مسئلہ
زید نے غصے کی حالت میں اپنی منکوحہ سے زیورات اور تین ماہ کا بچہ سمیت لےکر یہ کہا تجہے چاہیے کر ہمارے گھر نکل میرا تجھ سے کچھ واسطہ نہیں یہ کہہ کہ اپنے گھر سے نکال دیا۔ منکوحہ زید اپنے والدین کے گھرآکر عرصہ ایک سال کے رہی لیکن اس عرصہ دراز میں بھی باہم رجوع راضی نہ ہو سکے یعنی غصہ رفع نہیں ہوا بچہ بھی ماں کی جدائی سے زید ہی کے گھر فوت ہو گیا غصہ ہی کی وجہ سے زید نے تحریری طلاق دینے سے انکار کیا ہے۔ صورت مسئولہ میں اگر زید کی بیوی بد کاری کرے تو زید بھی گنہگار ہے کہ نہیں ؟ مذکورہ بالالفظوں سے منکوحہ زید کوطلاق ہوئی یا نہیں۔ وہ اپنا نکاح ثانی دوسرے سے کر سکتی ہے یا نہیں؟
الجواب
اللهم هداية الحق والصواب زید نے جملہ مذکورہ ہمارے گھر سے نکل مجھ سے تجھ سے کچھ واسطہ نہیں اگر بہ نیت طلاق یا مذاکرہ طلاق میں کہا تو اس کی بیوی پر طلاق بائن واقع ہوگئی بعد عدت وہ دوسرے سے نکاح کر سکتی ہے۔ اور اگر بہ نیت طلاق یا مذاکہرہ طلاق میں نہیں کہا بلکہ اظہار ناراضگی کے لئے کہا تو اس کی بیوی پر طلاق نہیں واقع ہوئی۔ اس صورت میں طلاق حاصل کے بغیر دوسرے سے نکاح کرنا نا جائز اور حرام ہے۔اگر زید تحریری طلاق دینے سے انکار کر تا ہے تو چند آدمیوں کے سامنے زبانی طلاق حاصل کی جائے پھر بعد عدت عورت دوسرے سے نکاح کرے۔ زید اپنی بیوی کو طلاق نہ دے اور نہ اپنے پاس رکھے اور عورت اس صورت میں بدکاری کرے (معاذ اللہ) تو عورت و مرد دونوں سخت گنہگار مستحق عذاب نار ہوں گے۔ واللہ تعالٰی و رسول ہے اعلیٰ جبل جلاله وصلى المولى تعالى عليه وسلم –
(فتاوی فیض رسول جلد دوم صفحہ نمبر 255)