تعویذات لٹکانے کا ثبوت
ان شاء اللہ عزوجل اس فصل میں صحابہ کرام علیہم الرضوان کے عمل، اور تابعین وفقہاء کے اقوال سے تعویذ لٹکانے کا جواز پیش کیا جائے گا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا بچوں کے گلے میں تعویذ لٹکانا
روایت ہے حضرت عمر و ابن شعیب سے وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے راوی کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی اپنی خواب سے گھبرا جائے تو کہہ لے میں اللہ کے پورے کلمات کی پناہ لیتا ہوں اس کی ناراضی اس کے عذاب سے اور اس کے بندوں کی شر اور شیطانوں کے وسوسوں کے سے اور ان کی حاضری سےتو تمہیں کچھ نقصان نہ پہنچے گا۔عبداللہ ابن عمر ورضی اللہ تعالٰی عنہ اپنی بالغ اولاد کو یہ سکھا دیتے تھے
اور ان میں سے نابالغوں کے گلے میں کسی کا غذ پر لکھ ڈال دیتے ہے
حضرت سعید بن مسیب امام باقر اور امام ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہم کا تعویذ لٹکانے کے بارے میں موقف
امام بغوی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ المتوفی 516 ھ لکھتے ہیں سعید بن مسیب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: قرآنی تعویذ کو کسی ڈبیہ یا کاغذ میں لپیٹ کر لٹکانے میں کوئی حرج نہیں ، جبکہ تعویذ جماع اور بیت الخلاء جاتے وقت اتار دیا جائے ، امام باقر نے بچوں کو تعویذ لٹکانے کی رخصت دی ہے، امام ابن سیرین اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے کہ قرآن میں سے کچھ لکھ کر کسی انسان کے گلے میں لٹکا یا جائے۔