یہ اسم خاص جمالی اسماء میں سے ہے اس کے موکل کا نام ہمائیل ہے۔ جو چار موکلوں کا حاکم ہے جن میں سے ہر حاکم 20 صفوں کا سردار ہے اور ہر صف میں 20 فرشتے ان کے تابع فرماں ہیں ان تمام فرشتوں کا کام لوگوں کے دلوں میں محبت اور الفت پیدا کرنا ہے اس اسم کے ذاکر کو اس کا موکل دو خلعتیں پہناتا ہے ایک باطنی اور دوسری ظاہری۔ باطنی سے قبولیت ہوتی ہے اور ظاہری سے سب کے دل میں اس کی محبت پیدا ہوتی ہے۔ ورود کے معنی محبت کرنے والے کے ہیں اور محبت کا وہ درجہ اس میں پایا جاتا ہے جو صرف اخلاص سے حاصل ہوتا ہے اور شائبہ اغراض کا دھو کہ جاتا رہتا ہے۔ ودود کے معنی موجود کے بھی ہیں یعنی وہ ذات جس سے محبت کی جائے ورود کے معنی واد کے ہیں جس کے معنی ہیں وہ جو ہم سے محبت کرتا ہے جناب امام بخاری نے صحیح بخاری میں ہر دو معنی کے اعتبار سے ودود کا ترجمہ حبیب کیا ہے اللہ تعالیٰ خود بھی بندوں سے محبت کرتا ہے اور بندے بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔ محبت کا وجود ہر دو جانب مسلم ہے قرآن پاک جگہ ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے محبت کرتا ہے جو اللہ جل شانہ سے محبت کرتے ہیں سورۃ ھود میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ بے شک تیرا رب ! تو رحم فرمانے والا اور پیار کرنے والا ہے۔ سورۃ البروج میں ہے کہ وہ تو بے حد بخشنے والا اور کمال محبت کرنے والا ہے۔ سورۃ مریم میں ہے کہ رحمان ان کے لئے محبت کو خاص فرما دیتا ہے۔ محبت کسے کہتے ہیں؟ اس کی تشریح ہر محبت کرنے والے نے مختلف انداز میں کی ہے۔ کسی نے سر کٹا کر کسی نے سولی پر چڑھ کر اور کسی نے کھال کھنچوا کر محبت کا اظہار کیا۔ کسی نے غیروں کے پتھر کھا کر ان کے لئے مہربانی کی مگر یہ بھی اظہار محبت کا ایک طریقہ ہے کہ جب خالق سے محبت کی جاتی ہے تو اس کی تخلیق سے خود بخود محبت ہو جاتی ہے۔ دل سالم کے میلان دائم کا نام محبت ہے۔ محبوب پر تمام پیاری چیزیں شمار کر دینے کا نام محبت ہے۔ ہر چیز کو محبوب کے لئے خاص کر دینے کا نام محبت ہے۔ ترک آرام کا نام محبت ہے۔ یعنی ترک خواہشات کا نام محبت ہے۔ جانثاری کا نام محبت ہے۔ محبت وہ سفر ہے جو خودی سے محبوب کی جانب کیا جاتا ہے۔ محبت وہ ہے جو شکوہ کو زبان پر ، اعتراض کو دل میں اور نقص کو آنکھ میں آنے کی اجازت نہ دے۔ محبت وہ ہے جسے جفاء و عطاء کا اثر کم و بیش نہیں کر سکتا۔ محبت وہ ہے جس کی ذلت عزت سے زیادہ محبوب ہوتی ہے۔ محبت وہ ہے جس کی عزت ہر ایک ذلت سے انسان کو لا پرواہ کر دیتی ہے۔ بقول میاں محمد بخش کے
جناں دکھاں وچ دلبرراضی سکھ اوناں تو وارے
دکھ قبول محمد بخشا راضی رہن پیارے
