پانی کی پاکی اور فوائد کی نسبت جو احادیث وغیرہ اہل اسلام کے یہاں مروی ہیں ان کی بھی چند مثالیں ذیل میں ناظرین کی دلچسپی اور معلومات میں اضافہ کرنے کے لیے درج ہیں ملاحظہ فرمائیں۔
جس طرح کلام مجید میں وثيابك فطهر والرجز ماهجر کے زریعے کپڑوب کو پاک وصاف رکھنے اور میل کچیل کو دور کرنے کا حکم ہے اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے لباس کو صاف ستھرا رکھنے کی تاکید فرمائی اسی طرح حضور شافع یوم النشور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی لباس کو صاف ستھرارکھنے اور نجاست سے علیحدہ و رہنے کی تاکید فرمائی۔ ہر مسلمان پر اللہ کا یہ حق ہے کہ ہفتے میں ایک دن غسل کیا کرے اور
اپنے سر اور بدن کو دھویا کرے ۔ ( بخاری شریف ) اس طرح ایک حدیث ہے کہ :
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من توضا فاحسن الوضوء خرجت خطاياه من جسده الخ.
ترجمہ: فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا جو شخص اچھی طرح وضو کرے ( ہاتھ منہ پاؤں وغیرہ اچھی طرح سے دھوئے ) اس کے گناہ اس کے بدن سے نکلتے ہیں۔ (مشکوۃ)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں جب آپ ﷺ میرے
گھر میں آچکے اور بیماری کی شدت بہت ہوگئی ( آپ کو بڑے زور کا بخار تھا۔ آپ نے فرمایا ایسا کرو کہ ساتھ مشکیں پانی کی لاؤ جن کے منہ نہ کھولے گئے ہوں وہ سب مجھ پر بہاؤ ۔ شاید میرا بخار کم ہو جائے ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ہم نے آپ ﷺ کو
حفصہ رضی اللہ عنہاد کے ایک گنگال ( نپ ) میں بٹھا دیا اور اوپر سے مشکوں کا پانی ڈالنا شروع کیا۔ یہاں تک کہ آپ ﷺ اشارہ سے
فرماتے تھے بس کرو بس پھر آپ ﷺ باہر نکلے اور تندرست ہو گئے ۔ ( بخاری شریف )
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم الحمى من فيح جهنم فاطفوها با الماء
آپ ﷺ نے فرمایا بخار دوزخ کی بھاپ ہے۔ تم اس کو پانی سے بجھاؤ ۔ ( بخاری شریف )
اسی طرح فرمایا کہ پانی شفاء ہے ( مشکوۃ )
قول الله تعالى “وجعلنا من الماء كل شيئ حي افلا يؤمنون
اللہ تعالی نے فرمایا ۔ ہم نے ہر زندہ چیز پانی سے بنائی ۔ کیا وہ اس کا
یقین نہیں کرتے ۔ (سورہ مومنون )
پانی کے اتنے فوائد معلوم ہو نے پر بھی اگر ہم اس سے فائدہ حاصل کرنے میں تامل کریں تو اس سے بڑھ کر ہماری جہالت بد نصیبی اور بدبختی کی اور کیا دلیل ہو سکتی ہے
ہمارا جسم عناصر خمسہ ( پانچ عنصروں) سے مرتب کیا گیا ہے اور عناصر خمسہ میں سے پانی بھی ایک عنصر ہے۔ اس لیے اگر پانی نہ ہوتو ہمارے جسم کی ترکیب غیر ممکن ہو جاتی ہے اور ہمارا جسم قائم نہیں رہ سکتا۔اولا یہ دیکھنا ہے کہ لوگ پانی کسی طرح اپنے استعمال میں لاتے ہیں۔
