سوال۔۔۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں صرف تراویح گھر میں پڑھتا ہوں جماعت کے ساتھ نہیں پڑھتا تو کیا ایسا کرنا گناہ کا کام ہے اور کیا میں اس سے گناہگار ہوں گا ؟
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بِعَونِ المَلِكِ الوَهَّابُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي النُّوْرَ وَالصَّوَابُ
تراویح میں جماعت سنت کفایہ ہے کہ اگر مسجد کے سب لوگ جماعت چھوڑ دیں تو سب گناہ گار ہوں گے اور اگر کسی ایک نے گھر میں تنہا پڑھ لی تو وہ گھر میں پڑھنے کی وجہ گنہگار نہیں ہے۔ لہذا آپ اس وجہ سے گناہ گار نہیں ہوں گے مگر گھر میں پڑھنے سے آپ اس فضیلت سے محروم ہو جائیں گے جو مسجد میں جماعت کے ساتھ پڑھنے سے حاصل ہوتی ہے۔ جیسا کہ فتاوی ہندیہ میں ہے۔والجماعتہ فیھا سنتہ علی الکفایتہ ولو ترک اھل المسجد کلھم الجماعة فقد اساءو واثمو وان تخلف واحد من الناس و صلاھا فی بیتہ فقد ترک الفضیلتہ ولا یکون مسیئا ولا تارکا للسنتہ ۔ (الفتاوی الهندية” ، كتاب الصلاة الباب التاسع في النوافل، فصل في التراويح، ج 1 ، ص (١١٦
لہذا بہتر یہی ہے کہ آپ مسجد میں جماعت کے ساتھ تراویح پڑھیں۔
وَاللهُ تَعَالَى أَعْلَمُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم