اسلام اور سائنس

صبح سویرے اٹھنا سنت نبوی ﷺ اور جدید سائنسی تحقیقات

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے صبح سویرے جلدی کام شروع کرنے کی تاکید ملتی ہے ۔ (اسوہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) سحر خیزی کی عادت ڈالیے۔ سونے میں اعتدال کا خیال رکھیے نہ اتنا کم سوئیے کہ جسم کو پوری طرح آرام و سکون نہ مل سکے اور اعضاء میں بھی تکلیف اور شکستگی رہے اور نہ اتنا زیادہ سوئیے کہ سستی اور کاہلی پیدا ہو ، رات جلد سونے اور صبح کو جلد اٹھنے کی عادت ڈالیے۔ صبح اٹھ کر خدا کی بندگی بجالائیے ۔ اور چمن یا میدان میں ٹہلنے اور تفریح کرنے کے لیے نکل جائیں ۔ صبح کی تازہ ہوا صحت پر بڑا اچھا اثر ڈالتی ہے روزانہ اپنی جسمانی قوت کے لحاظ سے مناسب اور ہلکی پھلکی ورزش کا بھی اہتمام کیجیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم باغ کی تفریح کو پسند فرماتے تھے اور کبھی کبھی خود بھی باغوں میں تشریف لے جاتے تھے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کے بعد جاگنے اور گفتگو کی ممانعت فرمائی اور فرمایا عشاء کے بعد وہی شخص جاگ سکتا ہے جس کو کوئی دینی گفتگو کرنی ہو یا پھر گھر والوں سے ضرورت کی بات چیت کرنی ہو۔ رات جلد سونے اور صبح سویرے بیدار ہونے کی اہمیت وافادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ تمام اطبا اور ماہرین حفظان صحت اس پر زور دیتے ہیں

امریکہ، کینیڈا اور جرمنی میں ایسے تجربات کر کے دیکھا گیا ہے کہ دیر سے اٹھنے والوں اور جلدی اٹھنے والوں کی ذہنی اور جسمانی حالت میں زمین و آسمان جتنا فرق ہوتا ہے۔ دیر سے اٹھنے والے اور بہت ہی جلدی میں تیار ہونے والے اور بڑی تیزی سے ناشتہ کرنے والے دن بھر ڈیپریشن ، مایوسی اور غصے کی کیفیت میں رہتے ہیں اور جو جلدی اٹھتے اور بڑے آرام سے تیار ہوتے ، اطمینان سے ناشتہ کرتے اور نارمل حالت میں اپنے کام کی جگہ پہنچتے ہیں، وہ دن بھر ، وہ دن بھر ذہنی اور جسمانی طور پر نارمل رہتےہیں۔ آپ دیر سے اٹھتے ہیں تو پہلا احساس یہ ہوتا ۔ آپ کام یا کالج سے لیٹ ہو گئے ہیں۔ آپ بھاگم بھاگ باتھ روم میں جاتے ہیں۔ چونکہ وقت نہیں ہوتا اس لیے اپنے پیٹ کو آپ پوری طرح صاف نہیں ہونے دیتے۔ نہایت عجلت میں فارغ ہو کر اور اطمینان سے نہانے کی بجائے اپنے جسم پر پانی انڈیل کر باہر آ جاتے ہیں ۔ پھر آپ کے پاس ناشتے کا وقت نہیں ہوتا ۔ آپ بڑی تیزی سے ناشتہ حلق میں ٹھونس کر دوڑتے ہوئے باہر نکل جاتے ہیں ۔

اس بھاگ دوڑ میں آپ کی مزاجی کیفیت چڑ چڑی اور غصیلی ہو جاتی ہے بیوی کو ڈانٹ ، بچوں پر یا چھوٹے بہن بھائیوں پر غصہ یا جھاڑ اور چہرے پر نحوست طاری کیےآپ دن کا آغاز کرتے ہیں۔ روزمرہ کا یہ معمول آپ کے جسم کو بھی اور نفسیاتی ڈھانچے کو بھی تباہ کر دیتا ہے۔ اس کا علاج آپ اشتہاری دوائیوں میں ڈھونڈتے اوراپنی تباہی میں اضافہ کرتے ہیں۔

