قول نمبر :1
حضرت سیدنا صفوان بن سلیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ انسانوں کے ساز و سامان اور کپڑوں کو جنات استعمال کرتے ہیں ۔ لہذا تم میں سے جب کوئی شخص کپڑا پہننے کیلئے اٹھائے یا اتار کر رکھے تو بسم اللہ شریف پڑھ لیا کرے۔ اس کیلئے اللہ تعالیٰ کا نام مہر ہے ( یعنی شیطان ان چیزوں کو استعمال نہیں کرے گا۔
قول نمبر :2
جو شخص کسی جانور پر سوار ہوتے وقت بِسْمِ اللہ اور الْحَمْدُ لِله پڑھ لیا کرے تو اس جانور کے ہر قدم پر اس سوار کے حق میں ایک نیکی لکھی جائے گی۔
قول نمبر 3:
جو شخص کشتی میں سوار ہوتے وقت بسم اللہ اور الحمدللہ پڑھ لے۔ جب تک وہ اس میں سوار رہے گا۔ اسکے واسطے نیکیاں لکھی جاتی رہے گیں۔
فیضان سنت ، ج 1 ، ص 28 ، مکتبۃ المدینہ کراچی)
قول نمبر 4 :
گھر میں داخل ہوتے وقت پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر دایاں قدم داخل کریں اور گھر والوں کو سلام کریں۔ اگر گھر میں کوئی نہ ہو تو یوں کہیں۔ ڑ بعض بزرگ بسم اللہ کے ساتھ سورہ اخلاص بھی پڑھتے تھے اس سے گھر میں اتفاق رہتا ہے اور روزی میں برکت ہوتی ہے
(مراة المناجیح ، ج6 ، ص9 ضیاء القرآن بلیکیشنز )
قول نمبر 5
مفہوم ہے کہ حضرت عیسی علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک قبر کے قریب۔ گزرے تو اس میں عذاب ہو رہا تھا، کچھ وقفہ کے بعد پھر گزرے تو قبر میں نور ہی نور تھا۔ آپ نے اللہ عز وجل سے عرض کی کہ اس کا راز بتایا جائے ۔ ارشاد ہوا: “کہ جب یہ بندہ فوت ہوا تو اس کے بعد اس کے گھر میں لڑکا پیدا ہوا، آج اس کو مکتب بھیجا گیا۔ استاد نے اس کو بسم اللہ پڑھائی۔ مجھے حیا آئی کہ میں اس شخص کو زمین کے اندر عذاب دوں کہ جس کا بچہ زمین کے اوپر میرا نام لے رہا ہے۔
(فیضان سنت ، ج 1 ص 55 ، مکتبۃ المدینہ کراچی )
قول نمبر 6
قیصر روم نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کو خط لکھا کہ مجھے دائمی سر درد ہے۔ اگر آپ کے پاس اس کا علاج ہو تو دوا بھیج دیں۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اس کو ایک ٹوپی بھیجی ۔ جب قیصر روم اس ٹوپی کو پہنتا تو درد سر ختم ہو جاتا ۔ اگر اُتارتا تو سر درد لوٹ آتا ۔ وہ بڑا حیران ہوا ، اس نے ٹوپی کو ادھیڑ کر دیکھا تو اس کے اندر ایک کاغذ پر بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھی ہوئی تھی۔
فیضان سنت ، ج 1 ، ص 68، مکتبۃ المدینہ کراچی)
قول نمبر 7:
اللہ تعالی نے حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ و السلام کو وحی فرمائی کہ دنیا سے ہر روح پیاسی جاتی ہے سوائے اس کے جس نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھا ہوگا۔
(فیضان سنت ، ج 1 ، ص 74 ، مکتبۃ المدینہ کراچی)
قول نمبر 8:
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی منہ سے روایت ہے کہ جو یہ چاہتا ہے کہ اللہ تعالٰی دوزخ کے 19 فرشتوں سے اسے نجات دے تو وہ بسم اللہ پڑھیں تاکہ اللہ تعالی اسکے ہر حرف کے بدلے جنت دے
: )تفسیر در منشور ، ج 1 ص 43 ، ضیاء القرآن پبلیکیشنز )
قول نمبر :9
امام بہقی نے شعیب الایمان میں حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا ہے کہ ایک شخص نے خوبصورتی اور ترتیب کے ساتھ بسم اللہ پڑھی تو اسے بخش دیا گیا ۔
(تفسیر در منثور، ج 1 ص 45 ، ضیاء القرآن پبلیکیشنز )
قول نمبر 11
امام بیہقی نے شعیب الایمان میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے، فرماتے ہیں کہ لوگ اللہ تعالیٰ کی کتاب کی ایک آیت سے غافل ہو گئے ہیں جو ہمارے نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے علاوہ کسی نبی پر نہیں اُتری مگر یہ کہ سلیمان علیہ السلام پر اتری تھی اور وہ آیت بسم اللہ الرحمن الرحیم ہے۔
(تفسیر در منشور ، ج 1 ، ص 47 ، ضیاء القرآن پبلیکیشنز )