نافع بن یزید بیان کرتے ہیں ترجمہ: انہوں نے یحیی بن سعید سے دم اور تعویذ لٹکانے کے بارے میں سوال کیا تو جوابا ارشاد فرمایا: سعید بن مسیب قرآن سے لکھے ہوئے تعویذ کو لٹکانے کا حکم فرماتے تھے اور فرماتے تھے کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔
شیخ فرماتے ہیں: ممانعت اسی صورت میں ہے کہ دم غیر معروف ( زبان میں ) ہو یا اس طور پر ہو جیسا کہ زمانہ جاہلیت میں ہوتا تھا یعنی عافیت کو دم کی طرف منسوب کرنا ، یہ درست نہیں
اور اگر دم کتاب اللہ سے کیا جائے یا ذکر اللہ سے وہ دم کیا جائے جس کے معنی معلوم ہوں ، اس سے برکت لیتے ہوئے اور شفا کے حصول کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعتقاد کرتے ہوئے تو اس میں کوئی حرج نہیں اور توفیق اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہے۔
امام بیہقی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں شیخ فرماتے ہیں: یہ جو ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ (دم) تمائم ( تعویذات ) اور تولہ شرک ہیں،
اس سے مراد وہ دم اور تعویذات ہیں جو عربی زبان کے علاوہ ہو ، پتا نہ چلے کہ اس کا کیا مطلب ہے اور تولہ یعنی وہ جس سے عورت شوہر کی محبت حاصل کرے وہ ایک سحر (جادو) ہے اور جادو
صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمتہ اللہ تعالی علیہ فر ماتے ہیں : ” گلے میں تعویذ لٹکانا جائز ہےجبکہ وہ تعویذ جائز ہو یعنی آیات قرآنیہ یا اسماء الہیہ یا ادعیہ سے تعویذ کیا جائے اور بعض حدیثوں میں جو ممانعت آئی ہے
اس سے مراد وہ تعویذات ہیں جو نا جائز الفاظ پر مشتمل ہوں،جو زمانہ جاہلیت میں کیے جاتے تھے، اسی طرح تعویذات اور آیات و احادیث و ادعیہ کو رکابی میں لکھ کر مریض کو بہ نیت شفا پلانا بھی جائز ہے۔ جنب و حائض ونفسا بھی تعویذات کو گلے میں پہن سکتے ہیں بازو پر باندھ سکتے ہیں جبکہ غلاف میں ہوں ۔