توجہ اور اس کی طاقت
ٹیلیفون کی گھنٹیاں بج رہی ہیں مختلف اطراف سے ٹیلیگرام یکے بعد دیگرے چلے آرہے ہیں اور کسی کو بھی سر اٹھانے کی فرصت نہیں ہے ۔ہمارا شعور بھی اپنے فرائض سے کبھی غافل نہیں رہتا۔ جس کام میں بھی وہ مصروف ہے وہ پوری محویت کے ساتھ اس میں غرق ہے چنانچہ آپ جس مقصد کی بھی تکمیل کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ اس کے لئے آپ خود کو پوری طرح اس میں غرق کردیں یہ بات تو آپ کو معلوم ہی ہے کہ جب تک دماغ میں انتشار موجودہ ہو۔ آپ اپنا کوئی کام تسلی بخش طور پر انجام نہیں دے سکتے۔ ایسی حالت میں اعصاب میں بھی تیزی پیدا ہو جاتی ہے۔ ناک کان اور آنکھ اور دوسرے تمام اعضاء صحیح طور پر انجام نہیں دے سکتے ۔ جب ذہن میں انتشار پیدا ہوتا ہے یا موجود ہوتا ہے تو وہ انکے پیغامات بخوبی اور بر وقت وصولی نہیں کر سکتا۔ ناک کچھ سونگھتی ہے لیکن اس صورت میں دماغ کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا کہ وہ بد بو ہے یا خوشبو کان کچھ سنتے ہیں لیکن ذہن انہیں فوراًبھلا دیتا ہے۔ آنکھ کوئی منظر دیکھتی ہے لیکن ذہن اس مطلق متاثر نہیں ہوتا۔ غرضیکہ ہیں اپنی زندگی سے پوری طرح لطف اندوز ہونے کے لئے بھی یہ نہایت ضروری ہے کہ ہم اپنے طور پر ذہنی یکسوئی پیدا کریں ۔