تصوف, عقائد اہل سنت

پیر یا شیخ کے سامنے عورت کا بے پردہ جاناکیسا؟

سوال 

پیر یا شیخ کے سامنے عورت کا بے پردہ جاناکیسا؟ور وہ اپنے پیر صاحب کے ہاتھ اور سر وغیرہ دیا سکتی ہے یا نہیں ؟ جبکہ اس عورت کا یہ کہنا ہے کہ ” پیر صاحب میرے روحانی باپ ہیں اور میں ان کی روحانی اولاد ہوں ۔ ” برائے مہربانی قرآن وسنت کی روشنی میں مسئلہ کی وضاحت فرمائیں ۔ عین نوازش ہوگی ۔

جواب

مرید ہونے کے بعد بھی پیر عورت کے لیے نا محرم ہے اور کسی عورت کا پیر کے سامنے بے پردہ آنا جائز نہیں ۔ اور جسم کو چھونا خاص کر دبانا حرام ہے ۔ بیداری و مسلم اور صحاح کی دوسری کتب حدیث میں ہے ۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں ۔
ما مس رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده امراءه قط (مسلم جلد دوم ، كتاب الإمارة ، باب كيفية بيعة النساء)
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی اجنبی عورت کو نہیں چھوا ۔ بلکہ صرف زبانی بیعت کیا کرتے تھے ، تو جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو امت کے باپ ہیں ، جیسا کہ بخاری میں قراءات شازہ کے حوالے سے منقول ہے : وهو اب لهم۔
حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے معصیت کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل جب یہ ہے ، تو پیران کرام کو کس طرح روا ہے کہ نامحرم عورتوں کے ساتھ اس قسم کا معاملہ کریں جیسا کہ سوال میں مذکور ہے ۔
وقار الفتاویٰ جلد نمبر 1 ص نمبر 90