فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ(98)( پ 14 نحل 98)
پناہ سے مراد اللہ کی رحمت کے احاطے میں شامل ہونا ہے کیونکہ انسان کے ارد گرد دنیوی ماحول میں انسان کو نقصان پہنچانے والے غیر شرعی امور اور نقصان دہ امتحانات آزمائشیں اور شیطان کے مکر و فریب کے جال انسان کو گناہ میں مبتلا کرنے کے کیلئے کار فرما رہتے ہیں جن سے بچنے کیلئے اللہ کی پناہ مانگنا انتہائی ضروری ہوتا ہے خاص کر جب قرآن پاک کی تلاوت کی جاتی ہے تو اس وقت شیطان اپنے مکر و فریب کے جال اور وسو سے پیدا کرنے کیلئے انسانی نفس پر حملے کرتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ انسان کی توجہ دنیا کے کاموں کی طرف ہو جائے اور وہ تلاوت کلام پاک سے محروم ہو جائے کیونکہ اسے ہر وقت انسان کو نیکی سے بہکانا مقصود ہوتا ہے۔
اس لئے حضور ﷺ نے یہ تاکید فرمائی ہے کہ جب کوئی نیکی کام کرے خاص کر قرآن پاک کی تلاوت کرے تو اسے اللہ کی پناہ میں آنے کیلئے اَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيمِ پڑھ لینا چاہئے کیونکہ ان کلمات کے پڑھنے سے انسان اللہ تعالیٰ کے احاطہ قوت کے سائے تلے آجاتا ہے جس سے شیطان کا اس پر وار نہیں چل سکتا لہذا بلاؤں، مصیبتوں اور دنیاوی برائیوں سے بچنے کیلئے جب بھی کسی کام کو شروع کریں تو مندرجہ بالا استعاذ پڑھ لینا چاہئیے۔