Blog
وضو کا متبادل تیمم اور سائنس
ایک اور سوال ! کیا متبادل وضو کا بھی سکونی برق سے کوئی تعلق ہے یعنی تیمم کا ؟
ہاں ! بالکل تعلق ہے۔ آیت کریمہ کا وہ حصہ جو متبادل وضو سے متعلق ہے اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ سکونی برق کے خلاف، اللہ کی نعمت بالکل مکمل ہے اس لیے کہ متبادل وضو بھی سکونی برق کو بڑی حد تک کم کر دیتا ہے ۔اس مقام پر ہم قرآنی معجزہ کے ایک اور پہلو کو بھی دیکھتے ہیں ۔ اس لیے کہ متبادل وضو کی اہمیت کو صدیوں تک نہیں پہچانا جاسکا تھا اور کوئی یہ نہ بتا سکا تھا کہ یہ اصل وضو کی جگہ کس طرح لے سکتا تھا ۔جیسا کہ آیت مبارکہ نے کھلے طور پر بیان کر دیا ہے وضو کا طہارت اور صفائی والا عمل خود اپنے طور پر علم طب کا ایک شاہکار ہے۔ یقیناً ہمارے وقت میں ایک شخص یہ کہہ سکتا ہے کہ میں تو پہلے ہی سے اپنا چہرہ اور ہاتھ دھوتا رہتا ہوں ۔ مگر ہمیں یہ نہیں بھولناچاہیئے کہ اس عادت کی عمر تو صرف ستر سال ہی ہے ان قوموں میں بھی جو اپنے آپ کو دنیا کی مہذب ترین اقوام سمجھتی ہیں۔ اس کے علاوہ صفائی جو محض ایک تلقین پر مبنی ہو وہ کبھی اس طرح مسلسل اور باقاعدہ نہیں ہو سکتی جو عبادت کے اصل ڈسپلن سے حاصل ہوتی ہے ۔ یہ فطری امر ہے کہ وضو کی برکات اور فیوض صرف طبی حقائق پر ہی ختم نہیں ہو جاتیں – ہمارا مطمع نظر اس کتاب میں صرف سائنسی تشریحات تک ہی محدود ہے جبکہ اس کے روحانی فوائد اپنی جگہ ہیں۔۔