ذہن سے نکلنے والی نادیدہ لہریں کسی طرح نقصان کرتی ہیں
ہوتا یہ ہے کہ ہم جب کسی کا برا سوچتے ہیں تو ہمارے ذھن سے نکلنے والی نادیدہ لہریں اس شخص یعنی جس کے بارے میں ہم برا سوچ رہے ہیں، کو گھیر لیتی ہیں اور اس شخص کے جسم وروح کو ایک روگ کی طرح جکڑ لیتی ہیں اور اس کو کسی نا کسی طرح کا نقصان پہنچا کر ہی چھوڑتی ہیں۔ آپ نے سنا ہو گا کہ فلاں کو فلاں کا حسد کھا گیا۔ یا فلاں کو فلاں کی نظر کھا گئی۔ پھر یہ کہ غیبت مردہ بھائی کا گوشت کھانے کہ مترادف یہ حدیث محض ایک محاورہ نہیں ہے بلکہ در حقیقت حاسد کے دماغ سے نکلنے والی نادیدہ لہریں اپنے شکار کو حقیقتاً بلاک کرتی ہیں۔ یہی کام شر کے اعمال میں ہوتا ہے، جب عامل کسی پر شرکا تعویذ کرتا ہے تو در حقیقت تعویذ سے زیادہ اس عامل کے خیالات کی لہریں جو ریاضت کی بدولت قوی ہوتی ہیں اپنے شکار کی زندگی میں طوفان پیدا کر دیتی ہیں تاہم یہ چیز آج نہیں تو دس سال بعد پلٹ کر اس شخص کی طرف ضرور آتی ہے اور اسی کو مکافات عمل کہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کم ہی عامل حضرات کو اچھی زندگی گزارتے دیکھا ہے اور یہی وجہ ہے کہ تصوف میں ہر طرح کے شر اور خیر کے اعمال کی ممانعت ہے یعنی وہ خیر کے اعمال جن کے پیچھے شرارت کار فرما ہے۔ یہ راز اس لئے افشاء کیا کہ لوگ خود کو اور اپنےارد گرد کے لوگوں کو اس تباہی سے محفوظ رکھ سکیں۔