یہ اللہ تعالیٰ کے پاک ناموں میں سے ایسا نام ہے جس کی جلالیت بہت زیادہ ہے۔ اس کے لغوی معنی انصاف کرنے والے کے ہیں۔ انصاف سوائے اللہ کی ذات کے اور کوئی نہیں کر سکتا ۔ انصاف کے لئے خود مختار اور انتہائی طاقتور ہونا ضروری ہے۔ یہ دونوں صفات اللہ تعالیٰ جل شانہ کی ذات اقدس میں انتہائی کاملیت کے ساتھ موجود ہیں۔ اگر وہ انصاف کرتا ہے تو فیصلہ دینے میں اسے کوئی دبا نہیں سکتا، کوئی سفارش نہیں کر سکتا، کوئی چیز اور کوئی بھی امرا سے عدل کرنے سے نہیں روک سکتا۔ انسان کو اللہ تعالیٰ سے رحم و کرم کی بھیک مانگنی چاہئے اور کبھی اسے انصاف کے لئے اس لئے آواز نہیں دینی چاہئے کہ انسان بذات خود کسی طرح بھی اپنی خامیوں کی وجہ سے اس کے انصاف کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ایک روایت ہے کہ ایک شخص بہت عبادت اور مجاہدہ کر رہا تھا اور ایک پتھر پر بیٹھے ہوئے اللہ تعالی کی عبادت کرتے ہوئے تقریباً چالیس سال بیت چکے تھے۔ چالیس سال کے بعد اسے ندائے غیبی آئی کہ مانگ کیا مانگتا ہے۔ اس نے کہا کہ اے اللہ انصاف کر ۔ پھر آواز آئی کہ دوبارہ سوچ کر بتاؤ کہ تم کیا چاہتے ہو؟ اس شخص کو اپنی عبادت اور ریاضت پر بڑا گھمنڈ تھا اس نے پھر کہا کہ اے اللہ انصاف کر۔ تو آواز آئی کہ تو نے جو چالیس سال میری عبادت اور ریاضت میں گزارے وہ بے غرض نہ تھے بلکہ تو اس کے عوض کچھ لینا چاہتا تھا چونکہ تیری عبادت ریا سے پاک نہ تھی اس لئے میں تیری عبادت کو تیرے منہ پر مارتا ہوں اور اسے ناقبول کرتے ہوئے انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے یہ حکم دیتا ہوں کہ جس پتھر پر تم چالیس سال بوجھ بنے رہے اور بیٹھے رہے اس پتھر کو تمہارے اوپر چالیس سال کے لئے بوجھ بنا کر لاد دیا جائے۔
اسے سمجھ تو آگئی لیکن اس نے اللہ کے عدل کو آواز دے کر خود ہی اپنی ریاضت کو تباہ و بر باد کر لیا۔ کاش وہ کہتا کہ اے اللہ تو مجھ پر اپنا کرم اور فضل کر تو یقینی طور پر اس پر مہربانی ہوتی یا وہ یوں بھی کہتا کہ اے اللہ میں نے یہ عبادت کسی لالچ کے لئے نہیں کی صرف اس لئے کی کہ تو مجھ سے راضی ہو جائے تو نہ جانے اس کو کون کون سی نعمتیں مل جاتیں۔ اللہ تعالی کا انصاف وہ ہے جس سے بڑے بڑے عبادت گزار ولی اور صوفی پناہ مانگتے ہیں۔ کیونکہ جتنی بھی کاملیت ہم میں ہو سکتی ہے بحیثیت انسان اس سے کہیں زیادہ ہم میں . غلطیاں اور گناہوں کا امکان ہے۔ عدل وہ صفت ہے جو صرف اللہ ہی کر سکتا ہے کیونکہ نہ تو وہ کسی کے دباؤ میں آسکتا ہے، نہ کوئی چیز ، نہ ہی کوئی طاقت سوائے اس کے اسے انصاف سے روک سکتی ہے۔ اس اسم مبارک کی شان یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اللہ تعالی کو اس امید سے پکارے کہ اسے دنیا میں صحیح انصاف ملے اور وہ واقعی مظلوم بھی ہو تو اللہ تعالی جل شانہ اس کی مدد فرماتے ہیں اور اس اسم پاک کی برکت سے اسے صحیح انصاف مل جاتا۔ ہے۔ اس کے اعداد 209 ہیں اس کے مقرب فرشتے کا نام قسطائل ہے اور اس کے ما تحت 4 افسر فرشتے ہیں جن میں سے ہر ایک فرشتہ 4 صفوں کا حاکم ہے اور ہر صف میں ۔ 209 فرشتے ہیں اور یہ اسم اللہ تعالی کے جلالی اسموں میں آتا ہے۔
اگر چہ یہ وظیفہ لکھنا میرے نقطہ نظر سے بالکل ایسے ہے جیسے بھینس کے آگے بین بجانا کیونکہ اس دنیا میں جب بھی کوئی کسی منصب سے سرفراز ہوتا ہے تو اس منصب کا نشہ اس پر اس قدر حاوی ہو جاتا ہے کہ وہ خود کو خدا سمجھنے لگ جاتا ہے۔ اور اگر اسے منصف کی کری مل جائے تو پھر وہ کافی بڑا خدا بن جاتا ہے لیکن چونکہ قانون قدرت کے مطابق تمام ایسے افراد جو اس منصب سے سرفراز ہوں برے نہیں ہو سکتے ۔ اس لئے وظیفہ تحریر کر رہا ہوں کہ شاید کسی کے دل میں عادل حج بننے کا شوق ہو، وہ متقی ہو اور خوف خدا خوف سے دل کا نپتا ہو اور وہ چاہتا ہو کہ انصاف کرے اور کسی بے گناہ کو اس سے ضرر نہ پہنچے اور اللہ تعالی اسے انصاف کی توفیق بخشے تو اس کو چاہئے کہ روزانہ بعد از نماز فجر اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ اس اسم پاک کو 100 مرتبہ پڑھنے کا معمول بنالے۔ ان . شاء اللہ ، اللہ تعالیٰ کی توفیق اور نظر عنایت اس کے شامل حال رہے گی اور اس سے انصاف ہوگا اور وہ انصاف کرتے ہوئے کسی دباؤ میں نہیں آئے گا اور نہ ہی کسی لالچ کا شکار ہوگا۔
شیطانی وسوسے جب انسان کو آنے لگتے ہیں تو اس میں سب سے پہلی بات یاد رکھنے کی یہ ہے کہ جس کو بھی شیطانی وسوسے آرہے ہوں اسے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے اور شکرانے کے دو نوافل روز پڑھنے چاہئیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جب شیطان کو اللہ تعالی نے دھتکار کر اپنی بارگاہ سے باہر نکالا تھا تو اس نے اللہ سے کہا تھا کہ میں تیرے بندوں کو بھٹکاؤں گا اور اللہ نے جواب دیا تھا کہ جو میرے ہوں گے وہ نہیں بھٹکیں گے اس میں ایک بار یک نقطہ پوشیدہ ہے کہ جب تک کوئی شخص اللہ تعالیٰ کا بندہ نہیں بن جاتا یا اللہ تعالیٰ اسے اپنا نہیں مان لیتے اس وقت تک شیطان اس کے پاس نہیں۔ آسکتا اور نہ ہی وسوسہ ڈال سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ جب کسی کو اپنا بناتا ہے تو تمام مقربین ملائکہ کے بعد سارے آسمانوں پر موجود تمام فرشتوں تک یہ بات پہنچتی ۔ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فلاں بن فلاں کو اپنا بندہ بنالیا اور اس پر راضی ہو گیا۔ اور دوسری نشانی یہ ہوتی ہے کہ پھر اللہ تعالی اس شخص کی محبت لوگوں کے دلوں میں ڈال دیتا ہے۔ لوگ ایسے شخص سے محبت کرنے لگ جاتے ہیں۔ بغیر کسی وجہ کے اور بغیر کسی لالچ کے لوگ اس کی تعظیم کرتے ہیں۔ جیسے ہی یہ بات آسمانوں پر مشہور ہوتی ہے شیاطین اسے درمیان میں سے اچک لیتے ہیں اور اپنے سردار یعنی شیطان کو بتاتے ہیں کہ اللہ تعالی نے فلاں بن فلاں کو اپنا بندہ بنا لیا ہے اب چونکہ شیطان نے صرف اس بندے کو بہکانا ہے اور وسو سے بھی صرف اس کے ذہن اور دل میں ڈالتے ہیں جس کو اللہ اپنا بندہ بنا چکا ہے۔ چنانچہ شیطان ایسے بندے کے پیچھے لگ جاتا ہے اور اس کو طرح طرح کے وسو سے آنے لگ جاتے ہیں۔ اول اگر تو انسان کو سمجھ ہو تو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ شیطانی وسو سے اس پر خوامخواہ نہیں آ رہے بلکہ اس لئے آ رہے ہیں کہ اللہ تعالی نے اس کو اپنی عنایت سے فضل و کرم سے اپنا بنا لیا ہے تو وہ اللہ کا شکر گزار ہو اس کے حضور شکریہ کے طور پر سجدے میں گر جائے اور شکرانے کے نوافل ادا کرے تو یہیں سے شیطان بھاگ جاتا ہے کہ یہ میں نے کیا کر دیا۔ میں نے اس بندے کو یہ احساس دلا دیا کہ اللہ نے اسے اپنے بنا لیا ہے اب تو آگہی کے بعد مزید اللہ کے قریب ہوتا چلا جائے گا اور اس کے فضل کی تلاش شروع کر دے گا۔ یہاں تک تو بات میرے نانا پیر فضل شاہ قادری قلندری المعروف سائیں روڑاں والی سرکار کی بتائی ہوئی ہے شاید اگر وہ نہ بتاتے تو راقم الحروف کو یہ بات سمجھ میں نہ آتی یا بہت دیر سے آتی۔ خیر اس کا عمل پیش خدمت ہے جس شخص کو شیطانی وسو سے بہت تنگ کرتے ہوں اور وہ ان سے بے حد پریشان ہو تو اسے چاہئے کہ روزانہ بعد از نماز عشاء اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ اس اسم پاک کو 777 مرتبہ روزانہ 70 دن تک پڑھے۔ ان شاء اللہ کچھ ہی دنوں میں اس کے وسوسے دم توڑنے لگ جائیں گے اور آہستہ آہستہ مقررہ مدت سے پہلے ہی ختم ہو جائیں گے۔ یہاں شیطان پھر چال چل رہا ہے جب مقررہ مدت سے پہلے وسو سے ختم ہو جائیں تو عمل کو ختم نہیں کرنا چاہئے کیونکہ شیطان یہی چاہتا ہے کہ کہیں انسان کامیاب ہو کر اللہ کی پناہ میں نہ چلا جائے۔ اس لئے وہ دھو کہ دینے کے لئے وسوسے ڈالنا بند کر دے گا اور ایسے خیالات اس کے اندر نفوذ کر دے گا جس سے اس شخص کو یہ پتہ چلے کہ شیطان اس سے بہت دور چلا گیا ہے۔ لیکن وہ اس بندے کے انتہائی قریب ہو کر انتظار کر رہا ہوتا ہے اور جیسے ہی کوئی غلطی کرتا ہے تو وہ پھر اس کو بہکانے میں کامیاب ہو جاتا ہے اور پھر وہ شخص ایسے بہکتا ہے کہ پھر سوائے اللہ کے اس کو کوئی اس طلسم سے نہیں نکال سکتا اس لئے اس عمل کو کرنے والے تمام حضرات کو چاہئے کہ اس عمل کو 70 دن پورا کیا جائے پھر اللہ کے حضور دو نفل شکرانہ ادا کر کے غریبوں کو اپنی حیثیت کے مطابق کھانا کھلائے ۔ اور روزانه تا زندگی اول و آخر 7 بار درود پاک کے ساتھ 11 بار پڑھنے کا معمول بنالے۔ ان شاء اللہ شیطان اس کے قریب نہیں آئے گا اس سے خوفزدہ رہے گا اور شیطانی وسوسے آنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