سب سے پہلی بات اور نہایت معمولی جو روزانہ مشاہدہ میں آتی ہے۔ وہ عوام کو غسل کرنا ہے ۔ ہم غسل کیوں کرتے ہیں ؟ فغسل کرنے سے کیا ہوتا ہے؟ اگر غسل نہ کریں تو نقصان کیا ہے؟ ان باتوں سے واقفیت کرنے کے لیے ہم کبھی غور و خوض سے کام نہیں لیتے۔ لیکن اگر اس امر پر غور کیا جائے تو ہمیں معلوم ہو گا کی نسل ہمارے زندگی کے قیام کے لیے نہایت ضروری ہے اور اس کے بغیر کام نہیں چل سکتا۔ غسل کرنے سے جسم ٹھندا ہو جاتا ہے۔ سر اور دماغ میں تراوٹ پہنچتی ہے۔ جسم صاف ہو جاتا ہے۔ بھوک کھل جاتی ہے۔ یہی فوائد حاصل کرنے کے لیے جملہ حیوانات اور انسان غسل کیا کرتے ہیں۔ جسمانی پاکی سے روحانی پا کی اور سکون حاصل ہوتا ہے جس کو ہم لوگ غسل کے بعد ہمیشہ محسوس کرتے ہیں۔ اگر ہم کسی دن موقع نہ ملنے سے غسل نہیں کرتے یا قصد اترک کر دیتے ہیں تو سر میں گرانی معلوم ہوتی ہے اور کاہلی سے کوئی کام کرنے کو مطلق ہی نہیں چاہتا۔ اس وقت ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گو یا حرارت جسمانی بڑھ گئی ہے لیکن ہم لوگ اس کی تحقیق و تفتیش نہیں کرتے۔ اس کے اسباب کو اگر ہم لوگ بخوبی معلوم کر لیتے تو شاید بہت سے امراض سے نجات مل جاتی اور طبیعت کے ذرا بھی مضمحل ہونے پر غسل کرنا بند نہ کر دیتے بلکہ متواتر دو دو تین تین اور چار چار مرتبہ فسل کر کے اپنی طبیعت کو فورا تر و تازہ بنا لیتے ۔ سردی، بخار شکم کی بیماری و غیرہ میں سرد پانی سے غسل کرنا سب سے آسان اور بہتر ۔علاج ہے۔ہم اپنی روز مرہ کی غذا کے ساتھ جب کوئی اتفاق سے ثقیل غذا کھا لیتے ہیں تو وہ معدہ میں ہضم نہیں ہوتی اور اس سے انجرے اٹھ اٹھ کر جسم میں چاروں طرف پھیلا کرتےہیں اور جگہ جگہ مرض کی تخم پاشی کیا کرتے ہیں۔
قارئین اس امر سے بخوبی واقف ہوں گے کہ انجرے کو نیست و نابود کرنے کے لیے سرد پانی اور سرد ہوا نہایت ضروری چیز ہے۔ چونکہ گرم پانی سے جو انجرے اٹھتے ہیں وہ سرد چیزوں کے اتصال سے یا سردی سے متاثر ہو کر دوبارہ پانی میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ اس لیے ہمارے جسم کے اندر نہ ہضم ہونے والی غذاء سے جو انجرے اٹھتے ہیں وہ سرد پانی سے غسل کرنے پر سردی سے متاثر ہو کر نیچے پیڑو کی طرف (زیر ناف ) اتر آتے ہیں اور پھر پاکخانہ اور پیشاب کی راہ سے خارج ہو جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ غسل کرنے کے بعد ہمارے جسم اور دماغ کو تر و تازگی حاصل ہوتی ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کسی قید سے ہمارا جسم رہا ہو گیا ہے۔ جسم میں چستی اور ہلکا پن محسوس ہوتا ہے اور طبیعت ہشاش بشاش ہو جاتی ہے۔ اس سے یہ صاف صاف معلوم ہوتا ہے کہ روز مرہ کا مسل ہمارے لیے کس قدر مفید اور صحت بخش ہے۔
