یہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی مرغوب غذا رہا ہے۔
سرکہ کے استعمال پر کتابوں میں کئی احادیث ملتی ہیں ۔
ایک حدیث میں ہے کہ:حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سرکہ میں برکت ڈالے کہ یہ مجھ سے پہلے انبیاء علیہم السلام کی خوراک رہا ہے ۔“
ایک جگہ فرمایا:
سرکہ بہترین سالن ہے بہترین سالن ہے۔(مسلم)
ایک اور جگہ فرمایاجس گھر میں سرکہ موجود ہو بے شک وہاں اور کوئی سالن موجود نہ ہو۔ آپ نے فرمایا :
اے رب سرکہ میں برکت ڈال اور اسے لوگوں کے لیے مبارک بنا۔ پھر فرمایا جس گھر میں سرکہ موجود ہو وہ محتاج نہیں ۔(ابن ماجه )
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے چودہ سو سال پہلے دنیا والوں کو بطور ایک عمدہ غذا سرکہ کا تحفہ عطا فرمایا۔ آج دنیا کے چپے چپے میں سرکہ ہی دستر خوان کی رونق بنا ہوا ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدیوں پہلے سائنس دانوں اور ماہرین غذا کو تعلیم دے کر سر کہ جیسی ستی ، چٹ پٹی ، زود ہضم اور درجنوں غذاؤں کو ہضم کرنے والی غذا اور دوا کا تحفہ عنایت فرمایا۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے شفا خانے سے فیض حاصل کر کے مسلمان حکیموں نے درجنوں پھلوں اور مٹھاس والی غذاؤں کو سرکہ میں تبدیل کر کے دنیا والوں کو کم خرچ اور زود ہضم غذا میں بنانے کے طریقے سمجھا دیئے۔ انہوں نے نشاستہ دار غذاؤں کو پانی ملا کر تیز دھوپ یا روڑی اور توڑی کے ڈھیروں میں دبا کر اس بدن پر ورغذا کو بنانے کے طریقے دنیا کو سکھلا دیئے۔ آئیے اب سرکہ کے استعمال پر چند میڈیکل سائنسی اور طبی تحقیقات ملاحظہ فرمائیں:
سرکہ ہر متمدن گھر اور ہوٹل میں دستر خوان کا لازمہ ہے جس سے اس کی مقبولیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ان اشیاء سے جن میں شکر یا نشاستہ ہوتا ہے۔ مثلا انگور، کھجور، تاڑی، گڑ، شکر، انجیر ، جو، گندم، چاول وغیرہ۔ ان کا رس لے کر یا ان کو پانی میں بھگو کر بذریعہ اختما ( خمیر ) سرکہ بنایا جاتا ہے۔ جن جراثیم کی تاثیر سے سرکہ کا خمیر اٹھتا ہے یا سرکہ بنتا ہے۔ انہیں انگریزی میں کلیشیل ایسٹک ایسٹGlacial Acetic) (Acid ، مائیکوڈرما ایسٹر (Mico-Derma Acid) یا ام الخل کہتے ہیں ۔ ایسی جگہ جہاں حرارت ۲۸ یا ۸۰ درجہ فارن ہائیٹ ہو، چند دنوں میں وہ چیز سرکہ میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اسی لیے اس کو بنانے کے لیے گرم جگہ یا زیر زمین دفن کیا جاتا ہے اور ایک مدت کے بعد نکال کر چھان لیتے ہیں ۔
