مسئلہ7: ۔
قوم کے عمل سےجو سنت اٹھ چکی ہو اس کو رائج کرنے والے اور کرانے والے کی فضیلت بیان فرمائیں
الجواب7:۔
حضور اقدس افضل المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں ۔
: وَمَنْ اَحْیَا سُنَّتِی فَقَدْ اَحَبَّنِی، وَمَنْ اَحَبَّنِی کَانَ مَعِی فِی الجَنَّۃ ترجمہ: (ترمذی،ج4،ص309،حدیث:2687)
جس نےمیری مردہ سنت کو رائج کیا بیشک اسکو مجھ سے محبت ہے اور جس کو مجھ سے محبت ہے وہ میرے ساتھ جنت میں ہوگا۔ اللهم ارزقنا ۔ ۔
ایک دوسری حدیث میں پیارے مصطفے صلی اللہ تعالٰی علیه و بارک وسلم فرماتے ہیں۔
مَنْ اَحْیَا سُنَّۃً مِنْ سُنَّتِی قَدْ اُمِیتَتْ بَعْدِی، فَإِنَّ لَہُ مِنَ الاَجْرِ مِثْلَ مَنْ عَمِلَ بِہَا مِنْ غَیْرِ اَنْ یَنْقُصَ مِنْ اُجُورِہِمْ شَیْئًا ۔۔(ترمذی،ج 4،ص309، حدیث:2686)
جو شخص میری کوئی سنت زندہ کرے جسے لوگوں نے میرے بعد چھوڑ دیا ہو تو جتنے اس پر عمل کریں گے سب کے برابر اس زندہ کرنے والے کو ثواب ملے گا اور ان کے ثوابوں میں کچھ کمی نہ ہوگی
ایک تیسری حدیث میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں ۔
مَنْ تَمَسَّکَ بِسُنَّتِی عِنْدَ فَسَادِ اُمَّتِی فَلَہُ اَجرُ مِائَۃِ شَہِیْدٍ ترجمہ: جو فسادِ امّت کے وقت میری سنّت پر عمل کرے گا اسے سو شہیدوں کا ثواب ملے گا۔(مشکاۃ المصابیح،ج1،ص55، حدیث: 176)
میری امت کے (اعمال)، بگڑجانے کے وقت جو شخص میری سنت مضبوط تھامے اسے سو شہیدوں کا ثواب ہے۔ ۔
پھر چونکہ دور حاضر میں جمعہ کی اذان ثانی سنت نبوی علی صاحبها الصلوة والسلام كے صریحاً خلاف مسجد کے اندر دلوانے کا رواج قائم ہے اس لئے جو شخص سنت نبوی زندہ کرنے کے لئے اس اذان کو دروازہ مسجد پر دلوائے گا وہ ان تمام فضائل و حسنات کا مستحق ہوگا جو احادیث مذکورہ بالامیں بیان کئے گئے
بحوالہ: فتاوی فیض الرسول
ص:208