یا عزیز کے اعمال

 عزیز اسے کہتے ہیں کہ جس کی بارگاہ میں کسی کا پہنچنا آسانی سے ممکن نہ ہو ۔  اس کا کائنات میں سب سے زیادہ عزت والی ذات صرف اللہ تعالی ہی کی ذات ہے۔ اس لئے عزیز ہونا اس کی صفت ہے۔ یہ اسم عزت سے مشتق ہے۔ جس کا مطلب قوت غلبہ ہے۔ بعض صوفیاء کرام کے نزدیک عزیز سے مراد وہ ذات ہے جس کا مقام اتنا اعلیٰ اور ارفع ہو کہ جس کا حصول ناممکن ہو۔ عوام الناس کی فہم سے بالاتر ہو، اس کا ادراک نہ کیا جا سکے۔ وہ ذات مادی آنکھوں سے نہ دیکھی جا سکے اور نہ ہاتھوں سے چھوٹی جا سکے، اسی لیے صرف اللہ کی ذات کو ہی عزیز کہا جا سکتا ہے۔ صفت عزیز کے غلبہ میں محبت ہے جو کہ مثبت معنوں میں آتا ہے۔ اسم یا عزیز کے اعداد 94 ہیں۔ اس کا ذاکر ہمیشہ باعزت رہتا ہے اور دوسروں پر غالب رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ کی تمام صفات چونکہ کاملیت کے دائرے میں آتی ہیں اس لیے اگر کوئی شخص اللہ تعالی کی کسی صفت کا مظہر بنا چاہے تو وہ مکمل طور پر اس کر سکتا۔ اس لیے اللہ کی تمام صفتیں اس درجہ کمال پر ہیں جہاں انسان تو کیا فرشتے ، جن اور مقربین ملائکہ بھی نہیں پہنچ سکتے۔ یہاں تک کہ اولیا قطب غوث ابدال، قلندر اور انبیا بھی اللہ تعالی کی کسی صفت کا کامل مظہر نہیں ہو سکتے ۔ البتہ اللہ اگر کسی کو اپنی صفت عطا کر دے تو وہاں کا ملیت اس لیے ہوگی کہ کامل ذات کی عطا بھی کامل ہوتی ہے اور جس طرح اللہ تعالی نے سورۃ توبہ کی آخری آیت سے پہلی آیت میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی دو صفات سے نوازا۔ ایک ”روف اور دوسری رحیم تو جب یہ صفات سرکار دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اطہر میں حلول کر لیں تو ان صفات کا کامل اظہار حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات کر سکتی ہے یا انوار اسماء الحسنى 45 يا عزير پھر اللہ کر سکتا ہے۔ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں میں سے اپنی یہ دوصفات اللہ تعالی نے کسی کو عطا نہ کی۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امت کے لیے روتے تھے، امت کی مغفرت چاہتے تھے اور اللہ تعالیٰ کے خزانوں میں سے امت کے لیے زیادہ سے زیادہ اللہ کی ذات سے مانگتے رہتے تھے۔ اللہ تعالی جل شانہ نے انھیں سب سے پہلے روف گناہوں سے بخشنے والا بنا دیا اور پھر رحیم بخشش دینے کے بعد انعامات کی بارش کرنے والا بنا دیا۔ کہا کہ اے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم اپنی امت کے لیے اتنے پریشان ہو تو لو، تمہاری امت کا حساب بھی تمہارے ہاتھ میں دے دیتے ہیں۔ یا عزیز کی صفت کے بارے میں جب بھی بات کرتا ہوں تو ایک بات سمجھ میں آتی ہے کہ ہر انسان فانی ہے کسی کو بقا نہیں سوائے اللہ تعالیٰ جل شانہ کے تو پھر یا عزیز روز اول سے قیامت تک اگر کسی کی صفت ہو سکتی ہے تو وہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ جل شانہ کی ذات اقدس ہے۔ اس اسم کے فوائد درج ذیل ہیں

 عزیز اسے کہتے ہیں کہ جس کی بارگاہ میں کسی کا پہنچنا آسانی سے ممکن نہ ہو ۔ اس اسم مبارک کے خواص درج ذیل ہیں

 زندگی کے ہر پہلو میں دوسروں پر غالب رہنے کیلئے یا عَزِیزُ یا اللہ کا ورد بہت مفید ہے۔ 

اب میں برسہا برس سے سینہ بسینہ منتقل ہونے والے ایک ایسے صدری عمل کو بیان کرنے لگا ہوں جس کی افادیت بیان سے باہر ہے  

 يَا عَزِيزُ مِنْ كُلَّ عَزِيزِ بِحَقِّ يَا عَزِيزجو شخص اس ورد کو 108 مرتبہ طلوع آفتاب کے بعداصول بنائے۔ تو تسخیر خلائق بے حد و حساب ہوگی۔