غسل کرنے سے جسم کی ہر ایک بیماری کا ازالہ ہو کر وہ خوبصورت اور سڈول بن جاتا ہے۔ مغربی ملکوں میں اس شعبہ پر کئی کتا ہیں لکھی جاچکی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ تندرست رہنے کے لیے روزانہ غسل کرنا از حد ضروری ہے ۔ ہمارے ملک میں اگر چہ اعلی سے لے کر ادنی تک سب غسل کرتے ہیں لیکن غسل کرنے کا طریقہ معلوم نہ ہونے کے باعث جو فائدو نسل سے ہونا چاہئے اس سے محروم رہتے ہیں، جس شخص کو صحیح طریقہ نسل کا معلوم ہو اس کا جسم نہایت تندرست اور طاقتور اس کے نظام انہضام میں پتھر تک ہم کرنے کی صلاحیت اور آنکھوں کی بصارت نہایت تیز ہونی چاہئے۔
پروفیسر ہے چھوڈ لکھتے ہیں ۔ ہماری کھال جو جسم کا اوڑھنا ہے جب تک صاف ستھری رہتی ہے جسم کے مادہ فاسد کو باہر نکالتی رہتی ہے۔ جتنا غلیظ اور فاسد مادہ پیشاب اور پاخانہ کی راہ سے دن رات کے 24 گھنٹوں میں خارج ہوتا ہے اس سے دو چند اتنے ہی عرصہ میں ہماری جلد باہر نکال پھینکتی ہے۔ اس لیے جو شخص جلد کو روزانہ با قاعدہ طریقہ سے صاف نہیں کرتا وہ گو یا قبض بیماری اور کمزوری کو اپنے ہاں مہمان بلاتا ہے
کھال یعنی جلد کو پاک صاف رکھنے کے لیے حسب ذیل طریقہ سے غسل کرنا ۔ پہلے منہ دھوؤ ۔ دانت خوب صاف کرو۔ زبان خوب صاف کرو۔ اس بات کا چاہئے دھیان رکھو کہ فاسد مادہ جو تھوک سے ملا ہوا ہے حلق سے نیچے نہ اتر نے پائے۔ ایک قابل حکیم کا ذکر ہے کہ اسے بد ہضمی کی شکایت ہوگئی ۔ بہت روز تک پہلے اپنا علاج معالجہ کرتا رہا۔ کچھ فائدہ نہ ہوا۔ پھر دوسرے اطباء کی ہدایت کے مطابق علاج کرتا رہا کی تو بھی آفاقہ نہ ہوا۔ بد ہضمی کا علاج سب نے کیا مگر اس کی اصل وجہ جاننے کی کسی نے کوشش نہ کی۔ آخر انہوں نے مقامی سول سرجن سے اپنا ٹیسٹ کرایا۔ سول سرجن نے بڑی محنت اور کوشش سے مرض کی جز بنیاد کی کھوج نکالی تو پتہ لگا کہ حکیم صاحب کے دانت بہت پیلے رہتے ہیں اور ان کا زہر یعنی میل لعاب دھن کے ساتھ مل کر معدہ میں جاتا رہتا ہے اور وہی بیماری کا اصل سبب ہے۔ چنانچہ سرجن صاحب کی ہدایت کے مطابق حکیم صاحب نے اپنے دانتوں کی صفائی کرائی اور اس روز سے بلانا نہ مسواک کرنے کی عادت ڈالی ۔ چند ہی دنوں میں حکیم صاحب کی بیماری خود بخود رفع ہو گئی اور پھر انہیں کبھی بد ہضمی کی شکایت نہ ہوئی۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ صحت کی بحالی کے لیے دانتوں کی صفائی کرتے رہناضروری ہے۔