صبح اتنی جلدی اٹھیں کہ باتھ روم یا بیت الخلاء میں کافی وقت صرف کر کے پیٹ کوپوری طرح صاف ہونے دیں۔ اچھی طرح نہائیں ۔ اطمینان سے ناشتہ کرنے کے لیے وقت نکالیں تا کہ آپ پیٹ بھر کر ناشتہ کر سکیں ۔ آپ کی موجودہ حالت یہ ہے کہ آپ کالج یا آفس پہنچتے ہیں تو آپ کو بھوک محسوس ہونے لگتی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ آپ ہر کام بھاگم بھاگ کرتے ہیں اور آدھا پیٹ خالی رہ جاتا ہے۔ آپ کو کام پر بھوک لگتی ہے تو آپ سمو سے وغیرہ جیسی ناقص چیزیں کھاتے اور اپنی صحت کو تباہ کرتےہیں۔ یہ چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں۔ ان کا خیال رکھیں تو آپ کو عظیم اور انقلابی نتائج حاصل ہوں گے۔ راز کی بات یہ ہے کہ صبح کے پہلے تیس منٹ بہت قیمتی ہیں ۔ آپ کی جسمانی اور نفسیاتی مشینری ان ہی تیس منٹوں میں بہتر بھی ہوتی ہے اور تباہ بھی ۔ بہتری اور بگاڑ آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے۔

ایک امریکی ڈاکٹر پال سینڈس کی تحقیق کے مطابق جو لوگ جسم اور دماغ کے ٹھیک حالت میں آنے سے پہلے ہی کام شروع کر دیتے ہیں ۔ وہ دن بھر پریشان مضمحل اور تھکے تھکے رہتے ہیں۔ جب تک وہ کچھ دیر آرام نہیں کر لیتے ، ان کی طبیعت رواں نہیں ہوتی ۔ اس سلسلے میں امریکہ میں فضائیہ کے لوگوں پر تجربات کیے گئے ہیں ۔ ان تجربات سے معلوم ہوتا ہے کہ جو لوگ صبح اطمینان سے بیدار نہیں ہوتے وہ دن بھر صلاحیت کے مطابق کام نہیں کر پاتے جو لوگ حسب معمول اطمینان سے اٹھتے ہیں وہ تمام دن اپنا کام انتہائی خوش اسلوبی سے انجام دیتے ہیں۔ ان کی صلاحیت اور ذہن کا امتحان لیا گیا ۔ انہوں نے ہر بات کا ٹھیک اور آسانی سے جواب دیا۔ چند لوگوں کو گھنٹیاں بجا کر صبح جلدی اٹھایا گیا اور اٹھتے ہی ان کو کام کے لیے کہا گیا تو انہوں نے جلدی جلدی ناشتہ کیا ۔ اس دوران ان سے بہت سے سوال بھی کیے گئے جن کا جواب وہ اچھی طرح نہ دے سکے۔ اس کے بعد انہیں کام کرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔ لیکن وہ تمام دن ٹھیک طرح کام نہ کر سکے

ڈین سوفٹ“ کہتا ہے کہ مجھے کوئی ایسا آدمی آج تک معلوم نہ ہو سکا جو اعلیٰ اور ارفع درجات پر پہنچا ہو اور دیر سے صبح کو اٹھنے کا عادی ہو ۔ صبح کا وقت کام کے لیے مطالعہ کے واسطے، سیر و تفریح ، ورزش ، الغرض سارے کاموں کے لیے بہترین وقت ہے ہر طرف خاموشی ہوتی ہے نہ ہجوم ہوتا ہے اور نہ شور وغل ۔ صبح سویرے اٹھنے کے لیے رات کو جلدی سو جانا لازمی ہے۔ سویرے اٹھنے کے لیے آپ اپنے آپ سے پکا عہد لے کر سو جاویں کہ فلاں وقت اٹھنا ہے تو ضرور آنکھ کھل جائے گی۔