میرے نانا حضور بابا پیر فضل شاہ قادری قلندری المعروف سائیں روڑاں والی سرکار ہائی کورٹ والے فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص کسی بھی وجہ سے رنج وغم میں مبتلا ہو تو اس کو چاہئے کہ بعد از نماز عشاء وتروں سے پہلے اس اسم پاک کو اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 313 مرتبہ 21 دن تک پڑھے۔ ان شاء اللہ 21 دن گزرنے کے بعد اس کے رنج و غم کی وجوہات ختم ہونا شروع ہو جائیں گی اور وہ خوشحال ہو گا۔
اگر کسی شخص کی ایک سے زائد بیویاں ہوں اور وہ ان کے درمیان انصاف کے تقاضے پورے نہ کرتا ہو تو ایسی بیوی جس کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک ہوتا ہو اور وہ اپنے شوہر کے ظلم کا شکار ہو تو اس کو چاہئے کہ اپنے خاوند کو راہ راست پر لانے کے لئے اس اسم پاک کو روزانہ اول و آخر 11 دفعہ درود پاک کے ساتھ 707 مرتبہ پڑھ کر پانی پردم کرے اور 7 دن تک اپنے خاوند کو پلائے ان شاء اللہ اس عمل کے بعد اس کے خاوند کی طبیعت میں واضح تبدیلی آجائے گی اور وہ اپنی غیر منصفانہ حرکتوں سے باز آ جائے گا اور اپنی سب بیویوں کے ساتھ انصاف کرے گا۔
ایسے اصحاب جودکاندار ہو یا کاریگر ہوں اگر وہ اس اسم پاک کو کثرت سے پڑھے تو نہ وہ کم تو لے گا اور اس اسم کی برکت سے نہ ہی ان کے منافع میں کمی ہوگی ۔ بلکہ اللہ تعالی کا ایسا کرم شامل حال ہو گا کہ ان کی کمائی میں برکت پڑ جائے گی اور اگر کاریگر اس اسم پاک کا ورد کرے تو اس کے کام میں کبھی بھی کوئی نقص پیدا نہ ہوگا جو چیز بنائے یا جو کام کرے اس میں اللہ کی رحمت شامل ہو کر اسے بہترین بنا دے امام علی ہوئی شمس المعارف میں لکھتے ہیں کہ یا مقسط دکانداروں اور کاریگروں کے لئے اتنا مفید ہے کہ وہ سوچ نہیں سکتے کہ جتنا مال وزروہ بے ایمانی اور بدنیتی سے کمائیں گے اس سے بہت زیادہ مال وزر وہ اس اسم پاک کی مداومت کرنے سے کما سکتے ہیں اس طرح وہ گناہوں سے بھی بچے رہیں گے اور ان کے رزق میں کمی بھی نہ ہوگی۔
مجھے یہ عمل لکھتے ہوئے یوں لگتا ہے جیسے اس عمل کی سوائے حکمران طبقے کے باقی تمام لوگوں کو اشد ضرورت ہے۔ من حیث القوم اگر ہم نا انصافیوں کا شکار ہیں تو اس وجہ یقیناً ہمارے اپنے ہی اعمال ہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ جل شانہ کا یہ ارشاد بڑا واضح ہے کہ جیسے عوام ہوتے ہیں ان پر ویسے حکمران مسلط کر دیئے جاتے ہیں ۔“ یہ عمل ان لوگوں کے لئے ہے جو کسی حاکم کی غیر منصفانہ روش کی وجہ سے کسی مصیبت کا شکار ہوں ۔ ایسا شخص جو کسی حکمران کی وجہ سے یعنی اس کی نا انصافی کی وجہ سے کسی مصیبت میں مبتلا ہو تو اسے چاہئے کہ ایک گوشہ تنہائی تلاش کرے اور آدھی رات کو تہجد کے نوافل ادا کر کے اس کے بعد اس اسم پاک کو اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 209 مرتبہ 40 دن پڑھے۔ عمل مکمل ہونے پر اللہ کے حضور دو نوافل شکرانے کے ادا کرے ان شاء اللہ اس بابرکت نام کی وجہ سے حاکم کی طرف سے پیدا کردہ تمام مشکلات اور مسائل ختم ہو جائیں گے اور اس کے ساتھ انصاف ہو گا۔
جو شخص یہ چاہتا ہو کہ تمام لوگ اس کی عزت کریں، اس سے محبت کریں تو اسے چاہئے کہ اس اسم پاک کو اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 1000 مرتبہ 40 دن تک پڑھے۔ اس کے بعد گھر سے نکلنے سے پہلے 11 مرتبہ پڑھ کر گھر سے نکلے ان شاء اللہ اس اسم پاک کی برکت سے تمام مخلوق اس سے محبت کرنے لگ جائے گی۔
جو شخص یہ چاہتا ہو کہ موذی جانور اسے ضرر نہ پہنچا سکے۔ اسے چاہئے کہ بعد از نماز عشاء اول و آخر گیارہ مرتبہ درود پاک کے ساتھ اس اسم پاک کو 1100 مرتبہ روزانہ 40 دن پڑھے۔ ایسا کرنے کے بعد موذی جانور اسے کبھی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ راقم الحروف اس بات کا شاہد ہے کہ میرے والد محترم نے ایک شخص کو اس عمل کی اجازت دی کیونکہ اس کا گھر ایسی جگہ پر واقع تھا جہاں ابھی زیادہ آبادی نہ تھی اور موذی جانور موجود تھے۔ عمل کے بعد اس نے بتایا کہ اس اسم پاک کی برکت سے دروازہ کھلا بھی ہو تو کوئی جانور اس کے گھر میں داخل نہیں ہوتا ۔ اور کئی بار ایسا ہوا کہ سانپ اس کو دیکھ کر راستہ بدل گیا۔ اس اسم پاک میں یہ خاصیت بے حد نمایاں ہے۔
یہ جلالی اسم ہے جس کے معانی عدل و انصاف قائم کرنے والا ہے، حقیقی عادل بھی اللہ کی ذات ہے۔
اس اسم مبارک کا 3000 مرتبہ روزانہ اکیس دن تک ورد کرے تو اس کا رنج و غم ختم ہو جاتا ہے اور اسے خوشی نصیب ہوگی۔
اس اسم مبارک کو روزانہ 100مرتبہ یا بکثرت پڑھنے والا شخص شیطان کے شر اور وسوسے سے محفوظ رہے گا۔
اگر کوئی شخص رنج وغم میں مبتلا ہو تو اس کو چاہیے کہ اس اسم مبارک کو روزانہ 70 مرتبہ پڑھا کرے ان شاء اللہ رنج وغم سے نجات پائے گا۔
اگر اس اسم مبارک کو کسی جائز مقصد کے حصول کی نیت سے 700 مرتبہ پڑھے تو ان شاء اللہ وہ مقصد حاصل ہوگا۔
جو اس اسم پاک کا عامل بننا چاہے وہ پاک صاف جگہ کا انتخاب کرے جہاں کوئی رکاوٹ نہ ہو اور تہجد کے بعد اس اسم پاک کو اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 4000 مرتبہ 40 دن پڑھے ۔ 40 دن بعد دو نفل شکرانہ ادا کر کے شیر ینی تقسیم کرے۔ اس کے بعد وہ تمام درج بالا اموار کے لئے لوگوں کو درد اور نقش دے سکتا ہے۔