شان مصطفیٰ, معراج

شق صدر یا شرح صدر کی مکمل تفصیل ارشاد فرمائیں

الحمد لله والصلوة والسلام على رسول الله کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ حبیب کبریاء ومحمد مصطفی کا شق صدر کتنی بار ہوا اور کیسے ہوا میں اس کی تفصیل جاننا چاہتا ہوں؟.

 بسم الله الرحمن الرحيم الجواب بِعَونِ المَلِكِ الوَهَّابُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي النُّوْرَ وَالصَّوَاب ۔شق صدر کا واقعہ چار بار ہوا۔ حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز صاحب محدث دہلوی ﷺ نے سورہ ” الم نشرح کی تفسیر میں اور علامہ عبد المصطفی اعظمی اپنی کتاب سیرت مصطفی میں فرمایا ہے کہ چار مرتبہ آپ کا سینہ چاک کیا گیا اور اس میں نور و حکمت کا خزینہ بھرا گیا۔

پہلی مرتبہ جب آپ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہ کے گھر تھے۔ اس کی حکمت یہ تھی کہ حضور ان وسوسوں 

اور خیالات سے محفوظ رہیں جن میں بچے مبتلا ہو کر کھیل کود اور شرارتوں کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔ 

دوسری بار دس برس کی عمر میں ہوا تا کہ جوانی کی پر آشوب شہوتوں کے خطرات سے آپ بے خوف ہو جائیں ۔

 تیسری بار غار حرا میں شق صدر ہوا اور آپ کے قلب میں نور سکینہ بھر دیا گیا تا کہ آپ وحی الہی کے عظیم اور گراں بار بوجھ کو برداشت کر سکیں۔

چوتھی مرتبہ شب معراج میں آپکا مبارک سینہ چاک کرکے نور وحکمت کے خزانوں سے معمور کیا گیا، تا کہ آپ کے قلب مبارک میں اتنی وسعت اور صلاحیت پیدا ہو جائے کہ آپ دیدار الہی عزوجل کی تجلیوں ، اور کلام ربانی کی ہیبتوں اور عظمتوں کے متحمل ہو سکیں۔ (سیرت مصطفی ص ۷۹)

سب سے پہلی بارشق صدرسیدہ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنھا کے علاقے میں ہوا اس بارے میں مسلم شریف میں ہے: 

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ الله صلى الله عليه وسلم أَتَاهُ جِبْرِيلُ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ فَأَخَذَهُ فَصَرَعَهُ فَشَقَ عَنْ قَلْبِهِ فَاسْتَخْرَجَ الْقَلْبَ فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ عَلَقَةً فَقَالَ هَذَا حَظُ الشَّيْطَانِ مِنْكَ ثُمَّ غَسَلَهُ فِي طَسْبٍ مِنْ ذَهَبٍ بِمَاءِ زَمْزَمَ ثُمَّ لِأَمَهُ ثُمَّ أَعَادَهُ فِي مَكَانِهِ وَجَاءَ الْغِلْمَانُ يَسْعَوْنَ إِلَى أُمِّهِ يَعْنِي ظِئْرَهُ فَقَالُوا إِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ قُتِلَ فَاسْتَقْبَلُوهُ وَهُوَ مُنْتَقَعُ اللَّوْنِ قَالَ أَنَسٌ وَقَدْ كُنْتُ أَرَى أَثَرَ ذَلِكَ الْمِخْيَطِ فِي صَدْرِهِ. 

حضرت انس روایت ہے کہ رسول اللہ کی خدمت میں جناب جبریل علیہ السلام آئے جب کہ آپ بچوں کے ساتھ مشغول تھے تو حضور کو پکڑا انہیں لٹایا ان کا دل چاک کیا تو اس سے پارہ گوشت نکالا پھر کہا کہ یہ آپ میں شیطان کا حصہ ہے۔ پھر اسے سونے کے طشت میں زمزم کے پانی سے دھو یا پھر اسے سی دیا اور اس کی جگہ واپس رکھ دیا چند بچے حضور کی ماں یعنی حضور کی دائی کے پاس دوڑتے آئے بولے کہ محمد کوقتل کر دیا گیا لوگ آپ کی طرف دوڑے آئے آپ کا رنگ بدلا ہوا تھا۔ حضرت انس رضی اللہ عنھا کہتے ہیں کہ میں دھاگے کا اثر آپ کے سینہ پاک میں دیکھا کرتا تھا۔ 

(الصحيح المسلم باب الإسراء برسول الله صلى الله عليه وسلم إلى السموات . ج 1 رقم الحديث (163) .

مفتی احمد یار خان نعیمی پر یہ حدیث مبارک میں موجود حظ الشیطان کے الفاظ کی شرح کرتے ہوئے فرماتےہیں کہ یعنی اگر یہ حصہ تمہارے دل میں رہتا تو شیطان اس پر اپنا اثر کیا کرتا ہم وہ چیز آپ کے دل میں رہنے دیں گے ہی نہیں جس پر شیطان اثر جماتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ حضور گناہ کر سکتے ہی نہ تھے کیونکہ گناہ یا تونفس امارہ کراتا ہے یا شیطان، حضور کا نفس امارہ نہیں بلکہ نفس مطمئنہ ہے، شیطان کی حضور انور کے دل تک گزر نہیں پھر گناہ کون کرائے ۔ خیال رہے کہ اولاً دل میں یہ گوشت کا ٹکڑا پیدا کیا جانا پھر اس کا نکالا جانا ایسا ہے جیسے جسم اقدس پر بالوں ناخنوں کا ہونا پھر ان کا کٹوایا جانا یہ بات نبوت کی شان کے خلاف نہیں ۔ یہ بھی خیال رہے کہ اس واقعہ کا نام شرح صدر بھی ہے شق صدر بھی ۔ یہ واقعہ عمر شریف میں کئی بار ہوا ہے یہ پہلا موقعہ ہے، 

رب فرماتا ہے : ” أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ “.پارہ عم 30سورہ الم نشرح ۔سورت نمبر۔94۔آیت نمبر 1

 اس آیت میں ان ہی واقعات کی طرف اشارہ ہے، دوسری بار دس سال کی عمر شریف میں، پھر غار حرا میں اعتکاف کے زمانہ میں، پھر شب معراج میں ، ان تین بار میں زیادتی نور زیادتی شرح کے لیے ہوا۔

 مراة المناجيح ج ا ص ۱۱۰) والله تَعَالَى أَعْلَمُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم