ایک شخص میں ذکر و خصیہ پائے جاتے ہیں اور مونچھ و داڑھی بھی پائی جاتی ہے لیکن اس کا پیشاب مقام مخصوص سے ہو کر نہیں گرتا ہے بلکہ اسکے نیچے سے گرتا ہے وہ خنثیٰ ہے یا نہیں؟وہ شخص اذان واقامت کہہ سکتا ہے اور مردوں کی امامت کر سکتا ہے یا نہیں؟حوالہ کے ساتھ جواب تحریر فرمائیں کرم ہوگا۔
الجواب:شخص مذکور میں اگر مردوں کے مخصوص اعضاء ذکر اور خصیتین پائے جاتے ہیں اور عورتوں کے اعضاء نہیں پائے جاتے صرف پیشاب مقام مخصوص کی بجائے نیچے سے گرتا ہے تو وہ شرعا خنثیٰ نہیں بلکہ مرد ہے اس لئے کہ شریعت میں خنثیٰ اس شخص کو کہتے ہیں جس میں مرد و عورت دونوں کے مخصوص اعضا پائے جائیں یا ان دونوں کا کوئی بھی عضو نہ پایا جائے ۔
جیسا کہ حضرت سید شریف جرجانی رحمة اللہ تعالی علیہ
التعریفات میں تحریر فرماتے ہیں.
الخنثى في الشريعة شخص آلة الرجال والنساء او ليس له شى منهما اصلا
اور طحطاوی علی مراقی ص128میں ہے۔
ھو ما له آلة الرجال والنساء جميعا .قهستانی او فاقدهما معا. اور عمدۃ الرعایہ حاشیہ شرح وقایہ جلد اول ص 154 میں ہے .
الخناثی المشكلة الذين لم يظهر كونهم من الرجال والنساء كمن معه علامة الذكور والاناث كليهما او ليس معه شئ منهما.
اور غیاث اللغات میں ہے .
خنثیٰ بالضم وثائے مثلثہ و مفتوح بمعنی شخصیکه علامت مردوزن هر دو داشته باشد از منتخب وصراح وبرہان۔
لہذا دوسرے مردوں کی طرح وہ بھی اذان واقامت کہہ سکتا ہے اور مردوں کی امامت بھی کر سکتا ہے بشرطیکہ اور وجہ مانع امامت نہ ہو۔وهواعلم
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
جلد اول۔
ہیجڑہ کسے کہتے ہیں اور کیا ہیجڑہ مردوں کی امامت کرسکتا ہے
17
Dec