حرمت والے مہینوں میں سے ایک رجب المرجب بھی ہے جو اسلامی سال کا ساتواں مہینا ہے۔ رجب دراصل ترجیب سے مشتق ( نکالا گیا) ہے جس کے معنی ہیں تعظیم و تکریم، رجب کو رجب اس لئے کہتے ہیں کہ اس مہینے کو عظمت بخشی گئی ہے یہی وجہ ہے کہ اسے رجب المرجب (یعنی وہ ماور جب جس کی تعظیم کی گئی ہو۔) بھی کہتے ہیں۔
چنانچہ علامہ عبد الکریم بن محمد رافعی رَحْمَةُ الله عَلَيْہ (وفات: 623ھ) فرماتے ہیں کہ رجب کو رجب کہنے کی وجہ یہ ہے کہ عرب لوگ اس مہینے کی بہت زیادہ تعظیم کیا کرتے تھے اور اس میں لڑائی جھگڑا کرنا حرام سمجھتے تھے۔
رجب کا ایک نام شہر اصم بھی ہے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْه فتاوی رضویہ میں اس نام کی وجہ کچھ یوں ارشاد فرماتے ہیں: ہر مہینہ اپنے ہر قسم وقائع ( واقعات) کی گواہی دے گا سوائے رجب کے کہ حسنات (اچھائیاں ) بیان کرے گا اور سیئات (برائیوں) کے ذکر پر کہے گا میں بہرا تھا مجھے خبر نہیں، اس لئے اسےشہر اصم “ کہتے ہیں۔
اس سلسلہ میں بعض بزرگوں کا یہ خیال ہے کہ ترجیب کا معنی ہوتا ہے کھجور کے خوشوں پر کانٹوں کو رکھ کر ان کی حفاظت کرنا تاکہ ان کو کوئی لے نہ اڑے اور یا اس لئے کہ وہ زمین پر گر کر بکھر نہ جائیں۔
اسی طرح بعض بزرگوں کا خیال ہے کہ ترجیب کا معنی ہے کہ کھجور کے پھل دار درخت کو ٹیک لگا کر اس کو جھکنے سے بچانا۔ مگر بعض بزرگوں کا خیال ہے کہ رحبت الیٹی سے ماخوذ ہے جس کا مطلب یہ بنتا ہے کہ میں نے اس کو ڈرایا۔ رحبت کے معنی آمادہ ہونے یا تیار ہونے کے بھی بتلائے جاتے ہیں۔ حضور نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: إِنَّهُ لَيُرَجْبَ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرٌ لِشَعَبَان یعنی رجب کے مہینہ میں شعبان کے لئے خوب زر کثیر کی تیاری کی جاتی ہے
بعض بزرگوں کے خیال میں ترجیب کے معنی دراصل اللہ تعالیٰ کے ذکر کی تکرار، اللہ تعالیٰ کی عظمت کا اظہار ہیں۔ یہ تو انسانوں کی بات تھی مگر بعض بزرگوں کا بیان ہے کہ اس ماہ میں فرشتے بھی تسبیح و تحمید اور تقدیش کی کثرت کرتے ہیں ۔ اسی مہینہ کو شہر رجم یعنی شیطانوں کو سنگسار کرنے کا مہینہ بھی کہا جاتا ہے تا کہ شیطان مسلمانوں کو ایذا نہ پہنچا سکیں ۔
بعض بزرگوں نے عبادت کرنے والی مستحب راتوں کو جمع فرمایا ہے ان کی کل تعداد ان کے نزدیک 14 ہے۔ تفصیل ان کی کچھ یوں ہے کہ محرم الحرام کی پہلی رات، عاشورہ کی پہلی، رجب کی پہلی رات، رجب کی پندرھویں رات، ستائیس رجب کی رات، نصف شعبان کی رات، عرفہ کی رات، دونوں عیدوں کی رات، رمضان المبارک کے عشرہ میں پانچ طاق راتیں یعنی 21,23,25,27,29 اسی طرح بزرگوں نے ان ایام کے بارے میں بھی بعد از تحقیق بیان فرمایا ہے کہ جن میں عبادات اور وظائف مستحب ہیں۔ اس کی تفصیل کچھ یوں بیان کی جاتی ہے کہ
۱۔ عرفہ کا دن
۲۔ عاشورہ کا دن
۳۔ نصف شعبان کا دن
۴۔ جمعہ المبارک کا دن
۵۔ دونوں عیدوں کے دن
۶ ایام معلومات یعنی ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن
۷۔ ایام معدودات یعنی ایام تشریق۔ ان سب میں سب سے زیادہ تاکید روز جمعہ کی اور ماہ رمضان کی بیان کی گئی ہے۔
کیونکہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر جمعہ کے روز کوئی گناہوں سے بچا رہا تو ہفتہ کے باقی ایام بھی بچا رہے گا اسی طرح اگر ماہ رمضان میں بچا رہا تو پورا سال بچا رہے گا۔
بِسمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِي تَوَحْدَ بِالْعِزِ وَالْجَلَالِ وَتَفْرِدَ بِالْقُدْرَةِ وَالْكَمَالِ لَهُ الذَّاتُ الدَّائِمُ لَا يَبْقَى إِلَّا وَجُهُهُ وَلَهُ الْمُلْكُ الْقَائِمُ لَا يَدُومُ إِلَّا حُكْمُهُ
” تمام تعریف اس اللہ کریم کے لئے کہ جو عزت و جلال کے ساتھ یکتا اور قدرت و کمال کے ساتھ فرد ہے۔ اسی کی ذات اقدس ہمیشہ رہنے والی ہے۔ کوئی شے اس کے سوا باقی نہیں رہے گی اور اس کے لئے ملک قائم و دائم ہے۔ کوئی بھی حکم قائم نہیں رہے گا مگر صرف اس کا حکم”
اللہ رب العزت کا کلام اللہ شریف میں ارشاد عالیشان ہے کہ:
إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِنهِ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالَّا رَضَ مِنْهَا أَرَبَعَةٌ حُرُمٍ .
