اسلام اور عملیات

نظر بد کے علاج کے طریقے

1) محمد بن اسحاق کہتے ہیں میں نے سعد بن ابراہیم بن عبد الرحمن بن عوف کو دیکھا کہ وہ اپنی کھیت میں اونٹ کی کھوپڑیاں لٹکاتے ، اور اس کا حکم دیتے اور فرماتے: یہ چیز نظر بد کو دور کرتی ہے (کنز العمال، باب امر بالمجاجم ان تجعل في الزرع ، ج 4، ص 130، مؤسسة الرسالة بیروت)

(2) صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمتہ اللہ تعالی علی فر ماتے ہیں۔ بعض کاشتکار اپنے کھیتوں میں کپڑا لپیٹ کر کسی لکڑی پر لگا دیتے ہیں، اس سے مقصود نظر بد سے کھیتوں کو بچانا ہوتا ہے کیونکہ دیکھنے والے کی نظر پہلے اس پر پڑے گی ، اس کے بعد زراعت پر پڑے گی اور اُس صورت میں زراعت کو نظر نہیں لگے گی ، ایسا کرنا نا جائز نہیں کیونکہ نظر کا لگنا صحیح ہے، احادیث سے ثابت ہے، اس کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔ حدیث میں ہے کہ جب اپنی یا کسی مسلمان بھائی کی چیز دیکھے اور پسند آئے تو برکت کی دعا کرے یہ کہے : تَبَارَكَ اللهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ اللَّهُمَّ بَارِكَ فِيهِ – يا اردو میں یہ کہہ دے اللہ (عز وجل) برکت کرے ۔ اس طرح کہنے سے نظر نہیں لگے گی ۔ “(بہار شریعت ، ج 3 ، حصہ 16 ص 652 ، مکتبۃ المدینہ کراچی)ص،137,138

3) علامہ امین ابن عابدین شامی رحمتہ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں :نظر بد کے ضرر سے بچنے کے لیے کھیت اور باورچی خانہ میں کھوپڑیاں یا لکڑی کے پیالے لٹکانے میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ نظر لگنا حق ہے جو کہ مال، آدمی اور حیوان سب کو لگ جاتی ہے اور اس کا اثر ان میں ظاہر ہو جاتا ہے ، یہ علامات سے پتا چلتا ہے۔ لہذا جب دیکھنے والا کھیت کی طرف دیکھنے تو اولاً اس کی نظر کھوپڑیوں یا لکڑی کے پیالوں پر پڑے کیونکہ وہ بلند ہوتی ہے اور اس کے بعد اس کی نظر کھیت پر پڑے، تاکہ اسے نقصان نہ پہنچائے ۔ مروی ہے کہ ایک خاتون نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی کہ ہم کھیتی باڑی کرتے ہیں اور ہمیں اس پر نظر لگنے سے ڈرتے ہیں، نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے کھیتوں میں کھوپڑیاں یا لکڑی کے پیالے لٹکانے کا حکم دیا (رد المحتار، کتاب الحظر والا باحتہ فصل في اللبس ، ج 6، ص 364 ، دار الفکر، بیروت ) ص136