باب الصلوۃ

سلام کہ وقت جماعت میں ملنا یا شریک ھونا۔

سوال
امام داہنی یا بائیں جانب سلام پھیر رہا ہے۔آنے والا جماعت میں شریک ہو سکتا ہے یانہیں؟۔
آنے والا جماعت میں شریک ہونے کے لئے تکبیر تحریمہ کہ چکا ہے۔جماعت نہ ملنے کی صورت میں دوبارہ تکبیر تحریمہ کہے یا وہی کافی ہے؟
الجواب

اگر امام پر سجدہ سہو واجب تھا جس کے لئے وہ اپنی داہنی جانب سلام پھیر رہا تھا
یا اسے سہو ہونا یاد نہ تھا اس لئے وہ بہ نیت قطع داہنی جانب سلام پھیرنے کے بعد بائیں جانب کے سلام میں مصروف تھا
اور پھر کوئی فعل منافی نماز کرنے سے پہلے یاد آگیا اور سجدہ سہو کر لیا تو ان دونوں صورتوں میں سلام پھیرنے کے وقت آنے والا جماعت میں شریک ہو گا تو اس کی اقتدا صحیح ہو جائے گی:
در مختار مع شامی جلد اول ص 503میں ہے من عليه سجود سهو يخرجه من الصلاة خروجا موقوفا ان سجد عاد اليها و الا فلا وعلى هذا فيصح الاقتداء به انتھی۔
اور اگر سجدہ سہو واجب نہ تھا مگر سجدہ سہو کیلئے سلام پھیر رہا تھا
یا سہو ہونا یاد تھا اس کے باوجود بہ نیت قطع وہ سلام میں مشغول تھا
یا ختم نماز کے لئے سلام پھیر رہا تھا۔اور سہو نہیں تھا تو ان صورتوں میں سلام پھیرنے کے وقت آنے والا اگر جماعت میں شریک ہو گا تو اس کی اقتدا صحیح نہ ہو گی اس لئے کہ سلام میں مشغول ہوتے ہی وہ نماز سے خارج ہو گیا۔اور اس صورت میں ظاہر یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ دوبارہ کہے گا۔ وھو تعالى ورسوله الاعلى اعلم بالصواب
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
ص:349۔جلد 1 ۔ناشر شبیر برادرز ۔