اعمال اسماء الحسنیٰ

یا حکیم کے اعمال

الحکیم

یہ اسم اللہ تعالیٰ کے جمالی ناموں میں سے ایک ہے اس کے معنی کے بارے میں صرف اتنا کہنا کافی ہے کہ حکمت تمام صالحات کا نام ہے جو نظام عالم کا قوام ہے یہ لفظ حکمت سے مشتق ہے بعض لوگوں کے مطابق اس کا مطلب حاکم بھی ہو سکتا ہے۔ مگر تمام فقراء اور آئمہ لغت میں سے کسی نے بھی حکیم بمعنی حاکم تحریر نہیں کیا اور حکمت کا مفہوم یہ ہے کہ افضل العلوم افضل الشیاء ویسے تو اللہ تعالیٰ جل شانہ کے حاکم ہونے میں کسی کو شک نہیں اور نہ ہی اس پر کوئی اعتراض ہو سکتا ہے مگر یہ لفظ بمعنی حکمت ہی استعمال ہوا ہے اللہ تعالیٰ جل شانہ نے حکمت کو اپنی صفت قرار دیا اور اس صفت کی بلندی کا عالم یہ ہے کہ اس سے نبیوں نے بھی فیض حاصل کیا حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ایک مرتبہ پیٹ میں درد کی شکایت ہوئی کوہ طور پر گئے اور اللہ کریم سے اپنے پیٹ کے درد کا ذکر کیا تو اللہ تعالیٰ جل شانہ نے سونف کھانے کا حکم دیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے سونف کھائی اور ان کےپیٹ کا درد کا فور ہو گیا۔ کچھ دن گزرنے کے بعد پیٹ میں دوبارہ درد شروع ہوا سونف کھائی لیکن فائدہ نہ ہوا ۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ کے حضور پہنچے اور کوہ طور پر کھڑے ہو کر اپنے پیٹ درد کی شکایت کی اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ وہ حکیم لقمان کے پاس جائیں۔ چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام حکیم لقمان کے پاس پہنچے۔ حکیم لقمان آپ کے مرتبہ سے آگاہ تھے بڑی عزت واحترام سے پیش آئے اور عرض کیا کہ اللہ کے پیارے نبی اے اللہ کے کلیم مجھے فرمائیے کہ میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ اے لقمان تجھے ملنے میں اس لیے آیا ہوں کہ مجھے اللہ تعالیٰ کا حکم ہوا ہے کہ میں اپنے پیٹ درد کے علاج کے لیے تجھ سے رجوع کروں۔ حکیم لقمان نے موسیٰ علیہ السلام کوعزت و احترام سے بٹھانے کے بعد کہا کہ مجھے چند منٹ درکار ہیں۔ آپ کی دوائی لے کر حاضر ہوتا ہوں ۔ حکیم لقمان بھی سونف لائے اور اسے بھوننے لگے جب اچھی طرح سے بھون چکے تو کچھ مقدار حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دے کر اسے کھانے کا طریقہ بتایا اور مقدار بتائی اور کہا کہ ایک خوراک میرے سامنے کھالیں۔ پانی لے کر آئے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے وہ بھنی ہوئی سونف کھالی پیٹ کے درد میں افاقہ ہو گیا موسیٰ علیہ السلام کو بڑے عزت و احترام کے ساتھ رخصت کیا مگر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ذہن میں یہ بات آگئی کہ اگر سونف ہی دینی تھی تو جب میں کوہ طور پر پہنچا اور اللہ تعالیٰ سے اپنی تکلیف کا ذکر کیا تو کیا وہ مجھے نہیں بتا سکتے تھے کہ سونف کو بھون کر کھا لو۔ موسیٰ علیہ السلام کوہ طور پر دوبارہ جا پہنچے اللہ تعالیٰ نے پوچھا کہ اے میرے پیارے کلیم اب کیا بات ہے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا کہ اے رب العالمین پیٹ درد کا آرام تو مجھے سونف سے ہی آیا ہے مگر حکیم لقمان نے اس سونف کو بریاں کرکےمجھے کھلایا ہے تو کیا میرے مالک یہ بات مجھے نہیں بتلائی جاسکتی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ حکمت میری صفت ہے اور یہ ایک ایسی صفت ہے جس کا اظہار میں نے حکیم لقمان کی صورت میں کیا ہے۔ اگر میں تمہیں حکیم لقمان کے پاس نہ بھیجتا تو میری اس صفت کا کیسے پتہ چلتا ، اس روایت سے یا حکیم کے معنی واضح ہو جاتے ہیں یعنی حکیم وہ ذات ہے جس سے نبی بھی اکتساب کرتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ جب سرکار دو جہاں صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ورود مسعود ہوا تو اللہ تعالیٰ نے اپنی بیشتر صفتیں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو عطا کر دیں اور حکمت کی صفت سے بھی آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو آراستہ کر دیا۔ جس کی مثال طب نبوی کے وہ نسخے ہیں جو آج بھی دنیا استعمال کرتی ہے اور ان کو فائدہ ہوتا ہے۔ یہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان ہے کہ تمام انبیاء علیہ السلام کی تمام خصوصیات کو ایک ذات میں جمع کر کے اسے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنا دیا۔ کہا جاتا ہے کہ حسن کے اگر 100 حصے کر دیئے جائیں تو اس کے 80 حصے حضرت یوسف علیہ السلام کو عطا ہوئے اور باقی 20 حصے تمام مخلوقات کے حصے آئے ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی ان 20 حصوں میں سے کوئی حصہ ملا ؟ جواب یہ ہے کہ دنیاوی حسن کے 100 حصوں میں سے 80 حصے حضرت یوسف علیہ السلام کو ملے لیکن نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کے حسن میں سے حسن ملا۔ وہ 20 حصے تو عبد کے لیے ہیں اور عبد اور عبدہ میں فرق ہوتا ہے۔ خیر حضور کی صفات لکھنے کے لیے نہ تو الفاظ ہیں اور نہ ہی وہ ذہن کہ حضور کے کمالات اور آپ کی سیرت اور صورت کا احاطہ کر سکیں۔ اس اسم کے ذاکر سے فیض الٰہی اور حکمت کے دریا جاری ہوتے ہیں اس اسم کے اعداد 78 ہیں۔ اس کے موکل کا نام وردیا ئیل ہے جس کے تحت 4 افسر فرشتے مقرر ہیں اور ان میں ہر کے تحت 78 صفیں ہیں اور ہر صف میں 78 فرشتے ہیں۔ حکماء اور ڈاکٹر حضرات کے لیے اس اسم کا ذکر انتہائی مفید اور مناسب ہے۔ ہو سکے تو انھیں اس اسم پاک کا سریع نقش اپنے پاس زعفران اور عرق گلاب سے لکھ کر رکھنا چاہئے۔