دونوں ہاتھ اور چہرے کو خوب دھوؤ ۔ چہرہ گردن اور کانوں کو خوب مل مل کر ساف کرو۔ پھر بھیگے ہوئے تو لیا کو نچوڑ کر چہرہ گردن اور کانوں پر اس طرح رگزو کہ سب خشک ہو جا ئیں۔ ہتھیلی کو پانی میں بھگو کر ایک بازو کو کندھے تک پانی سے بھگولو ۔ پھر ایک تولیہ سے خوب رگڑ رگڑ کر خشک کرلوں۔ ہتھیلی کو پانی میں بھگو کر دوسرے بازو کو کندھے تک پانی سے بھگولو ۔ پھر تولیے سے خوب رگڑ رگڑ کر خشک کرو۔ گردن سے چھاتی اور پیٹ کے نیچے تک تمام حصہ جسم بطریق بالا خوب مل کر دھوؤ ۔ اور تولیہ سے رگڑ رگڑ کر سکھاؤ۔ پیٹ کے نیچے رگڑو۔ جہاں جلد پر سفیدی دکھائی دے وہاں پر اتنار گو کہ سفید جگہ سرخ دکھائی دینے لگے۔ دونوں پاؤں کو پانی میں بھگو کر ہاتھوں سے خوب ملو اور تولیہ سے بار بار رگڑ کر خشک کرو۔ پھر تولیہ کو کندھے پر سے پیٹھے کی طرف ڈال کر اور دونوں سروں کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر اوپر نیچے خوب زور زور سے کھینچو اسی طرح کمر کے پچھلے حصہ پر بھی۔ ماحصل یہ کہ غسل کرتے وقت بھیگے ہوئے تولیہ کو نچوڑ کر اس سے پیٹ کو بار بار رگڑنے سے معدہ کی نسوں میں خون دوڑ نے لگتا ہے۔ جس سے بد ہضمی ، قبض اور پیشاب کی بیماریاں دور ہوتی ہیں۔ آنکھوں کی پلکوں اور کنپٹیوں کے رگڑنے سے آنکھوں میں خون پہنچانے والی رگوں میں خون گردش کر کے قوت بصارت کو بے حد تقویت دیتا ہے۔ پاؤں کی پنڈلیوں کو خوب رگڑنے سے جلد کا پھٹنا اور پاؤں کی جلن رفع ہوتی ہے۔ سینے پر رگڑنے سے سینہ بڑھتا ہے۔ پھیپھڑوں میں طاقت آتی ہے۔ اسی طرح تمام اعضاء کو رگڑ رگڑ کر جتنالال کیا جائے گا اتنی ہی پھرتی سے خون گردش کرے گا اور وہ طاقتور اور سڈ دل بن جائے گا۔ ڈاکٹر جوڑ نے لکھا ہے کہ دفع امراض اور بھائی صحت کے لیے دنیا میں اس سے بہتر نسل کوئی نہیں۔ اس کے لیے نہ تو بڑے آپ کی ضرورت ہے اور نہ غسل خانہ کی ۔ ایک چھوٹی سی بالٹی بھر پانی سے یہ غسل بہت اچھی طرح ہو سکتا ہے۔
غسل نظام اعصاب پر مقوی اثر رکتا ہے اور تحریک پہنچا کر اسے بیدار کر دیتا ہے۔ ہمارا مقصد یہ ہوتا ہے کہ جلد میں دوران خون بہتر ہو جائے نہ کہ اس میں امتلائے لیکن جلد پر یہ تقویت بخش اثر حاصل کرنے کے لیے صحیح طریقے سے کام لینا ضروری دموی ( اجتماع در کو دخون ) پیدا ہو جائے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ جلد کے اعصاب کو تحریک پہنچنے نہ کہ ان میں خراش اور چھیٹر زیادہ ہو کہ حد سے زیادہ حساسیت پیدا ہو جائے ۔ چناں چہ اگر ہم بہت زیادہ گرم پانی استعمال کریں اور اس کے اثرات کی احتیاط کے ساتھ تعدیل نہ کریں تو نتیجہ یہ ہوگا کہ جلد کی عروق دمویہ اور اخون کی رگیں پھیل کر ڈھیلی پڑ جائیں گی ۔ اعصاب اس ڈھیلے پن کی خبر د مال کو پہنچائیں گے اور اعضائے رئیسہ اس قدر خون سے محروم ہو جائیں دماغ گئے جو ان میں سے منحرف ہو کر جلد کی خون کی نالیوں کی طرف رجوع ہو جائے گا۔
جدید ہو میو پیتھی طریقہ علاج میں نہانے اور صفائی کو بہت کی بیماریوں کا علاج قرار دیا گیا ہے۔ اس طرح کپڑوں کی صفائی، جسم کی صفائی اور جگہ کی صفائی کو بھی اسلام بہت ضروری قرار دیتا ہے