سرکہ کا استعمال زمانہ قدیم سے ہی ہوتا چلا آ رہا ہے۔ ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سرکہ کو پسند فرمایا ہے اور سرکہ کی تعریف بھی فرمائی ہے آپ کے دستر خوان پر جب سرکہ پیش کیا جاتا تھا تو خوشی محسوس فرماتے تھے ۔ سرکہ بنیادی طور پر ٹھنڈی اور گرم دونوں تاثیر رکھتا ہے، منہ کی بدبو اور گندگی دور کرنے کے لیے نیم گرم سرکہ میں نمک ملا کر پینے سے منہ کی بدبو اور غلاظت دور ہو جاتی ہے، سخت گرمی کے موسم میں سرکہ ٹھنڈا کر کے پینے سے جسم کی اضافی گرمی زائل ہوتی ہے، بے چینی اور گھبراہٹ کا خاتمہ ہوتا ہے، طبیعت میں بشاشت اور سکون پیدا ہوتا ہے، زیادہ گرمی محسوس نہیں ہوتی ، سینے میں بوجھ اور طبیعت میں ہیجانی کیفیت کی صورت میں نیم گرم سرکہ میں نمک ملا کر پینا فائدہ دیتا ہے، اس سے سینے کی جلن اور بوجھ دور ہو جاتا ہے، گلے کی سوزش میں مفید ہے، ہر قسم کی بلغمی رکاوٹوں کو دور کرتا ہے اور حلق کی اندرونی صفائی کرتا ہے۔
سرکہ معدہ کو صحت مند بناتا ہے، شباب قائم رکھتا ہے، روٹی کے ساتھ استعمال کرنے سے ہیضہ، دست، اور پیچش میں فائدہ دیتا ہے، طبیعت کو خوشگوار بناتا ہے، اس کے استعمال کرنے والے کے جسم میں کہیں بھی سوزش کا مادہ پرورش نہیں پاتا نیز گرم ملکوں میں گرمی کی شدت اور تمازت کو کم کرنے میں بے نظیر ہے۔ چینی اپنے کھانوں میں سرکہ کو بے حد اہمیت دیتے ہیں۔ وہ مرچوں کو سرکہ میں . پکا کر گھونٹ کر یا پیس کر چٹنی تیار کرتے ہیں اور پھر اسے ہر کھانے کے ساتھ استعمال کرتے ہیں
انسانی استعمال کے لیے تیار ہونے والے سرکہ کا کیمیائی معیار لازمی طور پر اس طرح ہونا چاہیے:
تیزاب سرکه ۔۔۔۔۔۔۳۷۵ فیصد
ٹھوس اجزا۔۔۔۔۔۔ ۲۱ فیصد
راکھ۔۔۔۔۔۔ ا فیصد
جو سرکہ مالٹ اکسٹریکٹ کے لیے استعمال ہوتا ہے اس میں اضافی طور پر ۰۰۵ گرام فاسفورس اور ۲۰۰۴ گرام نائٹروجن ہوتی ہے۔
غذائی قوانین کی رو سے سرکہ میں تانبا، سنکھیا ، سیسہ، یا کسی معدنی تیزاب کا کوئی حصہ موجود نہ ہونا چاہیے۔
سرکہ کی ساخت کو پرکھنے کا معیار یہ ہے کہ:
تیزاب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔5 فیصد تک
معدنی اجزاء۔۔۔۔8 فیصد تک
فاسفیٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔8 فیصد تک
نائٹروجن۔۔۔۔۔۔۔۔ ۱۹ فیصد تک
اطباء نے سرکہ کی تاثیر اس کی کیمیائی ہیئت کی بجائے اس کے ماخذ سے بیان کی ہے۔ بہی اور ناشپاتی سے بننے والے سر کے قومی ہوتے ہیں۔
*گڑے سرکہ بنانے کے لیے ۱۳ سیر گڑ میں ایک من پانی ڈال کر خمیر اٹھانے کے بعد اس میں پودینہ ملا کر کشید کرنے کی ترکیب علاج الغرباء میں موجود ہے۔
*سرکہ کاسٹک سوڈا کا علاج ہے۔
*سرکہ میں پکائے ہوئے گوشت کو یرقان میں نافع بتلایا گیا ہے۔
*اطباء قدیم نے خارش اور حساسیت میں سرکہ پلانا اور لگانا مفید بتلایا ہے۔
سرکہ میں گندھک ملا کر لیپ کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔* گنج میں بھی مفید ہے۔
*عرق النساء میں حکما نے لکھا ہے کہ حب الرشاد اور جو کا آٹا سرکہ میں حل کر کے لیپ کرنا نہایت مفید ہے۔
*العاب ہاضمہ کو بڑھا کر معدہ کی ترشی کو کم کرتا ہے۔