حکیم وہ ہوتا کہ جس کے حکم می سراسر حکمت ہو۔ انا جی حضور اور او احمد یہ میں رقم فرماتے ہیں کہ یہ اسم مبارک انوار اسرار کی کنجی ہے جو شخص اس اسم کو 12500 مرتبہ پڑھنے کا معمول بنا لے اور عرصہ تین سال تک اس پر مداومت کرتا رہے۔ اس پر انوار و اسرار کھلنے لگیں گے ۔ اس اسم کے خواص بیان کرتے ہوئے مزید یہ لکھتے ہیں ۔ کہ جو شخص اس اسم کو روزانہ 100 مرتبہ سوتے وقت پڑھنے لگے تو اس پر حکمت اور دانائی کی راہیں کھل جائیں گی اور اسکی فہم وفراست میں بے پناہ اضافہ ہوگا ۔ چونکہ آپ سرکا ر شعبہ حکمت سے وابستہ تھے اس لیے حکماء اور ڈاکٹروں کیلئے مندرجہ ذیل وظیفہ آپ نے بطور خاص درج کیا ہے۔ اور اس وظیفے کو درج کر کے لکھا ہے کہ جو بھی یہ وظیفہ کرے گا اس میں امراض کو سمجھنے کی صلاحیت کا بہت زیادہ اضافہ ہو جائے گا اور اس کا تجویز کردہ علاج کامیاب ہوگا۔ وظیفہ درج ذیل ہے۔

 *يَا حَكِيمُ تَحكمتَ بِالْحِكْمَته وَ الحِكْمَتهُ فِي حِكمَتِ حِكْمَتِکَ یَا حَکِیْمُ

 اس وظیفے کو1100 مرتبہ روزانہ چالیس دن تک وقت معینہ اور جگہ مخصوص کے ساتھ و در کرے۔

یہ اسم پاک انوار و اسرار کی کنجی ہے جو شخص اس کو 780 مرتبہ اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ روزانہ 40 دن تک پڑھے تو اس پر روحانی دنیا کے وہ اسرار منکشف ہونے لگتے ہیں جن کا اندازہ نہیں کیا جا سکتا۔ میرے نانا پیر فضل شاہ قادری قلندری فرماتے ہیں کہ اس اسم کے ذاکر پر روحانی حقائق اس قدر منکشف ہو جاتے ہیں کہ وہ عرش معلی تک رسائی پا سکتا ہے۔ اس اسم میں شیطان کو زیر کرنے کی اتنی زبر دست طاقت ہے کہ جب کوئی ذاکر اپنے روحانی سفر کا آغاز اس اسم کو پڑھتے ہوئے کرتا ہے تو تمام جملہ شیاطین میں کھلبلی مچ جاتی ہے اور وہ ذاکر کی روحانی پرواز کے آڑے آنے سے نہ صرف ڈرتے ہیں بلکہ اس کے راستے سے دور بھاگ جاتے ہیں.

جو شخص یہ چاہتا ہو کہ وہ کوئی ایجاد کرے یا کوئی ایسی تخلیق دنیا کے سامنے لائے جس سے بنی نوع انسان کا فائدہ ہو تو اسے چاہئے کہ اس اسم پاک کو 21 دن بمعہ اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک 313 مرتبہ پڑھے اور جب عمل ختم ہو تو اللہ کے حضور 2 نفل شکرانے کے ادا کرے اور اس کے بعد اس اسم کی مداومت کرتا رہے۔ اللہ تعالیٰ نہ صرف اس کی تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھا دیں گے بلکہ اس سے کوئی ایسا کارہائے نمایاں بھی ظہور پذیر ہو جائے گا جس سے بنی نوع انسان کو فائدہ پہنچے گا۔

جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اس پر حکمت اور دانائی کی راہیں کھل جائیں علم و دانش کے راستے اس کے لیے کشادہ ہو جائیں، فہم و فراست میں اضافہ ہو تو اسے چاہئے کہ بعد از نماز عشاء وتروں سے پہلے اس اسم پاک کو 313 مرتبہ اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھے عمل کی مدت 90 دن ہے۔ 90 دن پورے ہونے کے بعد سورۃ رحمن کی تلاوت کرے تو یقیناً اس پر حکمت اور دانائی کی راہیں کھل جائیں گی۔ تخلیق، تدبر اور فرماروائی کے اوصاف اس میں پیدا ہو جائیں گے ۔ لوگ اس کی دانائی اور حکمت کی وجہ سے اس کے پاس کھنچے چلے آئیں گے اور اپنی مشکلات کا حل اس سے دریافت کریں گے جو وہ با آسانی انھیں بتا سکے گا۔

دنیا اور اس کے معاملات میں نشیب و فراز معمول کی بات ہے لیکن کبھی کبھی مشکلات اتنی زیادہ بڑھ جاتی ہیں کہ انسان گھبرا جاتا ہے۔ ایسی حالت میں وہ کبھی کہیں اور کبھی کہیں جاتا ہے لیکن مشکل حل نہیں ہوتی ۔ ایسا شخص جس پر عرصہ حیات تنگ ہونے لگے اسے چاہئے کہ یا حکیم اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 770 مرتبہ 21 دن بعد از نماز عشاء پڑھے اور پڑھنے کے بعد روزانہ دورکعت نفل ادا کرے اور سجدہ ریز ہو کر اپنی مشکل کے حل کے لیے التجاء کرے ان شاء الله 21 دن کے اندر اندر مشکل حل ہو جائے گی۔ انتہائی مؤثر ہے اور راقم الحروف نے اسے کبھی خطاء ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔

ہمارے معاشرے میں جہاں تمام لوگ اکٹھا رہتے ہیں وہاں مسائل کا پیدا ہونا ایک فطری عمل ہے لیکن اگر کوئی گھر کا بڑا بزرگ ان مسائل کو اپنے تدبر اور فہم و فراست سے حل کر دے تو مسئلے حل ہو جاتے ہیں لیکن جب خاندان میں نا اتفاقی پیدا ہو جاتی ہے تو نہ صرف اس گھر سے اللہ کی رحمت اٹھتی ہے بلکہ رزق میں بھی کمی ہو جاتی ہے۔ نا اتفاقی بہن بھائیوں کے درمیان ہو، ماں بیٹے یا بیٹی کے درمیان ہو ، باپ اور اس کے بیٹوں کے درمیان ، بہن بھائیوں کے درمیان ہو یا میاں بیوی کے درمیان ہو، خاندان کے لیے کسی طرح بھی مناسب اور بہتر نہیں۔ بلکہ اس نا اتفاقی سے اور مسائل پیدا ہونے کا بھی خدشہ ہوتا ہے ایسی صورتحال میں کوئی بھی گھر والا چاہے وہ ماں باپ میں سے ہو بہن بھائیوں سے ہو یا میاں بیوی میں سے ہوا گر وہ اس نا اتفاقی کو ختم کرنا چاہتا ہو تو اسے چاہئے کہ وہ اس اسم پاک کو 500 مرتبہ روزانہ پڑھ کر کسی میٹھی چیز پر دم کر کے تمام گھروالوں کوکھلا دے اگر ایسا ممکن نہ ہو تو روز مرہ اشیاء جیسے چینی یا شہد پر دم کر دیا جائے اول و آخر 5 مرتبہ درود پاک پڑھنا ضروری ہے۔ عمل کی مدت 7 یوم ہے اگر ان 7 دنوں میں وہ شخص جو کہ اس کو پڑھ رہا ہے گھر کے تمام افراد کو ایک مرتبہ بھی دم کی ہوئی میٹھی چیز کھلا دیتا ہے تو گھر سے نہ صرف نا اتفاقی کا خاتمہ ہوگا بلکہ اس کی وجہ سے جو نحوست گھر پر ہوتی ہے وہ بھی ختم ہو جائے گی سب ایک دوسرے سے مل جل کر رہنے لگیں گے۔ باہمی اتفاق رزق کو بڑھاتا ہے ایسے خاندان کے رزق میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔

حکماء اور ڈاکٹرز کے لیے یہ وظیفہ انتہائی مؤثر و مجرب ہے جو حکیم یا ڈاکٹر چاہے کہ اللہ تعالیٰ اسے لوگوں کا مسیحا بنا دے، امراض کو سمجھنے اور ان کا علاج کرنے کی صلاحیت بڑھا دے تو اپنے مطب پر بیٹھنے سے پہلے اس اسم پاک کو روزانه اول و آخر 3 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 101 مرتبہ پڑھے۔ ان شاء اللہ اگر وہ اس عمل کی مداومت رکھے گا تو امراض کو سمجھنے اور ان کا علاج کرنے میں دقت پیش نہ آئے گی اور اس کی شہرت چار سو پھیل جائے گی۔ لوگ اس سے شفاء پائیں گے اور اس کی طرف کھچے چلے آئیں گے۔

اگر کوئی شخص بے گناہ ہوا اور قید و بند کی صعوبتیں کاٹ رہا ہو اور اس کے گھر میں اس کے قید ہونے کی وجہ سے غربت اور تنگی آجائے تو اسے چاہئے کہ اس اسم پاک کو روزانہ 1100 مرتبه اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھے جلد ہی اس کی قید سے خلاصی ہوگی اور جب تک وہ قید میں ہوگا اس کے گھر والوں پر غربت اور تنگی غیبی مدد سے دور ہو جائے گی اس عمل کی مدت 21 دن ہے۔

یا واسع فراخی رزق کے لیے اکسیر ہے۔ رزق میں وسعت کے لیے اسم پاک یا واسع کو اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 1100 مرتبہ وقت مقرر پر پڑھیں۔ اسے پڑھنے والا دین اور دنیا کی دولت سے مالا مال ہو جاتا ہے، کبھی تنگدست اور محتاج نہیں ہوتا۔ حضور پیر فضل شاہ قادری قلندری فرماتے ہیں کہ بعد از نماز عشاء اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ یا واسع کی ایک تسبیح کرے اور اس کو معمول بنا لے تو اسے رزق میں کبھی تنگی نہ ہو گی۔ جناب امام علی بونی نے شمس المعارف میں لکھا ہے کہ اسم مبارک یا واسع کو پڑھنے سے اللہ تعالی رزق میں وسعت علم میں اضافہ، ہر کام میں آسانی ہو اور ہر خاص و عام عزت سے پیش آتا ہیں۔ اگر اس اسم کا ذاکر صاحب اقتدار ہو جائے تو ہر کوئی دل و جان سے اس کی عزت کرتا ہے۔