اللہ تعالیٰ کی یہ صفت ہے کہ وہ واجد ہے اور واجد وہ ہوتا ہے جس کے حضور ہر چیز ہر وقت حاضر رہے اور کوئی بھی شئے کسی وقت بھی اس کے سامنے سے غائب نہ ہو۔ یعنی واجد وہ ذات ہے کہ جس کام کا ارادہ کرے اسے اپنے سامنے موجود پائے۔ کائنات کی تخلیق سے لے کر آج تک اللہ تعالیٰ جل شانہ نے جو چاہا جیسا چاہا ویسا ہو گیا اس لیے کہ اللہ تعالیٰ جل شانہ واحد فاعل ذات ہے اور باقی سب مفعول ہیں۔ اسے کچھ کرنے کے لیے کسی کو کہنا نہیں پڑتا، اس لیے کہ کائنات کی ہر شے اس کے حکم کی تابع اور اس کے اشارے پر ہر طرح کے افعال انجام دینے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتی ہے۔ عجب بے پروا اور غنی ذات ہے کہ جس کے پاس سب کچھ ہے اسے کسی چیز کی حاجت نہیں اور کسی چیز کو پانے کے لیے اسے کسی سے کچھ بھی کہنا نہیں پڑتا۔ اس کی عنایت کی مثال قرآن عظیم الشان میں اس طرح بیان کی گئی ہے کہ تمام جن وانس اپنی اپنی خواہشات کے مطابق اللہ تعالی سے مانگیں اور اللہ تعالیٰ جل شانہ انھیں عطا کر دیں وہ سب کچھ جس کی انھوں نے خواہش کی ہے تو بھی اس کے خزانوں میں رائی برابر فرق نہیں پڑتا ۔ کمال اس واجد ذات کا یہ کہ بڑی سے بڑی اور چھوٹی سے چھوٹی مخلوق کی ضروریات کی ذمہ داری اس کی ہے۔ وہ پتھر میں کیڑے کو رزق پہنچاتا ہے اور سمندر جو کہ خشکی سے تین گنا زیادہ ہے اور اس میں ہزاروں قسم کی مخلوقات پائی جاتی ہیں ان سب کے رزق کا بندوبست بھی اس نے کیا ہوا ہے۔ ذات کا احاطہ تو عقل نہیں کر سکتی لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کی صفات کا بھی عقل کو مکمل ادراک نہیں ہے۔ کس طرح چاند، سورج، ستارے تخلیق کیے، کس طرح انھیں ایک مقررہ راستے پر چلایا کس باقاعدگی سے سورج اپنے وقت پر نکلتا ہے اور کسی تواتر سے صبح اور رات ہوتی ہے۔ ان تمام اشیاء کو تخلیق کرنے والی ذات نے ان کے اندر بے پناہ خوبیاں رکھ دی ہیں۔ سورج کی اپنی افادیت ہے، چاند کا اپنا فائدہ ہے، ستارے اپنی حیثیت رکھتے ہیں، فضاء کا اپنا فائدہ ہے، ہوا جو کہ اس کے حکم سے چلتی ہے، اس کے اندر نہ جانے کتنے فوائد چھپے ہیں۔ ہمیں ہوا کا چلنا تو محسوس ہوتا ہے لیکن ہم یہ نہیں جانتے کہ اس کے چلنے میں اس کی کون سی حکمت پوشیدہ ہے۔ چند فوائد کو سائنس نے پہچان لیا اور اس کے فوائد و ثمرات لوگوں کے علم میں آگئے۔ مگر کسی بھی شئے کا مکمل ادراک کسی کو اس لیے نہیں ہو سکتا کہ اللہ تعالیٰ جل شانہ وہ حکمت والی ذات ہے کہ جس کے ہر کام میں کچھ ایسے راز پوشیدہ ہیں جو ابھی تک انسانوں کی نظروں سے اوجھل ہیں۔ واجد اصل میں عنایت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ وہ ذات بابرکات جسے واجد کہتے ہیں۔ وہ تمام مخلوقات کی تمام ضرورتوں کا خیال رکھتی ہے۔ انھیں ہر طرح سے نوازتی رہتی ہے لیکن کبھی کسی کو یہ نہیں کہتی کہ اس ذات نے کس کے ساتھ کیا کیا مہربانیاں کی ہیں۔ یعنی مہربانی کرنے کے بعد نہ جتانا واجد کا ہی کام ہے۔ اس کے ایک معنی یہ بھی ہیں کہ واجد وہ ذات ہے جو مخلوقات کو پیدا کرنے کے بعد ان کی تمام ضروریات اور ان کی تمام خواہشات کو پورا کرتی ہے مشکل میں کوئی اسے پکارے تو اس کی مشکل حل کرتی ہے یہ صفت صرف اسی ذات میں ہو سکتی ہے جسے ہم واجد کہتے ہیں یہ اسم جلالی ہے اس کے اعداد 14 ہیں اور اس کے حاکم فرشتے کا نام اغنائیل ہے اور اس کے تحت 14 مقرب فرشتے ہیں جو کہ حاکم ہیں اور ہر ایک فرشتہ 14 صفوں کا حاکم ہے اور ہر صف میں 14 فرشتے ہیں۔ یہ تمام فرشتے اللہ تعالیٰ کے جاہ و جلال کی نمائندگی کرتے ہیں اس لیے ان کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے که چار مقربین ملائکہ یعنی حضرت جبرائیل امین علیہ السلام، حضرت میکائیل علیہ السلام، حضرت اسرافیل علیہ السلام اور حضرت عزرائیل علیہ السلام کے بعد یہ سب سے طاقتور فرشتے ہیں۔ جب یہ حرکت میں آتے ہیں تو پلک جھپکنے میں سدھار پیدا ہو جاتا ہے۔
اس اسم پاک کا ذکر کرنے سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے اور اگر کوئی شخص تنگی رزق سے دو چار رہتا ہے تو اسے چاہئے کہ اس اسم پاک کو اول و آخر 21 مرتبہ درود پاک کے ساتھ بعد از نماز عشاء 2100 مرتبہ (یا واجد) پڑھے اور اس ذکر کو مسلسل جاری رکھے جب غنایت کے آثار پیدا ہونے لگیں تو بھی اس عمل کو مت چھوڑے۔ یہاں تک کہ ایک سال مکمل ہو جائے ۔ اس کے بعد اسے جو غنایت حاصل ہو گی اس کی خاصیت یہ ہوگی کہ اسے اس کی 7 پشتوں تک کوئی چھین نہ سکے گا اور وہ غنی اور بامراد ہوگا۔ بعض اوقات عمل کی مدت زیادہ دیکھ کر لوگ اس عمل کو کرنے سے گریزاں ہو جاتے ہیں۔ ان کی خدمت میں ایک بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ارادہ کر لے اور یہ مت سمجھے کہ عمل کے خاتمے میں ہی اس کی مراد پوری ہو گی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ عمل پہلے دن ہی قبولیت کے درجے پر فائز ہو جائے اور انسان کا مسئلہ حل ہو جائے لیکن اسے چاہئے کہ عمل کو اس کے بیان کردہ مدت کے مطابق کرتا رہے۔ اس عمل کی مدت کا تعین بہت سے فقراء نے اپنے اپنے تجربات کی روشنی میں طے کیا ہے اور یہ کوئی ایسے ہی ہوا میں تیر نہیں چلایا گیا بلکہ اس کے پیچھے کئی ہزار فقراء کے تجربات، مشاہدات اور ریاضت کا دخل ہے۔
دست غیب کے پانے کے عمل میں اتنی کشش ہے کہ ہر کوئی چاہتا ہے کہ وہ دست غیب حاصل کرلے اور اس کے لیے کوئی موزوں وظیفہ مل جائے ۔۔ دست غیب پانے کے کچھ آداب اور شرائط ہیں۔ دست غیب کے عمل کو صرف اس وقت استعمال کیا جائے جب تمام دنیاوی راستے بند ہو جائیں۔ یہاں تک کہ اسے قرض بھی کوئی نہ دے ایسی صورت میں اسے دست غیب کے اس عمل کے کرنے کی اجازت ہے۔ جس شخص کو دست غیب کے عمل کی حاجت ہوا سے 2 سال اس عمل کو مسلسل کرنا چاہئے اور جب وظیفہ مکمل ہو جائے تو دو نفل شکرانے کے ادا کرے اور شیرینی تقسیم کرے اس کے بعد اس میں دست غیب کی صلاحیت پیدا ہو جائے گی
جیسے جیسے لوگ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور اطہر سے دور ہوتے چلے جا رہے ہیں ویسے ویسے ان میں ایمان کی کمزوری ، حسد و کینہ پیدا ہونا شروع ہو گیا ہے۔ وہ کسی کو کچھ دے تو نہیں سکتے کیونکہ وہ لالچی ہوتے ہیں لیکن اگر کوئی شخص ان کے سامنے ترقی کی منازل طے کر رہا ہو اور اس کے پاس مال وزر کی کمی نہ ہو اور آسودگی اسے حاصل ہو تو ایسے شخص کے لیے حاسد جادوٹونے سے کام لے کر اس کا کاروبار بند کرنے کی کوشش کرتے ہیں اگر کسی شخص کے ساتھ ایسا ہوا ہو کہ اس کے کاروبار پر کسی نے بندش کر دی ہو یا جادو کر دیا ہو اور اس کا چلتا ہوا کام رک گیا ہو۔ تو ایسے شخص کو چاہئے کہ اس اسم پاک کو اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 3125 مرتبہ(یا واجد) بعد از نماز عشاء پڑھے اور 40 دن تک اس عمل کو جاری رکھے ۔ ہو سکے تو اپنے کاروبار والی جگہ پر اس اسم پاک کو جلی حروف میں لکھ کر دکان میں داخل ہونے کے راستے پر اندر کی طرف لگالے ان شاء اللہ 40 دن کے اندر اندر اس کے معاملات میں سدھار پیدا ہو جائے گا۔ اگر ایسا نہ ہو تو دلبر داشتہ ہونے کی بجائے اس عمل کو دوبارہ کرنے کی شروع کرے ان شاء اللہ دوسرے چلے میں اس کا رکا ہوا کا روبار چل جائے گا۔ میرے نا نا پیر فضل شاہ فرماتے ہیں کہ جب بھی اس عمل کو شروع کرو تو ہر گھڑی اللہ کی رحمت کی آس رکھو۔ اگر مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہوں تو اس عمل کو 3 مرتبہ تک کرنا چاہئے ۔ فقیر اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ 3 مرتبہ عمل کرنے کے بعد بڑے سے بڑا جادو گر بھی اس کے کاروبار کو ختم نہ کر سکے گا۔
جس شخص کی شادی نہ ہوتی ہو یا کسی نے تعویذ گنڈے سے اس میں رکاوٹ ڈال رکھی ہو تو اسے چاہئے کہ اس اسم پاک کو 11 جمعرات اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 1100 مرتبہ(یا واجد) پڑھے۔ اللہ سے نیک سیرت بیوی ملنے کی دعا کرے۔ ان شاء اللہ اس عرصے میں شادی کا پیغام آ جائے گا اور اسے نیک سیرت بیوی ملے گی۔ اگر کسی رشتے کی بابت معلوم کرنا ہو تو اس کے لیے چاہئے کہ 7 دن تک اس اسم پاک کو بعد از نماز عشاء اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 1414 مرتبہ پڑھے۔ ان شاء اللہ خواب میں اشارہ مل جائے گا کہ وہ رشتہ مناسب ہے یا نہیں۔
بعض عاملین حضرات اور بعض فقراء کے نزدیک یہ عمل کشف کی قوت حاصل کرنے کے لیے بھی تیر بہدف ہے۔ لہذا جو شخص کشف کی دولت سے مالا مال ہونا چاہے اسے چاہئے کہ اس اسم پاک (یا واجد)کو 707 مرتبہ روزانہ اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ بعد از نماز عشاء 40 دن تک پڑھے اور جب روٹی کھائے تو ہر نوالے پر یا واجد پڑھے اور اسے کھائے اللہ تعالیٰ جل شانہ اس کے دل کو نور سے منور کر دے گا اور اس کے ارادے قوی ہونے لگیں گے اور جب دل روشن ہو جائے تو کشف کا دروازہ کھل جاتا ہے۔ کشف کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے بے حد صفاتی ناموں کو کشف کے حصول کا ذریعہ بتایا گیا ہے۔ حقیقت ہے کہ کشف کے حصول کے لیے دل کا روشن ہونا ضروری ہے۔ اور جو بھی عمل کرے اگر اس سے دل روشن ہو جائے تو کشف حاصل ہو جاتا ہے۔
جو شخص اس اسم پاک کا عامل بننا چاہے تو اسے چاہئے کہ ایک پاک صاف مقام کو منتخب کرلے اور روزانہ اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 1600 مرتبہ اس اسم کو 80 دن تک پڑھے۔ عرصہ مکمل ہونے کے بعد دو نفل شکرانے کے ادا کرے اور غریبوں اور محتاجوں میں رزق تقسیم کرے۔ ان شاء اللہ وہ اس اسم پاک کا عامل ہو جائے گا اور مندرجہ بالا فوائد کے لیے دوسروں کو ورد اور نقش دے سکے گا۔