یا لطیف کے اعمال

اللہ تعالیٰ جل شانہ کی ذات لطیف ہے کیونکہ لطیف کے معنی اس ہستی کے ہیں جس کی لطافت اپنی معراج کو چھولے اور چونکہ ان معنوں میں وہی ذات احاطہ کرتی ہے جو ذات ان صفات کی خالق ہے اس لحاظ سے وہی ذات بابرکات لطیف ہے کیونکہ وہ اپنی مخلوقات پر مہربانی فرماتا ہے اور ان سے نرمی سے پیش آتا ہے اور اس کی لطافت کا کیا کہنا اس نے حکیموں کو حکمت سے علماء کو علم سے سالکوں کو شوق سے اولیاء کرام کو ولایت سے اہل تقویٰ کو بصیرت سے اہل عمل کو شعور سے اور انبیاء علیہ السلام کو نبوت سے سرفراز فرمایا یعنی جو شخص جس قابل تھا اسے اسی قسم کی رحمت سے نواز دیا لطیف کا لغوی مطلب ایسی شے ہوتا ہے جو کہ محسوس تو کی جاسکے لیکن پکڑی نہ جائے ان معنوں میں بھی اللہ تعالیٰ کی ہی ذات بابرکات لطیف ہے کیونکہ وہ آنکھ سے نظر نہیں آتا (ہاں اگر وہ خود چاہے تو الگ بات ہے ) اور نہ ہاتھ سے چھوا جا سکتا ہے جیسے پھول کی خوشبو محسوس تو ہوتی ہے لیکن کوئی اسے پکڑ نہیں سکتا ۔ سانس محسوس تو ہوتا ہے لیکن دیکھا نہیں جا سکتا اور نہ ہی اسے ہاتھوں سے چھوا جا سکتا ہے اس لیے بھی اللہ تعالی لطیف ہے کہ وہ جسم کون و مکان سے مبرہ ہے اس کی نہ کوئی حد ہے نہ کوئی انتہاء اور نہ ہی عقل انسانی اس کا ادراک کر سکتی ہے۔اللہ لطیف ہے کیونکہ وہ اپنے بندوں پر مہربانی کرتا ہے ان سے نرمی سے پیش آتا ہے۔ لڑکیوں کے بہتر رشتے اور شادی کے انتظامات کے حوالے سے کوئی دشواری ہو تو اس اسم مبارک کا ذکر بے حد مفید اور موثر ہوتا ہے۔  یہ اسم پاک جمالی ہے اور اس کے اعداد 129 ہیں اس کے موکل کا نام لطقائیل ہے اور یہ چار سردار فرشتوں کا نگران ہے اور ان چار افسر فرشتوں میں سے ہر ایک کے پاس 129 صفیں ہیں اور ہر صف میں 129 فرشتے ہیں۔ اس اسم پاک کے فوائد اور عملیات درج ذیل ہیں:

 

جو شخص اپنے اندر اللہ کی یہ صفت پیدا کرنا چاہے اور چاہے کہ اس پر لطیف راز عیاں ہو جائے جو سر بستہ ہیں تو اس کو چاہئے کہ اس اسم پاک کو 1000 مرتبہ روزانہ بمعہ اول و آخر 5 مرتبہ درود ابراہیمی کے 50 دن پڑھے ختم ہو جانے کے بعد دو نفل نماز شکرانہ ادا کرے اور بچوں میں شیرینی تقسیم کرے۔ لطیف اور کثیف دونوں صفات انسان کے اندر موجود ہیں جب وہ دنیا کو اپنے لیے عزیز کر دیتا ہے اور موت سے ڈرنے لگتا ہے تو اس کے جسم میں کثافت بڑھ جاتی ہے لیکن جب وہ دنیا کو چھوڑ دیتا ہے اور اپنے مقدر پر شاکر ہو جاتا ہے۔ موت کو وصلِ یار کی نوید سمجھتا ہے اور اس کا انتظار کرتا ہے تو اس کی کثافت کم ہو جاتی ہے اور اس کے جسم پر لطافت کی کیفیت وارد ہو جاتی ہے اس کیفیت کو عالم شکر کا نام بھی دیا جاتا ہے یعنی جب فقیر کوئی بات اپنے منہ سے نکالے اسی وقت پوری ہو جائے ۔ یہی وہ صفت تھی جس کے باعث حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قرآن عظیم الشان میں آتا ہے جس کا ترجمہ ہے ( کہ پاک ہے وہ ذات جو لے گئی اپنے بندے کو راتوں رات مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ کی طرف) یہاں اپنے بندے کا لے جانا اللہ تعالیٰ کے فاعل ہونے کی نشاندہی کرتا ہے اور جس طریقے سے سرکار دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لے جایا گیا وہ اللہ کی صفت لطیف کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

اگر کسی لڑکی یا لڑکے کے رشتہ کے بارے میں پریشانی ہو یا اچھا رشتہ نہ ملتا ہو یا شادی نہ ہوتی ہو تو ایسی صورت میں باوضو حالت میں اول دورکعت نفل نماز ادا کرے پھر اطمینان سے بیٹھ کر اول آخر تین مرتبہ درود پاک پڑھے اور درمیان میں 111 مرتبہ اس اسم مبارک کا ورد کرے ان شاء اللہ اکیس یوم کے اندر اندر دلی مراد پوری ہو جائے گی بگڑے ہوئے کام سنور جائیں گے

