اسلامی تقویم کا چوتھا مہینہ ہے۔ اہل سنت و جماعت میں اس مہینہ کی بڑی قدر و منزلت پائی جاتی ہے کیونکہ اس ماہ مقدس میں حضور سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ وصال پایا تھا۔ وجہ تسمیہ اس کی کچھ یوں بیان کی جاتی ہے کہ جب اس کا نام تجویز کیا گیا توربیع کے موسم کا آخیر تھا۔ سب سے بڑی فضیلت اس ماہ مقدس کی یہ ہے کہ اس مہینہ کی چودھویں تاریخ کو نماز فرض ہوئی۔
یہودیوں نے اہل اسلام پر تین طرح سے فخر کا اظہار کرنا شروع کیا اور بطور طنز کہا کرتے تھے کہ ہم تو اللہ کے پسندیدہ دوست ہیں، ہماری کتاب ہے اور تمہاری کوئی کتاب نہیں ہے اور ہمارے لئے تو ہفتہ کا دن مخصوص ہے جبکہ تمہارے لئے کوئی دن نہیں ۔ چنانچہ اللہ رب العزت نے کلام اللہ شریف میں سورہ جمعہ نازل فرما کر گویا ان کی تکذیب و تردید فرمادی۔
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذْ نُودِيَ لِلصَّلُوةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذُر و البَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِنْ كُنتُمْ تَعْلَمُون
” اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن اذان دی جائے تو نماز کی طرف جلدی کرو۔ اور خرید و فروخت ترک کر دو۔ یہ ہی تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ فرمایا رسول کریم رؤف الرحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے کہ یوم جمعہ سے زیادہ بزرگی والے دن میں نہ سورج طلوع ہوا نہ غروب اور سوائے جن وانس کے زمین پر ہر چلنے والا جانور جمعہ کے دن سے ڈرتا ہے ( کیونکہ قیامت یوم جمعہ کو برپا ہو گی) اور جمعہ کے روز مسجد کے ہر دروازہ پر دو فرشتے آنے والوں کے نام ترتیب سے لکھتے ہیں (اول) نمازی ایسا ہوتا ہے کہ ) جیسے اونٹ کی قربانی دینے والا ، دوئم وہ ہوتا ہے کہ جیسے گائے کی قربانی دینے والا، تیسرا نمازی ایسا ہوتا ہے کہ جیسا کہ بکری کی قربانی کرنے والا ہو اور پھر تمام نمازی ایسے ہوتے ہیں کہ جیسے انڈے کو راہ خدا میں خرچ کرنے والے ہوں۔ جب امام خطبہ پڑھنے کے لئے کھڑا ہو جاتا ہے تو پھر کاغذ لپیٹ دیئے جاتے ہیں ۔“
حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے وہ جمعہ کا دن ہے۔ اس دن اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو خلق فرمایا، اسی روز ان کو جنت میں داخل فرمایا۔ اسی روز آپ کو زمین پر اتارا گیا اور اسی روز قیامت برپا ہو گی۔ اس روز ایک گھڑی ایسی ہے کہ اگر کوئی مومن اس کو پالے اور اللہ تعالیٰ سے اس وقت کچھ طلب کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو ضرور عطا فرماتا ہے۔ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول نقل فرمایا ہے کہ وہ مقبولیت کی گھڑی دن کی آخری ساعت ہوتی ہے کہ جس میں حضرت آدم علیہ السلام کو تخلیق کیا گیا۔“
حضور غوث الاعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ابو نصر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے والد کی روایت و اسناد سے بیان کیا ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا کہ جمعہ کا دن ہوتا ہے تو شیطان جھنڈے لے کر نکل کھڑے ہوتے ہیں اور لوگوں کو بازاروں کی طرف چلاتے ہیں جبکہ مسجدوں کے دروازوں پر فرشتے مسجد میں آنے والوں کے نام مراتب کے لحاظ سے لکھتے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ امام برآمد ہوتا ہے۔ جو شخص امام سے قریب ہو کر خاموشی کے ساتھ خطبہ سنتا ہے اور کوئی لغو بات نہیں کرتا اس کا دوہرا اجر ہوتا ہے اور جو امام سے دور رہ کر خاموشی کے ساتھ سنتا ہے اور کوئی لغو بات نہیں کرتا اس کا ایک اجر ہوتا ہے۔ اور جو کوئی امام سے دور کوئی لغو بات کرتا ہے اور خاموشی اختیار نہیں کرتا اس پرایک گناہ ہوتا ہے اور اس کا جمعہ نہیں ہوتا ۔ حضرت جعفر بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ثابت کا قول بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے چاندی کی تختیاں اور سونے کے قلم لئے ان لوگوں کے نام لکھتے ہیں جو جمعہ کی رات یا دن میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے خود سنا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم منبر شریف پر فرما رہے تھے کہ لوگو! مرنے سے پہلے اللہ سے تو بہ کرو اور رکاوٹ پیدا ہونے سے پہلے نیک اعمال کرنے میں عجلت کرو اور ذکر الہی کی کثرت سے اس رشتہ کو جوڑو جو تمہارے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان ہے چھپا کر اور ظاہر طور پر خیرات کرو تم کو زیادہ اجر بھی عطا ہوگا، تمہاری تعریف و توصیف بھی ہو گی اور تمہیں رزق و افر بھی عطا ہو گا۔ سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ نے جمعہ کی نماز تم پر اس مہینہ میں اس جگہ اس سال قیامت تک کے لئے فرض قطعی کر دی ہے۔ جس شخص کو راہ ہے وہ ضرور پڑھے۔ میری زندگی میں یا میرے بعد جو شخص انکار کرنے یا حقیر خیال کر کے جمعہ کو ایسی حالت میں ترک کرے کہ اس کا کوئی حاکم ہو خواہ عادل ہو فاسق تو اللہ اس کی پریشانی دور نہیں کرے گا اور نہ اس کے کام میں برکت دے گا۔ خوب غور سے سنو کہ ایسے شخص کی نہ نماز ہے نہ وضو نہ زکوٰۃ اور نہ حج ہے۔ غور سے سنو کہ ایسے آدمی کو کوئی برکت حاصل نہیں ہو گی جب تک تو بہ نہ کر گے۔ اگر تو بہ کرے گا تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی توبہ قبول فرمائے گا۔“ حضرت ابو نصر نے اپنے والد کی روایت و اسناد سے بیان کیا ہے کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہر جمعہ کے روز اللہ تعالیٰ کی طرف سے چھ لاکھ دوزخی دوزخ سے آزاد ہوتے ہیں۔ جمعہ کے دن رات میں چوبیس گھنٹے ہوتے ہیں۔ ہر گھنٹہ میں چھ لاکھ دوزخی جو دوزخ کے مستحق ہوتے ہیں ان کو دوزخ سے آزاد کیا جاتا ہے۔ حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کی وضاحت یوں فرمائی ہے کہ حدیث مذکور کے دوسرے الفاظ اس طرح ہیں کہ دنیا کے ہر گھنٹہ میں چھ لاکھ دوزخی، دوزخ سے من جانب اللہ تعالیٰ آزاد ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو آزاد کرتا ہے جو سب کے سب قیامت کے دن دوزخ کے مستحق ہوتے ہیں۔ جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات کے کل چوبیس گھنٹے ہیں لیکن کوئی ساعت ایسی نہیں کہ چھ لاکھ دوزخی جو دوزخ کے مستحق ہیں منجانب اللہ کریم دوزخ سے آزاد نہ ہوں ۔
حضرت ابو الادرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ “جو شخص جمعہ کے روز جمعہ کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھتا ہے، اللہ تعالی اس کے لئے ایک حج مقبول کا ثواب لکھ دیتا ہے اور اگر اسی جگہ بیٹھ کر وہ نماز عصر بھی جماعت کے ساتھ ادا کرے تو اس کے لئے عمرہ کا ثواب بھی ہو جاتا ہے اور اگر اسی جگہ رہ کر نماز مغرب بھی جماعت کے ساتھ ادا کرتا ہے تو کوئی چیز ایسی نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ عالیہ سے طلب کرے اور اللہ کریم اس کو عطا نہ کرے ۔“
