ممانعت کا جواب
ماقبل میں ہم نے کثیر فرامین مصطفیٰ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ، ارشادات صحابہ، اقوال تابعین ، اقوال ائمہ و فقہا ء ومحد ثین سے تعویذات لکھنے، لٹکانے اور پہننے کا ثبوت پیش کیا ۔ اب ہم وہ بعض روایات و اقوال جن میں ممانعت ہے ان کے جوابات
احادیث اور ارشادات علماء کی روشنی میں دیں گے۔
جن روایات میں منع کیا گیا اس ممانعت کی درج ذیل وجوہات علماء نے ارشاد فرمائی ہیں:
جواب نمبر 1 : ممانعت اس دم اور تعویذ کی ہے جس میں شرکیہ کلمات ہوں، جیسا کہ مسلم شریف کی حدیث پاک ہے: حضرت عوف ابن مالک اشجعی سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ہم دور جاہلیت میں دم کرتے تھے تو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ اس بارے میں آپ کی کیا رائے عالی ہے تو فرمایا ہم پر پیش کرو جھاڑ پھونک (دم) میں کوئی حرج نہیں جب تک کہ اس میں شرک نہ ہو
جواب نمبر :2: اس دم یا تعویذ سے ممانعت فرمائی جس میں کوئی ممنوع چیز ہو اگر اس میں کوئی ممنوعہ بات نہیں تو جائز ہے جیسا کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے دم سننے کے بعد صحیح پاکر اجازت عطا فرما دی حضرت جابر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں رسول اللہ صل اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے دم سے منع فرمایا ، تو قبیلہ عمرو بن حزم والوں نے آ کر عرض کیا: ہمارے پاس دم ہے جو ہم بچھو کے کاٹنے پر کرتے ہیں اور آپ نے ہمیں منع فرمایا دیا ہے صحابہ کرام نے وہ دم حضور صل اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو سنایا تو ارشاد فرمایا: میں اس میں کچھ حرج نہیں سمجھتا ، جو اپنے مسلمان بھائی کو فائدہ پہنچا سکتا ہے تو پہنچائے۔