اعمال اسماء الحسنیٰ

یا نور کے اعمال

النُّورُ

اللہ تعالیٰ جل شانہ کا یہ صفاتی نام اپنے معنوں میں ایک ایسا تصور ہے جسے روشنی کہا تو جاسکتا ہے۔ لیکن حقیقت میں یہ نور مشاہدے کے بغیر عقل کے احاطہ میں نہیں آتا۔ اللہ تعالی زمینوں اور آسمانوں کا نور ہے۔ نور ظلمت کی ضد ہے۔ جہاں تاریکی، جہالت، کم علمی، کم آگہی ہوگی وہاں اندھیرا ہوگا اور جہاں علم ہو گا وہاں سے ظلمت چھٹ جائے گی اور آگہی کے چراغ روشن ہوں گے ۔ صرف اور صرف نور ہوگا۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ نے اپنے بارے میں قرآن عظیم الشان میں فرمایا ہے کہ وہ زمینوں اور آسمانوں کا نور ہے اس نور کو کس طرح صورت اظہار میں لانا ہے اس کی سمجھ اللہ تعالیٰ صرف اس کو عطا کرتا ہے جو صاحب مشاہدہ ہوتا ہے۔ لہذا جو اسے اس صفت سے یاد کرتا ہے اللہ تعالی اسے منور کر دیتا ہے۔ اس کا ظاہر اور باطن اللہ کے نور سے روشن ہو جاتا ہے۔ یہ اسم جمالی ہے اس کے اعداد 256 ہیں اس کے مقرب فرشتے کا نام مشتر ائیل ہے جو سردار ہے 4 حاکم فرشتوں کا۔ جن کے ماتحت 256 صفیں اور ہر صف میں 256 فرشتے ہیں۔ اس اسم پاک کے فوائد و عملیات مندرجہ ذیل ہیں۔

ایمان کا نور ایک ایسا نور ہے جس سے ایمان میں حد درجے کی استقامت پیدا ہو جاتی ہے اور وہ اپنے اس نور کی روشنی میں اپنا صحیح راستہ ہمیشہ تیار کر لیتا ہے۔ جو باعث قرب الہی بھی بنتا ہے۔ جو شخص چاہتا ہو کہ اس کے ایمان میں پختگی پیدا ہوتا کہ اس کا خاتمہ بالا ایمان ہو تو اسے چاہیے کہ اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ بعد از نماز فجر مصلے پر بیٹھ کر 707 مرتبہ اس اسم پاک کو پڑھے اور ایک ایسی روشنی کا تصور کرے جو اس کے چاروں طرف پھیلی ہوئی ہے اسے مراقبہ نوری بھی کہتے ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ مراقبہ نوری میں صرف تصور کیا جاتا ہے کہ انسان کے ارد گرد نور ہی نور ہے جبکہ اس عمل میں اللہ تعالی کے اس پاک نام کو آنکھیں بند کر کے اور دل کی طرف متوجہ ہو کر پڑھا جاتا ہے اور پھر تصور کیا جاتا ہے۔ تقریباً 40 دن کے بعد انسان کا تصور پختہ ہو جاتا ہے اور 40 دن گزرنے کے بعد انسان کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالی کے حضور گڑ گڑا کر شکر ادا کرے لیکن سجدے میں نہیں کیونکہ فجر کے بعد سجدہ روا نہیں ہے۔ 40 دن گزرنے کے بعد جب بھی وہ یا نور پڑھے گا اسے ہر طرف روشنی ہی روشنی دکھائی دے گی۔ اسے سب سے بڑا فائدہ یہ پہنچے گا کہ اسے نیک و بد میں غلط اور صیح میں حق اور باطل میں فرق معلوم کرنے کی صلاحیت حاصل ہو جائے گی اور جب بھی وہ کوئی فیصلہ کرے گا وہ یقیناً صحیح ہو گا اس کے علاوہ زندگی میں اپنے تمام کاموں میں آسانی حاصل ہو گی اور وہ کچھ بھی کرتے ہوئے ہمیشہ حق کا انتخاب کرے گا اور یہ صلاحیت اس میں اللہ تعالیٰ کا یہ اسم پاک پیدا کرتا ہے۔