جو شخص دنیاوی طور پر مالی لحاظ سے اتنا کمزور ہو کہ اسے دوسروں کی محتاجی کرنے کا خوف محسوس ہونے لگے تو اسے چاہے کہ اللہ تعالی کے اس پاک صفاتی نام کی نماز فجر کے بعد ایک تسبیح اول و آخر 11 مرتبہ درود ابراہیمی اور پھر نماز عشاء کے بعد وتروں سے پہلے دو رکعت نماز حاجت پڑھے اور سجدہ میں سر رکھ کر اللہ تعالی کے آگے یہ نیت کرے اے پروردگار مجھے کسی کا محتاج نہ کر تو اسے ایسی جگہ سے رزق ملے گا جہاں اس کا گمان بھی نہ ہو۔ 

 قرض دن کی ندامت اور رات کی پشیمانی ہے اگر کوئی شخص مقروض ہو اور اپنے قرض کی وجہ سے لوگوں کی نگاہ میں اس کی اہمیت اور عزت نہ رہ گئی ہو تو اسے چاہیے کہ اس اہم پاک کو 500 مرتبہ روزانه اول و آخر پانچ مرتبہ درود ابراہیمی کے ساتھ 21 دن تک بلاناغہ اور ایک مخصوص وقت میں پڑھے۔ ان شاء اللہ پہلے ہی دن سے قرض اترنے کے اسباب پیدا ہو جائیں گے۔ اور اس کی عزت بھی لوگوں کی نگاہ میں بڑھ جائے گی۔

 نماز شکرانہ ادا کرے اور دعا میں اپنے عہدہ کی بحالی کی دعا کرنے سے پہلے 94 مرتبه یا عزیز پڑھے اور پھر اپنے عہدے یا منصب کی بحالی کی دعا کرے تو ان شاء اللہ ابھی 40 دن پورے نہ ہوں گے کہ وہ اپنے عہدے پر بحال ہو جائے گا۔ اگر 40 دن سے پہلے وہ اپنے عہدے اور منصب پر بحال ہو جائے تو اسے چاہیے کہ اس اسم کا ورد 40 دن تک مکمل کرے۔

 جو شخص چاہتا ہو کہ لوگ اسے عزت کی نگاہ سے دیکھیں وہ کسی کا محتاج نہ ہو تو اس اسم پاک کو فجر کی سنتوں اور فرضوں کے درمیان 94 مرتبہ روزانہ 40 دن پڑھے تو وہ دیکھے گا کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے خود بخود لوگ اس کی عزت کرنے لگے ہیں اور وہ کسی کا محتاج نہ ہوگا۔

اگر کسی بھی وجہ سے میاں یا بیوی ایک دوسرے کی نگاہ سے گر جائیں اور فریقوں میں سے ایک فریق دوسرے کو ذلیل و رسوا کرے اور اس کے دل میں دوسرے فریق کے لیے کوئی عزت نہ ہو تو چاہیے کہ جس کے ساتھ یہ معاملہ پیش آ رہا ہو وہ اس اسم پاک کو ہر نماز کے بعد 94 مرتبہ بمعہ اول و آخر پانچ مرتبہ درود پاک پڑھے تو 40 دن کے اندر اندر اس کی عزت بحال ہو جائے گی اور میاں بیوی پہلے جیسی عزت، خوشحالی کی زندگی بسر کرنا شروع کردیں گے۔

 زندگی کے ہر پہلو میں مختلف کیفیات اور معاملات پیش آتے ہیں اور بعض معاملات میں انسان یہ چاہتا ہے کہ وہ ہر حال میں اس جگہ پر غالب رہے تو اسے چاہیے کہ اس اسم پاک کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذاتی نام شامل کر کے کثرت سے پڑھے یعنی یا اللہ یا عزیز یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ جب بھی کسی صفاتی نام کو اللہ تعالی کے ذاتی نام کے ساتھ جوڑ کر پڑھا جائے تو سب سے پہلے اللہ کا ذاتی نام آئے گا۔ بعض اولیا اللہ اس طرح سے ورد کرنے کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور وہ اس کو اسم اعظم مانتے ہیں۔ حضرت امام بونی فرماتے ہیں کہ وہ شخص جس کا نام عبد العزیز ہو اس کے لیے یا اللہ یا عزیز کا ورد اسم اعظم بن جاتا ہے۔ امام جعفر صادق  رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اسم اعظم کے متلاشی کو یا اللہ یا عزیز پڑھنا چاہیے یا تو یہ اہم اس کے لیے اسم اعظم بن جائے گا یا پھر اللہ تعالیٰ جل شانہ اس کے دل میں اسم اعظم ڈال دیں گے۔