روزانہ غسل کرنے سے ہر قسم کی جسمانی غذا میں جسم کو بخوبی پہنچتی ہیں قوت عقلیہ تیز ہوتی ہے۔ نظام عصبی کا فعل اعتدال اور قاعدے پر رہتا ہے دل کو نشاط و سرور حاصل ہوتا ہے۔ بھوک لگتی ہے یہ تمام فائدے اعضاء کو جلد کے واسطے سے حاصل ہوتے ہیں اس لیے کہ پانی جلد سے مس کرتا ہے۔ هر روز جسم کی صفائی کیوں ضروری ہے؟
جسم کی جلد کے ہر حصے پر پینے کے غدود ہیں اور یہ غدود تقریبا چوبیس گھنٹے مصروف رہتے ہیں۔ ہمیں یہ خیال نہ کرنا چاہئے کہ ہمارے جسم پر جب پسینے کے قطرے نظر آتے ہیں تو پسینہ نکلتا ہے پینے کے قطرے صرف اس وقت ہوتے ہیں جب غدود زیادہ مصروف ہوتے ہیں۔ گو ہمیں پینے کے قطرے نظر نہیں آتے لیکن ہر وقت پسینہ نکلتا رہتا ہے۔ جلد عموماً روزانہ پچیس اونس پسینہ خارج کرتی ہے۔ پسینہ میں 99 فیصد پانی اور ایک فیصد خوردنی نمک اور دوسری چیز میں شامل ہوتی ہیں۔ پسینہ قدرے ترش ہوتا ہے۔ پسینہ میں موجود پانی آبی بخارات کی شکل میں ہوا میں چلا جاتا ہے۔ لیکن ٹھوس مادے جلد پر رہ جاتے ہیں ۔ جیسا کہ سورج سمندری پانی سے صرف پانی لیتا ہے اور نمکیات چھوڑ دیتا ہے۔ جلد کتنی بھی پاک صاف کیوں نہ ہو اس پر جرثومے ضرور ہوتے ہیں اور یہ جرثومے پسینہ کے تھوس مادہ پر جو جلد پر رو جاتا ہے عمل کرتے ہیں۔ اس عمل سے جلد پر نا پسندیدہ چیزیں پیدا ہوتی ہیں۔ جلد سے انہیں صاف کرنے کے لیے ہمیں روزانہ نہانے کی ضرورت ہے۔
چینی لوگوں کی صحت کا راز : چین کے شمالی منجمد علاقے میں پینگوئن بہت بڑی تعداد میں ہیں۔ یہ جب رات کو سوتے ہیں تو سمندر کے پانی کے اوپر رات بھر میں برف کی تہ جم جاتی ہے۔ صبح ہونے پر پینگوئن سمندر کے اوپر جمی ہوئی برف کی تہہ کو توڑتے ہیں اور ٹھنڈے پانی سے نہاتے ہیں۔ چین کے ستر سالہ زاؤ کے کہتے ہیں کہ روزانہ صبح کے غسل کی عادت نے مجھے اور میری شریک حیات کو ہمیشہ صحت مند رکھا ہے۔ میری بیوی اب بھی اتنی صحت مند ہے کہ وہ صبح تڑکے سردی کے دنوں میں بہتر سے باہر نکلتی ہے اور چار منزلہ عمارت سے نیچے اتر کر دودھ لے کر آتی ہے اور اسے آج تک نزلہ زکام نہیں ہوا ہے۔
چین میں فان زیوکن Fai xuekun نامی ایک صاحب نے ہار بن ونٹر کے نام سے ایک انجن قائم کی ہے۔ وہ اور ان کے کلب کے دیگر ارکان روزانہ صبح سویرے شدید سردی میں نسل کرتے ہیں۔ یہاں 1985 میں سب سے کم درجہ حرارت 37.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ صبح غسل کرنے کا مقصد جسم کو تازگی اور چستی فراہم کرنا ہے۔ کلب کے چیئر مین فان زیوکن اپنے کلب کے دیگر ارکان کے ہمراہ روزانہ دوڑ لگاتے ہیں اور ہلکے پھلکے کپڑے پہن کر نہاتے ہیں۔ کلب کے ایک 40 سالہ رکن ژن زیوجن کہتے ہیں کہ یہ بہادر لوگوں کا کھیل ہے