“جس روز اللہ کریم علیم و خبیر نے زمین و آسمان کو پیدا فرمایا اسی روز سے کتاب اللہ شریف میں مہینوں کی تعداد بارہ (مقرر کی گئی) ہے۔ جن میں سے چار حرمت کے مہینے ہیں۔“
حرمت کے چار مہینے ہیں۔
ا۔ رجب
۲- ذیقعد
۳- ذی الحجه
۴- محرم الحرام
که ان چار مہینوں کو حرمت والے مہینے قرار دینے کی وجہ یہ تھی کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان چار مہینوں میں اہل اسلام مشرکین سے جنگ و قتال نہ کریں ہاں اگر وہ خود ایسی کوشش کریں تو پھر ان سے خوب جنگ کرو۔ان چار مہینوں میں رجب پہلا حرمت والا مہینے ہے۔
حضرت سہل بن سعد روایت فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سنو! رجب حرمت کے مہینوں میں سے ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام نے کشتی میں اس کے روزے رکھے تھے اور ساتھیوں کو روزے رکھنے کا حکم فرمایا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بچا لیا اور ڈوبنے سے محفوظ رکھا اور طوفان کے ذریعہ سے زمین کو کفر و معصیت سے پاک کر دیا۔ ماہ رجب کو اہم کہنے کی وجہ یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ مومن کے ظلم اور ذلت کو ہے کہ ہے۔ سننے سے یہ مہینہ بہتر ہے اور مومن کی بزرگی اور شرف کو خوب سنتا ہے۔ یعنی اللہ تعالی نے مومن کے ظلم اور ذلت کے تذکرے کو سننے سے اس مہینہ کو بہتر بنا دیا ہے تا کہ قیامت کے روز مومن کے ظلم اور ذلیل ہونے کی شہادت یہ نہ دے سکے بلکہ مومن کی فضیلت اور حسن کردار کا تذکرہ جو اس نے سنا ہو اس کی شہادت قیامت کے روز دے
حضرت سیدنا عروہ بن زبیر رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْہ نے حضرت سید نا عبد الله بن عمر رضی الله عنهما سے پوچھا: کیا نبی پاک صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم رجب المرجب میں روزہ رکھتے تھے ؟ارشاد فرمایا: ہاں! اور اسے اہمیت بھی دیتے تھے۔
رجب کے روزہ داروں کیلئے جنت :
مشہور تابعی بزرگ حضرت سیدنا ابو قلابہ رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْہ فرماتے ہیں: رَجَب کے روزہ داروں کیلئے جنت میں ایک محل ہے۔
اس روایت کو ذکر فرمانے کے بعد حضرت سیدنا امام بیہقی رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْہ فرماتے ہیں: حضرت سیدنا ابو قلابہ رَحْمَةُ الله عَلَيْه تابعی بزرگ ہیں، وہ اس طرح کی بات اپنی طرف سے نہیں کہہ سکتے، انہوں نے کسی صحابی رضی اللہ عنہ سے سنا ہو گا۔ اس بات کو حضرت سیدنا امام جلال الدین سیوطی شافعی رَحْمَةُ الله علیہ نے بھی ذکر فرمایا ہے۔
جو مانگے عطا کیا جائے :
عارف بالله شیخ ضیاء الدین عبد العزیز دیرینی رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْهِ (وفات: 697ھ) فرماتے ہیں: مروی ہے کہ جس نے رجب کے سات روزے رکھے اس کیلئے جہنم کے دروازے بند کر دیتے جاتے ہیں اور جس نے دس روزے رکھے وہ اللہ پاک سے جو مانگتا ہے اللہ پاک اسے عطا فرماتا ہے اور بے شک جنت میں ایک محل ہے جس کے سامنے دنیا ایک پرندے کے گھونسلے کی طرح ہے اس محل میں صرف رجب کے روزے رکھنے والے ہی داخل ہوں گے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ آسمان و زمین کی پیدائش کے دن سے ہی اللہ تعالی کے نزدیک مہینوں کی گنتی حسب اندراج کتاب اللہ بارہ مہینے ہے۔ جن میں سے چار حرمت والے ہیں ایک رجب جس کو اللہ کے رحم کا مہینہ کہا جاتا ہے اور تین دوسرے پے در پے آتے ہیں۔ یعنی ذیقعدہ ، ذی الحجہ اور محرم الحرام مگر رجب اللہ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا مہینہ اور رمضان میری امت کا مہینہ جو شخص ایمان رکھتے ہوئے بامید ثواب رجب کے ایک دن کا روزہ رکھے گا، وہ اللہ تعالی کی بڑی رضا مندی کا مستحق ہو جائے گا۔ جو دو دن رکھے گا اس کو دو گنا ثواب حاصل ہو گا اور ہر حصہ دنیا کے پہاڑوں کے برابر ہو گا۔ جو رجب کے تین روزے رکھے گا اللہ تعالیٰ اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک سال کی مسافت کے بقدر طویل خندق حائل فرما دے گا۔ جو رجب کے چار روزے رکھے گا اللہ تعالی اس کو امراض جنون، جذام اور برص سے اور مسیح دجال کے فتنہ سے محفوظ رکھے گا۔ جو رجب کے پانچ روزے رکھے گا وہ عذاب قبر سے محفوظ رہے گا۔ جو چھ روزے رکھے گا اس کا چہرہ قبر سے نکلتے وقت چودھویں کے چاند سے زیادہ روشن ہوگا۔ جو سات روزے رکھے گا تو جہنم کے سات کے سات دروازے اس پر بند کر دیئے جائیں گے۔ جو رجب کے آٹھ روزے رکھے گا اس پر جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے۔ جو نو رکھے گا وہ کلمہ طیبہ پکارتا ہوا قبر سے باہر آئے گا اور اس کا رخ جنت کی طرف سے نہیں پھیرا جائے گا۔ جو دس رکھے گا، اللہ تعالی پل صراط کے ہر میل پر ایک بستر کروا دے گا جس پر وہ آرام کرے گا۔ جو گیارہ رکھے گا قیامت کے دن اس سے افضل کوئی بھی دکھائی نہ دے گا۔ سوائے اس کے کہ جس نے اس کے برابر یا اس سے زائد روزے رکھے ہوں گے۔ جو بارہ رکھے گا اس کو اللہ تعالیٰ قیامت کے روز دو خلعتیں پہنائے گا کہ ایک خلعت بھی دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے بہتر ہوگا۔ جو رجب کے تیرہ روزے رکھے گا قیامت کے روز عرش کے سایہ میں اس کے لئے ایک خوان لگایا جائے گا وہ اس میں سے جو کچھ بھی چاہے گا کھائے گا اور یہ وقت وہ ہو گا کہ اور لوگ سخت مصیبت میں پڑے ہوں گے۔ جو چودہ روزے رکھے گا اللہ تعالیٰ اس کو ایسی نعمتیں عطا فرمائے گا جو کسی آنکھ نے نہ دیکھی نہ سنی نہ کسی کے دل میں ان کا تصور گزرا ہو گا۔ جو پندرہ رکھے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس بے خوف لوگوں کے مقام پر کھڑا کرے گا جو بھی مقرب فرشتہ یا نبی مرسل اس کی طرف سے گزرے گا وہ اس سے کہے گا تیرے لئے خوشی ہو کہ تو آمنین میں سے ہے۔
حضور غوث پاک سرکار علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے رجب کا ایک روزہ رکھا اس کے ایک روزہ کو تمھیں سال کے روزوں کے مساوی قرار دیا جائے گا۔“
حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جب کسی نے رجب کے روزوں کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ تم نے ایسے مہینہ کی بابت پوچھا ہے جس کی جاہلیت کے زمانہ میں بھی اہل جاہلیت تعظیم کیا کرتے تھے اور اسلام نے تو اس کی عظمت و فضیلت میں حد درجہ اضافہ کر دیا ہے۔“ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ماہ رجب میں جو کہ اللہ تعالٰی کا اہم مہینہ ہے، جو شخص کسی مومن کی سختی دور کرے گا تو اللہ کریم اس کو فردوس میں بقدر رسائی نظر قصر عنایت فرمائے گا۔ خوب سن لو کہ رجب کی عزت کرو گے تو اللہ کریم غفور الرحیم تمہیں ہزاروں عزتیں عطا فرمائے گا۔
حضرت عقبہ بن سلامہ بن القیس نے مرفوعاً بیان فرمایا کہ رسول اکرم صلی اللہ سلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص رجب کے مہینہ میں خیرات کرے گا اللہ تعالی اس کو دوزخ سے اتنی دور کر دے گا جتنی دور کہ کوا بچپن میں اپنے آشیانہ سے نکل کر ہوا میں اڑے اور بوڑھا ہونے تک اڑتا ہی رہے۔ یہاں تک کہ مر جائے۔ کہا گیا ہے کہ کوا پانچ سو برس تک جیتا ہے گویا کہ اگر پانچ سو برس تک برابر اڑتا رہے تو مقام آغاز سے جتنی دور پہنچے گا ، اللہ تعالی ماہ رجب میں خیرات کرنے والے کو دوزخ سے اتنا ہی دور کر دے گا۔ حضرت موسیٰ بن عمران کہتے ہیں کہ میں نے خود حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ بن مالک سے سنا کہ آپ فرما رہے تھے کہ رسول کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جنت میں ایک دریا ہے جس کو رجب کہا جاتا ہے۔ اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔ جو رجب کا ایک روزہ رکھے گا اللہ تعالی اس دریا کا پانی اسے پلائے گا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بن مالک ہی کا ارشاد عالیشان ہے کہ جنت میں ایک محل ہے جس میں رجب کے روزہ داروں کے علاوہ کوئی نہیں جائے گا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے ماہ رجب کے تین دنوں کے روزے رکھے یعنی جمعرات کا جمعہ اور ہفتہ کے تو اس کے لئے نو سو برس کی عبادت کا ثواب لکھا جاتا ہے۔ حضرت ذوالنون مصری علیہ الرحمۃ نے ارشاد فرمایا کہ رجب مصیبتوں یعنی گناہوں کو ترک کرنے کے لئے ہے، شعبان اعمال پر طاعت کرنے کے لئے اور رمضان المبارک عزت بخشیوں کے انتظار کے لئے جس نے گناہ نہ چھوڑے اور طاعت کے کام نہ کیئے اور عزت بخشیوں کا امیدوار نہ ہوا وہ یقیناً بے ہودہ اور جتلائے خرافات ہے۔
حضرت ذوالنون مصری علیہ الرحمہ ہی کا یہ بھی ارشاد گرامی ہے کہ رجب کھیت میں بیج بونے کا مہینہ ہے، شعبان پانی بیچنے کا اور رمضان المبارک فصل کاٹنے کا مہینہ ہے۔ اور ہر شخص وہی کاٹے گا جو اس نے بویا ہو گا۔ جس نے کچھ نہیں بویا ہو گا وہ کاٹنے کے دن حد درجہ افسوس کرے گا۔ اس کا گمان خلاف واقعہ ثابت ہو گا اور اسی کے ساتھ اس کا انجام برا ہوگا۔
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے خود سنا کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرما رہے تھے کہ انہوں نے رجب کا ایک روزہ رکھا اس نے گویا ہزار برس کے روزے رکھے اور ہزار غلام آزاد کئے اور جس نے ماہ رجب میں کچھ بھی خیرات کیا تو اس نے گویا ہزار دینار خیرات کئے۔ اللہ کریم اس کے لئے بدن کے ہر ہر بال کے برابر نیکیاں بخش دے گا اور ہزار درجے بلند کرے گا۔ اور ہزار گناہ معاف فرما دے گا اور ہر روز کے روزے اور ہر روز کی خیرات کے مقابلہ میں ہزار حج اور ہزار عمرے لکھے گا اور اس کے لئے جنت کے اندر ہزار مکان اور ہزار کوٹھیاں اور کمرے بھی ہزار ہوں گے، ہر کمرہ میں ہزار خیمے اور ہر خیمہ میں سورج سے ہزار گنا بڑھ کر حوریں ہوں گی۔
حرمت والے مہینوں میں روزوں کی فضیلت:
حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم کا فرمان ہے : جس نے ماہِ حرام میں تین دن جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کا روزہ رکھا اس کےلئے سات سو سال کی عبادت کاثواب لکھا جائے گا
ستر افراد کی شفاعت :
جس شخص نے رجب کی پہلی رات رب عزوجل کی یاد میں جاگ کر گزاری اس کا دل اس وقت نہ مرے گا جس وقت سب کے دل مر جائیں گے اور اللہ تعالی اسے بیشمار نیکیاں عطا فرمائے گا اور وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہو اور یہ شخص 70 افراد کی شفاعت کرے گا جو دوزخ کے مستحق ہو چکے ہوں گے۔
حضور علیہ الصلوۃ والسلام ارشاد فرماتے ہیں کہ رجب اللہ کا مہینہ، شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔
رجب بہشت میں ایک چشمہ شیریں ہے جو برف سے زیادہ سفید ہے ، جو شخص اس ماہ میں روزے سے رکھتا ہے اسے اس سے زیادہ پانی دیا جاتا ہے۔
ساٹھ ماہ کے روزوں کا ثواب :
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا کہ جس نے رجب کی ستائیس کا روزہ رکھا اس کے لئے ساٹھ ماہ کے روزوں کا ثواب لکھا جاتا ہے یہ پہلا دن ہے جس میں حضرت جبریل علیہ السلام حضور (ﷺ) کے لئے پیغام الہی نے کر نازل ہوئے اور اسی ماہ میں حضور (ﷺ) کو معراج شریف کا شرف حاصل ہوا۔
ہر فرشتہ بخشش کی دعا کرے :
روایت ہے کہ جب رجب کے اولین جمعہ کی ایک تہائی رات گذرتی ہے تو کوئی فرشتہ باقی نہیں رہتا مگر سب رجب کے روزہ داروں کے لئے بخشش کی دعا کرتے ہیں۔
نو سال کی عبادت کا ثواب
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور (ﷺ) نے فرمایا جس نے ماہ حرام (رجب) میں تین روزے رکھے ، اس کے لئے نو سال کی عبادت کا ثواب لکھا جاتا ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرے دونوں کان بہرے ہوں اگر میں نے حضور (ﷺ) سے یہ بات نہ سنی ہو ۔
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رجب کے پہلے جمعہ کی تہائی رات کو زمین و آسمان کے تمام فرشتے کعبہ میں جمع ہوتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان سے فرماتا ہے جو چاہتے ہو مانگو فرشتے عرض کرتے ہیں یا اللہ اس شخص کو بخش دے جس نے اس مہینے میں روزہ رکھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ( اے فرشتو تم گواہ رہنا کہ ) میں نے ان کو بخش دیا
حضرت غوث پاک سرکار علیہ الرحمۃ کا ارشاد گرامی ہے کہ رجب کے تین حروف یعنی ر- ج – ب سے مراد ہے کہ” ر “سے رحمت اللہ کی ۔ “ج”سے جواد اللہ اور “ب” سے بر اللہ کی۔ پس اس مہینہ کے شروع سے لے کر آخر تک اللہ کریم کی طرف سے بندوں کو تین طرح کی بخششیں عطا ہوتی ہیں یعنی رحمت حاصل ہوتی ہے۔ بغیر عذاب کے، جود حاصل ہوتا ہے بغیر بخل کے اور کرم حاصل ہوتا ہے بغیر ظلم کے۔ حضور نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے رجب کی دو صفات بیان فرمائی ہیں اور ان کو دو صفات سے مقید فرمایا ہے۔ اول تو رجب کو مضر فرمایا کیونکہ قبائل مضر ، رجب کی تعظیم و تکریم اور حرمت پر زیادہ زور دیا کرتے تھے۔ دوم جمادی الثانی اور شعبان کے درمیان میں ہونے کی صراحت فرمائی ۔ کیونکہ تقویم تاخیر کا آپ کو اندیشہ تھا ۔ جس طرح محرم الحرام کی حرمت کو ماہ صفر سے بدل دیا گیا تھا۔ اسی لئے حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے خصوصیت کے ساتھ رجب مصر فرمایا اور جمادی الثانی و شعبان کے درمیان ہونے کےساتھ مقید فرما دیا اور اس کی حرمت کو دوام بخشا اور پختہ فرما دیا۔ بعض لوگوں نے رجب کو معر کہنے کی وجہ تسمیہ یہ بیان کی ہے کہ بعض کافروں نے اس مہینہ میں کسی قبیلہ کے لئے بددعا کی تھی اور اللہ تعالیٰ نے اس بددعا کی وجہ سے اس قبیلہ کو تباہ کر دیا تھا۔ کہا گیا ہے کہ اس مہینہ میں ظالموں اور ستمگاروں کے لئے کی گئی بد دعا قبول ہو جاتی ہے۔ اسی لئے اہل جاہلیت بددعا فوراً نہیں کرتے تھے بلکہ رجب کا مہینہ آ جاتا تو ظالموں کو بد دعا دیتے اور بددعا نا کامیاب نہیں لوٹتی تھی۔ حضرت غوث پاک سرکار علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں کہ اسی ماہ میں اللہ تعالی نے حضرت نوح علیہ السلام کو کشتی میں سوار ہونے کا حکم عطا فرمایا۔ یہ کشتی حضرت نوح علیہ السلام اور آپ کے منتخب ساتھیوں کو لے کر چھ ماہ تک پانی پر گھومتی رہی حضرت ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ ماہ رجب میں کشتی میں سوار ہونے کا اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو حکم دیا تھا۔ حضرت نوح علیہ السلام نے رجب کے روزے رکھے اور اپنے امتیوں کو بھی روزے رکھنے کا حکم ارشاد فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو اور آپ علیہ السلام کے ساتھیوں یعنی امتیوں کو اس طوفان سے محفوظ رکھا اور زمین کو شرک و ظلم سے پاک کر دیا۔
روایت ہے کہ حضرت عمر بن عبد العزیز جو کہ اموی خلیفہ تھے نے حجاج بن ارطاق یا عدی بن ارطاق حاکم بصرہ کو حکما لکھا کہ سال بھر میں چار راتوں کو خصوصی طور پر عبادت کا التزام و اہتمام رکھو کیونکہ ان میں اللہ کریم اپنی رحمت کے دریا بہاتا ہے۔ رجب کی پہلی رات، پندرہ رجب کی رات، ستائیس رمضان المبارک کی رات اور عید الفطر کی رات۔
حضرت خالد بن معدان نے ارشاد فرمایا کہ سال بھر میں پانچ راتیں ایسی ہیں کہ جو بھی ان کے مقررہ ثواب کی امید کر کے اور مقررہ وعدہ کی تصدیق کر کے ان میں عبادت کرے تو اللہ رب العزت اس کو ضرور جنت الفردوس میں داخل کرے گا۔ وہ یہ ہیں کہ رجب کی پہلی رات اور پہلا دن، رات بھر نماز پڑھے اور دن کو روزہ رکھے۔ دونوں عیدین کی راتیں جن میں عبادت تو کرے مگر دن میں روزے نہ رکھے۔ نصف شعبان کی رات اور دن رات میں نماز پڑھے اور دن میں روزہ رکھے۔ اسی طرح عاشورہ کی رات کو عبادت کرے اور دن میں روزہ رکھے۔ہمارے ہاں عام طور پر دیکھا یہ گیا ہے کہ لوگ رات بھر سوتے رہتے ہیں اور دن کو روزہ رکھ لیتے ہیں مگر بزرگان دین کا ارشاد یہ ہے کہ رات کو عبادت کرے اور دن میں روزہ رکھیں
حضرت امام سقطی رحمۃ اللہ علیہ، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بن مالک سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا اور رمضان المبارک میری امت کا مہینہ ہے۔ عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالی کا مہینہ ہونے کا کیا مطلب ہے؟
ارشاد فرمایا کہ اس میں خصوصی مغفرت ہوتی ہے۔ اس میں جانوں کی حفاظت کی جاتی ہے۔ اس میں اللہ تعالی نے اپنے انبیاء کی توبہ قبول فرمائی۔ اس میں اپنے دوستوں کو دشمنوں کے ہاتھوں سے رہائی دلائی۔ جو اس میں روزے رکھے گا اس کے تین حق اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہو جائیں گے یعنی گذشتہ گناہوں سے معافی ، آئندہ عمر میں ہونے والے گناہوں سے نگہداشت اور تیسرا یہ کہ بڑی پیشی کے دن یعنی یوم محشر کو پیاسا رہنے کا اندیشہ نہ رہے گا۔ ایک ضعیف بوڑھے نے کھڑے ہو کر عرض کیا۔ یا رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ! میں تو پورے مہینہ کے روزے نہیں رکھ سکتا
حضرت امام سقطی نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ سے مرفوعاً بیان فرمایا کہ رجب کا چاند حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا تو ارشاد فرمایا کہ اے سلمان ! اگر اس مہینہ میں کوئی مومن مرد یا عورت چھ رکعتیں نماز اس ترکیب سے ادا کرے کہ ہر رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد قل ھو اللہ احد تین مرتبہ اور قل یایھا الکافرون تین مرتبہ پڑھے تو اللہ تعالی اس کے گناہ معاف فرمادے گا۔ اور اس کو پورے مہینہ کے روزے رکھنے والے کے برابر ثواب عطا فرمائے گا۔ اس کا آئندہ سال تک نماز پڑھنے والوں میں شمار کرے گا یعنی سال بھر کی نمازوں کا ثواب ملے گا اور شہید بدر کے عمل کے برابر روزانہ اس کے عمل کو بلند فرمائے گا۔
حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اول تاریخ اور وسطی تاریخ اور آخری تاریخ کا روزہ رکھ لیا کرو تم کو پورے مہینے کے روزے رکھنے والوں کا ثواب ملے گا۔ کیونکہ ہر نیکی کا ثواب دس گنا ہے۔ مگر رجب کے اول جمعہ کی رات کی عبادت سے غافل نہ رہنا۔ یہ وہی رات ہے کہ جس کو ملائکہ شب غائب کہتے ہیں۔ جب اول جمعہ کی تہائی رات گذر جاتی ہے تو تمام آسمانوں اور زمینوں میں کوئی فرشتہ نہیں بچتا کہ کعبہ اور اطراف کعبہ میں جمع نہ ہو جائیں ۔ اس وقت اللہ تعالٰی اپنے ملائکہ پر کسی قدر جلوہ فرماتا ہے اور فرماتا ہے کہ اے میرے ملائکہ مجھ سے جو چاہو مانگو۔ ملائکہ عرض کریں گے کہ اے ہمارے پروردگار! ہمارا مقصود یہ ہے کہ تو رجب کے روزہ داروں کو بخش دے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ میں نے ایسا کر دیا
سرکار مدینہ صلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم کا فرمان ہے : رجب کے مہینے میں استغفار کی کثرت کرو۔ بے شک اس کے ہر ہر لمحے میں اللہ کریم کئی کئی افراد کو آگ سے نجات عطافرماتا ہے۔
تارک السلطنت، مخدوم حضرت سید اشرف جہانگیر سمنانی رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْهِ (وفات: 808ھ) (5) کے ملفوظات میں ہے: ماہ رجب میں بہت استغفار کرے، ماہِ رجب کا استغفار یہ ہے:
اسْتَغْفِرُ اللهَ مِنْ ذُنُوبِي كُلِّهَا سِرھا وَجَهْرِهَا صَغِيرِهَا وَكَبِيرِهَا قَدِيمّهَا وَجَدِيدِهَا أَوَّلِهَا وَ آخِرِهَا ظَاهِرِهَا وَ بَاطِنِهَا وَأَتُوبُ إِلَيْهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي بِرَحْمَتِكَ
ترجمہ: میں اللہ کریم سے اپنے تمام گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں وہ چھپ کر کئے گئے گناہ ہوں یا علانیہ (کھلم کھلا)، چھوٹے ہوں یا بڑے پرانے ہوں یا نئے پہلے ہوں یا آخر ، ظاہر ہوں یا باطن میں اللہ پاک سے تو بہ کرتا ہوں، اے اللہ! اپنی رحمت سے مجھے بخش دے۔
مزید فرماتے ہیں : جو شخص ماہ رجب میں تین ہزار بار اس طرح استغفار پڑھے وہ بخش دیا جائے گا:اسْتَغْفِرُ اللهَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ مِنْ جَمِيعِ الذُّنُوبِ وَ الأثام
ترجمہ : عزت و جلال والے اللہ پاک سے میں تمام گناہوں اور خطاؤں کی مغفرت طلب کرتا ہوں۔ (لطائف اشرفی )
