Blog
فزیو تھراپی کے ماہرین اور نماز
نماز کی روحانی و ایمانی برکات اپنی جگہ مسلم ہیں ، سر دست چونکہ ہمارا موضوع طبی تحقیقات کے ارتقاء میں اسلام کا کردار ہے اس لیے یہاں ہم اسی موضوع کو زیر بحث لائیں گے۔ نماز سے بہتر ہلکی پھلکی اور مسلسل ورزش کا تصور نہیں کیا جا سکتا ۔ فزیو تھراپی کے ماہر (Physiotherapists) کہتے ہیں کہ اس ورزش کا کوئی فائدہ نہیں جس میں تسلسل نہ ہو یا وہ اتنی زیادہ کی جائے کہ جسم بری طرح تھک جائے ۔ اللہ رب العزت نے اپنی عبادت کے طور پر وہ عمل عطا کیا کہ جس میں ورزش اور فزیو تھراپی کی غالبا تمام صورتیں بہتر صورت میں پائی جاتی ہیں۔
نماز پر ایک غیر مسلم ماہر کی حیرانگی :
ایک صاحب (اے آرقمر ) اپنے یورپ کے سفرنامہ میں لکھتے ہیں کہ میں نماز پڑھ رہا تھا اور ایک انگریز مجھے کچھ دیر کھڑا دیکھتا رہا ۔ جب میں نماز سے فارغ ہوا تو مجھے کہنے لگا کہ ” یہ ورزش کا طریقہ تم نے میری کتاب سے سیکھا ہے کیونکہ میں نے بھی اسی طریقے سے ورزش کرنے کا طریقہ بتایا ہے ۔ جو شخص اس طریقہ سے ورزش کرے گاوہ کبھی بھی طویل پیچیدہ اور سنسنی خیز امراض میں مبتلا نہ ہو گا۔
پھر اس ماہر نے وضاحت کی کہ اگر کھڑا آدمی فور اسجدے کی ورزش میں چلا جائے تو اس سے اعصاب اور دل پر برا اثر ہوتا ہے اس لیے میں نے اپنی کتاب میں یہ بات خاص طور پر تحریر کی ہے کہ پہلے کھڑے ہو کر ورزش کی جائے جس میں ہاتھ بندھے ہوئے ہوں ( یعنی قیام ) پھر جھک کر ہاتھوں اور کمر کی ورزشیں کی جائیں ( یعنی رکوع ) اور پھر سرکو زمین سے لگا کر ورزش کی جائے ( یعنی سجدہ ) یہ ورزش صرف ماہرین ہی کر آسکتے ہیں ۔جب اس نے یہ بات کہی تو نمازی صاحب فرمانے لگے میں مسلمان ہوں اور میرے اسلام نے مجھے ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔ میں نے آپ کی کتاب ہر گز نہیں پڑھی اور ایسا میں دن میں کم از کم پانچ بار کرتا ہوں ۔ اس بات کے سنتے ہی وہ انگریز ماہر حیران رہ گیا اور ان صاحب سے مزید اسلامی معلومات لینے لگا۔
( فزیو تھراپی)
فزیو تھراپی طریقہ علاج کی چار دانگ عالم میں مقبولیت بڑھ رہی ہے۔ عالمی ادارہ صحت W.H.O اسٹینڈرڈ کے مطابق ہر 8-10 ہزار افراد پر ایک ماہر فزیو تھراپسٹ کی سفارش کی گئی ہے اور 2000 عیسوی میں سب کے لیے صحت کی خاطر ملک بھر میں 80ہزار ماہر فزیو تھراپسٹ کی ضرورت ہوگی ۔اس قسم کی ہلکی ورزش روزانہ وقفہ وقفہ سے نمازوں میں حاصل ہوتی ہے جو قدرت کی نہایت سادہ اور قیمتی دین ہے ۔ جس کو ہر مسلمان پر بہر حال لازم قرار دیا گیا ہے نہ معلوم اس میں کتنے امراض کی شفاء حاصل ہوتی ہوگی