Blog
وضو میں مسواک کا استعمال اور جدید سائنسی تحقیق
مسواک کرنا
مسواک کرنا سنت مبارکہ ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے مسواک سے دانتوں کی صفائی کا اہتمام فرمایا ہے تا کہ دانتوں کی حفاظت اور ان کا حسن و جمال بر قرار رہے۔ صحیح حدیث میں ہے ” اگر میری امت کو دشواری لاحق نہ ہوتی تو میں مسواک فرض قراردیتا۔ گھر میں داخل ہوتے وقت ، سونے سے قبل ، جب سو کر اٹھیں نیز جب بھی منہ میں بد بو ہو جائے اس کو دور کرنے کے لیے مسواک کرنا سنت مبارکہ ہے ۔ وضو میں مسواک کرنا سنت موکدہ ہے ۔ جو لوگ صرف برش استعمال کرنے کے عادی ہیں انہیں چاہیئے که مسواک کا استعمال فرمایا کریں کیونکہ جدید تحقیق کے مطابق برش کے اندر جراثیموں کی تہہ جم جاتی ہے اگر اس کو پانی سے صاف بھی کیا جائے تو جراثیم مصروف نشوونما رہتے ہیں ۔ ماہرین جراثیم کی برسوں تحقیق کے بعد یہ بات پایہ تکمیل تک پہنچ چکی ہے کہ جس برش کو ایک دفعہ استعمال کیا جائے اس کا استعمال صحت اور تندرستی کے لیے اس وقت تک مضر ہے جب اس کو دوبارہ استعمال کیا جائے گا۔
فضائل مسواک :
مسواک کرنے کی بڑی تاکید کی گئی ہے ۔ چند روایات مندرجہ ذیل ہیں :
ا۔ حضرت ابی سلمہ سے مروی ہے کہ زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اگر میں اپنی امت پر مشکل نہ جانتا تو میں ہر نماز میں مسواک کرنے کا حکم کرتا اور میں نماز عشاء کی رات تک تاخیر کرتا اور جمہور کے نزدیک تاخیر مستحب ہے۔ اسی لیے جب زید بن خالد نماز کے لیے مسجد میں حاضر ہوتے تو ان کی مسواک ان کے کانوں پر بجائے قلم کے ہوتی اور نماز میں کھڑےہوتے مگر مسواک کرتے پھر اس کو اس کی جگہ پر رکھ دیتے
٢۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہا انہوں نے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے واسطے مسواک اور وضو کا پانی تیار کر کے رکھا کرتے تھے پس خدا تعالٰی آپ کو جس قدر رات سے چاہتا جگا دیتا ۔ آپ مسواک کرتے اور وضو کرتےاور نماز پڑھتے ۔“
٣- ابی امامہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب کبھی جبرائیل علیہ السلام میرے پاس تشریف لاتے تو مجھے مسواک کا حکم کرتے میں اس بات سے ڈر گیا کہ میں اپنے منہ کی اگلی طرف چھیل ڈالوں ۔ یعنی جبرائیل علیہ السلام کی تاکیدکرنے کے سبب میں مسواک کا بہت استعمال کرتا ہوں ۔ مجھے منہ کے چھل جانے کاخوف ہوتا ہے ۔
مسواک سے وضو کی فضیلت :
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے اس نماز کی بزرگی جس کے وضو میں مسواک کی گئی اس نماز پر جس میں مسواک نہیں کی گئی ، ستر درجہ زیادہ ہے ۔“
مسواک چھوڑنے کے طبی نقصان :
