اللہ تعالیٰ ایک ہے اس لیے کہ وہ یکتا و یگانہ ہے۔ یہ احد ہی ہے جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ احد اور واحد میں کوئی زیادہ فرق نہیں ہے مگر اس کی وضاحت پیر فضل شاہ قادری قلندری یوں فرماتے ہیں کہ واحد وہ ذات ہے جسے دو نہیں کیا جا سکتا اور احد وہ ذات ہے کہ اس جیسا کوئی بن نہیں سکتا ۔ لاکھ کوشش کرلے ریاضت کر لے عبادت کر لے لیکن وہ احد نہیں ہو سکتا اسی انفرادیت کی بناء پر اللہ تعالی احد ہے۔ خود اللہ تعالیٰ نے قرآن عظیم الشان میں خود کو احد کہا ہے اور نبی سے کہا ہے کہ اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کو بتا دو اور کہہ دو کہ اللہ تعالیٰ احد ہے۔ اس نے خود کو احد کہلوانا پسند کیا ہے واحد کی طرح اس اسم میں بھی اللہ کا جاہ وجلال اور تمکنت صاف دیکھی جاسکتی ہے۔ یہ اظہار جاہ و جلال اور تمکنت صرف اللہ تعالیٰ ہی کا خاصہ ہے۔ دنیا میں کوئی شخص ، کوئی ولی، کوئی قطب، کوئی غوث یا کوئی نبی اس مرتبے کو نہیں پاسکتا۔ اس اسم کی جلالیت کا عالم یہ ہے کہ جہاں اس اسم کو پڑھا جاتا ہے وہاں سے آگ، پانی اور موذی جانور سب پڑھنے والے سے دور بھاگتے ہیں۔ یعنی پانی اسے ڈبو نہیں سکتا ، آگ اسے جلا نہیں سکتی اور موذی جانور اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ جب پڑھنے والے کا یہ عالم ہے تو جس ذات کا ذکر کیا جا رہا ہے اس کے جاہ و جلال کا عالم کیا ہو گا ۔ یہ اسم جلالی ہے اس کے اعداد 13 ہیں اور اس کے مقربفرشتے کا نام اصفائیل ہے جس کے ماتحت 13 افسر فرشتے ہیں اور ہر فرشتے کے پاس 13 13 صفیں ہیں اور ہر صف میں فرشتے ہیں۔ ان تمام ملائکہ کا شمار مقر قریبین ملائکہ میں ہوتا ہے۔ یہ فرشتے اللہ تعالیٰ جل شانہ کے عرش کو تھامے ہوئے ہیں۔ یہ وہ جگہ ہے جس کی خواہش ہر ولی نے کی ہے۔ یہاں پر ان کی موجودگی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ یہ فرشتے انتہائی طاقتور، بے حد خاص اور اللہ تعالیٰ کے انتہائی قریب ہیں۔ یہ اسم تقویٰ پیدا کرتا ہے اور تقوی دنیا و آخرت میں کامیابی کی کنجی ہے۔ فوائد اور عملیات درج ذیل ہیں:
اللہ تعالیٰ کا خوف برائیوں اور گناہوں سے بچنے کے لیے بڑا مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس لیے یہ اسم اہل تقویٰ اور اہل روحانیات کے لیے بے حد مفید ہے۔ اللہ تعالیٰ جل شانۂ سورۃ طلاق میں ارشاد فرماتا ہے جو صاحب تقوی ہے اللہ جل شانہ اسے مشکلوں سے نکال لیتا ہے اور ایسی جگہ سے رزق پہنچاتا ہے جہاں اس کا گمان بھی نہیں جا سکتا ۔“ ایک روایت ہے کہ ایک شخص بڑا ہی گناہگار اور مرنے کے قریب تھا۔ اسے اپنی تمام کوتا ہیوں اور گناہوں کی خبر ہو گئی اس نے اپنے تمام اہل خانہ کو اکٹھا کر کے وصیت کی کہ جب وہ مر جائے تو اس کی لاش کو دفنانے کی بجائے جلا دیا جائے اور اس کی راکھ کو پہاڑوں، دریاؤں اور سمندر میں پھینک دیا جائے ۔ لہذا اس کے مرنے کے بعد اس کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے اسے جلا کر اس کی راکھ کو دریاؤں، پہاڑوں اور سمندروں میں پھینک دیا گیا۔ پھر اللہ تعالیٰ جل شانہ نے اسے زندہ کیا اور اسے مخاطب ہو کر کہا کہ کیا تم سمجھتے تھے کہ ہم تمہاری راکھ کو اکٹھا کر کے تمہیں دوبارہ زندہ نہیں کر سکتے۔ اس آدمی نے ڈرتے ڈرتے کانپتے لبوں سے اللہ تعالیٰ سے عرض کی کہ اے میرے پروردگار میں یہ جانتا ہوں کہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے مجھے دوبارہ زندہ کرنا تو ایک ادنی سا کام ہے۔ فرمایا کہ پھر تم نے ایسا کیوں کیا ؟ اس آدمی نے جواب دیا کہ اے رحمن و رحیم میں بے حد گناہگار اور سیاہ کار تھا۔ جب مجھے اپنی گناہ گاری اور سیاہ کاری کا احساس ہوا اس وقت میرے پاس زندگی نہ تھی مجھے تیرے حضور پیش ہونا تھا مجھے اتنا خوف محسوس ہو رہا تھا کہ میں بیان نہیں کر سکتا۔ اس خوف کے عالم میں میں نے بچوں کو وصیت کر دی۔ اللہ تعالی نے کہا کہ کیا تمہیں ہم سے ڈر لگتا ہے؟ اس نے کہا بے شک میں بہت ڈرتا ہوں ۔ فرمایا تم نے جو فعل کیا کیا وہ میرے ڈر سے کیا ؟ اس نے جواب دیا کہ ہاں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جاؤ ہم نے تمہیں اہل تقویٰ میں شمار کرتے ہوئے بخش دیا۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ کے قرب کے لیے متقی ہونا ضروری ہے۔ جو شخص چاہے کہ اس کے دل میں اللہ کا خوف پیدا ہو اور وہ اہل تقویٰ میں شامل ہو جائے ۔ اسے چاہئے کہ اس اسم پاک کو روزانہ بعد از نماز عشاء 1000 مرتبه اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھے۔ ان شاء اللہ جلد ہی اس کے دل میں اللہ کا خوف پیدا ہو جائے گا اور وہ اہل تقویٰ میں شمار ہونے لگے گا۔
نفس ہمیشہ انسان کو برائی کا راستہ اختیار کرنے پر آمادہ کرتا رہتا ہے۔ یہ انسان کا ابلیس سے بھی بڑا دشمن ہے۔ جب اللہ تعالیٰ جل شانہ نے ابلیس کو اپنی بارگاہ سے دور کرنے کا حکم دیا تو ابلیس نے اللہ تعالیٰ سے تمام قوتیں مانگ لیں جو اس کو عطا کر دی گئیں۔ پھر اس نے کہا کہ میں تیرے بندوں کو بھٹکاؤں گا انھیں وسوسوں میں مبتلا کر دوں گا۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہماری محفل سے دفع ہو جاؤ اور سن لو کہ جو ہمارا ہے اسے تم کبھی گمراہ نہیں کر سکتے۔ یعنی یہ بات طے پاگئی کہ ابلیس صرف ان لوگوں کو بھٹکائے گا جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ جل شانہ یہ اعلان فرمادیں گے کہ یہ میرا بندہ ہے یعنی عبد نہیں عبدہ ہے۔ لوگ برائی نفس کی وجہ سے کرتے ہیں اور لعنت شیطان پر بھیجتے ہیں حالانکہ شیطان تو صرف ان لوگوں کو بھٹکاتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے قریب پہنچ گئے ہوں ۔ ایک روایت ہے کہ حضور میراں محی الدین شیخ عبد القادر جیلانی کھلے آسمان تلے وضو فرما رہے تھے کہ ایک بے حد نورانی بادل ان پر چھا گیا۔ اس سے نور کی کرنیں پھوٹ رہی تھیں آواز آئی اے عبدالقادر میں تیرا رب ہوں میں نے تمہاری تمام عبادات اور ریاضتیں قبول کیں۔ آج کے بعد تمہیں نماز پڑھنے کی بھی ضرورت نہیں۔ حضرت شیخ عبد القادر جیلانی نے سوچا کہ نمازیں تو اللہ کے نبی کو بھی معاف نہیں ہوئیں مجھے کیسے معاف ہو گئی ؟ ہو نہ ہو یہ شیطان ہے۔ آپ نے لاحول ولا قوة الا باللہ پڑھا اور شیطان سامنے آ گیا اور اس نے کہا اے عبدالقادر تجھے تیرے علم نے بچا لیا۔ نہیں تو تم جیسے 70 غوث میں اپنے اس شعبدے سے گمراہ کر چکا ہوں ۔ آپ نے ارشاد فرمایا اے ملعون تو پھر دھوکا دیتا ہے مجھے میرے علم نے نہیں میرے اللہ نے بچایا ہے۔ شیطان وہاں سے نو دو گیارہ ہو گیا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ انسان کا نفس ہی اس کے لیے ابلیس ہے اور وہی اس کو برائی کی راہ پر چلاتا ہے۔ جس شخص کو نفسانی خواہشات تنگ کرتی ہوں اس کو چاہئے کہ اس اسم پاک کو اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 5200 مرتبہ روزانہ 40 دن تک پڑھے۔ اس کے بعد دو نفل حاجت کے ادا کرے اور دعا میں اللہ تعالٰی سے نفس کو مغلوب کرنے کی طاقت مانگے ۔ ان شاء الله نفس اللہ تعالیٰ کی اطاعت پرمائل ہو جائے گا یعنی نفس امارہ نفس لوامہ میں تبدیل ہو جائے گا۔
یہ اسم پاک حصول محبت الہی کے لیے بے حد مجرب ہے۔ دنیا کی ہر نعمت، مال و دولت سب سے بڑھ کر قیمتی چیز اللہ کی محبت ہے اور یہی محبت دین و دنیا میں کامیابی کا ذریعہ ہے۔ جو اللہ کی محبت اور خاتمہ بالایمان کا طالب ہو تو اسے چاہئے کہ اس اسم پاک کو روزانه اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 1300 مرتبہ 90 دن پڑھے۔ ان شاء اللہ دل اللہ کی محبت سے اثر پذیر ہو کر اللہ کی طرف مائل ہو گا اور خاتمہ ایمان پر ہوگا
عذاب قبر کے بارے میں آگہی رکھنے والے اس کے متعلق سوچ کر ہی کانپ اٹھتے ہیں۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انتہائی تفصیل سے احادیث میں عذاب قبر کی بابت بتلایا ہے۔ جو عذاب قبر سے بچنا چاہتا ہو اسے چاہئے کہ اس اسم پاک کو بعد از نماز عشاء اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 1100 مرتبہ روزانہ 300 دن پڑھے۔ان شاء اللہ مرنے والا اگر عمل کے دوران بھی فوت ہو جائے تو عذاب قبر سے محفوظ رہے گا۔ عمل کے بعد تو اس بات کی پکی ضمانت ہے کہ اس اسم پاک کی برکت سے اللہ تعالیٰ جل شانہ اس کی قبر کو اپنے نور سے منور کرتے ہوئے وسعت نظر تک کشادہ کر دے۔
اس اسم میں بیماری سے شفا اور سخت مہم سر کرنے کا حل موجود ہے۔ اگر کسی سخت مہم کا سامنا ہو تو اسے چاہئے کہ اسم پاک کو اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 707 مرتبہ 70 دن پڑھے ان شاء اللہ اس کی مشکل آسان ہو جائے گی اور کوئی شخص کسی ایسی بیماری میں مبتلا ہو جس کو ڈاکٹر یا حکیم سمجھنے سے قاصر ہوں اور مریض کی حالت بگڑتی جا رہی ہو تو چاہئے کہ مریض کا کوئی عزیز یا خونی رشتے دار اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 313 مرتبہ روزانہ 21 دن پڑھ کر پانی پلائے ۔ ان شاء اللہ شفاء کاملہ نصیب ہوگی۔
اگر کسی شخص کو سانپ نے ڈس لیا ہو، بچھو نے ڈنگ مارا ہو یا کوئی اور زہریلی چیز کاٹ گئی ہو تو اسے چاہئے کہ وہ اس اسم پاک کو 21 مرتبہ اول و آخر 3 مرتبہ درود پاک پڑھ کر پانی پر دم کرے اور مریض کو پلا دے۔ اس کے بعد جس جگہ پر زہریلی چیز نے کاٹا ہو وہاں پڑھ کر دم کر دے تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے زہر کے اثرات زائل ہو جائیں گے۔
اگر اس اسم پاک کے ساتھ یا واجد کو بھی ملا دیا جائے تو اثر کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