سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ان مسائل کے بارے میں کہ : پیری مریدی کی شرائط کیا ہیں ؟ کیا ایک جاہل آدمی جسے قرآن پاک ناظرہ بھی پڑھنا نہ آتا ہو وہ پیر ہو سکتا سجادہ نشین کے لیے کیا شرائط ہیں ؟ آیا اس میں نسبی لحاظ و وراثت جاری ہو گی یا علم و تقوی کا لحاظ ہوگا ؟ نیز ایسا شخص جس کو کسی بزرگ نے سجادہ جاری کیا ہو لیکن وہ خاص نماز جیسے اہم فرض کا بھی پابند نہ ہو اہل علم بھی نہ ہو اور داڑھی بھی حد شرعی سے کم ہو ، تو ایسا شخص سجادہ نشین بنایا جا سکتا ہے یا کہ نہیں ؟ اور کیا معتقدین و مریدین اپنے پیر خانہ میں سے کسی ایسے فرد کو جو پیر کی شرائط پر پورا اترتا ہو اسے سجادہ جاری کرنے کا اختیار رکھتے یا نہیں ؟ جبکہ سجادہ دینے والے بزرگ اس دنیا سے وصال فرما چکے ہیں ۔ جواب مرحمت فرما کر ممنون فرمائیں ۔
جواب
پیر کے لیے صحیح العقیدہ ، متقی ، پرہیز گار اور کسی سلسلہ سے اجازت یافتہ ہونا بھی ضروری ہے ۔ جاہل شخص نہ شریعت کو جانتا ہے اور نہ ہی اسے معرفت خداوندی حاصل ہو سکتی ہے ۔ لہٰذا اس کو خلافت دینا اور پیر بنانا ناجائز ہے ۔ سجادگی میں وراثت نہیں ہوتی ، بلکہ جانشین مقرر کرنا سجادگی ہے ، اس میں بھی وہی شرائط ملحوظ رکھی جائیں جو پیر میں ہونا ضروری ہیں ۔ سجادہ بنانا خود پیر کامل کا کام ہے ، دوسرا شخص کسی کو سجادہ مقرر نہیں کر سکتا ۔
وقار الفتاویٰ جلد نمبر 1 ص نمبر 88