اللہ تعالٰی ہماری ظاہری نظروں سے پوشیدہ ہے اگر چہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میں انسان کی شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہوں لیکن اس کے باوجود یہ ظاہری آنکھیں نہ اسے دیکھ سکتی ہیں نہ اسے دیکھنے کی تاب لا سکتی ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی سچائی دنیا کی سب سے بڑی حقیقت پوشیدہ ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام جن کا لقب ” کلیم اللہ ہے یعنی وہ اللہ تعالی سے ہم کلام ہوتے تھے۔ ایک مرتبہ ان کے دل میں یہ خیال آیا کہ جس سے میں باتیں کرتا ہوں میں کاش اسے دیکھ بھی لوں۔ چنانچہ انھوں نے اللہ تعالی کے حضور اپنی اس خواہش کا اظہار کیا کہ اے پروردگار عالم میں تجھے دیکھنا چاہتا ہوں ۔ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا کہ اے موسیٰ تم مجھے دیکھنے کی تاب نہیں لا سکتے ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دوبارہ اللہ تعالیٰ سے فریاد کی کہ پروردگار میں تجھے دیکھنا چاہتا ہوں ۔ اللہ تعالیٰ نے دوبارہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو یہی ارشاد فرمایا کہ اے موسیٰ تم میرے بڑے مقرب بندے اور رسول ہو لیکن تمہاری آنکھیں مجھے دیکھنے کی تاب نہیں لاسکتیں۔ جب یہ احوال قوم کو معلوم ہوا تو موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے کہنا شروع کر دیا کہ موسیٰ علیہ السلام کو و طور پر خود سے باتیں کر کے چلے آتے ہیں جب کہ خدا کا کوئی وجود نہیں ہے۔ یہ بات موسیٰ علیہ السلام تک پہنچی تو انھوں نے اپنی عزت کا واسطہ دے کر اللہ تعالیٰ سے درخواست کی کہ انھیں شرف دیدار بخشا جائے کہ اب تو قوم مجھے طرح طرح کی باتیں کرنے لگ گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ نے کہا کہ اے موسیٰ لے آنا اپنی قوم کو کہ جو میرے وجود کے منکر ہیں اور جو تیری بات کی سچائی کو نہیں مانتے۔ اس وقت اپنے ساتھ جب میں تمہیں اپنے دیدار کی نعمت عطا کر دوں گا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے جا کر یہ بات کہی ۔ 70 نیک لوگ لوگ آپ کے ساتھ دیدار الہی کے لیے چل دیئے۔ جب کو چطور پر اللہ تعالیٰ جل شانہ نے اپنے نور کا جلوہ دکھایا تو سب لوگ تاب نہ لا سکے اور ان کی روحیں ان کے جسموں کو چھوڑ گئیں اور موسیٰ علیہ السلام وہاں 7 دن بے ہوش پڑے رہے ۔ آٹھویں دن جب ہوش آیا تو اللہ تعالی سے ہم کلام ہوئے ۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اے موسیٰ میں نے تو اپنا جلوہ صرف سوئی کے نکے کے برابر دکھایا تھا تم پیغمبر تھے بچ گئے اور تمہارے ساتھ عام انسان تھے وہ تاب نہیں لا سکے۔ وہ چھپا اس لیے ہوا ہے کہ اس کی جھلک کوئی دیکھ نہیں سکتا۔ جس پہاڑ پر اللہ کا نور عیاں ہوا تھا یعنی کوہ طور وہ سرمہ بن گیا۔ اس ذات کے پنہاں ہونے میں نہ جانے کیا کیا اسرار ہیں جسے صرف اور صرف حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی جان سکتے ہیں۔ آنکھیں اس لیے کہ شب معراج کو جب وہ اللہ تعالی کے ہاں مہمان بنے تو صرف ان کی آنک اس قابل تھیں کہ وہ اللہ کے جلوے کی متحمل ہو سکیں ۔ کیا شان ہے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کہ آپ نے مشاہدہ حق کیا اور پھر زمین پر آکر اس مشاہدہ حق کی تفصیلات بھی صحابہ کرام کو بتائیں ۔ صحابہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ؟ تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب دیا۔ ہاں ! دیکھا۔ صحابہ کو جس ہوا تو انھوں نے ایک اور سوال کر دیا کہ اے اللہ کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ پر ہمارے ماں باپ قربان یہ تو بتائیے کہ اللہ کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب دیا کہ اللہ تعالی انتہائی خوبصورت ہے اور مزید سوال کرنے سے روک دیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت واقعہ معراج میں سب پر عیاں ہو جاتی ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واقعی تمام انبیاء علیہ السلام کے سردار ہیں۔ وہ اللہ تعالی کے ساتھ رشتہ محبوبیت رکھتے ہیں۔ دیکھنے والوں کو اللہ تعالی نے اپنی نشانیاں جا بجادی ہوتی ہیں۔ ہاں جس کا دل چاہتا ہے وہ ان نشانیوں کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ کا دیدار حاصل کر سکتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ جو پردے میں ہے اسے دیکھنے کی تاب سوائے آقائے نامدار حضور سرور کونین احمد مجتبی محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کسی انسان میں نہیں۔ یہ اسم پاک جلالی ہے اس کے اعداد 62 ہیں اور اس کے مقرب فرشتے کا نام عجبا ئیل ہے جس کے ماتحت 4 افسر فرشتے ہیں۔ ہر ایک 62 صفوں کا افسر ہے اور ہر صف میں 62 فرشتے ہیں۔ اس نام کی تاثیر یہ ہے کہ اسے پڑھنے والا اہل باطن میں شمار ہونے لگتا ہے اور اس پر پوشیدہ اسرار اور حقائق کھل جاتے ہیں یوں سمجھ لیں کہ مشاہدات حق کا انتہائی گہرا تعلق اس اسم پاک میں ہے۔ فوائد حسب ذیل ہیں:
ایسے حضرات جو معرفت کے راستے پر چل رہے ہوں اور اسم ذات کا کثرت سے ذکر کرتے ہوں لیکن ان پر باطن نہ کھلا ہو اور انھیں کشف حاصل نہ ہوتا ہو تو ایسے حضرات اس اسم پاک کا ورد کثرت سے کریں تو ان کو کشف حاصل ہو۔ میرے نانا پیر فضل شاہ قادری قلندری المعروف سائیں روڑاں والی سرکار ہائی کورٹ والے کا قول ہے کہ جس رات کو چاند کی روشنی مکمل ہو گئی ہو یعنی جس رات چودھویں رات کا چاند چہک رہا ہو اس ساری رات اگر کوئی صاحب دل اس اسم پاک کو اتنا پڑھے کہ اس پر حال غالب آ جائے۔ تو جن مکاشفات کا یا جن اسرار کا مشاہدہ کرنا چاہتا ہو گا وہ خواب میں یا مراقبے میں اس پر سب کے سب منکشف ہو جائیں گے۔ اس کے علاوہ اس پر طرح طرح کے انوار الہیہ کا ظہور ہوگا۔ ایک اور موقع پر میرے نانا نے فرمایا جو شخص باطن کے اسرار کھولنا چاہتا ہو اسے چاہیے کہ اپنی زبان بند کر کے اپنے دل سے اس اسم پاک کو اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ (یا باطن) 1000 مرتبہ پڑھے اور 2 نفل حاجت کے ادا کرے۔ اس کے بعد دوبارہ اسی طرح اس اسم پاک کا ذکر 1000 مرتبہ کرے اور 2 نفل حاجت کے ادا کرے۔ تیسری اور آخری مرتبہ بالکل پہلے کی طرح اس اسم پاک کا دل سے ذکر کرے اور دو نفل شکرانے کے ادا کرے۔ اگر ذاکر رزق حلال کھاتا ہو گا تو اس پر باطن کے حالات کھل جائیں گے اسے کشف حاصل ہوگا اور وہ ان باتوں کو جان سکے گا جو لوگوں کی نظروں سے ظاہرا چھپی ہوئی ہیں۔ آپ فرماتے ہیں کہ اس کے عامل میں کشف قبور کی صفت پیدا ہو جاتی ہے وہ مزار پر جائے صاحب مزار سے ملاقات ہو۔ غرض کہ باطن کے تمام اسرار اس اسم کے پڑھنے سے انسان پر ظاہر ہونے لگتے ہیں۔
جو شخص سب کا محبوب ہونا چاہے وہ اس اسم پاک کو بعد نماز عشاء اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ (یا باطن)1111 مرتبہ 40 دن پڑھے۔ اس کے بعد روزانہ گھر نکلتے وقت 7 مرتبہ ورد کرے۔ ان شاء اللہ دوست تو دوست دشمن بھی گرویدہ ہو جائے گا۔
اگر کسی کے دل میں ایسی بات ہو جس کا آپ سے تعلق ہو اور وہ شخص وہ بات نہ بتا رہا ہو تو چاہیے کہ بعد نماز عشاء اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ اس اسم پاک (یا باطن)کو 3000 مرتبہ 7 دن پڑھے۔ ان شاء اللہ 7 دن میں خواب میں وہ بات ظاہر ہو جائے گی۔ میرے نا نا پیر فضل شاہ قادری قلندری اسی عمل کے ضمن میں بتاتے ہیں کہ تہجد کے وقت بیدار ہو کر اس اسم پاک کو اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 707 مرتبہ 7 دن پڑھیں اس کے بعد تہجد کے نوافل ادا کریں اور تھوڑی دیر کے لیے مصلے پر بیٹھ کر مراقبہ کریں حال معلوم ہو جائے گا۔ اگر 7 دن میں معلوم نہ ہو تو عمل دوبارہ کریں ان شاء اللہ کا میابی ہوگی۔
ایسا شخص جس کی زبان پر کچھ اور ہو، دل میں کچھ اور ہو تو ایسے شخص سے معاملات طے کرتے ہوئے نقصان پہنچنے کا احتمال رہتا ہو اس کی اصلاح کے لیے کوئی بھی بعد از نماز عشاء اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ اس اسم پاک(یا باطن) کو 1240 مرتبہ 21 دن پڑھ کر دعا کرے۔ ان شاء اللہ اللہ تعالی اس شخص کے دل سوچ اور زبان کو ایک کر دے گا۔
جو کوئی یہ چاہے کہ وہ شیطانی تصورات سے بچار ہے اور گندے خیالات اس کے دل پر قبضہ نہ کرنے پائیں تو وہ ہر روز با وضو حالت میں(یا باطن) 1000 مرتبہ یہ اسم پاک یا بَاطِنُ پڑھے ان شاء اللہ اس کا نفس قابو میں رہے گا۔
روزانہ کسی بھی نماز کے بعد 80،41،33 یا 360 مرتبہ پڑھنے (یا باطن)والا واقف اسرار الہی ہو جائے گا۔
ہر نماز کے بعد 33 مرتبہ(یا باطن) پڑھنے والے سے لوگ محبت کرنے لگیں گے۔
روزانہ 25000 مرتبہ (یا باطن) پڑھنے والے کو انسیت الہی نصیب ہوگی۔
کسی کو امانت سونپتےیا زمین میں دفن کرتے وقت اگر یہ اسم مبارک(یا باطن) لکھ کر ساتھ رکھ دیا جائے تو ان شاء اللہ کوئی اس میں خیانت نہ کرے گا۔
جو اس اسم کا عامل بننا چاہے وہ بعد نماز عشاء اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ یہ اسم 3125 مرتبہ 40 دن پڑھے۔ عمل کے بعد بھی اس کا ورد جاری رکھے اور لوگوں میں شیر ینی تقسیم کرے۔ اس کے بعد وہ ورد اور نقش دوسروں کو دے سکتا ہے۔