شمع کی لو
شمع کی لو کو ذہنی یکسوٹی کے ساتھ پلک جھپکائے بغیر مسلسل دیکھنا شروع کر دیں تو تھوڑی دیر تک اسی طرح دیکھتے رہنے کے بعد آپ کو ایسا محسوس ہوگا کہ رنگ برنگی کر نیں پھوٹ رہی ہیں۔ شمع کی لوسرو قد کھڑی لرز رہی ہے ، روشنی کا ہالہ اور زیادہ پھیلتا جاتا ہے اور آپ کے دماغ میں خیالوں کا ہجوم کم ہوتا جارہا ہے، اس کے بعد آپ کو اپنی شریانوں میں شعاعوں کی تیز لپک سی محسوس ہوگی۔ سر میں کچھ گرانی پیدا ہو جائے اور پھر اس شمع کی لو میں آپ کو کسی شبیہہ نظر آنے لگے گی۔چند ہی ہفتوں کی مشق کی بعد آپ دیکھیں گے آپ میں ذ ہنی یکسوہی پیدا ہو چکی ہے اور اب آپ کی توجہ میں قوت بھی پائی جاتی ہے۔ توجہ پیدا ہو جانے کے کے بعد آپ طرح طرح کے کارنامے انجام دے سکتے ہیں۔اگر کسی شخص کا یہ و ہم یقین کا درجہ اختیار کر لے کہ وہ فلاں موذی مرض میں گرفت رہے تو چند ہی روز میں اس کا جسم بعض جدیدا جزاء کی پیدائش اور افزائش سے ایسی واضح تبدیلیاں پیدا کر ے گا کہ وہ سچ مچ اسی قسم کی بیماری میں مبتلا ہو جائے گا۔اسے آپ یوں ہی سمجھ لیں کہ زمین تو ایک ہی ہے، لیکن مختلف اوقات میں مختلف تدبیروں سے اس سے مختلف قسم کے فصلیں اگائی جا سکتی ہیں۔ آپ اس میں جس چیز کا بھی پیچ بوئیں گے ۔ آخر میں اسی کی فصل بھی کائیں گے ۔ ہمارے دماغ کی حیثیت بھی بالکل زمین حبیسی ہے ۔ اسی سے ہماری قوت کا ایک تناور درخت اگتا ہے جس سے کئی شاخیں پھوٹتی ہیں اور ہم اپنے طور پران کے نام رکھتے ہیں۔ جیسے ٹیلی پیتھی (انتقال افکار )پری منیشن(مستقبل بیتی) تھاٹ کا ریڈنگ (خیال خوانی) وغیر۔