*ہاضمہ کی خرابی اور عام کمزوری میں یہ ۱۵ منٹ میں ڈکٹروز اور شکر میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ نیمکین زہروں کا تریاق بھی ہے۔ ورم حلق وغیرہ میں اس کا بھپارہ مفید ہوتا ہے۔
*امام صادق رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سر کہ عقل کو تیز کرتا ہے۔ اس سے مثانہ کی پتھری گل جاتی ہے اور دل کو فرحت ملتی ہے۔
*حکیم ترمذی رحمتہ اللہ علیہ سرکہ کوگرمی کا بہترین علاج بتاتے ہیں۔
*گنج کے لیے بو علی سینا کہتے ہیں کہ روغن گل میں ہم وزن سر کہ ملا کر خوب ہلائیں۔ پھر موٹے کپڑے سے سر کو رگڑ کر گنج کے مقام پر لگائیں۔
*انہی کے ایک نسخہ میں کلونجی کو توے پر جلا کر سرکہ میں حل کر کے لیپ کرنے سے گنج ٹھیک ہو جاتا ہے۔
*بکری کے گھر اور بھینس کے سینگ کو جلا کر سرکہ میں ملا کر سر پر بار بار لگانے سے گرے ہوئے بال اگ آتے ہیں۔
حکیم صاحبان اس خاصیت کی وجہ سے اپنی دوائیں سرکہ میں حل کر کے بدن کے او پر لگاتے ہیں۔ سرکہ ان دواؤں کے اثر کو اندرونی تہوں اور نازک سے نازک حصوں تک پہنچادیتا ہے۔ پیاز اور ہرا پودینہ کاٹ کر تین چار چھٹانک سرکہ میں ڈال کر کسی جار میں بند کر کے دو تین روز پڑا رہنے دیں۔ یہ ایک زود ہضم ، وبائی اثرات کو دور کرنے والی اور وباء پھیلے ہوئے مقامات سے وباء کے اثرات دور کرنے والی چٹ پٹی چٹنی تیار ہو جاتی ہے۔ اس کے استعمال کرتے رہنے سے وبائی اثرات دور اور وباء کا مقابلہ کرنے کے لیے قوت مدافعت پیدا ہو جاتی ہے۔
ایک پاؤ بہی یا سیب کو کاٹ کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے تین پاؤ وزن کے سرکہ میں ڈال دیں۔ پیاز آدھ چھٹانک، ہرا پودینہ اور کشمش سوا سوا تو لہ اور ذائقے کے مطابق نمک اور کالی مرچ ملا کر ایک کم خرچ اور زود ہضم جام تیار ہو جاتا ہے۔ جن حضرات کو بھوک کم لگتی ہو ، غذا دیر تک غذا کی نالی میں انکی رہے، پیٹ پھولا اور لڑکا ہوا ہو، کبھی دست اور بھی قبض رہتی ہو تو اس سرکہ والی چٹنی کو صبح سوا تولے سے ایک چھٹانک تک چند روز استعمال کرنے سے ہاضمہ درست، پیٹ کی چربی کم اور بھوک لگنے لگتی ہے
ایک سیر بکری یا بھیٹر کے گوشت کو دیگچے یا ککر میں ڈال کر اس قدر پکائیں گوشت گل جائے اور ادھ پکا ہو جائے ۔ پھر اس میں پیاز ایک چھٹا نک ، سفید زیرہ اور نر کچور سوا سوا تولہ ملا کر آگ پر پانچ سات منٹ تک پکائیں ۔ بعد میں سرکہ ایک بوتل اور کھانڈ یا شہد ایک پاؤ حل کر کے دو تین جوش دے کر آگ سے اتار کر ٹھنڈا کر کے محفوظ کر لیں ، ا تولہ سے ایک چٹا تک تک چند روز اگر اس خوش مزہ چینی کا ناشتہ کر کے صرف پانی یا چائے یاکسی دہی کی پی لیں تو وقت پر بھوک لگنی شروع ہو جائے گی۔ منہ سے پانی آنا رک جائے گا اور ڈکاروں میں کمی اور پیٹ کا تناؤ اور پھیلاؤ کم ہونے لگے گا۔
پھیلا د کم ہونے لگے گا۔ بعض مردو خور تھیں منہ سے بدبو آنے کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں ۔ اس چینی کا استعمال جاری رکھنے سے خاطر خواہ فائدہ ہو جاتا ہے۔