اعمال اسماء الحسنیٰ

یا ماجد کے اعمال

الماجد

اللہ تعالیٰ کے پاک ناموں میں سے یہ صفاتی نام اپنے اندر معنی کا ایک سمندر لیے ہوئے ہے۔ انسان جتنا بھی اللہ کی تعریف کرے جتنی بھی اس کی حمد و ثناء بیان کرے یہ انسانی عقل سے ماورا ہے کہ انسان اس کے حقیقی حق کے ساتھ اس کی تعریف و توصیف بیان کر سکے جہاں انسانی عقل کی انتہا ہو جاتی ہے وہاں سے اس کی تعریف و توصیف شروع ہوتی ہے دنیا میں کوئی بھی ایسا ولی پیغمبر نہیں گزرا جس نے اللہ کی تعریف و توصیف یوں بیان کی ہو کہ تعریف کا حق ادا ہو جائے ۔ اس لیے کہ وہ عزت و شرف و کمال میں اس قدر بلند ہے کہ اس کی عظمت اس کی طاقت اس کی عزت کسی بھی دائرہ میں قید نہیں کی جا سکتی۔ وہ خالق ہے اور اس طرح کا خالق کہ اس نے جو چیز بنائی ہے اس میں اس کی خلقت کا درجہ کمال نظر آتا ہے اور انسانی ذہن جتنی بھی وسعت رکھتا ہو وہ اس شرف کو نہیں پہنچ سکتا اور نہ ہی بیان کر سکتا ہے۔ وہ ذات عزت و عظمت میں، بلندی میں، پاکیزگی میں علم میں ، غفاری میں، قہاری میں ، قدوسیت میں اپنی مثال آپ ہی ہے۔ اس جیسا نہ کوئی تھا، نہ کوئی ہے اور نہ کوئی ہوگا۔ اس کے کسی بھی کمال کو بیان کرتے ہوئے لفظ ختم ہو جاتے ہیں اور پھر بھی اس کی تعریف و توصیف کا حق ادا نہیں کیا جا سکتا۔ وہ ایسے مقام پر ہے جو لا مکاں ہے یعنی لامحدود وسعتوں کا مالک۔ وہ جہاں ہے اور جس بلندی پر ہے سوائے اس کے کہ وہ یہ چاہے کہ کوئی ہستی اس کی کسی صفت کا مشاہدہ کرلے کوئی خود اپنی ریاضت سے عبادت سے یا کسی خوبی سے اس کی کسی صفت کا مشاہدہ نہیں کر سکتا۔ اس دنیا میں جتنے بھی انسان ہیں اور ان کو جو بھی درجہ کمال حاصل ہے اس کی وجہ صرف اور صرف اللہ ہی کی ذات بابرکات ہے۔ جتنے نبیوں کو عزت ملی جتنے نیک لوگوں کو عزت ملی ، جتنے فقراء کو عزت ملی ، ان سب کا ماخذ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ جل شانہ ہے اور سب سے زیادہ عزت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو عطا کی گئی اور انھیں مقام محمود پر فائز کیا گیا۔ یہ بھی صرف اللہ تعالیٰ جل شانہ کی بدولت ہے۔ آج اگر ہم یہ کہتے ہیں کہ اللہ کے بعد کوئی بزرگ و برتر ہستی ہے تو وہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات ہے تو اس فقرے میں بھی اللہ تعالیٰ جل شانہ کی عظمت نظر آتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت کی وجہ بھی اللہ تعالیٰ جل شانہ کی ذات ہی نظر آتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ جل شانہ انتہائی عزت اور شرف والا ہے اور یہی اس اسم پاک کے معنی بھی ہیں۔ سب سے زیادہ بزرگی اور عزت والا اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ اور تمام انسانوں کی عزت اور بزرگی اسی ذات سے وابستگی کی بنا پر ہے چنانچہ جس کی وابستگی جتنی زیادہ ہوگی وہ اتنا ہی صاحب عزت ہوگا۔ یہ اسم جمالی ہے اس کے اعداد 48 ہیں اور اس کے مقرب فرشتے کا نام فوقیائیل ہے یہ چار افسر فرشتوں پر نگران ہے اور ہر افسر فرشتے کے پاس 48 صفیں ہیں اور ہر صف میں 48 فرشتے ہیں۔ جب کوئی شخص اللہ تعالیٰ کو اس نام سے پکارتا ہے تو اللہ تعالیٰ جل شانہ اس کو با عزت کر دیتا ہے۔ اس کے فوائد مندرجہ ذیل ہیں۔

اگر کوئی شخص اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کی وجہ سے ذلت میں گرفتار ہو اور اسے یقین ہو کہ وہ ذلیل و رسوا ہو گا مثلاً پہلے مالدار تھا مگر بد حرکتوں میں دولت ضائع کرنے سے غریب ہو چکا ہے اور اس نے لڑکے یا لڑکی کی شادی کرنا ہو اور اس کی عزت نہ رہنے کا اندیشہ لاحق ہو تو اسے چاہئے کہ اس اسم پاک کو اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ ا درود پاک کے ساتھ 770 مرتبہ 70 دن تک پڑھے۔ اس کے بعد دو نفل تو بہ کے اللہ کے حضور ادا کرے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالی سے دعا کرے ان شاء اللہ، اللہ تعالیٰ اس کے ہر کام کابہتر ذریعہ بنادے گا اور وہ ذلت سے بچ جائے گا۔

