طلاق کا بیان

کیا طلاق دینے کیلئے لفظ طلاق کہنا ضروری ہے ؟​​

کیا طلاق دینے کیلئے لفظ طلاق کہنا ضروری ہے ؟​​

مسئلہ -:ایک عورت ہے جس کا شو ہر تقریبا پانچ چھ سال سے نہ تو اپنے گھر لے جاتا ہے اور نہ صاف لفظوں میں طلاق دیتا ہے

 ایسا تو الفاظ کئی مرتبہ کہ چکا ہے جب اس سے کہا جاتا ہے کہ بھائی یا تو عورت کو لے جاؤ یا طلاق دو تو وہ جواب دیتا ہے کہ جائے اس کا جہاں جی چاہے ہم کو اس کی ضرورت نہیں ہے وہ ہمارے قابل نہیں ہے میں اس کو نہیں رکھوں گا وہ کہتا ہے کہ جو اس کو لے جائے گا میں بذریعہ عدالت اس سے ایک ہزار روپیہ وصول کروں گا ان باتوں پر کئی لوگ گواہ ہیں اورخرچ وغیرہ بھی اس کو کچھ نہیں دیتا ہے 

ایک بار عورت کے میکے کے لوگ اس کے گھر آئے تھے تو اس نے کہا جاو ہم عورت کے قابل نہیں ہیں ازراہ کرم شرعی احکام سے جلد از جلد مطلع فرمائیں؟؟

 عین مہربانی ہوگی اور کوئی صورت نکاح کا ہوتحریر فرما ہیے؟

: الجواب

صورت مستفسرہ میں طلاق کے مطالبہ پر شوہر جو یہ کہتا ہے کہ جائے اے اس کا جہاں جی چاہے تو اس جملہ سے اگر وہ طلاق کی نیت کرتا ہے تو طلاق بائن ہو گئی ورنہ نہیں لہذا اس کی نیت دریافت کی جائے اگر وہ اپنی نیت نہ بتائے اور طلاق دینے سے بھی انکار کرے تو پنچایت، پولیس وغیرہ حکام کے دباؤ اور دھمکی سے جس طرح بھی ہو سکے طلاق حاصل کی جائے۔ 

طلاق حاصل کئے بغیر دوسرے سے نکاح کرنا ہر گز جائز نہیں شوہر پر لازم ہے کہ وہ یا تو طلاق دے اور یا تو اپنی بیوی کا نان و نفقہ وغیرہ ادا کرے اور وہ ایسا نہ کرے تو اس کے ظلم و زیادتی کی صورت میں گاؤں والوں پر لازم ہے کہ اس کا بائیکاٹ کریں۔ 

واللہ تعالیٰ اعلم

(فتاوی رسول جلد دوم صفحہ نمبر 256)

Related Posts