ماہرین کے تمام تر تجربات اور تحقیق کے مطابق اسی فیصد امراض معدہ صرف دانتوں کے نقص کی وجہ سے ہوتے ہیں مسواک کی سنت چھوڑنے کی وجہ سے فی زمانہ معدہ کی بیماریاں آپ کے سامنے ہیں کیونکہ دانتوں کا میل غذا کے ساتھ یا بغیر غذا کے لعاب دہن کے ساتھ مل کر معدے میں جاتا ہے جس کے نتیجہ میں غذا متعفن ہو کر مرض کا سبب بنتی ہے ۔ یہ حقیقت پر مبنی ہے کہ جوں جوں زمانہ سنتوں سے دور ہوتا گیا اسی قدرمعاشرے میں بیماریاں زور پکڑتی گئیں ۔
مسواک کے درختوں میں جراثیم کشی کی خاصیت :
جدید طب نے تو یہ بات پایہ تحقیق تک پہنچادی ہے کہ جن جن درختوں سے مسواک بنایا جانا ہے ان میں جراثیم کش (Anti Biotic) خاصیت موجود ہے۔
مسواک برش سے بہتر ہے :
آغاز اسلام سے پیلو ( مسواک ) دانتوں کی صفائی اور مسوڑھوں کی حفاظت کےلیے مستعمل ہے ۔ اب مغربی محققین روز بروز مسواک کی افادیت کے قائل ہوتے جارہے ہیں اور اس سلسلہ میں پیلو کی مسواک کو بہترین قرار دیا جا رہا ہے ۔ ترقی پذیر ملکوں میں کئے گئے مختلف مطالعات کے مطابق ان ملکوں کے بچے شکر زیادہ کھانے کے باوجودمحض مسواک کی وجہ سے دانتوں کی بوسیدگی سے محفوظ پائے گئے ۔ ان مطالعات کےمطابق مسواک کے لیے استعمال ہونے والی مختلف درختوں کی ٹہنیاں جراثیم سے پاک صاف ہوتی ہیں اور ان کے استعمال سے دانتوں پر جمی گاڑھی لعابی تہہ جو دراصل جراثیم کی پرورش گاہ ہوتی ہے دانتوں پر سے اتر جاتی ہے ۔ ان ٹہنیوں میں جو اجزاء پائےگئے ان میں فلورائڈ ، سلیکون ، الکلائڈز ، نباتی تیل اور دانتوں کو سفید اورچمک دار بنانے والے اجزاء پائے گئے ۔ ان کی ایک اور خصوصیت یہ بھی ہے کہ ان کے استعمال سے مسوڑھوں میں دوران خون تیر ہو جاتا ہے ، ان میں سختی اور مصبوطی آتی ہےاور ان سے خون بہنے کا سلسلہ رک جاتا ہے۔ محققین معترف ہیں کہ پیلو کی لکڑی نرم اور لچکدار ہوتی ہے۔ اسے آسانی سے چبایا جا سکتا ہے اور یہ پانی میں بھیگ کر پھول جاتی ہے۔ اس کی چھال بھی نرم ہوتی ہے۔ طبی تحقیق کے مطابق یورپ کی دوا ساز صنعتوں نے اب پیلو میں دلچسپی لینی شروع کر دی ہے، کیونکہ اس لکڑی کے ایسے اجزاء ہوتے ہیں جو منہ میں گاڑھی لعابی تہہ کا خاتمہ کر دیتے ہیں ۔ بعض افریقی محققین کے مطابق اس کے استعمال سے منہ میں جراثیم اور بیکٹیریا کی پیدائش کا سلسلہ رک جاتا ہے ۔ اس میدان میں ہمدرد نے سب سے پہلے پیش رفت کی ہے اور پیلو کے جوہر سے ہمدرد پیلو ٹوتھ پیسٹ پیش کرنے کاشرف حاصل کر لیا ہے۔
مسواک پیٹ کے لیے شفا ہے :
