پاسس بھی ہپناٹزم کا قدیم طریقہ ہے گو آج کل کے ہپناٹسٹوں نے اس پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے کیونکہ بظاہر وہ اس کی ضرورت محسوس نہیں کرتے مگر یہ ایک قیمتی آرٹ ہے۔ در اصل یہ طریقہ مسمائر کی قوت مقناطیس سے ملتا جلتا ہے۔ وہ پاسس بہت زیادہ استعمال کرتے تھے۔ اس کا سیکھنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ معمولی دردوں کے لئے لازم نہیں کہ آدمی کو مکمل طور پر ہپناٹائز کیا جائے۔ عام طور پر پاسس سے ہی درد رفع ہو جاتا ہے۔ سر کا درد دانت کا درد اور معمولی قسم کے درد تو میں عموما صرف پاسس سے ہی درست کرتا ہوں۔ مریض یہ تصور کرتے ہیں کہ میں کچھ پڑھ رہا ہوں حالانکہ میں صرف پاسس اور معمولی سجیشن کا استعمال کرتا ہوں۔ اگر مریض کو عامل پر اعتماد ہو گیا تو پھر پاسس تو کیا صرف ہاتھ رکھ دینے سے مرض دور ہو جاتا ہے۔ درحقیقت پاسس کا اصل مقصد یہی ہے کہ مریض کی تمام تر توجہ اس جگہ پر مرکوز کرائی جائے جہاں درد ہو رہا ہے کیونکہ جب تک ذہن کو یکجا کر کے اس کو سجیشن نہ دیےجائیں، ذہن سجیشن کو نہیں سنے گا۔ مثلاً ایک شخص آپ کے پاس سر کا شدید درد لے کر آتا ہے۔ آپ اس کو سجیشن دے دیتے ہیں کہ اس کا درد اچھا ہو رہا ہے مگر مریض کا ذہن تو ادھر ادھر بھٹک رہا ہے اور اس معمولی سے درد کے لئے آپ مریض کو باقاعدہ ہپناٹائز کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔اگر آپ اس کے سر پر اپنا ہاتھ رکھ کر اس سے کہیں کہ دیکھو درد ٹھیک ہو رہا ہے تو آپ کے ہاتھ کے لمس سے مریض کا ذہن اپنے سر کی طرف مرکوز رہے گااور وہ آپ کی سجیشن کا اثر جلد قبول کرلے گا۔اس لئے پاسس بہت ہی کار آمد چیز ہے۔ دوم : پاسس سے دراصل ذرا فاصلے سے جسم کو سہلانا بھی مقصود ہے۔ سہلانے سے جسم کے اندر بجلی کی ایک ہلکی سے لہر دوڑ جاتی ہے۔اس لہر کو غالبا مسمائر حیوانی قوت مقناطیس کہتا تھا۔ چونکہ عہد جدید کے ماہرین نے اب مسمائر کی تھیوری سے انکار کر دیا ہے اس لئے انہوں نے اس کو بھی چھوڑ دیا ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ مسمائر کی تھیوری سے تو انگار کر دیں مگر اس کے اصول اپنائے رکھیں۔ لیکن پاسس کو مفید پایا گیا ہے۔ اس پر عمل کر کے بہت سا وقت بچایا جاسکتا ہے جو عام طور پر ہپناٹزم کرنے کے لئے ضروری ہوتا ہے۔پاسس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ ایک تکیہ لے لیں اور اس کو میز پر اس طرح رکھیں کہ اس کی لمبائی آپ کے سامنے ہو اور چوڑائی بازوؤں کی جانب اب آپ اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو ڈھیلا چھوڑ کر قدرے پھیلا دیں۔ اس کے بعد دونوں ہاتھوں کو قریب لا کر تکیے کے اوپر سے نیچے لائیں۔ آپ کی انگلیوں اور تکیے میں صرف بال بھر کافاصلہ ہونا چاہئیے؟مقصد یہ کہ تکیہ چھوا نہ جاسکے جب آپ ہاتھوں کو اوپر سے نیچے لائیں تو ذہن میں سوچیں کہ آپ کی انگلیوں کے سروں سے لہریں نکل رہی ہیں اور تکیے میں داخل ہو رہی ہیں۔اس طرح جب آپ کے ہاتھ تکیے کے نچلے حصّے پر پہنچیں تو دونوں ہاتھوں کو الگ لے جا کر جھٹک دیں اور اوپر کی جانب لا کر پھر تکیے کے قریب لے آئیں۔ ساتھ ہی ساتھ یہ سوچتے رہیں کہ آپ کے ہاتھوں سے بجلی کی لہریں نکل رہی ہیں۔ اپنی توجہ وہیں مرکوز رکھیں۔ دو چار روز کی مشق کے بعد ہی آپ کو محسوس ہو گا کہ آپ کی انگلیوں میں ہلکی ہلکی سرسراہٹ ہو رہی ہے۔ یہ سرسراہٹ وہ لہر ہے جو مریض کو محسوس ہوتی ہے۔ پاسس ہمیشہ اوپر سے نیچے کی طرف کرنا چاہئے۔ اس مشق کو صرف چند دن کرنے کی ضرورت ہے۔
پاسس
14
Apr