اللہ تعالیٰ کی ذات اپنی شان اور ذاتی کمالات کی بنا پر جامع اور اکمل ہے۔ اپنی صفات میں ہر لحاظ سے کامل اور عظیم ہے۔ اس ذات میں جمالی اور جلالی دونوں خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ اس کا جلال اور عظمت ایک ایسی صفت ہے جو انسان کو سبق سکھاتی ہے کہ وہ ذات جس کی وسعت بے کراں، جس کی گرفت انتہائی مضبوط ، جس کی شان سب سے بلند ، جس کی ہیبت سے ہر کوئی ڈرتا ہے اور جس کی سختی سے انبیاء علیہ السلام نے بھی اسی کی پناہ مانگی ہے۔ بجز اس کے کوئی ہستی نہیں جو کسی کو بھی اس کے جاہ و جلال اور ہیبت سے بچا سکے۔ یہ الگ بات ہے کہ اس کی اس صفت میں بھی لطف و کرم کا پہلو پنہاں ہے اور اپنے جلال سے بھی لوگوں کے لیے یعنی مخلوقات کے لیے لطف و کرم کے آثار پیدا کر دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن عظیم الشان میں اللہ تعالیٰ نے جب بھی انسانوں سے خطاب کے دوران اپنے اور انسان کے تعلق کے بارے میں بیان کیا تو صرف یہی کہا ” ایمان والو ! مجھ سے ڈرا کرو۔ یہ ڈر یا تقوی قرآن عظیم الشان میں انسان کی کامیابی کی کنجی بتایا گیا ہے کہ جو شخص اللہ تعالی سے ڈرتا ہے تقویٰ اختیار کرتا ہے اسے جلیل مانتا ہے اللہ تعالی اسے مشکلوں سے نکال دیتا ہے اوراس کی تمام ضروریات اور رزق ایسی جگہ سے فراہم کرتا ہے کہ انسان کا گمان بھی وہاں تک جا نہیں سکتا۔ اللہ تعالی اپنی صفت جمال کی بنا پر مخلوق کو ان کے افعال میں سیدھے راستے پر قائم رہنے کا حکم دیتا ہے۔ اور اپنے انبیاء السلام کے ذریعے انسان تک یہ پیغام پہنچاتا ہے کہ ایمان والو! اپنے راستے سیدھے کر لو، مجھ سے ڈرو، تقوی اختیار کرو ورنہ تم ایسی سزا میں مبتلا کر دیے جاؤ گے جس سے تمہیں کوئی چھٹکارا بھی نہیں دلا سکتا۔ اسی صفت کا جمالی پہلو یہ ہے کہ وہ انسان کو اندھیروں سے روشنی میں لاتا ہے، اس پر اپنی رحمت فرماتا ہے اور نعمتیں عطا کرتا ہے۔ کسی مخلوق کو اس کے حضور میں دم مارنے کی جرات نہیں۔ اگر اس کے حضور میں کوئی اکرنے کی کوشش کرے گا تو وہ اس کی گرفت میں آجائے گا اور اس کی گرفت ایسی مضبوط ہے کہ کوئی بھی اس شخص کو خدا کی گرفت سے نکال نہیں سکتا ۔ اسی لیے اس کے جلال اور عظمت سے ڈرتا بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے لطف و کرم اور سختی کی بنا پر جلیل ہے تمام فقراء نے اس اسم کے بارے میں دو طرح کی آراء کا اظہار کیا، کچھ علم اور فقرا کے نزدیک یہ اسم جمالی ہے اور بارے میں دو طرح کی آراء کا اظہار کیا، بچے علما اور فقراء کے نزدیک یہ اسم جمالی ہے اور کچھ کے نزدیک جلالی مگر میں یہ سمجھتا ہوں کہ جس طرح ایک سکہ کے دو رخ ہوتے ہیں اسی طرح اس اسم کو سمجھنا چاہئے۔ اس میں جلال بھی ہے اور جمال بھی ۔ اسم یا جلیل کے اعداد 73 ہیں اور اس کے موکل کا نام عرقائیل ہے جس کے ماتحت 4 افسر فرشتے ہیں اور ہر افسر فرشتے کے پاس 73 صفیں ہیں اور ہر صف میں 73 فرشتے ہیں۔