اقعہ بیان ہے کہ کسی نے محمد بن ابوبکر شبلی سے پوچھا کہ جناب دولوگ مراقبے میں بیٹھے تھے اور دونوں کو دنیا و مافیہا کی خبر نہ تھی چند بچوں نے شرارت سے ان کی رانوں پر جلتے ہوئے انگارے رکھ دیئے ایک فقیر کی ران جلنے لگی اور دوسرا فقیر جلنے سے محفوظ رہا بتائیے دونوں میں سے کس کی محبت افضل ہے۔ آپ نے ارشاد فرمایا کہ وہ جس کی ران جل گئی اس کی محبت یقینا افضل ہے اس لئے کہ اس نے اپنی ذات کی نفی کرتے ہوئے آگ کو اس کی خصوصیت کے مطابق کام کرنے دیا جب کہ دوسرے نے اپنا روحانی تصرف استعمال کرتے ہوئے آگ کو اس کے فطری عمل سے روکا۔ جو فطرت کو اس کے مطابق کام کرنے دیتا ہے اور جانتا ہے کہ جس سے وہ محبت کر رہا ہے اسے اس کے ہر حال کی خبر ہے وہ کبھی بھی فطرت کو نہیں روکتا لیکن جس کی محبت ناقص ہوتی ہے وہ خود کو درمیان میں لے آتا ہے۔ پس ان دو فقیروں میں سے وہ فقیر زیادہ بڑا ہے جس نے آگ کو اپنا کام کرنے دیا۔ دراصل محبت وہ ہے جہاں عزت اور ذلت کے الفاظ کا استعمال ہی بے معنی ہو جاتا ہے اور وہی محبت قائم رہ سکتی ہے جس کی بنیاد کسی قائم ذات پر ہو اور وہ قائم ذات صرف اور صرف و دود کی ہے۔
اللہ ودود ہے کیونکہ وہ اپنے بندوں کے دلوں میں اپنی محبت کو پیدا کر کے پھر ان سے محبت کرتا ہے۔یہ اسم مبارک تسخیر القلوب کیلئے بہت مجرب ہے اور یہ میرے خاص الخاص بجربات میں سے ہے اگر کوئی شخص دوسروں کو اپنی طرف مائل کرنا چاہے تو اس اسم کو 12500 مرتبہ روزانہ چالیس یوم تک پڑھےاس کے بعد تین دن ناغہ کر کے پہلے کی طرح چالیس دن پڑھائی کر کے اس طرح تین چلے پورے کرے بعد میں اس اسم کو روزانہ گیارہ سو مرتبہ پڑھنے کا معمول بنالے ان شاء اللہ ہر خاص و عام اس کی طرف مائل ہو جائے گا اور وہ لوگوں کے دلوں پر چھا جائے گا۔ جس کی طرف نظر بھر کر دیکھے گا وہ ہی اس کی محبت میں مبتلا ہو جائے گا
یہ اسم حب میں انتہائی سریع التاثیر ہے جو کوئی اسم ودود اور حبیب کو ایک مثلث میں لکھے اور پھر مثلث کے گرد مربع محیط کر کے اپنے پاس رکھے تو جس پر اس کی نظر پڑے وہ اس سے محبت کرے گا جو شخص مذکورہ بالا شکل جمعہ کی پہلی ساعت میں شرف زہرہ میں لکھ کر اپنے پاس رکھے اور اسم کا ذاکر ہو تو وہ جذب خلائق کی عجیب تاثیر دیکھے گا اس کو سفید ریشم پر لکھ کر اپنے پاس رکھنے والا سب کے دلوں میں اپنی محبت پاتا ہے اگر اس کا اس قدر ذکر کیا جائے کہ ذاکر کی کیفیت یہ ہو کہ اس کا اپنا وجود گم ہو جائے ۔ جو بھی اسے دیکھے اس کی طرف کھنچا چلا آئے ۔ اس کے باطن کو اللہ تعالیٰ روح محبت اور اس کے ظاہر کو اسرار دوستی کے ساتھ زندہ رکھے۔ یہ ارباب جمال کا ذکر ہے اس کے نقش کو زعفران و مشک سے لکھ کرپاس رکھنے سے بھی جملہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