جو لوگ صحت مند رہنا چاہتے ہیں انہیں روزانہ صبح غسل کرنا چاہئے ۔ اس عادت سے متعدد امراض دور ہی رہتے ہیں اور متعدد امراض سے نجات مل جاتی ہے
حکیم نور محمد کہتے ہیں کہ نسل سے امراض دور ہو جاتے ہیں ۔ اب اس عنوان کے تحت چند ثبوت معہ امثال پیش کرتا ہوں۔ ان امثال میں دو ممالک کے باشندوں کی طرز بود و باش پر تبصرہ کرتے ہوئے پہلی مثال جو ان میں سے بیان کرتا ہوں وہ ملک اڑ سیہ کی مثال ہے۔ ملک از سیہ کے لوگ بخار ہو جانے پر رسما یا علا جا دن میں دو بار عمو ناسرد پانی سے غسل کرتے ہیں اور باسی چاول کھاتے ہیں ۔ اس سے ان کا بخار جاتا رہتا ہے۔ اس غسل اور باسی چاول کے اندر وہی تاثیر پوشیدہ ہے جو بخارات کو زائل کرنے کے لیے کافی ہے۔ یعنی سرد پانی سے غسل کرنے اور باسی چاول کھانے سے جسم کے اندر کے جمع شدہ خراب انجرے (بخار ) پانی ہو جاتے ہیں اور بخار رفو چکر ہو جاتا ہے۔ از سیہ کی مانند مشرقی بنگا بنگال
کے دیہاتوں میں بھی اسی طرح بخار آنے پر سرد پانی سے غسل کرنے اور باسی چاول کھانے کے عادی ہیں اور اس طریقہ علاج سے ان لوگوں کا سخت سے سخت بخار بھی کافور ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹر لوئی کونی کا کہنا ہے کہ چوسٹ فادر نپ اور لینڈ لیئر علمائے سائنس کے ایجاد کردو اصول غسل پر میں نے خاص اپنی بیماریوں کے علاوہ گھر بھر کے امراض کو جس طرح پر دور کیا ہے ( علاج کیا ہے ) اس کا ذکر ذیل میں بطور مثال پیش کرتا ہوں ۔
میرے بڑے لڑکے کے گلے کا کوا بڑھ جانے سے اسے بڑے زوروں کا بخار ہوا۔ اس کو دن میں دو بار ٹب باتھ کرایا۔ بس وہ بالکل تندرست ہو گیا۔ میرے منچلے لڑکے کو پھوڑ انکل آیا تھا۔ ساتھ ہی ساتھ نہایت زور شور سے بخار بھی ہو آیا تھا۔ میں نے اسے بھی دن میں دو بار غسل کرایا اور پھوڑے پر گیلی مٹی کی پٹی باندھی جس سے اس کا بخار اور پھوڑا دونوں اچھے ہو گئے۔
میری عورت کو پرانے دمہ کی بیماری ہے میں نے انہیں پانچ مہینہ تک لگا تا ردن میں دو بار
ہپ ہاتھ کرایا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان کی بیماری روپیہ میں بارہ آنہ کم ہو گئی ۔ اب امید ہے کہ چند دنوں میں باقی چوتھائی حصہ مرض بھی جاتا رہے گا۔ میرا چھوٹا بچہ جو کہ صرف ایک سال کا ہے جب اس کے جسم میں کوئی مرض ظاہر ہوتا ہے اس وقت شکم پر سرد پانی کی پٹی دینے اور دس پندرہ منٹ تک سیز ہاتھ کرانے سے فورا آرام ہو جاتا ہے۔ کھانسی زکام پیچش شکم کے امراض یعنی قبضیت و غیرہ وغیر ہ تمام امراض اسی طریقہ علاج سے اس قدر جلد چشم زون میں دور ہو جاتے ہیں کہ کوئی شخص بغیر اپنی آنکھوں کے دیکھتے ہوئے یقین ہی نہیں کر سکتا۔ خونی پیچش تین دن میں ختم ہو گئی ۔ یہ مذکورہ بالا تیں خاص میرے تجربہ میں آچکی ہیں کسی کی سنی سنائی یا من گھڑت باتیں نہیں۔ معمولی طور پر غسل کرنے کی بہ نسبت سائنس کے اصول کے مطابق غسل کرنا زیاد و مفید ہے۔ اور خاص کر مریضوں کے لیے تو یہ نہایت ضروری ہے۔
