ایسے نام نماؤ پیر کے لیے شریعت میں کیا حکم ہے جو اپنے سامنے عورتوں کو بے پردہ بلاتا ہو اور سر، ہاتھ اور پیر وغیرہ تنہائی میں دبوائے ؟
الجواب:
صورت مسئولہ میں جو حالات لکھتے ہیں اگر یہ صحیح ہیں ، تو یہ پیر نہیں ہے شیطان ہے اس سے بیعت ہونا تو بڑی بات ہے اس کے پاس بیٹھا بھی جائز نہیں ہے ۔ بخاری و مسلم اور دیگر کتب حدیث میں ہے ۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں :
ما مس رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده امراة قط۔ (مسلم جلد دوم ، كتاب الامارة ، باب كيفية بيعة النساء)
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی اجنبیہ کو نہیں چھوا ۔ بلکہ صرف زبان سے بیعت لیا کرتے تھے حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق بخاری میں قرآن کریم کی قراءت شازہ میں سے ایک روایت نقل کی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم امت کے باپ ہیں۔ اس کے باوجود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت کرتے وقت بھی کسی عورت کا ہاتھ پکڑ کر بیعت نہیں لی تھی ۔ تو ان پیروں کو یہ اجازت کیسے ہو جائے گی کہ ان کا جسم عور تیں دبائیں اور وہ بے پردہ پیر کے سامنے آئیں ؟ مرید ہونے کے بعد بھی عورت نا محرم رہتی ہے اور اس کو اپنے پیر سے اسی طرح پردہ کرنا لازمی ہے جس طرح دوسرے لوگوں سے پردہ کرنا ضروری ہے ۔
وقار الفتاویٰ جلد نمبر 1 ص نمبر 91
پیر اگر تنہائی میں عورتوں کو بلائےتو کیا حکم ہےَ؟
01
Jan