جس مکان یا مقام پر جن اور آسیب کا سایہ ہو اور انسان اس سے نقصان اٹھا رہا ہو جن اور آسیب چونکہ آگ سے بنے ہوئے ہیں اس لیے جہاں پر نور ہو وہاں پر نارنہیں رہ سکتی۔ یہ طے شدہ حقیقت ہے جس شخص کو یہ معلوم ہو کہ اس کے گھر یا مکان میں جن یا آسیب رہتے ہیں اسے چاہیے کہ ایک پاک صاف جگہ کا انتخاب کرے قبلہ رو ہو کر بیٹھ جائے اور اشراق کی نماز کے بعد اس اسم پاک کو اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 313 مرتبہ روزانہ پڑھے اور پانی دم کر کے گھر کے چاروں کونوں میں چھڑ کے۔ یہ عمل 21 دن کرنے سے آسیب اور جنات اس جگہ سے چلے جائیں گے۔ ایک بات ہمیشہ یاد رکھنے کی ہے کہ اس وظیفے کو کرنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ آسیب یا جنات کو مار دیا جائے ۔ آسیب اور جنات بھی اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے ہیں اور انسان کو انھیں مارنے کا اس لیے بھی حق نہیں ہے کہ موت اور زندگی کا مالک صرف اور صرف اللہ ہے۔ اور اللہ نے کسی شخص کو موت اور زندگی اپنے ہاتھ میں لینے کا حکم نہیں دیا یہ وظیفہ اتنا کارگر ہے کہ راقم الحروف نے اسے کبھی خطا ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔

اگر کسی کی شادی نہ ہوتی ہو اور بے حد پریشانی ہو تو اسے چاہیے کہ بعد از نماز عشاء وتروں سے پہلے اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ اس اسم پاک کو 3125 مرتبہ 40 دن پڑھے۔ عمل پورا ہونے پر دو نفل شکرانہ کے ادا کرے۔ ان شاء اللہ جلد ہی شادی کا پیغام مل جائے گا اور اس کا نصیب کھل جائے گا۔

جو انسان اپنے دل کو اس لیے روشن کرنا چاہے کہ دل کے نور کی رہنمائی میں دنیا کی ظلمتوں میں صحیح راستہ تلاش کر سکے اور اسے نیک و بد میں تمیز حاصل ہو جائے اس کا دل پاکیزہ ہو جائے اس کے اعمال بہتر ہو جائیں تو اسے چاہیے کہ گوشتہ خلوت تلاش کرے۔ اور بعد از نماز عشاء ایک چراغ روشن کرے جس میں چنبیلی کا تیل ڈالے اس کے بعد دو نفل حاجت کے پڑھے اور اس کے بعد اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ اس اسم پاک کو 707 مرتبہ روزانہ 70 دن پڑھے۔ اگر واقعی دل کو منور کرنے کے لیے پڑھے تو جب بیٹھے چراغ خود بخود روشن ہو جائے ۔ یہ مقام ایمان داری سے خشوع و خضوع کے ساتھ عمل کرنے سے حاصل ہوتا ہے اور انسان کا دل روشن ہو جاتا ہے۔ اسے ہر تاریکی، ہر ظلمت اور ہر برے کام سے نفرت ہو جاتی ہے۔ اس عمل کی خاص بات جو میرے نانا پیر فضل شاہ قادری قلندری نے بتائی وہ یہ کہ اس کو کرنے والا کبھی گمراہ نہیں ہوتا۔ شیطان اسے بہکا نہیں سکتا نفس اسے دھوکا نہیں دے سکتا اور اس کے ہر فعل میں پاکیزگی پیدا ہو جاتی ہے۔

صفت نور سے پہلے اللہ تعالیٰ کے ذاتی نام کو شامل کرنے سے اس کے اثرات بہت زیادہ ہو جاتے ہیں یعنی جب یا اللہ یا نور پڑھا جائے تو اس کی تاثیر کئی گنا بڑھ جاتی ہے اور اس وظیفے کو پڑھنے سے انسان پر 8 نور روشن ہوتے ہیں جن میں سے ایک نور کشف ہے۔ دوسرا خود قلب ہے، تیسر انور ایمان، چوتھا نور نفس، پانچواں نور روح، چھٹا نور عقل، ساتواں نور سر، آٹھواں نور معرفت ہے۔ حصول کشف کے لیے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب عمل شروع کیا جائے ۔ بعد از نماز عشاء دو نفل حاجت ادا کر کے اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 256 مرتبہ اس اسم پاک کو 260 دن پڑھے

کہ اگر یہ عمل کسی مرد کامل کی زیر پناہ یا اس کی اجازت سے کیا جائے تو نہ صرف اس کی مدت کم ہو جاتی ہے بلکہ منزل کا حصول آسان ہو جاتا ہے۔ 70 دن میں عمل مکمل ہو جاتا ہے۔

