نظر بد
حضرت عائشہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں عا ہن (جس کی نظر لگی ہے) اسکو وضو کا کہا جائے گا اور اس پانی سے معین (جس کو نظر لگی ہے ) کو غسل دیا جائے گا۔(ابوداود، ج 4 ص 9، المکتبة العصریہ، بیروت )
(1) اس عمل کی تائید اس حدیث پاک سے بھی ہوتی ہے کہ حضرت ابن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:نظر حق ہے، اگر کوئی چیز تقدیر سے بڑھ سکتی تو اس پر بڑھ جاتی جاتی ، اور جب تم دھلوائے جاؤ تو دھو دو۔(صحیح مسلم ، کتاب الآداب ، باب الطب والمرض والرقی، جلد 4 صفحہ 1719 ، دار احیاء الترث العربي، بيروت)
(2) تھوڑی سی آٹے کی بھوسی تین سُرخ مرچیں منظور ( یعنی جس کو نظر لگی ہو) پر سات بار گھما کر سر سے پاؤں تک پھر آگ میں ڈال دیں اگر نظر ہو تو بھس نہیں اٹھتی اور رب تعالیٰ شفاء دیتا ہے۔(مراة المناجیح ملخصا ، ج 6 ص 223 ، ضیاء القرآن پبلیکیشنز لاہور )
(3) بعض جگہوں پر سات سرخ مرچیں منظور کے سر سے وار کر آگ میں ڈال دی جاتی ہیں، اگر نظر لگی ہوتی ہے تو آگ کے شعلے خوب اٹھتے ہیں ، اس سے نظر کا اثر ختم ہو جاتا ہے۔ بعض جگہوں پر نظر اترنے کی علامت اس کو قرار دیا جاتا ہے کہ مرچیں جلنے کی بو نہیں آتی۔ص139