اگر کوئی شخص اپنی ملازمت سے کسی غلطی کی بنا پر معطل ہو گیا ہے یا اسے زبردستی بر طرف کر دیا ہو یا اسے اندیشہ ہو کہ لوگوں کی مخالفت کی وجہ سے اس کی ملازمت چھوٹ جائے گی تو اسے چاہئے کہ روزانہ دو نفل حاجت کے پڑھنے کے بعد ، بعد از نماز عشاء اس اسم پاک کو 40 دن تک 3125 مرتبہ روزانہ پڑھے۔ 40 دن پورے ہو جانے پر جمعہ کے دن کا انتظار کرے اور جب جمعہ پڑھ لے تو صدق دل سے اللہ کے حضور اپنے گناہوں کی معافی مانگے اور آئندہ سے محتاط رہنے کا وعد کرے ان شاء اللہ ، اللہ تعالیٰ جل شانہ اس کی خطاؤں کو معاف کر کے اسے اس کی ملازمت پر نہ صرف بحال کر دے گا بلکہ ملازمت چھوٹ جانے کا اندیشہ بھی ختم ہو جائے گا۔

اس اسم پاک کا ذکر حاکم وقت کے لیے بے حد مفید ہے اور ایسے حاکم جو اپنے اقتدار کو دیر تک قائم رکھنا چاہتے ہوں ان کے لیے تو تیر بہدف ہے لیکن اس وظیفے کی چند شرائط ہیں۔ اگر صاحب اقتد را ظالم ہے تو دعا قبول نہ ہوگی ۔ اگر صاحب اقتدار منصف نہیں ہے تو دعا قبول نہ ہوگی ۔ اگر صاحب اقتدار امیر اور غریب، چھوٹے اور بڑے میں فرق رکھتا ہے اور امتیاز برتا ہے تو دعا قبول نہ ہوگی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ دعا وہ حاکم کر سکتا ہے جو نہ تو منتقم مزاج ہو اور نہ ہی انصاف میں رعایت برتنے والا ہو۔ وہ تمام چھوٹے بڑے لوگوں کے لیے ایک ہی قانون پر کار بند رہتا ہو۔ لوگوں کی بھلائی چاہے اور ظالم کو اس کے انجام تک پہنچائے ۔ مظلوم کی داد رسی کرے۔ اگر تو حاکم ان تمام صفتوں سے آراستہ ہے اور وہ اپنے اقتدار کو طول دینا چاہتا ہے تو اسے چاہئے کہ بعد از نماز عشاء اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ اس اسم پاک کو 777 مرتبہ 40 دن تک پڑھے اور جب پڑھ چکے تو اللہ کے حضور دو نفل شکرانے کے ادا کرے اور غریبوں اور محتاجوں میں کھانا تقسیم کرے۔ ان شاء اللہ ماتحت لوگ اس کے خلاف آواز بلند نہیں کریں گے اور نہ ہی کوئی باغیانہ قدم اٹھائیں گے بلکہ اس کو ہمیشہ عزت و توقیر دیں گے اور اس کے اقتدار کو دیر تک قائم رکھنے میں اس کے معاون و مددگار ثابت ہوں گے۔

میرے نانا پیر فضل شاہ قادری قلندری المعروف سائیں روڑاں والی سرکار ہائی کورٹ والے فرماتے ہیں کہ پیر کو مریدوں کی تعداد میں اضافہ کا نہیں سوچنا چاہئے بلکہ جو مرید اس کے پاس ہوں انہی کو راہ راست دکھانے کی کوشش کرنا چاہئے جتنے زیادہ مرید ہوں گے اتنی ہی زیادہ روز محشر باز پرس ہوگی اور جتنے کم ہوں گے اتنی کم ۔ لیکن پھر بھی اگر کوئی شخص جو صاحب طریقت ہوا اور چاہتا ہو کہ اس کے مریدوں میں اضافہ ہو جائے تو اسے چاہئے کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف میں بیٹھے اور اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 313 مرتبہ ہر نماز کے بعد اس اسم پاک کا ورد کرے اور اللہ کے حضور اپنے لیے بھلائی کی دعا کرے۔ بعد از نماز تہجد بھی 313 مرتبہ یعنی ایک دن میں کل 1878 مرتبہ اس اسم پاک کو پڑھنا چاہئے ۔ جب وہ اعتکاف سے باہر آئے تو یہ دیکھ کر حیران رہ جائے کہ اس کے ارادت مندوں میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے اور ہر مرید آنکھیں بچھائے ہوئے ہے۔ عمل تو لکھ دیا اور جو اس پر عمل کرے گا اسے یقینا درج بالا فوائد حاصل ہوں گے۔ اگر مجھ سے پوچھا جائے تو میں ارادت مندوں میں اضافے کی دعا نہ کروں بلکہ یہ دعا کروں کہ اے پروردگار جن لوگوں کو تو ہدایت بخشنا چاہتا ہے انھیں میرے پاس بھیج دے بھلے وہ چند ایک ہی ہوں ۔