انسان میں تجس ایک فطری اکائی ہے۔ انسان یہ جاننا چاہتا ہے کہ دیوار کے پیچھے کیا ہے؟ انسان یہ جاننا چاہتا ہے کہ جو مر گیا اس کے ساتھ حق تعالی نے کیا سلوک کیا ؟کشف قبور حاصل کرنے کے لیے چاہیے کہ بعد از نماز تہجد اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ اس اسم پاک کو 7000 مرتبہ 110 دن پڑھے۔ عمل پورا ہو جائے تو دو نفل شکرانہ ادا کر کے حسب توفیق غربا میں کھانا تقسیم کرے۔ ان شاء اللہ پڑھنے والے کے دل کی آنکھ کھل جائے گی اور وہ جس قبر پر جائے گا اسے اس کا احوال معلوم ہو جائے گا۔ اس میں صرف ایک احتیاط کرنا ضروری ہے کہ جس شخص کو کشف قبور حاصل ہوا سے ہر کس و ناکس کی قبر پر بیٹھ کر اس کے حالات معلوم نہیں کرنے نے چاہئیں کیونکہ بعض اوقات کسی قبر میں ایسا معاملہ بھی پیش آسکتا ہے اور نظر آ سکتا ہے جسے انسانی عقل قبول کرنے سے انکار کر دے اور انسان کا دماغ کام کرنا بند کر دے۔ ہمیشہ کشف قبور کے لیے بزرگان دین کے مزارات پر حاضری دے کر اسے استعمال کرنا چاہیے تا کہ ان کے حالات دیکھ کر انسان کا ایمان اور بھی پختہ ہو جاتا ہے۔ کشف قبور حاصل ہو جائے تو انسان کو بہت سے آنے والے معاملات کے بارے میں خبر ہو جاتی ہے۔ مستقبل میں پیش آنے والے معاملات کے بارے میں اسے خواب دکھائی دیتے ہیں۔ اور اگر کوئی خطر ناک یا جان لیوا حادثہ مستقبل میں پیش آ رہا ہو تو انسان چونکہ ایسے کسی بھی واقعہ کو ختم نہیں کر سکتا البتہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کے مطابق صدقہ دے کر آنے والے حادثے کی شدت کو کم کر سکتا ہے۔ واقعہ تو ظہور پذیر ہونا ہوتا ہے لیکن اس کی شدت میں یقینی طور پر کمی واقع ہو جاتی ہے۔ اس کی مثال یوں دی جا سکتی ہے کہ اگر کسی شخص کی قسمت میں لکھا ہے کہ حاکم وقت اسے کسی شبے میں گرفتار کرنے کا حکم دے گا اور اس کے آدمی اس شخص کو مارتے ہوئے گرفتار کر کے لیے جائیں گے اور بعد ازاں تحقیق پر بے گناہ ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیں گے۔ اب یوں ہونے سے محلے میں بدنامی اور عزت نفس مجروح ہوگی ۔ لیکن کشف قبور کی وجہ سے اسے اس واقعے کی پہلے سے خبر ہو اور وہ صدقہ دے دے تو واقعہ کچھ یوں پیش آئے گا کہ حاکم وقت کے لوگ اسے عزت و احترام سے لے کر جائیں گے اور بے گناہ ثابت ہونے پر با عزت گھر چھوڑ جائیں گے۔ اب واقعہ تو ہوا لیکن دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

اللہ کی ذات نور ہے جو شخص اللہ تعالی کو اس نام سے پکارتا ہے تو اُس کا ظاہر اور باطن نور سے روشن ہو جاتا ہے۔

یہ اسم مبارک اہل بصیرت و مکاشفات کے لئے بہت مناسب ہے۔

اگر کوئی شخص نماز فجر کے بعد یا نور کا ورد اپنا معمول بنالے تو اللہ تعالٰی اس کے دل کو روشنی سکون اور اطمینان بخش دیتا ہے۔

اگر کوئی شخص شب جمعہ میں 7 مرتبہ سورہ نور اور 1000 مرتبہ اس اسم مبارک کو پڑھا کرے تو ان شاء اللہ اس کا دل نورالہی سے منور فرما دیا جائے گا۔

اگر کوئی شخص اندھیرے کمرے میں آنکھیں بند کر کے اس اسم مبارک کا اس قدر ورد کرے کہ حال طاری ہو جائے تو اس کا دل نور سے روشن فرما دیا جائے گا اور انوار و اسرار کا مشاہدہ نصیب ہوگا۔

جو شخص اس پاک نام کا عامل بنا چاہے اسے چاہیے کہ عمل شروع کرنے سے پہلے 7 روزے رکھے اور بعد نماز عشاء اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ اس اسم پاک کو 6400 مرتبہ 40 دن پڑھے۔ عمل پورا ہونے پر دو نفل شکرانہ کے ادا کر کے شیر ینی تقسیم کرے۔ اس کے بعد وہ اس عمل کا نقش اور ور د دوسروں کو دے سکتا ہے۔