عملیات, اعمال برکت رزق

حصول رزق کے وظائف واعمال

حصول رزق کے وظائف واعمال

سوال : زید ایک جگہ سودی دستاویزات لکھنے کی نوکری کرتا ہے، کسی نے بتایا کہ یہ ناجائز ہے، اس لیے دل میں خوف خدا پیدا ہوا، ارادہ نوکری چھوڑنے کا ہے رزق حلال کے لیے دعا فرمائیں اور کوئی وظیفہ بھی عطا فرمادیں۔

جواب اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:  الله عزوجل فرماتا ہے:

جو اللہ سے ڈرے گا اللہ تعالی اس کے لئے ہرتنگی سے نجات کی راہ  رکھے گا اور اسے وہاں سے روزی دے گا جہاں اس کا گمان بھی نہ پہنچے اور جو اللہ پر بھروسا کرے تو اللہ اسے کافی ہے

(پ 28 سورۃ الطلاق، آیت (3) اے اپنے رب سے ڈرنے والے بندے! بیشک سُود لینا اور دینا اور اس کا کا غذ لکھنا اور اس پر گواہی کرنا دینا سب کا ایک حکم ہے اور سب پر رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے لعنت فرمائی اور فرمایا وہ سب برابر ہیں ۔ صحیح حدیث میں ہے: حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اسے لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی ، اور ارشاد فرمایا: یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔ ( صحیح مسلم ، ج 2 ص 27، کتاب البیوع ، باب الربو ، قدیمی کتب خانہ، کراچی ) فورا اس کا چھوڑ دینا اور اس سے تو بہ کرنا فرض ہے، اور بشارت ہو کہ یہ نیک پاکیزہ کہ اللہ عزوجل کے خوف سے پیدا ہوا بحکم آیت مذکورہ وجہ حلال سے رزق طیب ملنے اور اللہ عزوجل کی رضا کی خوشخبری دیتا ہے اور بیشک جو اللہ تعالیٰ پر توکل کرتا ہے اللہ اسے بس ہے۔

وظائف واعمال کے اثر کرنے کی شرائط

اعلی حضرت مزید فرماتے ہیں:

وظائف و اعمال کے اثر کرنے میں تین شرائط ضروری ہیں: (1) حُسن اعتقاد، دل میں دغدغہ نہ ہو کہ دیکھئے اثر ہوتا ہے یا نہیں، بلکہ الله عز وجل کے کرم پر پورا بھروسا ہو کہ ضرور اجابت ( قبول ) فرمائے گا۔ حدیث میں

ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:

 اللہ تعالیٰ سے اس حال پر دعا کرو کہ تمہیں اجابت کا یقین ہو۔

(جامع الترندی ، ج 2 ص 186 ، امین کمپنی ، دہلی مشکوۃ المصابیح ص 195 ، کتاب الدعوات ، الفصل الثانی مجتبائی ،دہلی)   

(2) صبر وتحمل ، دن گزریں تو گھبرائیں نہیں کہ اتنے دن پڑھتے گزرے ابھی کچھ اثر ظاہر نہ ہوا، یوں اجابت بند کر دی جاتی ہے بلکہ لپٹار ہے اور لو لگائے رہے کہ

اب اللہ و رسول اپنا فضل کرتے ہیں ۔ اللہ عز و جل فرماتا ہے:

 کیا خوب ہوتا اگر وہ اللہ ورسول کے دینے پر راضی ہو جاتے اور کہتے ہمیں اللہ کافی ہے اب ہمیں عطا فرماتے ہیں اللہ ورسول اپنے فضل سے، بیشک ہم اللہ کی طرف لو لگائے ہیں۔ پ 10 ، سورة التوبة ، آیت (59)

حدیث میں ہے:

 تمہاری دعائیں قبول ہوتی ہیں جب تک جلدی نہ کرو کہ میں نے دعا کی اور اب تک قبول نہ ہوئی۔

(صحیح مسلم ، ج 2 ص 352، قدیمی کتب خانہ، کراچی ) (3) میرے یہاں کی جملہ اجازات و وظائف واعمال و تعویذات میں شرط ہے کہ نماز پنجگانہ با جماعت مسجد میں ادا کرنے کی کامل پابندی رہے۔ (فتاوی رضویہ، ج 23 ص 556 تا 558، رضا فاؤنڈیشن، لاہور )