اگر کسی لڑکی یا لڑکے کے رشتہ کے بارے میں پریشانی ہو یا اچھا رشتہ نہ ملتا ہو یا شادی نہ ہوتی ہو تو ایسی صورت میں باوضو حالت میں اول دورکعت نفل نماز ادا کرے پھر اطمینان سے بیٹھ کر اول آخر تین مرتبہ درود پاک پڑھے اور درمیان میں 111 مرتبہ اس اسم مبارک کا ورد کرے ان شاء اللہ اکیس یوم کے اندر اندر دلی مراد پوری ہو جائے گی بگڑے ہوئے کام سنور جائیں گے

شخص یا لطیف کے ورد کو اپنا معمول بنالے تو اس کی ہر طرح کی تنگدستی دور ہو جاتی ہے اور معاشی خوشحالی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ وظیفہ خاص یہ ہے یا لطیف کو چالیس یوم تک 1250 مرتبہ اول و آخر درود ابراہیمی گیارہ دفعہ ورد کیا جائے تو ان شاء اللہ ہر طرح کی پریشانی اس ورد کی برکت سے ختم ہو جائے گی۔

یہ اسم پاک مشکل کشائی کے لیے بہت مؤثر ہے۔ تمام اولیائے کرام نے اس اسم پاک کو ایک مشکلات میں روشنی اور امید کی کرن بتایا ہے اگر کسی شخص کی کوئی حاجت پوری نہ ہوتی ہو اور وہ سخت مشکل میں ہو تو اسے چاہئے کہ اس اسم پاک کو 313 مرتبہ روزانہ اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھے تو ان شاء اللہ پڑھنے والے کا ہر جائز کام اس اسم کی برکت سے ہو جائے گا اور ان شاء اللہ دین و دنیا کی ہر جائز حاجت پوری ہوگی

اس اسم پاک کی برکت سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔ فاقہ دور ہوتا ہے بے روز گار کو روز گار مل جاتا ہے۔ آمدنی کم ہو تو ترقی بھی ہو جاتی ہے اور آمدن میں برکت بھی پڑ جاتی ہے اگر ان تمام مقاصد کو کوئی شخص حاصل کرنا چاہے تو اسے چاہئے کہ اس اسم پاک کو 786 مرتبہ روزانہ اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 40 دن پڑھے۔ ان شاء اللہ اس کی مفلسی اور بیروزگاری کا مسئلہ حل ہو جائے گا اگر چہ جب کوئی عمل دیا جاتا ہے تو اس کی منطقی یا عقلی دلیل نہیں دی جاتی کیونکہ وہ سینہ بسینہ بزرگوں سے منقول ہوتا ہوا سائل تک ہے پہنچتا ہے لیکن یہاں اس اسم پاک کی اس صفت کے بارے میں تھوڑی سی عقلی دلیل بھی دینا چاہوں گا مفلسی اور غربت انسان کی کثافت کو بڑھا دیتی ہے اس کے دل و دماغ پر بوجھ کو بڑھا دیتی ہے اور یہ بوجھ اس وقت تک کم نہیں ہو سکتا۔ جب تک اس کی مفلسی اور بیروز گاری دور نہ ہو۔ تنگی رزق کثافت ہے اور کشادگی رزق لطافت ہے لہذا کثیف شے کو صرف لطیف شے ہی ختم کر سکتی ہے اس لیے تمام اولیاء کرام نے اس اسم پاک کی مندرجہ بالا مقاصد کے لیے بہت تعریف کی ہے۔

ایسی لاعلاج بیماری جوکسی انسان کا پیچھا نہ چھوڑتی ہو اور مریض علاج کروا کروا کر تھک گیا ہو شفاء کی کوئی صورت نظر نہ آتی ہو تو چاہئے کہ خود مریض یا اس کا کوئی خونی رشتے دار، بیوی یا خاوند کوئی بھی اس اسم پاک کو 11 دن تک 11000 مرتبہ اس طرح پڑھے کہ پہلے دن 11000 پڑھنے کے بعد پانی دم کر کے مریض کو پلائیں اور کچھ پانی باقی رکھ لیں دوسرے دن اس میں مزید پانی ملا کر 11000 مرتبہ پھر اس اسم پاک کو پڑھا جائے اور پانی پر دم کر کے مریض کو پلا دیا جائے اسی طرح 11 دن تک کیا جائے اور آخری دن کچھ پانی میں سے تھوڑا پانی بچا کر رکھ لیا جائے اور اس طرح روزانہ تازہ پانی ملا کر مریض کو 40 دن پلایا جائے اول تو 11 دن کے بعد ہی مریض شفاء یاب ہو جاتا ہے اور 40 دن پانی پلانے کی ضرورت نہیں رہتی لیکن اگر 11 دن میں مکمل شفاء یابی نہ ہوتو پھر پانی کو 40 تک پلانا چاہئے مجرب اور آزمودہ ہے اور بے شمار لا علاج بیماریوں میں کام آتا ہے 

جو شخص اس اسم کا عامل بننا چاہئے وہ ہر جمعے کو روزہ رکھے اور عمل کی ابتداء جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب میں کرے اس کا عامل بننے کے لیے اس کو چاہئے کہ اس اسم پاک کو اول و آخر درود شریف کے ساتھ 1250 روزانہ پڑھے اور 40 دن ختم ہونے کے بعد 3 دن تک 313 مرتبہ درود پاک اور 313 مرتبہ یا لطیف پڑھے۔ اس کے بعد وہ اس اسم کا عامل ہو جائے گا۔ اور مندرجہ بالا مقاصد کے لیے جس کو بھی نقش دے گا یا وظیفہ پڑھنے کے لیے دے گا تو سائل کا مسئلہ حل ہو گا اس میں یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ ان 40 دنوں میں جتنے بھی جمعۃ المبارک آئیں ہر جمعے کو روزہ رکھنا ضروری ہے۔

Shopping cart
Facebook Instagram YouTube Pinterest