اللہ تعالیٰ جل شانہ کا ئنات کی ہر شے کا خالق ہونے کے سبب اس کی تمام نیک و بد کی خبر رکھتا ہے جو چیز بھی موجود ہے اسے اس کی بھی خبر ہے اور جو چیز مستقبل میں ہونے والی ہے اسے بھی وہی جانتا ہے۔ دنیا کی کوئی بھی ایسی شے کوئی بھی ایسا معاملہ نہیں ہے۔ جس کی اسے تمام معلومات حاصل نہ ہوں ۔ یہ معلومات وہ اپنے بندوں تک پہنچاتا ہے۔ بشر طیکہ کوئی شخص اس سے سچے دل کے ساتھ پکار کر التجا کرے وہ لوگوں کی دعاؤں کا سننے والا ہے۔ قرآن عظیم الشان میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے ” جب تم دعا کرتے ہو تو میں قبول کر لیتا ہوں ۔ اب سوال یہ ہے کہ اکثر لوگوں کو یہ شکایت ہے کہ ان کی دعائیں قبول نہیں ہوتی اس کے لئے کبھی وہ کسی ولی کا سہارا لیتے ہیں کسی نیک انسان کے پاس جاتے ہیں کسی مزار پر کھڑے ہو کر اللہ سے مانگتے ہیں اگر چہ یہ تمام اعمال گھر بیٹھ کر دعا کرنے سے بہتر ہیں لیکن ایسا ہر گز نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ جل شانہ کسی حاجت مند کی دعا صرف اس صورت میں قبول کرے کہ وہ کسی مزار پر جائے کسی نیک انسان سے ملے اور اسے دعا کا کہیے یا کسی ولی کامل کو تلاش کر کے اس سے دعا کے لئے التجا کرے۔ اس سے اللہ تعالیٰ کا محیط ہونا اور اس کا ہر جگہ پر موجود ہونا اور اس کا بصیر ہونا اس کا علیم ہونا اس کا خبیر ہونا اور اس کا سمیع ہونا زد میں آتا ہے حقیقت یہ ہے کہ انسان اپنی دعا میں کسی قدر مخلص ہے اور کسی قدر اس کا انحصار اللہ تعالیٰ پر ہے یہی دعا کی قبولیت کی بنیاد ہوتی ہیں۔ اگر کوئی شخص یہ سوچ رہا ہو کہ وہ دولت مند ہو جائے اور دعا کرتا ہو کہ اسے کوئی خزانہ مل جائے یا اس کا کوئی پرائز بانڈ نکل آئے تو یہ بات اللہ تعالیٰ کو راستہ دکھانے والی بات ہے۔ جو کہ اللہ تعالیٰ جل شانہ کو انتہائی ناپسند ہے۔ اگر کوئی شخص غنی ہونا چاہتا ہے دولت مند ہونا چاہتا ہے تو اسے صرف یہی کہنا چاہیے کہ اے اللہ تو میری تنگ دستی ختم کر دے مجھے غنی بنا دے۔ اسے اللہ کو یہ نہیں بتانا چاہیے کہ اگر میرا فلاں کام ہو جائے گا تو میں غنی ہو جاؤں گا۔ لہٰذا میرا فلاں کام کر دے اس نے غلطی یہ کی کہ اللہ تعالی کی بجائے کسی کام کے ہونے کو اپنی تکلیف کا حل سمجھ لیا جو کہ شرک کے زمرے میں آتا ہے۔ سورۃ طلاق میں اللہ تعالیٰ جل شانہ ارشاد فرماتے ہیں جس کا ترجمہ ہے جب کوئی شخص اللہ پر توکل کر لیتا ہے اس پر تقوی رکھ لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ہر مشکل سے نکال لیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے رزق پہنچاتا ہے جہاں اس کا گمان بھی نہیں ہوتا ۔ اس اسم مبارک کے اعداد 86 ہیں اس کے مقرب فرشتے کا نام اجمائیل ہے۔ اس کے ماتحت 4 مقرب فرشتے ہیں اور ہر فرشتے کے پاس 86 صفیں ہیں اور ہر صف میں 86 فرشتے ہیں۔ یہ اسم مبارک اللہ تعالیٰ کے جمالی اسماء میں آتا ہے۔ بعض علماء کے نزدیک یہ اسم ہے۔ بہر حال میرے نانا پیر فضل شاہ قادری قلندری المعروف سائیں روڑاں والی سرکار ہائی کورٹ والے فرماتے ہیں کہ یہ بحث کرنا کہ یہ جلالی ہے یا جمالی بالکل ہی نا مناسب ہے۔ اس کے صرف معنی سمجھنا ضروری ہیں اور جو شخص معنی سمجھ جاتا ہے اس پر اسرار غیبی کھلی آنکھوں سے کھلنے لگتے ہیں اور وہ ہر آنے والی شے کو اور ہر آنے والے واقعے کو اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ لیتا ہے۔ جو شخص اس کا ورد کرتا ہے اسے بے پناہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ میرے نزدیک یہ اسم جمالی ہے اور اس کے معنوں کی وسعت دونوں جہانوں پر محیط ہے۔