مخلوق کو تسخیر کرنے کے لیے انسان طرح طرح کے ہنر سیکھتا ہے، قوتیں حاصل کرتا ہے کہ مخلوق اس کے سامنے مسخر ہو کر اس کے تابع ہو جائے۔ لیکن وہ درجہ کمال پر پہنچ کر بھی تمام مخلوق کو تسخیر نہیں کر پاتا۔ انسان تسخیر ہو جائے تو جانور نہیں ہوتے ، جنات مسخر نہیں ہوتے۔ انسان کو سب سے پہلے اللہ کی تمام مخلوقات کے بارے میں یہ جانتا ہو گا کہ تمام چیزیں اور تمام مخلوقات اللہ تعالی نے کسی نہ کسی سبب اور کسی نہ کسی فائدے کے لیے پیدا کی ہیں اور انسان کو ان سے محبت کرنی چاہئے کیونکہ وہ بھی اسی خالق کی مخلوق ہیں جس کا وہ بندہ ہے۔ اگر کوئی شخص چاہے کہ وہ جن وانس، چرند پرند ار تمام جانوروں کو تسخیر کرلے تو اسے چاہئے کہ اسم پاک یا جلیل کو روزانہ اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 40 دن بلا ناغہ 7300 مرتبہ پڑھے۔ جب 40 دن پورے ہو جائیں تو اس کے بعد اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 1100 مرتبہ پڑھنے کا معمول بنالے۔ اللہ تعالیٰ کی مخلوق مسخر ہوگی ۔ ان شاء اللہ کوئی موذی جانور کوئی سرکش جن کوئی پرندہ اور کوئی انسان ایسا نہ ہوگا جو اس کی تسخیر کے دائرے میں نہ آئے ۔ وہ تمام مخلوقات کی توجہ کا مرکز بن جاتا ہے اور اللہ تعالی کی تمام مخلوق اس سے محبت کرنے ، اس کی عزت اور توقیر کرنے لگ جاتی ہے۔
اگر کوئی بچہ آسیب زدہ ہو اور اس کے والدین طرح طرح کے علاج کروا کر تھک گئے ہوں یعنی اگر کوئی بچہ آسیب کا شکار ہو تو اس کے والدین اسم پاک یا جلیل کو اول و آخر 11 مرتبہ درود و پاک کے ساتھ 7000 مرتبہ پڑھے۔ اس کے بعد ایک سفید کاغذ پر بسم اللہ لکھ کر اس کے بالکل درمیان میں ایک گول دائرہ بنائیں اور اس گول دائرے میں اہم پاک یا جلیل لکھیں چاروں کونوں میں اس کے موکل کا نام لکھیں اور پورے کاغذ میں آیۃ الکرسی لکھ دیں اور تعویذ بنا کر بچے کے گلے میں ڈال دیں۔ ان شاء اللہ بچہ بالکل ٹھیک ہو جائے گا اس کی تکلیف دور ہو جائے گی۔ آسیب اس سے دور بھاگ جائے گا اور جب تک تعویذ گلے میں رہے گا، اسے کسی طرح کا ڈر یا خوف محسوس نہ ہوگا۔
ایسا شخص جس کے دل میں کوئی حاجت ہو وہ اپنی حاجت کو دل میں رکھے اور اسم پاک یا جلیل کو اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 40 روز تک 7300 مرتبہ پڑھے۔ ان شاء اللہ جو مقصد دل میں رکھے گا وہ ان 40 دنوں میں پورا ہوگا اور اس کی ضروری حاجت جو بظاہر پوری ہوتی نظر نہ آ رہی ہو، پوری ہوگی۔ اسم پاک یا جلیل کی ایک صفت یہ بھی ہے اس کا ذاکر ہمیشہ برائیوں سے محفوظ رہتا ہے
شادی کے بعد اپنی بیوی سے خلوت کرنے سے پہلے دو رکعت نماز شکرانہ ادا کرے۔ اس کے بعد اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ اسم پاک یا جلیل 1100 مرتبہ پڑھنے کے بعد کسی میٹھی چیز پر دم کرے۔ خود بھی اور اپنی بیوی کو بھی کھلائیں ان شاء اللہ میاں بیوی کی زندگی خلوص اور محبت کے ساتھ گزرے گی اور وہ ازدواجی تلخیوں سے بچے رہیں گے۔ ایسا کرنے سے میاں بیوی کے اخلاق میں صالحیت پیدا ہوگی اور ہمیشہ دکھ سکھ میں ساتھ رہیں گے۔
