النحل کے لغوی معنی شہد کی مکھی ہے کیونکہ اس سورۃ میں شہد کی مکھی کا ذکر بڑی تفصیل سے ہے اس وجہ سے اس کا نام النحل رکھا گیا ہے۔
رسول خدا ﷺ نے فرمایا جو کوئی سُورَةُ النَّحْلِ کی تلاوت کرے گا تو قیامت کے دن دنیا وی نعمتوں کا اس سے حساب نہ لیا جائے گا اور نیک وصیت کر کے مرنے والوں کے برابر اسے اجر و ثواب عطاء کیا جائے گا۔
جو شخص پورے مہینے میں 1 دفعہ سُورَةُ النَّحْلِ کی تلاوت کرے گا تو دنیا میں اس سے تاوان نہ لیا جائے گا اور ستر قسم کی مصیبتوں میں گرفتار نہ ہوگا جن میں کم سے کم دیوانگی، برص اور جذام ہیں۔
اگر کوئی سُوْرَةُ النُّحْل 21 مرتبہ پڑھے گا تو دشمن تتر بتر ہوں گے اور ان کے شر سے محفوظ رہے گا اور اسے کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں گے۔
اگر کسی شخص کے دشمن اسے جان سے مارنا چاہتے ہوں اور اسے ہلاکت کا خوف ہو تو ایک مجلس میں ایک آدمی یا کئی آدمی ملکر 108 بار سُورَةُ النَّحْلِ پڑھیں تو دشمن مطیع ہوگا یا آوارہ و پریشان ہو کر خوار ہو گا۔
وَ اِنَّ لَكُمْ فِی الْاَنْعَامِ لَعِبْرَةًؕ-نُسْقِیْكُمْ مِّمَّا فِیْ بُطُوْنِهٖ مِنْۢ بَیْنِ فَرْثٍ وَّ دَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَآىٕغًا لِّلشّٰرِبِیْنَ(66)( پ 14 نحل 66)
دیہاتی علاقوں میں دودھ کے جانور ہر زمیندار کو لازمی رکھنا پڑتے ہیں مگر بعض اوقات یوں ہو جاتا ہے کہ کسی وجہ سے گائیں اور بھینس کا دودھ معمول سے کم ہو جاتا ہے ہے یعنی جانور کا دودھ خشک ہونا شروع ہو جاتا ہے اس کیلئے 3 یوم تک 250 گرام کے چنے کا آٹا لیں اور اس پر 11 مرتبہ سورت فاتحہ پڑھیں اور اس کے بعد 40 مرتبہ اس آیت کا ورد کیا جائے اور ہر روز پڑھائی کرنے کے بعد آٹے پر دم کر کے گائے یا بھینس کو کھلا دیا جائے۔ اس کلام کی برکت سے جانور کے دودھ میں کثرت ہو جائے گی۔
فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ(98)( پ 14 نحل 98)
پناہ سے مراد اللہ کی رحمت کے احاطے میں شامل ہونا ہے کیونکہ انسان کے ارد گرد دنیوی ماحول میں انسان کو نقصان پہنچانے والے غیر شرعی امور اور نقصان دہ امتحانات آزمائشیں اور شیطان کے مکر و فریب کے جال انسان کو گناہ میں مبتلا کرنے کے کیلئے کار فرما رہتے ہیں جن سے بچنے کیلئے اللہ کی پناہ مانگنا انتہائی ضروری ہوتا ہے خاص کر جب قرآن پاک کی تلاوت کی جاتی ہے تو اس وقت شیطان اپنے مکر و فریب کے جال اور وسو سے پیدا کرنے کیلئے انسانی نفس پر حملے کرتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ انسان کی توجہ دنیا کے کاموں کی طرف ہو جائے اور وہ تلاوت کلام پاک سے محروم ہو جائے کیونکہ اسے ہر وقت انسان کو نیکی سے بہکانا مقصود ہوتا ہے۔
اس لئے حضور ﷺ نے یہ تاکید فرمائی ہے کہ جب کوئی نیکی کام کرے خاص کر قرآن پاک کی تلاوت کرے تو اسے اللہ کی پناہ میں آنے کیلئے اَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيمِ پڑھ لینا چاہئے کیونکہ ان کلمات کے پڑھنے سے انسان اللہ تعالیٰ کے احاطہ قوت کے سائے تلے آجاتا ہے جس سے شیطان کا اس پر وار نہیں چل سکتا لہذا بلاؤں، مصیبتوں اور دنیاوی برائیوں سے بچنے کیلئے جب بھی کسی کام کو شروع کریں تو مندرجہ بالا استعاذ پڑھ لینا چاہئیے۔
اِنَّهٗ لَیْسَ لَهٗ سُلْطٰنٌ عَلَى الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَ(99)اِنَّمَا سُلْطٰنُهٗ عَلَى الَّذِیْنَ یَتَوَلَّوْنَهٗ وَ الَّذِیْنَ هُمْ بِهٖ مُشْرِكُوْنَ(100)( پ 14 نحل 99-100)
شیطان انسان کو راہ راست سے ہٹانے کیلئے وسو سے پیدا کرتا ہے اور جس کے دل میں شیطانی وسوسے آنے لگ جائیں تو اسے چاہئے ان آیات کو 100 مرتبہ صبح کے وقت پڑھیں اور 100 مرتبہ ہی عشاء کی نماز کے بعد پڑھیں۔ اللہ تعالٰی کی مہربانی سے شیطانی وسوسے دور ہو جائیں گے۔
بعض عاملوں کا قول ہے کہ اس کے پڑھنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ان آیات کو اسی وقت پڑھنا شروع کر دے جب وسو سے پیدا ہوں۔ ان آیات کو گاہے بگاہے پڑھتے رہیں تاکہ پڑھنے والا شیطانی خیالات اور وسوسے سے محفوظ رہے۔
اس کے علاوہ اگر کوئی مغرب کی نماز کے بعد ان آیات کو 41 مرتبہ روزانہ 40 دن تک پڑھے گا تو اللہ تعالی شیطانی وسوسے سے ہمیشہ محفوظ رکھے گا۔
اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ الَّذِیْنَ هُمْ مُّحْسِنُوْنَ(128)(پ 14 نحل 128)
جو شخص اکثر بیمار رہتا ہو اور علاج کروانے کے باوجود وہ تندرست نہ ہوا ہو تو اسے چاہئے کہ اس آیت کو 700 مرتبہ پڑھ کر پانی دم کر کے پیئے اور اس عمل کو 11 روز تک جاری رکھے۔ اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوا تو وہ صحت یاب ہو جائے گا۔