اس اسم پاک کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے عہدے سے معزول کر دیا گیا ہو یا اس کی ملازمت ختم کر دی گئی ہو تو اسم پاک کے ورد سے اس کی یہ مشکل آسانہو جاتی ہے۔ ایسے شخص کو چاہئے کہ بعد از نماز عشاء اس اسم پاک کو اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے سات (یا بدیع) 700 مرتبہ 21 دن پڑھے۔ ان شاء اللہ 21 دن کے اندر اندر وہ اپنے عہدے پر دوبارہ بحال ہو جائے گا اور اسے وہی مقام حاصل ہو گا جو اسے پہلے حاصل تھا اگر عمل پورا ہونے سے پہلے ملازمت مل جائے یا معنز ولی ختم ہو جائے تو عمل مکمل کیا جائے اور حسب توفیق غریبوں اور محتاجوں میں کھانا تقسیم کرنا چاہیے۔
بلا شبہ انسان خوشی میں مسرت میں اور خوشحالی میں اللہ کو یاد نہیں کرتا اور جب مشکل آتی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہے۔ انسان کو اس پر شرمندہ نہیں ہونا چاہئے کہ اس نے خوشی میں تو اللہ کو یاد نہیں کیا مگر مصیبت میں کر رہا ہے کیونکہ اگر وہ مشکل میں اللہ کو یاد نہیں کرے گا تو کسے کرے گا ۔ اگر کسی کو مشکل یا مصیبت در پیش ہو اور حل نہ ہو رہی ہو تو اسے چاہیے کہ ایسے وقت میں جب کسی کی مداخلت کا امکان نہ ہو باوضو ہو کر سب سے پہلے دو نفل نماز حاجت ادا کرے اور قبلہ رو ہو کر بیٹھ جائے اور اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ (یا بدیع) 313 مرتبہ اس اسم پاک کو 40 دن پڑھے۔ مشکل پہلے دن یا کسی وقت بھی ختم ہو سکتی ہے مگر وظیفہ 40 دن پورا کیا جائے ۔ وظیفہ ختم ہونے پر اللہ کے حضور دو نفل شکرانے کے ادا کرے اور شیرینی تقسیم کرے ان شاء اللہ دوبارہ گرفتار بلاء نہ ہوگا۔
انسان بڑا تجس ہے اور وہ اپنے اردگرد کا ئنات میں بکھرے ہوئے راز جاننا چاہتا۔ ہے اور وہ یہ بھی چاہتا ہے کہ اسے آنے والی باتوں کی خبر ہو جائے یہ تقریباً ہر انسان کی فطرت میں پایا جاتا ہے ایسا یقینا ممکن ہے انسان کی تیسری آنکھ بھی کھل سکتی ہے اور اس کی روح بھی ترقی کے مدارج طے کر سکتی ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے عجائبات کا مشاہدہ بھی کر سکتا ہے۔ شرط اتنی ہے کہ وہ اس اسم پاک کو اپنا ذریعہ بنالے۔ جو شخص یہ تمام چاہتا ہو اسے چاہیے کہ تہجد کے نوافل ادا کرے اور نوافل ادا کرنے کے بعد اپنی آنکھیں بند کر کے اپنے قلب کی طرف توجہ کر کے اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ اس اسم پاک (یا بدیع) کی 50 تسبیحاں یعنی 5000 مرتبہ پڑھے عمل کی مدت 110 دن ہے اسی دوران اس کی روح کو طاقت پرواز ملے گی اور عمل ختم ہونے تک اس کی تیسری آنکھ بھی کھل جائے گی۔ وہ نہ صرف صاحب مشاہدہ ہو جائے گا بلکہ صاحب کشف بھی بن جائے گا۔ میرے نانا فرماتے ہیں کہ انہوں نے اس عمل کے ذریعے بہت سارے لوگوں کو یہ قوت اللہ سے لے کر دی ہے اور اس عمل کو کبھی نا کام ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔
اگر کسی شخص کو کینسر ایڈ ز یا کوئی لا علاج بیماری لاحق ہو جائے تو چاہیے کہ خود یا اس کا کوئی خونی رشته دار روزانه اول و آخر 5 مرتبہ درود پاک کے ساتھ اس اسم پاک (یا بدیع) کو 860 مرتبہ 20 دن پڑھ کر مریض کو پلائے ان شاء اللہ کینسر ایڈز یا کوئی بھی لاعلاج بیماری اللہ کے فضل و کرم کے ساتھ شفاء کی طرف چل پڑے گی اگر مکمل شفاء یابی حاصل نہ ہو تو اس عمل کو دوسری بار بالکل پہلی بار کی طرح کرنا چاہیے اور عمل کے پہلے دن اس اسم . پاک کا نقش مریض کے گلے میں ڈال دینا چاہیے ان شاء اللہ کا میابی ہوگی۔
اگر کوئی شخص چاہتا ہو کہ وہ جو کام کرنے لگا ہے وہ اس کے لئے اچھا ہے یا برای پہلے سے جان سکے تو اسے چاہیے کہ عشاء کی نماز کے بعد قبلے کی طرف منہ کر کے (یا بدیع) اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 1100 مرتبہ اس اسم پاک کو پڑھے۔ اول تو پہلے دن وگرنہ 7 دن کے اندر اندر انجام معلوم ہو جائے گا۔ بعض اوقات انسان کو پہلے دن ہی کھلی آنکھوں سے انجام دکھا دیا جاتا ہے شرط صرف یقین اور بھروسہ ہے۔ اس عمل کے لیے ضروری ہے کہ کسی نیک انسان، بزرگ یا ماں باپ زندہ ہوں تو ان سے اجازت طلب کی جائے۔
اللہ تعالیٰ کے تمام نام جامع ہیں اچھے ہیں اور ہر اسم اپنی جگہ پر اپنی صفت میں مکمل ہے۔ بہت سے اسماء الحسنی استخارے کے لئے استعمال ہوتے ہیں لیکن میرے نانا پیر فضل شاہ قادری قلندری المعروف سائیں روڑاں والی سرکار ہائی کورٹ والے فرماتے ہیں کہ اگر کوئی یہ چاہتا ہو کہ وہ جلد از جلد ایسا استخارہ کرے جس سے اسے دو یا تین دن میں وضاحت کے ساتھ معاملے کی خبر ہو جائے اور اللہ تعالیٰ سے صلاح ہو جائے چونکہ استخارہ اللہ تعالیٰ سے صلاح ہے تو اسے چاہیے کہ دو نفل برائے استخارہ ادا کرے اور بعد از نماز عشاء اس اسم پاک (یا بدیع) کو 1100 مرتبہ پڑھ کر اونچی آواز میں کہے کہ یا بدیع جل شانہ میں تیرے آگے التجا کرتا ہوں کہ مجھے میری اس مشکل میں اور استخارہ میں تمہاری صلاح مل جائے۔ تین بار با آواز بلند کہے آواز اتنی بلند نہ ہو کہ دوسرے جاگ جائیں۔ ان شاء اللہ پہلے ہی دن وگرنہ 3 دن کے اندر اندر استخارہ ہو جائے گا۔
اس اسم پاک کی بے پناہ خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اگر کسی شخص کے پاس مشکل سے بچنے کے لئے صرف ایک دن ہو اور دنیا کے تمام سہارے اس کے کام نہ آرہے ہوں معاملہ کچھ بھی ہو تو بعد از نماز عشاء نوافل ادا کرنے کے بعد اس اسم پاک (یا بدیع) کو 707 مرتبہ اول و آخر 21 مرتبہ درود ابراہیمی کے ساتھ پڑھے اور سجدے میں اللہ تعالیٰ جل شانہ کے حضور اپنی مشکل ختم ہونے کی دعا کرے تو ایک ہی دن میں اس کی دعا اللہ کے ہاں قبولیت کا شرف حاصل کرے گی۔
یہ اسم پاک اتنا وسیع ہے کہ کسی کام کے لیے بھی اس کا سہارا لیا جا سکتا ہے جو شخص اس کا عامل بننا چاہے اسے چاہیے کہ اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ بعد از نماز عشاء اس اسم پاک کو 5376 مرتبہ 40 دن پڑھے۔ عمل مکمل ہونے پر دو نفل شکرانہ پڑھ کر شیرینی تقسیم کرے۔ اس کے بعد وہ نقش اور ور ددوسروں کو دے سکے گا۔