محمد مصطفے صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے رجب و شعبان میں سات مرتبہ یہ کہا : اسْتَغْفِرُ اللهَ الْعَظِيمَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومَ ، وَأَتُوبُ إِلَيْهِ تَوْبَةَ عَبْدِ ظَالِمٍ لِنَفْسِهِ ، لَا يَمْلِكُ لِنَفْسِهِ مَوْتَ وَحَيَاةً وَلَا نُشُوراً ، تو اللہ پاک اس پر مقرر دونوں فرشتوں (یعنی کراما کا تبین) کو ارشاد فرمائے گا اس کے گناہوں کا صحیفہ (یعنی اعمال نامہ ) مٹادو۔ الادب في رجب ، ص (39)
کہ جو شخص رجب المرجب کے مہینے میں صبح و شام ہاتھ اٹھا کر ستر مرتبہ اس طرح مغفرت کی دعا مانگے :
اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَتُبْ عَلَىَّ
ترجمہ : اے اللہ امیری مغفرت فرما، مجھ پر رحم فرما اور میری توبہ قبول فرما۔ “ اس کے جسم کو کبھی بھی آگ نہ چھوئے گی۔ (طهارة القلوب، ص ۱۲۶)
حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رجب المرجب کا مہینا آتا تو حضور نبی پاک صلى الله عَلَيْهِ وَاله و سلم یہ دُعا کرتے تھے : اللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فی رَجَبٍ وَ شَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَان حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْہ اس حدیث پاک کی شرح میں فرماتے ہیں: صوفیائے کرام رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْهِم فرماتے کہ رجب تخم (یعنی بیچ) ہونے کا مہینا ہے ، شعبان پانی دینے اور رمضان کاٹنے کا کہ رجب میں نوافل میں خوب کوشش کرو، شعبان میں اپنے گناہوں پر روڈ اور رمضان میں رب تعالیٰ کو راضی کر کے اس کھیت کو خیریت سے کاٹو، ان کے اس قول کا ماخذ یہ ( بیان کردہ) حدیث ہے یعنی رجب میں ہماری عبادتوں میں برکت دے اور شعبان میں خشوع و خضوع دے، اور رمضان کا پانا اس میں روزے اور قیام نصیب کر۔
سختیوں سے محفوظ رہے
نیا چاند دیکھ کر سورہ ملک کی تلاوت کی جائے ، وہ سختیوں سے محفوظ رہے گا۔ ( تفسیر روح المعانی)
پورا مہینہ امن سے گزرے
تیس بار سورہ فاتحہ کی تلاوت کرے خدا چاہے سارے مہینے امن سے رہیگا۔ (جواہر خمسہ )
1- تین عشروں کے اعمال
پہلا عشرہ :
سبحان اللہِ الحی القیوم (ایک تسبیح روزانہ)
دوسرا عشرہ:
سبحان اللہِ الاَحدُالصَّمد (ایک تسبیح روزانہ)
تیسرہ عشرہ:
سبحان اللہِ الرؤف(ایک تسبیح روزانہ)
فضیلت :
اس کے پڑھنے کا اتنا ثواب ہے کہ اگر بیان کرنے والے بیان بھی کریں تو اس کے ثواب کو نہ پہنچ سکیں گے
2_پورے رجب کے مہینے میں صرف ایک تسبیح استغفار روزانہ پڑھنے کا معمول بنا لیں اور رجب کے مہینے سے کہیں ۔۔اے رجب !تو میرے استغفار کا گواہ بن جا اور جبرئیل علیہ السلام تک میری آواز پہنچا دے کہ جبرئیل علیہ السلام تو نے اعلان کیا تھا کہ توبہ کے مہینے کا چاند نکل آیا
اے اللہ !قرآن میں تیرے وعدے ہیں استغفار کرنے والے کو رزق ملتا ہے ،مجھے رزق عطا فرما
اے اللہ تیرے وعدے ہیں استغفار کرنے والے پر بارشیں ہوتی ہیں اللہ مجھ پہ رزق کی بارش،صحت کی بارش،برکت کی بارش ،نعمتوں کی بارش,رحمت کی بارش،مفغرت کی بارش،بخشش کی بارش،اے اللہ بارشیں عطا فرما۔
اے اللہ استغفار کرنے والے کے لیے تیرا غصہ ٹھنڈا ہو جاتا ہے،مولا تجھے بہت ناراض کیا جس کی وجہ سے عذاب کے فیصلے ہیں ،معاف کردے ۔تصور میں باتیں اور زبان سے استغفار کریں، یقین جانیے آپ اپنی زندگی کی مصیبتیں آفات پریشانیاں جو آپکی زندگی کا حصہ ہونی تھیں،ٹلوا لیں گے ۔ان شاء اللہ
چند استغفار
استغفرُاللہ العظیم
لا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ
اَسْتَغْفِرُاللہَ الْعَظِیْمَ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ
اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَيْہ
جو چاہے استغفار کریں مگر دھیان جما جما کر کریں۔
ماہ رجب المرجب میں ایک رات ایسی ہے جو بے شمار برکتوں ، عظمتوں اور فضیلتوں والی ہے اسی رات ہمارے پیارے پیارے آقا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَ وسلم کو معراج کا عظیم الشان معجزہ عطا ہوا، چنانچہ
شارح مسلم امام محى الدين يحيى بن شَرَف نَوَوِی رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْهِ (وفات: 676ھ) اور ابو عبد الله محمد بن عبد الباقی زرقانی رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْہ (وفات : 1122ھ) فرماتے ہیں: 27 رجب المرجب کو حضور نبی کریم صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلہ وسلم کو معراج نصیب ہوئی۔
27 رجب کے روزہ و عبادت کی فضیلت:
ہمارے پیارے آقا صلی اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم کے عظیم معجزہ معراج کی وجہ سے رجب المرجب کی 27 ویں شب کو خاص فضیلت حاصل ہے لہذا اس رات میں ذکر و اذکار اور نفل نمازوں کی کثرت نیز اگلے دن روزے کا بھی اہتمام کرنا چاہئے ۔ حدیث پاک میں 27 ویں رات شب بیداری کرنے اور اس دن کا روزہ رکھنے کی ترغیب دلائی گئی ہے، چنانچہ
سو سال کے روزوں کا ثواب
حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ وسلم نے ارشاد فرمایا: رجب میں ایک دن اور رات ہے جو اُس دن روزہ رکھے اور رات کو قیام (عبادت) کرے تو گویا اُس نے سو سال کے روزے رکھے اور وہ ستائیس رجب ہے۔
ساٹھ مہینوں کا ثواب
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولُ الله ﷺ نے فرمایا: جو رجب کے ستائیسویں دن کا روزہ رکھے گا تو اللہ پاک اس کے لئے ساٹھ مہینوں کے روزوں کا ثواب لکھے گا۔
ستائیسویں رجب کے نوافل و عبادت کی فضیلت:
رجب المرجب کی 27 ویں رات چونکہ اس مہینے کی ہے لہذا ہو سکے تو اس میں شب بیداری کر کے زیادہ سے زیادہ افضل رات. سب سے نیک اعمال کیجئے۔
سو برس کی نیکیوں کا ثواب
حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ الله ﷺ نے ارشاد فرمایا: رجب میں ایک رات ہے کہ اس میں نیک عمل کرنے والے کیلئے 100 برس کی نیکیوں کا ثواب لکھا جاتا ہے اور وہ رجب کی ستائیسویں شب ہے۔ جو اس میں بارہ رکعت اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ اور کوئی سی ایک سورۃ اور ہر دورکعت پر التحیات پڑھے اور 12 پوری ہونے پر سلام پھیرے ، اس کے بعد 100 بار سُبْحَنَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ اكْبَرِ پڑھے ، 100 بار استغفار ، 100 بار درود شریف پڑھے اور اپنی دنیا و آخرت سے متعلق جس چیز کی چاہے دُعا مانگے اور صبح کو روزہ رکھے تو اللہ پاک اس کی سب دُعائیں قبول فرمائے سوائے اُس دُعا کے جو گناہ کے لئے ہو ۔
نماز برائے حاجات:
حضرت سیدنا شیخ محمد غوث گوالیاری شطاری رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْہ (وفات: 970ھ) (3) اپنی کتاب ”جواہر خمسہ “ جسے اعلیٰ حضرت رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْہ نے بہت عمدہ و مستند کتاب کو قرار دیا ہے میں فرماتے ہیں: حضرت سیدنا اویس قرنی رضی اللہ عنہ حضرت سیدنا علی المرتضى رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، چوتھی، پانچویں اور ایک روایت میں چودھویں، پندرھویں اور ایک روایت میں تئیسویں، چوبیسویں، پچیسویں کو روزہ رکھے، چاشت کے وقت ہر روز غسل کرے اور نماز مکمل ہونے تک کسی سے بات چیت نہ کرے، پھر تین سلام سے بارہ رکعت یوں پڑھے، کہ پہلی چار رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد تین تین بار سورۂ قدر پڑھے سلام کے بعد ستر مرتبہ : “لا إله إلا اللهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ الْمُبِينُ ، لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ پڑھے۔ دوسری چار رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد سورۂ نصر تین تین بار پڑھے اور سلام کے بعد ستر بار یہ پڑھے : إِنَّكَ قَوِيٌّ مُعِينٌ وَاحِدٌ دَلِيلٌ بِحَقِّ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِين“ تیسری چار رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد سورۂ اخلاص ( قُلْ هُوَ الله احد) کی تین تین بار پڑھے اور سلام کے بعد ستر بار سورہ الم نشرح پڑھے۔ پھر اپنا ہاتھ سینے پر رکھ کر حاجتوں کو پورا کرنے والے اللہ کریم کی بارگاہ میں اپنی حاجات کا سوال کرےتو تمام حاجات پوری ہوں گی
چھے ماہ کے روزوں کا ثواب۔
حضرت سقطی علیہ الرحمہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مرفوعاً بیان کیا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے ستائیس رجب کا روزہ رکھا اس کے لئے چھ ماہ کے روزے لکھے جائیں گے اور اسی روز حضرت جبرائیل علیہ السلام پیغمبری لے کر نازل ہوئے تھے۔
حضرت امام حسن بصری علیہ الرحمۃ بیان فرماتے ہیں کہ ستائیس رجب کو حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ صبح سے ہی مسجد میں مختلف ہو جایا کرتے تھے اور ظہر تک نماز میں مشغول رہتے۔ ظہر کے وقت ہی نوافل پڑھ کر چار رکعتیں پڑھتے جن کے اندر ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد ایک ایک بار سورہ فلق اور سورۃ الناس پڑھتے اور تین بار سورۃ القدر پڑھتے اور سورہ اخلاص 50 بار پڑھتے تھے اور پھر عصر کے وقت مسلسل دعا میں مصروف رہتے تھے اور بیان کرتے تھے کہ رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم بھی آج کے دن ایسا ہی کیا کرتے تھے
سو برس کا ثواب
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ رجب میں ایک دن اور ایک رات ہے۔ اگر اسی دن کا کوئی روزہ رکھے اور اس رات کو عبادت کرے تو اس کو سو برس روزے رکھنے اور سو برس کی راتوں کی عبادت کرنے والے کا ثواب ملے گا۔ یہ دن رات 27 رجب کا ہے۔ اسی تاریخ کو رسول کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو نبوت عطا ہوئی تھی۔
باره رکعت نوافل
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ جو شخص رجب کی ستائیسویں کو بارہ رکعت نفل کی نیت سے اس ترکیب سے پڑھے کہ سور و فا تحہ کے بعد تین مرتبہ سورہ قدر اور بارہ مرتبہ سورہ اخلاص اور اس کے بعد یعنی نماز سے فارغ ہو کرایک بار درود شریف اور تین مرتبہ سبوح قدوس ربَّنَا وَرَبُّ المَلائِكَةِ وَالرُّوحِ رَبِّ اغْفَرْ وَارْحَمْ وَتَجاوَزُ مَا تَعْلَمُ أَنَّكَ أَنتَ العَلَى الْأَعْظَمُ ” پڑھے اور ایک سو بار درود شریف اور ایک سو بار استغفرُ اللهَ رَبِّي مِن كُلِ ذَنْبِ وَاتُوبُ إِلَيْهِ
ایک سو بار تیسرا کلمہ
پڑھے اور اپنے لیے اور اپنے ماں باپ کیلئے اور تمام مسلمانوں کیلئے دعا مانگے تو اللہ اسے پانچ نعمتیں عطا فرمائے گا مخلوق کا عمر بھر محتاج نہیں ہو گاایمان پر خاتمہ ہوگا اسکی قبر کشادہ ہو گی جنت کی ہوائیں اسے پہنچتی رہیں گی اللہ تعالیٰ کے دیدار سے مشرف ہو گا
آٹھ رکعت نوافل
شب معراج کو اور نوافل دو دو کر کے چار سلاموں یوں پڑھے جائیں گے ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد تین مرتبہ بنی اسرائیل پارہ نمبر 15 کی پہلی تین آیات پڑھی جائیں۔۔ ان نوافل کے پڑھنے سے قلبی پاکیزگی پیدا ہو گی۔ اور اللہ کی حمد و ثنا کی طرح دل خوب مائل ہو گا اور اللہ کی بندگی میں کیفیت و سرورپیدا ہو گا اگر کسی سالک کو کامل رہنما اور ہادی کی ضرورت ہو تو نوافل کی برکت سے اچھا رہنما ملنے کا آثار پیدا ہو جاتے ہیں اور پڑھنے والا ہدایت کی راہ کے متلاشی بن جائے گا۔
ماہ رجب کی پہلی شب :
ماہ رجب کی پہلی شب قبل نماز عشاء میں رکعت نماز دس سلام سے پڑھے، ہر رکعت میں بعد سورہ فاتحہ کے سورہ کافرون تین تین مرتبہ اور سورہ اخلاص تین تین دفعہ پڑھے۔ انشاء اللہ تعالٰی اس نماز کے پڑھنے والے کو اللہ پاک قیامت کے دن شہیدوں میں شامل کرے گا اور ہزار درجے اس کے بلند کرے گا۔
پہلی شب بعد نماز عشاء
ايضا: پہلی شب بعد نماز عشاء چار رکعت نماز دو سلام سے پڑھے، ہر رکعت میں بعد سورہ فاتحہ کے سورہ نشرح ایک بار سورہ اخلاص ایک بار سورہ فلق ایک بار سورہ ناس ایک بار پڑھے۔ جب دو رکعت کا سلام پھیر دے تو کلمہ توحید تینتیس مرتبہ اور درود شریف تینتیس مرتبہ پڑھ کر جو حاجت ہو اللہ پاک سے طلب کرے انشاء اللہ تعالیٰ ہر حاجت پوری ہوگی۔
پہلی شب بعد نماز عشاء
ایضاً : ماہ رجب کی پہلی شب بعد نماز عشاء دو رکعت نماز پڑھے، ہر رکعت میں بعد سورہ فاتحہ کے سورہ اخلاص پانچ پانچ مرتبہ پڑھے، بعد سلام کے سورہ اخلاص ایک سو مرتبہ پڑھنی ہے۔ ان شاء اللہ تعالی اس نماز کی برکت سے اللہ پاک اسے صحت عطاء فرمائے گا۔ بیمار کی صحت کےلئے یہ نماز بہت افضل ہے۔
پہلی شب نماز تہجد
ايضاً : اول شب نماز تہجد کے وقت دس رکعت نماز پانچ سلام سے پڑھے، ہر رکعت میں بعد سورہ فاتحہ کے سورہ کافرون تین تین مرتبہ سورہ اخلاص تین تین مرتبہ پڑھے۔ بعد سلام کے ہاتھ اُٹھا کر ایک مرتبہ کلمہ توحید پڑھے پھر یہ دعا ایک مرتبہ پڑھے۔ اللّٰهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعَتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَالْجَدِ مِنْكَ الْجَدُّ. یہ دعاء پڑھ کر اللہ پاک سے جو بھی حاجت ہو طلب کرے انشاء اللہ تعالیٰ جو دعامانگے وہ قبول ہوگی۔
پہلی تاریخ بعد از ظہر
ایضاً : ماہ رجب کی پہلی تاریخ بعد نماز ظہر دور کعت نماز پڑھے، ہر رکعت میں بعد سورہ فاتحہ کے سورہ اخلاص پانچ پانچ مرتبہ پڑھنی ہے۔ بعد سلام کے اپنے پچھلے گناہوں سے تو بہ کرے ان شاء اللہ تعالی درگاہ رب العزت سے اس نماز پڑھنے والے کے تمام گناہ معاف ہو کر مغفرت ہوگی۔