ایک صاحب کہتے ہیں کہ ایک بار میرے دو بھتیجوں کو ایک ہی ساتھ باری کا بخار ہو گیا اس وقت یہ دونوں الوبیٹریا رہتے تھے ماہ ڈیڑھ ماہ سخت تکلیف جھیلنے کے بعد ان کا بخار کم ہو گیا۔ لیکن بخار کی حرارت سو درجہ تک برابر قائم رہتی تھی۔ شکایت کسی طرح نہ کی گی ۔ اس عرصہ دراز میں غسل نہ کرنے سے جسم کے سارے مسامات نیلی اور کثافت سے بند ہو گے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ سوڈ گری کا بخار کسی طرح دور نہیں ہوتا تھا۔ اگر چہ لاکھوں دوا میں بھی بنا لیں۔ مگر فائدہ خاک نہ ہوا۔ انہیں ایام میں والدہ اپنے مکان سے الو بیٹریا آ پہنچیں۔ ان کی یہ حالت دیکھ کر ہم لوگوں پر بگڑنے اور غصہ کرنے لگیں کہ بس ڈاکٹروں کے چکروں میں پڑ کر تم ان بچوں کی جان لینا چاہتے ہو ۔ بہر کیف انہوں نے بچوں کی اپنے طریق پر دوا کی یعنی دس دان ان دونوں کو اچھی طرح سرد پانی سے غسل کر وایا۔ اس کے بعد ہی دونوں کی تجاوز حرارت جاتی رہی پھر تو والدہ نے ان کو اسی طرح نہلا دھلا کر ہفتہ عشرہ میں ان کو بلکل ٹھیک کر دیا ۔
ایک اور صاحب کا کہنا ہے کہ چھوٹی بہن تقریبا 65 برس کی ضعیفہ ہے۔ اس کی سسرال بھی ضلع کے ڈنیوڈیا نامی گاؤں میں ہے۔ یہ گاؤں ملیریا کا گھر ہے۔ بہن صاحبہ ونا نہیں جس برتیں اور شام کو ہاتھ پاؤں بھولتیں ۔ اس وجہ تے وہ آج تک بخار کے عملہ سے محفوظ ہیں ۔ اگر شاذونادر ان کو بھی بخار ہو جاتا تو اس وقت لگا تار غسل کیا کرتی تھیں اور بخار دم دبا کر بھاگ جاتا ۔ مجھے معلوم ہے کہ یہ عادت بصورت قبل ان کو والدہ سے ترکہ میں ملا تھا اور قدرت نے اس علاج سے ان کو آج تک بالکل تندرست اور کام کاج کرنے کے قابل بنا رکھا ہے۔ آج بھی دو چار یا پانچ سو آدمیوں کے کھانے کا انتظام کر سکتی ہیں۔ ان کے جسم میں اب تک اس قدر طاقت قائم رہنے کا اصل سبب ان کا دن میں دو مرتبہ کا غسل کرنا ہی معلوم ہوتا ہے۔ کیونکہ غسل تمام مرضوں کو دور کرنے والا ہے
حکیم سید کمال الدین حسین ہمدانی لکھتے ہیں کہ طلب شاہد ہے کہ ( جنابت کی حالت میں ) پسینہ بھی کثیف ہو جاتا ہے اور پسینہ سے جو میل کچیل جسم پر جم جاتا ہے اس کو اگر مل مل کر صاف نہ کیا جائے تو موجب خارش و داد و غیرہ ہوتا ہے۔ غسل کی پابندی کرنے والے مذکورہ جلدی امراض سے محفوظ و مامون رہتے ہیں امراض کے دفعیہ کے علاوہ غسل کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ غسل سے جسم میں تازگی اور توانائی پیدا ہوتی ۔ ہے۔ افکارر فاسدہ سے دل و دماغ آزاد ہو جاتے ہیں اور قلب میں فرحت و انبساط اور فرائض کی ادائیگی کے لیے ایک جوش و خروش انسان محسوس کرتا ہے۔ جس سے صحت بہتر رہتی ہے