ایک روایت میں آتا ہے کہ جمعہ کے روز اپنے جیون ساتھی کو بھی نہلایا اور خود بھی نہایا اور اول وقت میں مسجد میں چلا آیا اور امام کے قریب بیٹھا اور کوئی بے ہودگی نہیں کی تو ہر قدم پر سال بھر کے دنوں کے روزوں اور راتوں کی نمازوں کا ثواب اس کے لئے لکھ دیا جاتا ہے۔
حضرت امام حسن بصری علیہ الرحمۃ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی روایت نقل کی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا کہ ہر جمعہ کے روز غسل کیا کرو اگرچہ پانی اتنا مہنگا ہو کہ تمہیں اپنی اس روز کی خوراک دے کر خریدنا پڑے۔“
بعض فقہا کا بیان ہے کہ جمعہ کے روز اپنا آرام اور دنیاوی لذتوں کو ترک کر دے نیز یہ کہ وظائف اور عبادات میں خود کو مشغول رکھے۔ دوپہر سے نماز عصر تک علم دین کے مسائل پر گفتگو ہونے والی مالس اور پند و نصائح کی محافل میں شرکت کرے۔ عصر کی نماز سے لے کر غروب آفتاب یعنی مغرب تک تسبیح و استغفار کرتا رہے۔ اس وقت میں خصوصیت کے ساتھ اور پورے رات و دن میں عموماً اس عمل کو کرے۔
لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهَ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يحي ويميت وهو حي لا يموت بيده الخير وهو على شي قدير ( دوسو مرتبه )
لا اله الا الله الملك الحق المبين(سو مرتبہ )
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولَكَ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ(سو مرتبه )
ما شاء الله لاقوة الا بالله (سو مرتبه )
جمعة المبارک اور وہ بھی ربیع الآخر کا جمعہ المبارک بڑا ہی افضل اور سعادت والا ہوتا ہے۔ حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجہہ کریم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جمعہ کے روز مجھ پر درود زیادہ پڑھا کرو کیونکہ اس روز اعمال یعنی ثواب کو دو گنا کر دیا جاتا ہے اور میرے لئے اللہ کریم سے درجہ وسیلہ کی دعا کیا کرو۔“ عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ! جنت میں وسیلہ کون سا ہے؟“ ارشاد فرمایا وہ سب سے اونچا درجہ ہے اور وہ صرف ایک ہی نبی کو حاصل ہو گا۔ مجھے امید ہے کہ میں ہی وہ نبی ہوں گا ۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں “کہ میں ایک روز نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر تھا کہ آپ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہر جمعہ کو مجھ پر اسی مرتبہ درود پڑھے گا ۔ اللہ تعالیٰ اس کے اس برس کے گناہ معاف فرما دے گا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ! آپ پر درود کیسے پڑھا جائے؟ ارشاد فرمایا ۔ یوں پڑھا کرو۔
اللهم صل على محمد عبدك ورسولك النبی الامی
اور انگلیوں پر شمار کیا کرو۔
اگر کسی مرد و خاتون کی یہ خواہش ہو کہ اس کے گناہ معاف ہو جائیں اور نیکیوں میں اضافہ ہو جائے تو اس کو چاہئے کہ اس ماہ مبارک کی یکم، پندرھویں اور انتیسویں تاریخ کو چار رکعت نماز نفل اس طرح ادا کرے کہ ہر رکعت میں الحمد شریف پڑھنے کے بعد سورۃ اخلاص پانچ پانچ مرتبہ مع بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھے۔ ایسا عمل کرنے والے کے لئے ایک ہزار نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور ایک ہزار گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ مگر بندے کو چاہئے کہ صدق دل سے یہ رکعتیں ادا کرے اور جب نماز ختم کرے تو دعا میں گریہ و زاری ضرور کرے اور اللہ تعالی سے گڑ گڑا کر اپنے گناہوں کی معافی چاہے