سنت نبوی کے مطابق دانتوں کی صفائی ” مسواک سے کی جائے ۔ ہماری سوسائٹی میں مسواک کرنے والے کو مولوی سمجھا جاتا ہے ۔ امریکہ میں مسواک پر ہونے والی تحقیق کہتی ہے یہ دانتوں کے علاوہ پیٹ کے تمام امراض کے لیے بھی شفا ہے اور چند ایسی باتیں سامنے آئیں کہ گمان ہوتا ہے کہ مغرب کا ترقی یافتہ معاشرہ اس سنت کو اختیار کر سکتا ہے۔
مسواک اور امریکی ڈاکٹر کی تحقیق:
واشنگٹن (امریکہ ) کا ڈاکٹر مجھے کہنے لگا کہ سوتے ہوئے بھی مسواک کریں۔ میں نے کہا وہ کیوں ؟ وہ کہنے لگا کہ اس وجہ سے کہ آج کی ریسرچ یہ ہے کہ انسان جو کھاناکھاتا ہے چیزیں کھاتا ہے تو منہ کے اندر بعام کلی کرنے سے صاف نہیں ہوتا ۔کہنے لگا کہ (Maximum) جو دانت خراب ہوتے ہیں وہ سونے کے وقت ہوتے ہیں میں نے کہا وہ کیوں؟ کہنے لگا اس کی وجہ یہ ہے کہ جب انسان سو جاتا ہے تو اس کا منہ بالکل بند ہو جاتا ہے اور بند منہ کے اندر اس کا (Work) یعنی کام آسان ہو جاتا ہے یوں نہ تو منہ متحرک ہوتا ہے اور پلازما (Plazma) اپنا پورا کام کر رہا ہے۔ کہنے لگا کہ آپ دیکھیں گے کہ دن کے وقت کبھی بندہ بول رہا ہے کبھی زبان چل رہی ہے کبھی کھا رہا ہے کبھی پی رہا ہے دن کے وقت حرکت کی وجہ سے پلازے کو کام کرنے کا موقع نہیں ملتا اور رات کے وقت جب منہ بند ہوتا ہے تو اسے کام کرنے کاموقع مل جاتا ہے اس لیے دانت زیادہ خراب رات کے وقت ہوتے ہیں۔ پھر کہنے لگا کہ صبح ٹوتھ پیسٹ استعمال کریں یا نہ کریں مرضی ہے لیکن رات کو سوتےوقت مسواک ضرور کریں۔
میں نے الحمد اللہ پڑھا کہ ہمارے نبی ﷺ کی سنت ہے کہ رات کو وضو کے ساتھ سوتے تھے اور بغیر مسواک کے وضو نہیں فرماتے تھے جب بھی انسان کھانا کھا کر وضو کرے گا مسواک کرے گا اور نقصان سے بچے گا کہ نبی اکرم ﷺ کھانے سے قبل ہاتھ دھوتے اور کھانے کے بعد کلی کرتے تھے اور آج لوگ کھانا کھا کر اسی طرح اٹھ کر چلے جاتے ہیں حالانکہ ان کے منہ کے اندر میٹھا کھایا ہے تو میٹھے کے اثرات ہیں اور کافی دیر تک رہتے ہیں اور اگر اسی وقت کلی کرنے کی عادت پڑ جائے تو کتنا فائدہ ہو جائے اور پھر دن میں پانچ دفعہ وضو کر رہا ہے اور پھر مستقل منہ صاف ہو رہا ہے اور پانچ دفعہ پھر انسان کا یہ الیکٹرونک سسٹم (Eloctronic System) صاف ہو رہا ہے ۔ ہاتھ پاؤں وغیرہ صاف ہو رہے ہیں ۔“
مسواک اور جدید میڈیکل تحقیقات :
جب ثابت ہوا کہ ہر بیماری منہ سے داخل ہوتی ہے اور منہ کی صفائی ضروری ہے اورمنہ کی صفائی مسواک سے اور کوئی شے بہتر نہیں کر سکتی ۔ اس وجہ سے ہم چند ایک ہدایتیں یہاں پر بیان کرتے ہیں۔
ا۔ لیٹ کر مسواک نہ کرے اس لیے کہ اس سے تلی بڑھ جاتی ہے
٢۔ مٹھی میں بند کر کے مسواک نہ کر ے اس لیے کہ اس سے پھنسی پھوڑے پیداہوتے ہیں۔
٣۔ مسواک کو نہ چو سے اس لیے کہ اس سے اندھا پن پیدا ہوتا ہے