ہوائی کے کینڈین نژادولی چاؤ بتاتے ہیں کہ انہوں نے اتنی طویل عمر اس لیے پائی ہے کہ وہ ساری عمر وقت پر کھانا کھاتے رہے۔ وہ جلد سوتے اور صبح تڑ کے بیدار ہونے کے عادی ہیں۔ وہ صبح کے وقت ایک گھنٹے تک ورزش کے علاوہ مراقبہ کے بھی عادی ہیں


سرولیم پرائیک لارڈ مئیر آف لندن کہتے ہیں کہ اس سال کی عمر میں مجھے لارڈ میئر آف لندن بنادیا گیا ۔ اب میری عمر سو سال کی ہو چکی ہے۔ لیکن مجھے کوئی شناخت نہیں کر سکتا۔ کیونکہ میرے اعضا اور شکل و شباہت میں ضعف بالکل نہیں جھلکتا۔ میں اب بھی پھرتی سے سب کام کر سکتا ہوں اور اسی بناء پر سب لوگوں کو بے حد حیرت ہوتی ہے۔ وہ حیران ہو کر مجھ سے پوچھتے ہیں کہ آخر اتنی عمر کے باوجود صحت کا راز کیا ہے؟ سادہ لفظوں میں میرا جواب یہ ہے کہ اعتدال کی زندگی ، سویرے اٹھ کر مناسب ورزش کی با قاعدگی اور محنت سے کام کرنا ، یہ سب باتیں میری عادت میں اب تک داخل ہیں اور میری صحت اور لمبی عمر میں انہوں نے نمایاں اثر دکھایا ہے۔ میں شروع ہی سے ایک مضبوط ڈھانچے کا مالک تھا۔ میری زندگی میں کبھی کوئی ہلچل پیدا نہیں ہوئی اور میں نے یہ ایام حیات بڑی خاموشی سے گزارے ہیں۔ یہ صحیح ہے کہ بچپن میں مجھے چند ایک بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن جوں ہی میں نے اپنی صحت کے اصولوں پر بنی شعور حاصل کیا، مجھے کبھی کسی خاص تکلیف نے نہیں گھیرا۔


چارلس لک مین کہتا ہے کہ میں سال بھر میں ایک لاک ڈالرتنخواہ لیتا ہوں ۔ اس کے علاوہ ایک لاکھ ڈالر مزید بھی کما لیتا ہوں۔ میری کامیاب زندگی ڈاکٹر” ہنری ایل دو ہرٹی” کی خصوصیات اپنانے کی مرہون منت ہے۔ میں صبح پانچ بجے اٹھنے کا عادی ہوں ۔ کیونکہ اس وقت جاگنے سے میں بہتر طور پر سوچ سکتا ہوں۔ میں اپنے دن بھرکے کام کاج کے متعلق اس وقت سوچ لیتا ہوں اور پھر کام کی اہمیت کے اعتبار سےاسے سارا دن انجام دیتا رہتا ہوں


سر گیرالڈ ڈو مائیر کہتے ہیں کہ میں یہاں صرف ایک اقتباس ہی پیش کرتا ہوں۔جس کی رو سے میں سمجھتا ہوں کہ کافی حد تک زندگی سدھر سکتی ہے۔ انگریزی کا ایک مقولہ ہے۔

“Early to bed early to rise

Makes man healthy, wealthy and wise”