یہ اسم پاک انسان کے حجابات ختم کرنے کے لیے انتہائی مفید ہے اور اس کے ورد سے انسان کی نگاہ سے پردے ہٹ جاتے ہیں اور اس کی نگاہ دور تک دیکھ سکتی ہے وہ لوگوں کے دلوں کا حال جان سکتا ہے ان پر آنے والی مصیبتوں کے بارے میں انھیں بتا کر ان سے بچنے کی تدابیر بتا سکتا ہے۔ جو شخص روشن ضمیر بننا چاہے اسے چاہئے کہ اس اسم پاک کو اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 3300 مرتبہ روزانہ بعد از نماز عشاء 111 دن تک پڑھے۔ پڑھنے کے بعد اللہ کے حضور شکرانے کے نوافل ادا کرے اور شیرینی تقسیم کرے۔ ان شاء اللہ اس کا دل اللہ تعالی کے نور سے منور ہو گا اور وہ روشن ضمیر بن جائے گا اس اسم کے ذکر کے درمیان بد بودار اشیاء سے پر ہیز لازم ہے۔

اگر چہ ایسے عملوں سے گریز ہی کرنا چاہئے کیونکہ بعض اوقات انسان بے خیالی میں کسی ایسی قبر پر اپنے اس کمال کو آزماتا ہے جہاں پر عذاب الہی ہورہا ہوتا ہے اور چونکہ وہ عذاب الہی انسانی عقل اور سوچ سے بالا تر ہوتا ہے اس لیے بعض اوقات عامل کو ذہنی دھچکا لگنے کا احتمال ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس کے ہوش و حواس جاتے رہیں ایسے عمل کو ہمیشہ وہاں کرنا چاہئے جہاں سے انسان کو کسی روحانی فیض کی توقع ہو جو صاحب کشف قبور کا عامل بننا چاہے ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس اسم پاک کو 1230 مرتبہ روزانہ اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 40 دن تک پڑھے۔ وظیفہ شروع کرنے سے پہلے دو نفل حاجت کے ادا کرنا ضروری ہے۔ یعنی 40 دن روزانہ حاجت کے نفل ادا کرنے کے بعد وظیفہ شروع کیا جائے اور جب 40 دن مکمل ہو جائیں تو اگلے دن یعنی 41 ویں دن اللہ کے حضور دو نفل شکرانے کے ادا کرے اور شیرینی تقسیم کرے۔ ان شاء اللہ کشف قبور کا علم مل جائے گا اور وہ جس قبر پر بھی مراقب ہو کر اس اسم پاک کو پڑھے گا تو اسےصاحب قبر کے حالات معلوم ہو جائیں گے۔

جو شخص گھر سے لڑ جھگڑ کر غائب ہو گیا ہو یا کسی مصیبت میں مبتلا ہو کر گھر تک نہ پہنچ پا رہا ہو تو چاہئے کہ اس کے لواحقین میں سے کوئی اس پاک اور مطاہر نام کو 313 مرتبہ روزانہ اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 21 دن تک پڑھیں۔ آخر میں اس شخص کے آنے کی دعا کریں اور اس اسم مبارک کا نقش لکھ کر اس کے چاروں کونوں میں غائب شخص کا نام لکھ کر کسی بھی درخت سے لٹکا لیں 24 یا 72 گھنٹوں کے اندر اندر غائب شخص کی بابت علم ہو جائے گا یا تو وہ شخص واپس آ جائے گا یا اس کی خبر پہنچ جائے گی۔

مقابلہ کسی طرح کا بھی ہو سکتا ہے چاہے یہ کشتی ہو، جنگ ہو یا علمی مقابلہ، جو شخص اس میں کامیاب ہونا چاہے تو اسے چاہئے کہ مقابلے سے تین روز قبل اس اسم پاک کو اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ بعد از نماز عشاء 939 مرتبہ روزانہ پڑھے۔ پڑھنے کے بعد مقابلے کی جگہ پر جانے تک اس اسم پاک کو پڑھتا رہے ان شاء اللہ کامیاب و کامران ہوگا ۔ کامیابی کے بعد گھر آ کر اللہ کے حضور دو نفل شکرانہ ادا کرے۔

جو شخص اس اسم کا عامل بننا چاہے تو اسے چاہئے کہ بعد از نماز عشاء بالکل تنہائی میں بیٹھ کر اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 9200 مرتبہ اس اسم پاک کو 40 دن تک پڑھے۔ 40 دن پڑھنے کے بعد اس عمل کو 2 مرتبہ اور دہرائے اس کے بعد اللہ کے حضور شکرانے کے دونوافل ادا کرے اور غریبوں اور محتاجوں میں کھانا تقسیم کرے۔ ان شاء اللہ وہ شخص اس اسم پاک کا عامل بن جائے گا۔