نماز اور ورزشیں
نماز اور جدید سائنسی تحقیقات:
بھر کے اوقات کو کسی خوبصورتی اور توازن کے ساتھ مقرر کیا گیا ہے کہ وقفہ نماز میں آرام کام کاج سب نمٹ سکتا ہے نماز ذہنی و فکری یکسوئی حاصل کرنے کا وہ خود کار طریقہ ہے کہ جس میں اکتاہٹ ہے نہ تکرار کی بیزاری اور حیلہ و بہانہ کیونکہ ہر نماز میں اخلاص شرط ہے اور یہ اخلاص خدا کے وجود کے لیے ہے ۔ نماز قربت خدا کی نیت سے ہے نماز رضائے خدا کے لیے ہے تو انسان ادائیگی نماز میں کسی بھی قسم کے ذہنی دباؤ یا فکر سے آزاد ہو کر بجا آوری کرتا ہے جو اس کے ذہنی عضلات اوردماغی خلیوں کے لیے مفید ہے۔
ذہن کی بہتر کارکردگی میں وضو کا طریقہ کار ، موالات ، نماز کے اوقات رکعات کی تعداد ، قرات کی ادائیگی ، اعضاء کی حرکات ، آغاز و انجام یہ تمام امور ایک قسم کی ذہنی ورزشیں ہیں جو انسان کو بیش بہا قیمتی اثرات عنایت کرتی ہیں ۔ قیام ، رکوع و سجود کی حالتیں بتدریج دماغ کی طرف گردش کرنے والے خون کی نالیوں کو مضبوطی اور پائیداری عطا کرتی ہیں سجدے کی حالت میں دوران خون دماغی شریانوں میں بڑھ جاتا ہے جو دماغ کی اعلیٰ کارکردگی میں اہم کردار انجام دیتا ہے اختتام نماز پر تسبیحیں اور دعائیں آرام و سکون کی حالت مہیا کرتی ہیں جو دماغ کے لیے ضروری ہے۔
تمام نماز میں جو وقت لگتا ہے اس میں فکر انسانی صرف اور صرف ایک نقطے پر مرتکز رہتی ہے وہ خدا جس سے انسان میں حوصلہ بلند ہمتی ، ثابت قدمی اور استحکام پیدا ہوتا ہے دماغ کے ساتھ ساتھ آنکھوں ، چہرے اور گردن کے عضلات پر گہرے اثرات نمایاں ہوتے ہیں ۔جسم میں بیماریاں جیسے کان درد ، چشم آشوبی اور گردن کی بیماریوں سے حفاظت رہتی ہے۔