رات کو جلدی سونا اور صبح سویرے جاگنا صحت، دانش اور دولت مندی میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔آپ سوچیں گے تو سہی کہ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے۔ دیکھئے اب میں اس کی وضاحت کرتا ہوں ۔ صبح سویرے اٹھنے سے بیشتر فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ تر و تازہ اور صاف ہوا میں آپ اٹھ کر سیر کیجیے۔ شاداب مناظر سے آنکھوں میں سرور اور طبیعت میں شادمانی پیدا کیجیے اور پھر ورزش کرنے کے بعد آپ یقینا طاقت ور بن سکیں گے اگر ایک انسان کی تندرستی اچھی ہے تو ظاہر ہے کہ دماغی نظام پر اس کا خوشگوار اثر پڑے گا۔ ممکن ہے کہ عقل میں بھی اضافہ ہو کیونکہ عقل کی پرورش کے لیے پہلی شرط صحیح الدماغی ہے، پر جو شخص جسمانی اور روحانی تکالیف میں گھرا ہوا ہے وہ کیسے صحیح الدماغ رہ سکتا ہے اس لیے صحت مندی اور عقل کے ایک ہونے کے بعد کیا یہ صیح نہیں کہ ان دونوں خوبیوں کی بدولت آپ کے لیے دولت حاصل کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوگا۔ عام فہم سی بات ہےدولت یقیناً آپ کی محنت اور عقل سے ہی ہاتھ آسکے گی۔ اس لیے آپ کوشش تو کریں کہ جلدی سولیں اور جلدی جاگیں ہو سکتا ہے مذکورہ خوش نصیبی ہی ہاتھ آجائے ۔

اس نصیحت پر عمل کرنا خود میں نے مدت سے سیکھ لیا تھا اور شاید یہی وجہ تھی کہ میری صحت میں کوئی رکاوٹ تا حال پیدا نہیں ہوئی ۔ اگر آپ بھی رات کو جلدی سو کر صبح سویرے جاگنے کی عادت ڈالیں گے تو آزمائیں گے کہ آپ کو قدرت کی طرف سے کیا کیا تحفے ملتے ہیں


صبح سویرے اٹھنے کے متعلق کچھ ایسے اصول مرتب کیے گئے ہیں۔ جن پر کار بندہونے سے انسان کبھی بو ڑھا نہیں ہوتا ۔ کمزور نہیں ہوتا اور بیمار نہیں ہوتا۔ بلکہ دائم المريض نحیف البدن اور بو ڑھے آدمی بھی ان اصولوں کی پیروی کر کے بہت جلد طاقت اور کھوئی ہوئی جوانی کو دوبارہ حاصل کر لیتے ہیں۔ ان عجیب و غریب اور مفید صحت اصولوں کی دریافت کا سہرا مسٹر اسٹیفورڈ بینٹ کے سر ہے۔ صاحب موصوف کا قول ہے کہ انسانی جسم لا تعد اد ذرات یا چھوٹی چھوٹی جاندار کوٹھڑیوں سے مل کر بنتا ہے۔ یہ ذرات اس خوراک سے بنتے ہیں جو ہم کھاتے ہیں اور اس پانی سے بنتے ہیں جسے ہم پیتے ہیں اور اس ہوا سے بنتے ہیں جس میں ہم سانس لیتے ہیں۔ کچھ دیر تک ہمارےجسم میں رہ کر یہ جاندار ذرات خود بخود مر جاتے ہیں۔


جاپانی مفکرین نے مندرجہ ذیل اصول تجویز کیے ہیں کہ ان پر عمل پیرا ہونےسے انسان سو سال تک زندہ رہ سکتا ہے۔

ا۔کہ کھلی اور ہوادار جگہوں پر زیادہ سے زیادہ وقت گزارنا۔

۲- شام کے بعد جلدی سونا اور صبح جلدی جاگنا۔

۳- کم سے کم چھ گھنٹے اور زیادہ سے زیادہ ساڑھے سات گھنٹے سونا اور سوتےوقت کمرے میں روشنی کا نہ ہونا ۔

۴- چائے اور قہوہ زیادہ نہ پینا اور شراب اور تمباکو سے مکمل پر ہیز کرنا۔

۵- گوشت کا استعمال کم سے کم کرنا ۔

۶-حسب برداشت تازہ پانی سے نہانا۔

۷- موٹے کپڑے پہننا۔

۸- ہفتہ میں ایک دن چھٹی کرنا یعنی مکمل آرام کرنا