جو شخص دنیاوی دولت کے حصول کا خواہاں ہو اور دنیاوی دولت اس کی ضرورت بھی ہو اور دنیاوی اسباب بظاہر اس کے خلاف جا رہے ہوں تو اسے چاہیے کہ وہ اللہ کے ہاں صاحب دولت و ثروت بنے کی نیت کرے اور اس اسم پاک کو 40 دن تک 3125 مرتبہ پڑھے تو اس پر حصول دولت کی راہیں کھل جائیں گی اور وہ مالا مال ہو جائے گا۔ یہ یادر ہے دولت کا حصول اسی صورت میں اللہ تعالٰی سے مانگا جاتا ہے جب انسان اپنی تمام دنیاوی کوششوں سے ہار جائے یا اس کی کوئی بھی کوشش کا رہ گر نہ ہو اور دنیاوی دولت اس کے لیے ضرورت بن جائے۔ یہاں یہ بات بتانا بھی ضروری ہے کہ اس اسم کے ذاکر کو اللہ تعالی سے صرف یہ دعا کرنی چاہیے کہ اسے اللہ تعالیٰ جل شانہ پاک و مطاہر رزق عطا فرمائے ، اسے یہ شرط نہیں لگانی چاہیے کہ اسے فلاں جگہ سے یا فلاں وسیلے سے رزق مل جائے۔ یہ اللہ تعالیٰ کو راستہ دکھانے والی بات ہے جو اللہ کو پسند نہیں ہے۔ بس انسان کو اپنی حاجت طلب کرنی چاہیے اور اس کے حصول کا ذریعہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دینا چاہیے۔ اس اہم پاک کی ایک اور برکت یہ بھی ہے کہ جو شخص اس کو چاندی کی انگوٹھی پر لکھوا کر اپنے داہنے ہاتھ میں پہنے تو وہ ہمیشہ غالب اور صاحب عشرت رہتا ہے۔ اگر کوئی شخص 10 دنوں میں اس اسم پاک کو 10 ہزار مرتبہ پڑھے تو اس کی ہر جائز حاجت پوری ہوگی

 

 تعویذ یا عزیز کا تعویذ ملازمت میں بحالی، دوسروں کے غلبے سے نجات ، حکام اور ہر ملنے والے کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے باعزت زندگی بسر کرنے کے لیے اور جہاں بھی غلبہ حاصل کرنا ہو دیا جا سکتا ہو لیکن اس سے پہلے اس اسم کی زکوٰۃ ادا کرنا ضروری ہے۔ زکوۃ ادا کرنے والا پانچ وقت کا نمازی ہونا چاہیے اور اس کی زکوۃ کا طریقہ درجہ ذیل ہے۔ جو یا عزیز کا عمل کرنا چاہے اسے چاہیے کہ ایک وقت مقرر کرے اور اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک پڑھے اور درمیان میں 994 مرتبہ یا عزیز پڑھے۔ اس عمل کی معیاد 40 ا ہے، 40 دن کے بعد اس اسم کا عامل اس کا ذکر اور تعویذ دوسروں کو دے سکتا ہے۔ لیکن یادر ہے کہ یہ سارا عمل عامل کوئی سبیل اللہ کرنا ہو گا۔ اس کے ذکر کے لیے اور اس يا عزير 49 انوار اسماء الحسنى کے تعویذ کے لیے کسی طرح کی مالی یا دنیاوی چیز کا حصول منع ہے۔ سلسلہ عالیہ قادریہ میں بعد از نماز فجر یا اللہ ، یا عزیز پڑھنا مصدقہ ہے اور مجربات میں سے ہے۔ جب یا اللہ یا عزیز پڑھا جائے تو اس اسم کی قوت مزید بڑھ جاتی ہے اور یہ زود اثر اور قوی ہو جاتا ہے۔ اس کا عامل دنیا کے شر اور خرافات سے محفوظ رہتا ہے۔ خلائق میں اللہ تعالی جل شانہ اس کو عزت عطا فرماتے ہیں اور اس کے ارد گرد ہجوم لگا رہتا ہے۔ مگر عامل کو چاہیے کہ ہر مسلمان یا ہر سائل کے ساتھ اخلاق حسنی سے پیش آئے ۔ اگر اس اسم پاک کو 94 مرتبہ روزانہ پڑھا جائے اور اول و آخر درود پاک 7 مرتبہ پڑھا جائے اور آخر میں سورۃ توبہ کی آخری دو آیات کا ورد 11 مرتبہ کیا جائے تو دین و دنیا اور آخرت کی تمام مہمات حل ہوں گی۔ ان شاء اللہ

Shopping cart
Facebook Instagram YouTube Pinterest