روزہ کا بیان

حاملہ خاتون کے رمضان کے روزے رہ جانا؟

الاستفتاء ۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے پچھلے رمضان کے کچھ روزے رہتے ہیں کیونکہ میں حاملہ تھی اور میرے 20 روزے رہ گئے میں نے تین رکھے اور سترہ 17 رہتے ہیں تو کیا میں ان کا فدیہ دی سکتی ہوں کیونکہ اگلا رمضان آنے والا ہے میں اس سے پہلے یہ سترہ روزے نہیں رکھ سکتی .
بسم الله الرحمن الرحيم

الجواب بِعُونِ المَلِكِ الوَهَابُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي النُوْرَ وَالصَّوَابُ آپ کو پچھلے رمضان کے سترہ روزوں کی قضا اس رمضان کے بعد کرنی ہی ہوگی اور ان کے بدلے میں فدیہ دینا جائز نہیں ہے ۔ کیونکہ فدیہ کا حکم شیخ فانی کے لیے ہے نہ کہ حمل والی کے لیے ۔حمل والی کو روزوں کی قضا کرنا ضروری ہے اور اگر قضا کرتے کرتے دوسرا رمضان آجائے تو وہ دوسرے رمضان کے فرض روزے رکھے اور رمضان کے بعد پچھلے رمضان کے بقیہ روزوں کی قضا کرے۔ جیسا کہ فقہ حنفی کی معتبر کتاب الدر المختار میں ہے ؛ ولو جاء رمضان الثانی قدم الاداء علی القضاء ولا فدیہ ۔ اگر دوسرا رمضان آگیا تو رمضان کے روزوں کی ادا کو قضا روزے پر مقدم کرے اور قضا روزوں کے بدلے فدیہ نہیں ہے۔ (” الدر المختار”، كتاب الصوم فصل في العوارض ، ج ۳، ص 465.)وَاللهُ تَعَالَى أَعْلَمُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم