ہی وجہ ہے کہ ہم عام انسانی ذہنوں پر اس عمل کا اثر کم ہوتا ہے جس پر مشقت اور پابندیاں کم ہوں ۔ یہی وجہ ہے کہ بسم اللہ شریف کی برکات سے محروم رہتے ہیں۔ یہ عمل اور بھی آسان اور بے مشقت ہے۔ مگر پابندی کا ہے۔ یعنی نماز فجر کے بعد یاالهَ الاٰلھَةِ الرفيعَ فی جلالِه یا الہُ ۱۵ بار اول آخر درود تسخیر ایک بار برکات بے شمار پائے اور اگر بے روز گار ہو اور کوئی سہارا نہ ہو آمدنی کا کوئی ذریعہ نہ ہو، بوجہ تنگدستی دوسروں کی نظر میں حقیر ہو تو پہلے ایک چلہ کرے جس ہو
میں غذا کی پاکیزگی کا لحاظ ہو یعنی ظاہری گندگی کا شبہ نہ ہو اور باطنی گندگی مثلاً چور، غاصب ، سود خوار، راشی وغیرہ کے پیسے اس میں شامل نہ ہوں۔ اپنی محنت کی کمائی ہو یا کسی ایسے دوست سے التجا کرے جو حلال کمائی ہے۔ ہو کہ وہ ایک چلہ آپ کو کھانا کھلائے یا پیسے دے دے اور آپ خود پکا کر کھائیں اور بعد نماز فجر ۱۵ بار پڑھتے رہے چلہ کے دوران بھی بعد نماز فجر ۱۵ بار کا ورد جاری رہے۔ پھر تسخیر اور دولت کی فراوانی دیکھیں۔ اس عمل میں بھی با ہے کہ کسی کو اس عمل کی اجازت بھی دے جب بھی یہ نہ کہے کہ میں بھی اس عمل کو پڑھ رہا ہوں۔