مسئلہ : بکر نے اپنی بیوی کے بارے میں یہ تحریر لکھی کہ اگر میں تم کو کسی قسم کی تکلیف دوں یعنی کھانے اور کپڑے میں یا میرے اندر نا مردی کی شکایت پائی جاوے تو یہ اقرار نامہ نہ سمجھا جاوے بلکہ طلاق نامی سمجھا جائے گا اس میں مجھے کوئی عذر نہیں ہے تو دریافت طلب یہ امر ہے کہ اگر ان شرطوں میں سے کوئی بھی شرط پائی جاوے تو کونسی طلاق پڑے گی ؟
الجواب: الهم هداية الحق والصواب یہ تحریر کہ اگر میں تم کو کسی قسم کی تکلیف دوں الی’. تو یہ اقرار نامہ نہ سمجھا جائے بلکہ طلاق نامہ سمجھا جائے گا۔ بےکار بے اعتبار ہے۔
خانیہ میں ہے. ولو قال الزوج داده انگار او قال
کرده انگار لا يقع الطلاق وان نوى ۔
كانه قال لها بالعربيه احسبى انك طالق وان قال ذلك لا يقع وان نوی۔
والله تعالیٰ اعلم ۔
فتاویٰ فیض رسول جلد دوم ص 116