پہلی جمعرات کا روزہ اور نفل عبادت
رسول کریم رؤف الرحیم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو کوئی رجب کی پہلی جمعرات کا روزہ رکھے گا پھر روزہ افطار کرنے کے بعد یعنی شب جمعہ میں مغرب اور عشاء کے درمیان بارہ رکعتیں پڑھے گا اور ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورۃ القدر اور سورہ اخلاص بارہ بارہ مرتبہ پڑھے جب سلام پھیر لو یعنی چھ مرتبہ نیت کر کے بارہ رکعتیں ادا کرے۔ تمام رکعتیں ادا کرنے کے بعد مجھ پر 70 مرتبہ درود پڑھے اور یوں کہے۔ اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدِ نِ النَّبِيِّ الْأُمِّي وَعَلَى آلِهِ وَسَلَّمَ پھر ایک سجدہ کرے اور سجدہ میں 70 مرتبہ کہے سُبُوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ پھر سجدہ سے سر اٹھا کر 70 مرتبہ کہے۔ رَبِّ اغْفِرُ وَارحَمُ تَجَاوَزُ عَمَّا تَعْلَمُ فَانِكَ أَنْتَ الْعَزِيزَ الْأَعْظَم پھر دوسرا سجدہ کرے اور اس سجدہ میں بھی حسب سابق کہے۔ اب حالت سجدہ میں ہی اللہ عزوجل کی بارگاہ میں اپنی حاجت بیان کرے۔ اس کی حاجت پوری ہوگی ان شاءاللہ الکریم
پہلی شب جمعہ بعد نماز عشاء
ايضا : بارہ رجب کی پہلی شب جمعہ بعد نماز عشاء دورکعت نماز پڑھے، پہلی رکعت میں بعد سورہ فاتحہ کے سورہ بقرہ کا آخری رکوع امن الرسول سے کافرین تک سات مرتبہ پڑھے پھر دو رکعت میں بعد سورہ فاتحہ کے سورہ حشر کی آخری آیات هو الله الذي تا حكيم سات مرتبہ پڑھے۔ بعد سلام کے بارگاہ الہی میں جو بھی حاجت ہو طلب کرے انشاء اللہ جو دعاء مانگے قبول ہوگی ہر مراد کے لئے یہ نماز بہت افضل ہے۔
پہلے جمعہ بعد ظہر و عصر کے درمیان
ايضاً: ماہ رجب کے پہلے جمعہ کو ظہر اور عصر کے درمیان چار رکعت نماز ایک سلام سے پڑھے، ہر رکعت میں بعد سورہ فاتحہ کے آیتہ الکرسی سات مرتبہ سورہ اخلاص پانچ مرتبہ بعد سلام کے پچیس مرتبہ یہ پڑھے۔ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ الْكَبِيرِ الْمُتَعَالِ پھر ایک سو مرتبہ استغفار پڑھے۔اسْتَغْفِرُ اللهِ الَّذِي لَا إِلهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ غَفَّارُ الذُّنُوبِ وَ سَتَّارُ الْعُيُوبِ وَاتُوُبِ إِلَيْهِ. بعد ازاں ایک سو مرتبہ درود شریف پڑھ کر جو بھی دعا کرے خواہ دنیاوی یا دینی انشاء اللہ تعالٰی درگاہ الہی میں ضرور قبول ہوگی۔
ساتویں پندرھویں ستائیسویں شب
ايضا: ماہ رجب کی ساتویں، پندرہویں یا ستائیسویں کسی شب بعد نماز عشاء 20 رکعت نماز دس سلام سے پڑھے، ہر رکعت میں بعد سورہ فاتحہ کے سورہ اخلاص ایک ایک بار پڑھے۔ حق تعالیٰ اس نماز کے پڑھنے والے کو دنیاوی اور دینی تمام آفتوں سے محفوظ رکھے گا اور پل صراط کا راستہ اس پر آسان ہو گا۔
پندرھویں شب بعد نماز عشاء
ایضاً: پندرہویں شب کو بعد نماز عشاء میں رکعت نماز دس سلام سے پڑھنی ہے، ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص ایک ایک دفعہ پڑھے۔ انشاء اللہ تعالیٰ اللہ پاک اس نماز کا بے حد ثواب عطاء فرمائے گا اور اس نماز کے پڑھنے والے کے گناہ ایسے جھڑیں گے جیسے درخت کے سوکھے پتے جھڑ جاتے ہیں۔
کسی بھی شب جمعہ بعد نماز عشاء
ايضا : ماه رجب کے کسی جمعہ کی شب کو بعد نماز عشاء دورکعت نماز پڑھے ، ہر دو رکعت میں بعد سورہ فاتحہ کے آیتہ الکرسی گیارہ مرتبہ سورہ زلزال گیارہ مرتبه سوره تکاثر گیارہ مرتبه پڑھے۔ بعد سلام کے درگاہ الہی میں اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرے انشاء اللہ تعالی یہ نماز پڑھنے والے کے تمام گناہ معاف فرما کر اللہ تعالی پاک اس کی بخشش فرمائے گا
جہنم سے آزادی
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم مجھے بتائیے کہ میں یہ نماز کس طرح اور کب پڑھوں۔ فرمایا سلمان شروع ماہ میں دس رکعتیں پڑھو۔ ہر رکعت میں الحمد شریف ایک بار سورہ قل ھو اللہ احد تین مرتبہ سورة قل يایھا الکافرون تین مرتبہ پڑھو۔ جب سلام پھیر چکو تو ہاتھوں کو اٹھا کر پڑھو۔
لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحِيي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَی لَّا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللّٰهُمْ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعطِيَ لِمَا مَنْعَتَ وَلَا يَنفَعُ ذَا لِجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ
” اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں وہی وحدہ لا شریک ہے۔ اس کی حکومت ہے۔ وہی حمد کے لائق ہے۔ وہی زندگی عطا فرماتا ہے اور موت دیتا ہے۔ وہی صاحب حیات ہے۔ اس کے ہاتھ میں ہر خیر ہے اور وہی سب کچھ کر سکتا ہے۔ الہی جو چیز تو عطا فرمائے تو اس کو کوئی روکنے والا نہیں اور جو تو نہ دے تو کوئی دینے والا نہیں اور کسی مقدرت والے کو تجھ سے اس کی مقدرت بچا نہیں سکتی۔“ یہ پڑھ کر دونوں ہاتھ منہ پر پھیرے۔
پھر وسط ماہ میں دس رکعتیں اس طرح پڑھو کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سوره اخلاص تین مرتبہ اور سورہ کافرون تین مرتبہ پڑھے۔ جب سلام پھیر لو تو دونوں ہاتھوں کو اٹھا کر پڑھو۔
لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحِيي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَلٌّ لَّا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ إِلَهَا وَاحِدًا أَحَدًا صَمَدًا فَرَدًا وِتُرًا أَلَمْ يَخِدٌ صَاحَبَهُ وَلَا وَلَا وَلَدًا
“اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں وہی وحدہ لاشریک ہے۔ اس کااقتدار ہے وہی تعریف کے لائق ہے۔ وہی زندگی عطا فرماتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔ وہی زندہ اور لافانی ہے۔ اس کے دست قدرت میں ہر بھلائی ہے۔ اس کے قابو میں سب کچھ ہے۔ معبود اکیلا، تنہا، بے پرواہ، بے جوڑ ، نہ اس کی بیوی ہے نہ اولاد “
یہ پڑھ کر دونوں ہاتھوں کو اپنے چہرے پر پھیرے۔ پھر مہینہ کے آخر میں دس رکعتیں پڑھو اور ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص اور سورہ کافرون تین تین بار پڑھو۔ جب سلام پھیر لو تو اپنے ہاتھوں کو اٹھا کر پڑھو۔
لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحِی وَيُمِيتُ وَهُوَ حَی لَّا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَصَلَّى اللّٰهُ عَلَى سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَ عَلَى آلِهِ الطَّاهِرِينَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ
“اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس کا تمام ملک ہے اس کے لئے تعریف ہے وہ زندہ کرتا ہے اور موت دیتا ہے ۔ اس کے ہاتھوں میں ہر بھلائی ہے وہی ہر چیز پر قادر ہے۔ اللہ کی رحمت ہو ہمارے آقا محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم پر اور آپ کی آل پر۔ عظمت اور اونچے مرتبہ والے۔ اللہ کے بغیر نہ کسی میں کوئی قوت ہے نہ حال کو پلٹنے کی طاقت”
اس کے بعد اپنی مراد مانگو تمہاری دعا پوری ہو گی۔ تمہارے اور جہنم کے درمیان اللہ تعالی ستر خندقیں حائل کر دے گا۔ ہر خندق اتنی وسیع ہو گی جیسے آسمان سے زمین کا فاصلہ اور ہر رکعت کے عوض تمہارے لئے ہزار در ہزار یعنی دس لاکھ رکعتیں لکھ دی جائیں گی۔ دوزخ سے آزادی اور پل صراط سے بلا خطر عبور تمہارے لئے مقدر کر دیا جائے گا۔“ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضور انور صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم فرما چکے تو میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے لئے روتا ہوا سجدہ میں گر پڑا
بيت المقدس میں ایک عورت رجب المرجب کے ہر دن میں بارہ ہزار مرتبہ سورة اخلاص ( قُلْ هُوَ الله أحد) پڑھا کرتی اور اس پورے مہینے میں اونی لباس پہنتی تھی۔ ایک بار وہ بیمار ہو گئی تو اس نے اپنے بیٹے کو وصیت کی کہ مجھے اسی اونی لباس سمیت دفن کیا جائے۔ جب وہ مر گئی بیٹے نے اسے عمدہ کپڑوں کا کفن پہنایا، رات کو اس نے خواب میں اپنی والدہ کو دیکھا وہ کہہ رہی تھی: میں تجھ سے خوش نہیں ہوں کیونکہ تو نے میری وصیت پوری نہیں کی۔ وہ گھبرا کر اٹھ بیٹھا، اپنی ماں کا وہ لباس اٹھایا تا کہ اسے بھی قبر میں دفن کر آئے ، اس نے جا کر ماں کی قبر کھو دی مگر اسے قبر میں کچھ نہ ملا، وہ بہت حیران ہوا تب اس نے یہ ندا سنی کہ کیا تجھے معلوم نہیں کہ جس نے رجب میں ہماری اطاعت کی، ہم اسے تنہا اور اکیلا نہیں چھوڑتے۔
ماہ رجب المرجب میں پہلی دوسری اور تیسری تاریخ کے نفلی روزے رکھیں روزانہ کسی بھی نماز یا کسی بھی وقت ناد علی شريف 121 مرتبہ اور درود تاج شریف 27 مرتبہ پڑھیں اول و آخر درود شریف پڑھیں . یہ عمل 11 دن تک کرنا ہے ، نمازوں کی پابندی ضروری ہے ، یہ عمل مرد و خواتین سب نام کر سکتے ہیں ، خصوصی روحانی قوت اور عشق رسول ﷺ میں اضافہ ہوگا عمرے کی سعادت حاصل کرنے ، جائز دعاؤں کے پورے ہونے اور بالخصوص نبی کریم ﷺ کی خواب میں زیارت کے لیے مجرب ترین آزمودہ عمل ہے
درود تاج
بسم الله الرحمنِ الرَّحِيمِ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ صَاحِبِ التَّاجِ وَ الْمِعْرَاجِ وَ الْبُرَاقِ وَ الْعَلَمِ ط دَافِعِ الْبَلَآءِ وَ الْوَبَآءِ وَ الْقَحْطِ وَ الْمَرَضِ وَ الْاَلَمِ ط اِسْمُہٗ مَکْتُوْبٌ مَّرْفُوْعٌ مَّشْفُوْعٌ مَّنْقُوْشٌ فِی اللَّوْحِ وَ الْقَلَمِ ط سَیِّدِ الْعَرَبِ وَ الْعَجَمِ ط جِسْمُہٗ مُقَدَّسٌ مُّعَطَّرٌ مُّطَہَّرٌ مُّنَوَّرٌ فِی الْبَیْتِ وَ الْحَرَمِ ط شَمْسِ الضُّحٰی بَدْرِ الدُّجٰی صَدْرِ الْعُلٰی نُوْرِ الْہُدٰی کَہْفِ الْوَرٰی مِصْبَاحِ الظُّلَمِ ط جَمِیْلِ الشِّیَمِ ط شَفِیْعِ الْاُمَمِط صَاحِبِ الْجُوْدِ وَ الْکَرَمِط وَاللّٰہُ عَاصِمُہٗ وَ جِبْرِیْلُ خَادِمُہٗ وَ الْبُرَاقُ مَرْکَبُہٗ وَ الْمِعْرَاجُ سَفَرُہٗ وَ سِدْرَۃُ الْمُنْتَہٰی مَقَامُہٗ وَ قَابَ قَوْسَیْنِ مَطْلُوْبُہٗ وَ الْمَطْلُوْبُ مَقْصُوْدُہٗ وَ الْمَقْصَوْدُ مَوْجَوْدُہٗ سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ شَفِیْعِ الْمُذْنِبِیْنَ اَنِیْسِ الْغَرِیْبِیْنَ رَحْمَۃٍ لِلْعٰلَمِیْنَ رَاحَۃِ الْعَاشِقِیْنَ مُرَادِ الْمُشْتَاقِیْنَ شَمْسِ الْعَارِفِیْنَ سِرَاجِ السَّالِکِیْنَ مِصْبَاحِ الْمُقَرَّبِیْنَ مُحِبِّ الْفُقَرَآءِ وَ الْغُرَبَآءِ وَ الْمَسَاکِیْنَ سَیِّدِ الثَّقَلَیْنِ نَبِیِّ الْحَرَمَیْنِ اِمَامِ الْقِبْلَتَیْنِ وَسِیْلَتِنَا فِیْ الدَّارَیْنِ صَاحِبِ قَابَ قَوْسَیْنِ مَحْبُوْبِ رَبِّ الْمَشْرِقَیْنِ وَ الْمَغْرِبَیْنِ جَدِّ الْحَسَنِ وَ الْحُسَیْنِ مَوْلَانَا وَ مَوْلَی الثَّقَلَیْنِ اَبِیْ الْقَاسِمِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ نُوْرِ مِّنْ نُوْرِ اللّٰہِ ط یَآ یُّہَا الْمُشْتَاقُوْنَ بِنُوْرِ جَمَالِہٖ صَلُّوْا عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ اَصْحَابِہٖ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا
ناد علی
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ نَادِ عَلِيًّا مَظْهَرَ الْعَجَائِبِ تَجِدُهُ عَوْنًا لَّكَ فِي النَّوَائِبِ كُلُّ هَمَّ وَغَمْ سَيَنْجَلِي بِعَظَمَتِكَ يَا اللّهُ وَبِنَبُوتِكَ يَا رسول اللہ ﷺ وَبِوَلَايَتِكَ يَا عَلِيُّ يَا عَلِيُّ يَا عَلِى
ماہ رجب المرجب کے مہینے میں جو شخص ہر نماز کے بعد سات (۷) مرتبہ :
اَللّٰهُ لَطِیْفٌۢ بِعِبَادِهٖ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ وَ هُوَ الْقَوِیُّ الْعَزِیْزُ (سورۃ الشوریٰ آیت : ۱۹)
پڑھ کر سات مرتبہ یہ دعا :
آدِمْ نِعْمَتَكَ وَالْطُفُ بِنَا فِيمَا قَدَّرْتَهُ عَلَيْنَا
پڑھ لیا کرے انشاء اللہ پورا سال خوش حالی اور فراوانی رہے گی، جو نعمت بھی اس کے پاس ہو گی وہ ہمیشہ اس کے پاس رہے گی۔
اس دعا میں بہت برکات ہیں:
السلام علیک یاخواجہ عبدالکریم جانب مشرق
السلام علیک یاخواجہ عبدالرحیم جانب شمال
السلام علیک یاخواجہ عبدالرشید جانب جنوب
السلام علیک یاخواجہ عبدالجلیل جانب مغرب (ایک مرتبہ)
اَللّٰھُمَّ اَنْتَ قَدِیْمٌ اَزَلِیٌّ تَنْزِیْلُ الْعِلَلِ وَلَمْ تَزَلْ وَلَاتَزَالُ اِرْحَمْنِیْ بِرَحْمَتِکَ یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَoاَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِاُمَّۃِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَo اَللّٰھُمَّ ارْحَمْ اُمَّۃَسَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَo(ایک مرتبہ)
اس کے بعد3مرتبہ درود شریف پڑھیں۔
یہ بزرگ رزق کی تقسیم پر معمور ہیں4 رجب المرجب کو ان کے نام کی فاتحہ دلاکر ان کے وسیلے سے دعا کی جائے تو اللہ پاک رزق میں برکتیں عطا فرماتا ہے۔
سلاطینِ اربعہ کون ہیں؟
یہ چاروں حضرات جہات اربعہ میں اوتادِاربعہ ہیں۔یہ اسمائے طیبہ ان کے اشخاص کے نہیں بلکہ عہدہ کے ہیں۔جس طرح ہر غوث کانام عبدﷲ اور اس کے دونوں وزیروں کے نام عبدالملک اورعبدالرب ہیں۔جو اس عہدہ پرمقرر ہوگا ظاہر میں کچھ نام رکھتا ہوگاباطن میں اس کایہ نام رکھاجائے گا۔ وﷲ تعالیٰ اعلم(فتاوی رضویہ/ جلد: 26 / صفحہ :605)