اسم یا جلیل تمام تر نفسیاتی امراض کی شفا کے لیے انتہائی مؤثر ہے۔ یہاں تک کہ اگر مریض کو پاگل پن کے دورے پڑتے ہوں تو بھی اسم پاک یا جلیل کی برکت سے وہ ٹھیک ہو جاتا ہے۔ حکماء اور ڈاکٹر ز کو ایسے امراض کے علاج کرتے ہوئے چاہئے کہ وہ مریضوں کو جو ہوش میں ہوں انھیں اسم پاک یا جلیل پڑھنے کی تلقین کریں اور جو ہوش میں نہ ہوں ان کے کسی خونی رشتہ دار کو ایک تسبیح اسم پاک یا جلیل کی اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھنے کے لیے دیں۔ مریض کو اس کا دم کیا ہوا پانی پلانے کی تلقین کریں جو مریض اسم پاک یا جلیل کی مداومت کرے گا ان شاء اللہ شفاء پائے گا۔
انگشتری پر اہم پاک یا جلیل کو کندہ کروا کر پہننا بہت ہی مفید ہے۔ اس سے ایسے فوائد حاصل ہوتے ہیں کہ انسان تصور نہیں کر سکتا۔ ایسی انگوٹھی پہننے سے لوگوں میں عظمت قائم ہو، ظالموں کے ظلم سے حفاظت اور حاکم کے پاس جائے وہ عزت کرے اس کی بات کو دھیان سے سنے اور اس کے حق میں فیصلہ دے۔ سفر میں جس شخص نے یہ انگوٹھی پہنی ہو وہ ہمیشہ اللہ تعالی کی نگہبانی میں رہتا ہے، اسے کوئی لوٹ نہیں سکتا، ناگہانی آفات سے محفوظ رہتا ہے اور ہر اجنبی کے دل پر اس کی جلالت اور رعب قائم ہو جاتا ہے۔
یا جلیل یاد والجلال والاکرام
یہ دونوں اسم خواص میں یکتا ہیں۔کہ ان میں سے کوئی اسم 7 روز تک روٹی کے 7 ٹکڑوں پر لکھ کر خود کھائے اور باقی روٹی صدقہ کر دے تو تمام مخلوق مسخر ہو اور ادب کے ساتھ پیش آئے ۔ اس اسم کا پڑھنے والا اللہ تعالیٰ اور بندگان خاص کے سامنے معزز اور مکرم ہوتا ہے۔ تمام مرادیں اور مقاصد حاصل ہوتے ہیں، اگر سفید کاغذ پر لکھ کر مکان میں رکھے تو برکت ہوتی ہے اور لوگ اس کی جانب رجوع کرتے ہیں ۔ حاملہ عورت باند ھے تو اسقاط حمل سے محفوظ رہتی ہے اور بچہ جن، آسیب اور دماغ کے خلل سے محفوظ رہتا ہے۔ اگر کھانے یا پانی پر دم کر کے دو مخالف گروہوں کو کھلایا پلایا جائے تو صلح ہوتی ہے۔ کسی ظالم سے اپنی اور بیوی بچوں کی جان کا خطرہ ہو تو مٹی کا پتلا بنا کر اس پر اسم یا جلیل لکھے اور برادہ بنا کر ظالم کے گھر میں ڈالے تو وہ برباد ہو جاتا ہے۔
یا جلیل کا نقش ہر اس کام میں اثر کرتا ہے جس کا تعلق عظمت اور عزت سے ہو۔ جلال یا جمال سے ہو مگر نقش اپنے پاس رکھنے سے پہلے یا اس کا عامل بننے کے لیے اس کی زکوۃ ادا کرنا ضروری ہے جو شخص اسم پاک یا جلیل کا عامل بننا چاہئے اسے چاہئے ایک پاک صاف جگہ منتخب کرے اور بعد از نماز عشاء اول و آخر 21 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 6250 مرتبہ اسم پاک یا جلیل کو روزانہ پڑھے۔ جب 40 دن مکمل ہو جائیں تو روزانہ ایک تسبیح اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھے۔ اس کے بعد وہ تمام لوگوں کو مندرجہ بالا مقاصد کے لیے تعویذ بھی دے سکتا ہے اور پڑھنے کے لیے بھی کہہ سکتا ہے۔ ان شاء اللہ انتہائی مفید رہے گا