٤۔ مسواک کو استعمال کے بعد نیچے نہ گرا دے اس لیے کہ اس سے جنون پیدا ہوتا
٦-شامی میں ہے کہ موت کے سوا باقی تمام بیماریوں کی شفا مسواک میں ہے
٧۔مرتے وقت کلمہ شہادت یاد آجاتا ہے۔صفراء کو دفع کرتا ہے۔
٨-مسواک کی پہلی بار کے تھوک نگلنے سے جذام، برص نہیں ہوتا ، اگر ہو تو دفع ہوجاتا ہے اس کے بعد نکلنے سے وسوسہ کی بیماری پیدا ہوتی ہے
٩خوشبودار پھل کی لکڑی کی مسواک جذام کی آگ کو جلا دیتی ہے ۔ جس سےبیماری بڑھ کر موجب ہلاکت بنتی ہے۔
١٠۔ زیتون کے درخت کی مسواک حضور سرور دو عالم ﷺ اور انبیاء علیہم السلام کی سنت ہے اور اس سے بے شمار بیماریاں دور ہو جاتی ہیں۔
١١مسواک کی مواظیت پر بڑھاپا دیر سے آتا ہے ۔ یعنی سیاہ بال دیر سے سفیدہوتے ہیں۔
(ف) آج کل ڈالڈا اور خشکی بالخصوص کھاد کے دور میں بالوں کا سفید ہونا معمولی سی بات ہے پھر لوگ، سیاہ خضاب لگا کر سینکڑوں روپے خرچ کرنے کے علاوہ گناہ سر پراٹھاتے ہیں ۔ اگر مسواک کی عادت ہو تو اجر و ثواب کے علاوہ خضاب کے اخراجات سے بچاؤ اور اصل مقصد بھی حاصل ہو ۔
۱۲۔ بینائی تیز ہوتی ہے۔
(ف) کون ہے جسے بینائی کی ضرورت نہ ہو ۔ آج کل تو بڑھاپے سے پہلے ہی عینک آنکھوں پر سوار ہو جاتی ہے کیا ہی اچھا ہوتا اگر ہم مسواک کی عادت بنائیں تو نہ بینائی کی کمی ہو نہ عینک کے اخراجات اور نہ اس کی حفاظت کے لیے سرگرداں ۔
۱۳۔ پل صراط پر تیزی نصیب ہوگی۔
۱۴ بغلوں اور منہ کی گندی بو سے نجات نصیب ہوگی ۔
(ف) اطباء اور ڈاکٹروں کو معلوم ہے کہ یہ بجز وحضر بغلوں اور منہ کی بیماریاں کتنی گندی ہیں لیکن مسواک کی عادت والےسے یہ بیماری پناہ مانگتی ہے۔
۱۵۔ دانتوں کو چمکیلا بناتی ہے۔
(ف) دور حاضرہ میں دانتوں کی چمک حسن کا ایک اعلیٰ شو سمجھا جاتا ہے ۔ مسواک پر مداوت کیجئے اور پھر حسن کا کرشمہ دیکھئے۔
۱۶۔ مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔
(ف) یہ تو اطباء اور ڈاکٹروں سے پوچھئے کہ مسوڑھوں کی مضبوطی کیوں ضروری ہے اور اس کی کمزوری سے کتنی مہلک بیماریاں پیدا ہوتی ہیں لیکن مسواک کا اتزام مسوڑھوں کی نہ صرف حفاظت کرتا ہے بلکہ انہیں مضبوط سے مضبوط تر بنا دیتا ہے۔
۱۷۔ طعام کو ہضم کرتا ہے۔
(ف) ہاضمہ کی خرابی سے جتنی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ۔ وہ اطباء اور ڈاکٹر جانتےہیں اور ان بیماریوں پر پانی کی طرح پیسہ بہایا جا رہا ہے لیکن کل کائنات کے مشفق نبی حضور اکرم ﷺ نے معمولی سانسخہ بتا کر تمام مشکلیں آسان فرما دیں لیکن ناقدرشناس امتی قدر نہ کرے تو اس کا اپنا قصور ہے۔بلغم کو اکھاڑ پھینکتا ہے
