سوال:- کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ جمعہ کی نماز کے بعد یا کسی اور موقع پر درود و سلام از روئے شرع کیسا ہے ؟ ان امور کو بدعت کہنے یا انکار کرنے والے کو کیا حکم لگایا جائے گا ؟
الجواب:
قرآن کریم میں درود و سلام پڑھنے کا مطلق حکم آیا ہے اس میں وقت کی قید ہے نہ کسی حالت کی ۔ کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر۔ قرآن مجید کے مطلق حکم میں کسی کو کوئی قید لگانے کا حق نہیں ۔مسلمان کو اختیار ہے کہ وہ چاہے کھڑا ہو کر پڑھے یا بیٹھ کر ، اجتماعی طور پر پڑھے یا اکیلا ۔ اور حدیثوں میں جمعہ کے بعد درود شریف کثرت سے پڑھنے کا حکم آیا ہے ۔ مشکوة ابوداود ، نسائی ، ابن ماجہ میں روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے بارے میں فرمایا ۔
فاكثروا على من الصلوة فيه فإن صلوتكم معروضة على (مشكوة المصابيح ، باب الجمعة ، فصل الثاني)
ترجمہ
جمعہ کے دن میرے اوپر درود میں کثرت کرو اس لیے کہ تمہارا درود میرے اوپر پیش کیا جاتا ہے۔ لہذا مسلمان قرآن و حدیث پر عمل کرتے ہوئے کھڑے ہو کر درود و سلام پڑھتے ہیں یہ قرآن کے اطلاق پر عمل ہے ۔ جو اس سے منع کرتا ہے اسے قرآن و حدیث سے کوئی دلیل لا کر اپنا یہ دعوی ثابت کرنا ہو گا کہ کھڑے ہو کر درود و سلام پڑھنے کی ممانعت ہے یا سب کو مل کر پڑھنے کی ممانعت آئی ہے۔
وقار الفتاویٰ جلد نمبر 1

Shopping cart
Facebook Instagram YouTube Pinterest