اگر کوئی کافر ساری زندگی پاگل رہے۔ اس کا دنیا و آخرت میں کیا ہوگا ؟ اس سے کافروں جیسا سلوک ہوگا یا مسلمانوں جیسا ؟ کیونکہ میں ایک کافر کی (support assistant ) تھی جو مینٹل تھا ۔ اب وہ مر گیا ہے ۔ یہ سوال میرے ذہن میں اکثر آتا ہے۔
الجواب ; ایسا پاگل و مجنون شخص دنیاوی معاملات میں اپنے والدین کے تابع قرار دیا جائے گا یعنی اس کے ساتھ کافروں جیسا سلوک کیا جائے کہ نہ اس کو غسل و کفن دیں گے اور نہ اس کے لیے جنازہ و دعا کی جائے گی اور نہ مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے گا لیکن اگر بالغ ہونے سے پہلے یا بعد مسلمان ہو گیا تھا اور بعد میں مجنون ہوا تو ایسا شخص مسلمان ہے۔جیسا کہ بہار شریعت میں ہے کہ مجنون بھی بچہ ہی کے حکم میں ہے کہ وہ تابع قرار دیا جائے گا، جبکہ جنون اصلی ہو اور بلوغ سے پہلے یا بعد بلوغ مسلمان تھا پھر مجنون ہو گیا تو کسی کا تابع نہیں، بلکہ یہ مسلمان ہے۔ بوہرے کا بھی یہی حکم ہے، کہ اصلی ہے تو تابع اور عارضی ہے تو نہیں۔
بہار شریعت ج ۲ حصہ ۷ ص ۹۳]
سیدی اعلی حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن تبعیت کے معنی کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ وہ مر جائے تو اس کے جنازے کی نماز نہ پڑھیں گے، مسلمانوں کی طرح غسل و کفن نہ دیں گے، مقابرمسلمین میں دفن نہ کریں گے۔ اور آخرت میں ان کے ساتھ کیا ہو گا اس کے بارے میں علماء کے مختلف اقوال ہیں۔ اصل حقیقت تو اللہ عز وجل ہی بہتر جانتا ہے۔ مگر اس کی فضل و رحمت سے امید ہے کہ وہ ایسوں کو بخش دے گا ۔
مراۃ المناجیح میں مفتی احمد یار خان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ دیوانے جو دیوانگی میں فوت ہوئے ان کا کچھ حساب نہیں۔ [مرأة المناجيح ج ، حدیث نمبر ۳۳۹]
وَاللهُ تَعَالَى أَعْلَمُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم
فتاویٰ یورپ و برطانیہ صفحہ نمبر 40