(ف) کسے معلوم نہیں کہ بلغم کی شدت تمام بیماریوں کی جڑ ہے ۔ جب جڑ کٹ جائے تو پھر کون سا خطرہ ہے۔ لیکن یہ بھی تو محسوس ہو کہ بلغمی آفات کتنی ہیں اور ان آفات بلیات پر کتنا روپیہ خرچ ہوتا ہے۔ لیکن حضور نبی پاک ﷺ نے مسواک سےتمام مشکلیں حل فرما دیں ۔
۱۹۔ نماز کے ثواب کا اضافہ مقصود ہو تو حدیث شریف میں بیان ہے کہ ستر گنا زائدثواب نصیب ہوتا ہے
۲۰۔ قرآن پاک کی تلاوت منہ سے ہوتی ہے۔ لہذا اس کی صفائی ضروری ہے کہ قرآن پاک کی تلاوت گویا احکم الحاکمین سے گفتگو ہو رہی ہے ۔ ہم کسی معمولی آدمی کےساتھ بد بو کی وجہ سے شرماتے ہیں تو پھر کائنات کے خالق سے کیوں نہ شرمائیں ۔
۲۱۔ مسواک کی عادت سے فصاحت لسانی میں اضافہ ہوتا ۔ ہے۔
(ف) کون ہے وہ جو اپنے آپ کو عوام میں اپنی فصاحت کا لوہا منوانے کا شوق مند نہ ہو کلام میں فصاحت کے بغیر الٹا رسوائی اور عزت جو کہ بہت مشق اور محنت سےحاصل ہوتی ہے۔ ہاں مسواک کے استعمال سے نہ محنت نہ مشقت ۔ مسواک کرنے سےمعدہ کو تقویت ملتی ہے۔
(ف) دنیائے طب اور ڈاکٹر اس ضابطہ پر متفق ہیں کہ معدہ ہی انسانی ڈھانچہ کی صحت و مرض کا مرکز ہے ۔ اگر معدہ مضبوط تو انسان تندرست ورنہ بیماری ۔ آقائے کائنات ﷺ نے مسواک سے معدہ کی اصلاح فرمادی ۔ لیکن افسوس کہ ہم ہزاروں روپے خرچ کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹروں ، حکیموں کی ناز برداریاں اور ان کے ظلم وستم کو سر پررکھ سکتے ہیں۔ لیکن مسواک کی دولت سے محروم رہیں گے۔
۲۲۔ مسواک شیطان کو ناراض کرتی ہے۔ظاہر ہے ایسا دشمن ناراض ہی بھلا ورنہ اس کی یاری تو جہنم میں لے جائے گی ۔مسواک کرنے کے بعد جو نیکی کی جائے اس پر بہت زیادہ ثواب ملتا ہے۔
(ف) تاجروں کو معلوم ہے کہ جس تجارت میں نفع زیادہ ہوا ہے جان کی بازی لگاکر حاصل کیا جاتا ہے۔
۲۳ صفراوی بیماریوں کا غلبہ ملک میں عام ہے لیکن مسواک ایک ایسا کیمیائی نسخہ ہے کہ اس کے استعمال سے تمام صفراوی بیماریوں کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔
۲۴ سرکی رگوں کی حرارت کو سکون ملتا ہے۔
(ف) سر کی رگوں پر ہی زندگی کا دارو مدار ہے اور ان کے اعتدال سے انسان زندہ ہے۔ جب وہ اپنے اعتدال سے ہٹ جائیں تو ہزاروں امراض سر اٹھاتے ہیں لیکن یہ مسواک ان سب کو سر اٹھانے نہیں دیتی۔
٢٥- دانتوں کا در دختم
(ف) آج کل یہ بیماری عام ہے اور بے شمار دکھ کے ہارے، پریشانی کے مارےپھرتے ہیں ۔ ہزاروں روپے خرچ کرنے کے باوجود ان کے دکھ درد میں کمی نہیں ہوتی ۔ یہاں تک کہ دانت وغیرہ نکلوانے پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔ پھر زندگی کے مزوں کے لیے ترستے رہتے ہیں ۔ اگر وہ اپنے مشفق نبی کریم ﷺ کے فرمان پر عمل کرلیتے تو انہیں یہ دن نہ دیکھنے پڑتے ۔