یہ اسم تسخیر القلوب کے لئے انتہائی مجرب ہے جو شخص لوگوں کے دلوں میں اپنی محبت ڈالنا چاہتا ہے تو اس اسم پاک کو اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 1250 مرتبہ 40 دن تک مسلسل پڑھے۔ اس کے بعد 3 دن ناغہ کرے اور پھر 40 دن تک مسلسل پڑھے اسی طرح تیسری مرتبہ بھی یہی عمل کرے۔ جب 3 مرتبہ عمل ہو جائے تواس کے بعد روزانہ 1100 مرتبہ اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھنے کا معمول بنالے ان شاء اللہ ہر خاص و عام اس کی طرف مائل ہو جائے گا اور وہ لوگوں کے دلوں پر چھا جائے گا۔ جس کی طرف دیکھے وہی اس کی محبت میں مبتلا ہو جائے۔ کسی بھی عمل کی کامیابی کے لیے نیت میں اخلاص کا ہونا ضروری ہے۔ اگر نیت میں محبت کے ساتھ نفس شامل ہو جائے تو اس کے اثرات دیر پا نہیں ہوں گے۔
سانپ، بچھو، زہریلے کیڑے، خونخوار جانور ہمیشہ سے انسان کے دشمن رہے ہیں اور انسان بھی جب انہیں دیکھتا ہے تو انہیں مارنے کی کوشش کرتا ہے اور وہ بھی جب انسان کو دیکھتے ہیں تو انسان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں اگر کوئی شخص چاہتا ہو کہ اسے کوئی موذی جانور نقصان نہ پہنچائے تو وہ ایک مربع کا غذ لے جو کہ سفید ہو اس کے اوپر بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھے اس کے چاروں کونوں میں اس اسم پاک کے موکل کا نام لکھے اور درمیان میں اس اسم پاک کو اس طرح لکھے کہ پہلی سطر میں پانچ مرتبہ دوسری سطر میں چار مرتبہ اور تیسری سطر میں ۳ مرتبہ چوتھی سطر میں دو مرتبہ اور پانچویں سطر میں ایک مرتبہ اس اسم پاک کو زعفران اور عرق گلاب سے لکھ کر اپنے پاس رکھ لے اور بلا خوف جنگل میں یا ایسی جگہ جہاں موذی جانور پھر رہے ہوں وہاں سے گزر جائے۔ ان شاء اللہ اللہ تعالیٰ جل شانہ کے حکم سے کوئی موذی جانور اسے نقصان نہ پہنچا سکے گا بلکہ جہاں جہاں سے وہ گزرے گا تمام موذی جانور اگر وہاں موجود ہوں گے تو اس کا راستہ چھوڑ دیں گے یہ عمل میرے نانا پیر فضل شاہ قادری قلندری المعروف سائیں روڑاں والی سرکار ہائی کورٹ والے کے مرہون منت ہے۔ اور راقم الحروف اپنے زمانہ طالب علمی میں اس نقش کو اپنے پاس رکھ کر سانپ یا بچھو کو اپنے ہاتھ سے پکڑ لیتا تھا اور کبھی بھی کسی موذی جانور نے راقم الحروف کو کسی طرح کا نقصان نہیں پہنچایا۔ دراصل عمل کی کامیابی یقین محکم سے ہے شک پیدا ہوا تو عمل کی تاثیر ختم ہو جائے گی بس ضروری ہے کہ اس عمل کو کرنے کے لئے انسان کو یہ یقین ہو کہ دنیا میں ہر چیز اللہ کی مخلوق ہے اور مخلوق کے دل میں محبت ڈالنا صرف اسی کا کام ہے اور اگر اللہ کا نام لے کر کسی موذی مخلوق کے پاس جایا جائے تو پھر یقین تو یہ کہتا ہے کہ بھلے وہ جانور کتنا ہی موذی کیوں نہ ہو انسان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ اس لئے کہ وہ محبت کرتا ہے اور محبت کرنے والوں کو کوئی خوف نہیں ہوتا۔
میاں بیوی زندگی کی گاڑی کے دو پہیے ہیں۔ ان کے درمیان مطابقت رہے تو – گاڑی چلتی رہتی ہے لیکن اگر کسی ایک میں بھی فرق آجائے تو زندگی کی گاڑی کو جھٹکے لگنے شروع ہو جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں زندگی کی گاڑی بغیر کسی تکلیف کے رواں رکھنے کے لیے ہر دو میں سے جس میں بگاڑ ہو دوسرے کو چاہئے کہ وہ اس اسم پاک کو اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 1250 مرتبہ 11 دن تک پڑھے اور دم کر کے تھوڑی سی شیرینی پر یا پانی پر دوسرے کو پلا دے۔ یہ عمل اتنا سریع التاثیر ہے کہ کبھی خطا نہیں جاتا۔ – عمل کی اجازت صرف پاک بچے اور شرعی طور پر بندھے ہوئے رشتوں کے لئے ہے اگر اس کا نا جائز استعمال کیا جائے تو انسان پر کوئی آفت بھی آسکتی ہے۔
بعض رشتے اس امر کا تقاضا کرتے ہیں کہ ان میں محبت ہو ایک دوسرے کی نافرمان نہ ہو جیسے اولاد میں ماں باپ کی فرمانبرداری، بیوی میں شوہر کی اطاعت اورتابعداری اور بہن بھائیوں میں رشتے کے تقاضے میں آپس کی ہمدردی کا ہونا ضروری ہے۔ اگر ان رشتوں میں آپس کی محبت یا الفت نہ ہو ایک رشتہ دوسرے رشتہ کا جائز حق ادا نہ کرتا ہو تو چاہئے کہ اس اسم پاک کو اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 3125 مرتبہ 40 دن بلاناغہ پڑھے اور دعا کرے ان شاء اللہ آپس میں محبت پیدا ہو جائے گی اگر ہو سکے تو کسی شیرینی یا پانی پر دم کر کے اگر ان رشتہ داروں کو پلا دیا جائے تو سونے پر سہاگے والی بات ہے وگر نہ تصور کر کے دعا کر دینا بھی کافی ہے۔
جس شخص کا جانور یعنی گھوڑا، بیل، گائے، بھینس، بکرایا اونٹ شریر ہو اور مالک کو تنگ کرتا ہو تو چاہئے کہ اس اسم پاک کو اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 707 مرتبہ پڑھ کر چارہ دم کر کے جانور کو کھلا دے عمل کی مدت 3 دن ہے ان شاء اللہ 3 دن کے بعد جانور شرارت نہیں کرے گا اس عمل میں ایک بڑی قابل توجہ بات ہے اور احتیاط کا تقاضا کرتی ہے وہ یہ کہ جس چارے پر یہ عمل کیا جائے درود شریف کے ساتھ عمل ہو تو چارہ ضائع نہیں ہونا چاہئے یا اسے جانور کے پاؤں تلے نہیں آنا چاہئے ۔ اس لئے بہتر تو یہی ہے کہ اس عمل کو درود شریف کے بغیر کیا جائے اور اگر درود شریف ساتھ پڑھا جائے تو جو چارہ بچ جائے اسے حفاظت سے رکھ لینا چاہئے۔
اگر کوئی شخص نفسانی خواہشات میں مبتلا ہو شرابی ہو، زانی ہو، کذاب ہو اور اہل اسلام کو تکلیفیں دینے میں اسے مزہ آتا ہو تو چاہئے کہ اس اسم پاک کو 940 مرتبہ اول آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھ کر اس شخص کا تصور کر کے اس کی اصلاح کی دعاکی جائے عمل کی مدت 21 دن ہے۔
یا ودود کا عمل عاملین حب کے لئے بہت مشہور ہے آزمودہ ہے اور حب میں بہت کام کرتا ہے جو شخص اس کا عامل بننا چاہے تو وہ اس اسم کو 5120 مرتبہ اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 40 دن تک خلوت میں پڑھے پہلا چلہ مکمل ہونے پر 3 دن کا ناغہ کرے اور اسی طرح 3 چلے کرے اس کے بعد دو نفل شکرانے کے ادا کرے اور شیرینی تقسیم کرے اس کے بعد وہ شخص اس اسم کا عامل ہو جائے گا اور اوپر دیئے گئےتمام فوائد کے لیے دوسروں کو ورد یا تعویذ دے سکے گا۔