اسلام اور سائنس

نماز اور جدید سائنسی تحقیقات

نماز اور جدید سائنسی تحقیقات

نــــــــماز اور جــــــــــدید سائنسی تحقیقات

نــــــــــماز:

 عبادات میں پہلا رکن نماز ہے جو امیر غریب ، جوان ، بوڑھے ، عورت ، مرد سب پر لازم ہے۔ نماز تمام عبادات میں سے افضل عبادت ہے قرآن پاک میں نماز کا جتنی بار حکم ہے اتنا کسی اور کے بارے میں نہیں ہے ایک جگہ ارشاد خداوندی ہے اور میری یاد کے لیے نماز کھڑی کر قیامت میں سے سب پہلے مومنوں سے نماز ہی کے بارے میں سوال کیا جائے گا ۔ نماز اگر بچپن سے پڑھی جائے تو آدمی کو پابندی وقت کا عادی بنا دیتی ہے اور یہی پابندی وقت اصل صفت ہے ۔ نمازی صرف نماز کی وجہ سے صفائی اور پاکیزگی کا اہتمام کرتا ہے اور صفائی ہی در حقیقت صحت کی ضامن ہے اور تندرستی کیلیے بہت ضروری ہے ۔ نماز میں قیام، رکوع ، سجود اور قعود کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے جسم کے ہر جوڑ میں حرکت رہتی ہے اور جسم میں سے سستی اور نا اہلی جاتی رہتی . ہے دماغ بھی ایکٹو رہتا ہے ۔ نماز کی وجہ سے انسان میں شکرگزاری اور خلوص جیسی صفتیں پیدا ہوتی ہیں۔

الذين يؤمنون بالغيب ويقيمون الصلوة ومما رزقنهم ينفقون والذين يؤمنون بما انزل اليك و ما انزل من قبلك :وبالاخرة هم يوقنون اولئك على هدى من ربهم ، و اولئك هم المفلحون

ترجمہ: جو غیب پر ایمان لاتے ہیں۔ نمار قائم کرتے ہیں. جو رزق ہم نے ان کو دیا اس میں سے خرچ کرتے ہیں ۔ جو کتاب تم پر نازل کی گئی ہے ( یعنی قرآن ) اور جو کتا بیں تم سے پہلے نازل کی گئی تھیں ان سب پر ایمان لاتے ہیں ۔ اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنے رب کی طرف سے راہ راست پر ہیں اور وہی فلاح پانےوالے ہیں جیسا کہ ہر ایک جانتا ہے ہمارے دین میں عبادت کی بنیادی صورت نماز یا صلوۃہے۔

صــــــــــلوۃ ایک خادم کی طرف سے اپنے مالک کے حضور شکر گزاری اور التجا کی ایک صورت ہے ۔ اس مقدس راہ پر ایک انسان کا یہ سفر ہی اسے اللہ سے نزدیک کر دیتا ہے۔ صلوۃ یا نماز اللہ کی لامحدود دنیا میں سورۃ فاتحہ کے رموز کے ذریعے اللہ کی مہر بانیوں اور عفو کا ذکر ہے۔انہی وجوہ کی بناء پر کوئی سائنس اس قابل نہیں ہے کہ وہ صلوۃ کے رازوں کو پاسکے یا ان کا احاطہ کر سکے ۔ خاص طور پر اگر صلوۃ کو محض ایک جسمانی ورزش سے تعبیر کیا جائے تو یہ اس قدر احمقانہ بات ہو گی جیسے یہ تصور کر لینا کہ کائنات میں اس ہوا کے سوا کہ جس میں ہم سانس لیتے ہیں اور کچھ نہیں ہے۔ ان سائنسی تحقیقات سے متعلق کتاب میں ہم صرف اپنے دماغ کی کھڑ کی صرف ان حقائق کی طرف کھولیں گے جو کہ نماز کے سب ے زیادہ اہم پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہے ۔ اور جو دماغی صحت پر صلوۃ کے معجزانہ اثرات کی تصدیق کرتی ہے ۔ میرے قارئین کو اس بات سے دھوکا نہیں کھانا چاہیئے کہ صلوۃ کے فوائد موجودہ چند اور معمولی سے اوراق میں ہی موجود ہیں ۔ انسانی نفسیات پر اس کا مفید اثر تو اس کے ایک ہزار ایک فوائد میں سے صرف ایک فائدے کو ہی ظاہر کرتا ہے۔

نــــــــــماز کے اثرات ایک نــــــــــظر میں :

1- جسمانی موزونیت (Physical Fitness)

2 – دماغی سکون (Mental Peace)

3- روحانی مسرت (Spiritual Bliss)

4۔ ہر برائی کا اکسیری علاجAppanacea for all Evils

اســــــــــلامی عبادت کی خصــــــــــوصیت :

وہ تمام شرطیں جو اوپر بیان کی گئی ہیں ۔ پنج وقتہ عبادات کے طریقوں سے پوری ہوتی ہیں جو کہ اسلام نے اپنے تابعین پر عائد کی ہیں اور یہ طریقہ عموماً نماز یا صلوۃ کہلاتاہے۔

اشــــــــــکال عــــــــــبادات :

۔ مختلف شکلیں، جو نماز میں اختیار کی جاتی ہیں اور جن کو ذیل کے فقروں میں بیان کیا گیا ہے بڑی حد تک یوگا آسناؤں سے مماثلت رکھتی ہیں ۔ یہاں اس بات پر زور دینا ضروری ہے کہ یوگا آسنا کا مطلب جمناسٹک یا ورزش کی طرح عمل کرنا نہیں ہے حقیقتا جمناسٹک اور یوگا آسنا ئیں نماز کی ضد ہیں ۔ جمناسٹک جسم اور رگ پٹھوں کو تیار کرتی ہیں۔ اس کے برخلاف نماز اور یوگا آسنوں کا اثر چار طرح کا ہے۔ وہ بدن،قلب ، ذہن اور روح پر اثر کرتے ہیں۔

 ہمــــــــــارے روحــــــــــانی اسلاف کی نــــــــــماز :

ہمارے روحانی اسلاف قیام صلوۃ کے اس فارمولے سے واقف تھے اور نماز کی حقیقی لذت و مشاہدے سے مستفیض ہوتے تھے ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ جب نماز کا کرتے تو جسم پر لرزہ طاری ہو جاتا اور چہرے کا رنگ تبدیل ہو جاتا۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ” اس امانت کو اٹھانے کا وقت آن پہنچا جسے آسمانوں اور زمین – کے سامنے پیش کیا گیا لیکن وہ اسے اٹھانے کی ہمت نہ کر سکے۔

حضرت حاتم اصم سے پوچھا گیا کہ آپ نماز کس طرح ادا فرماتے ہیں تو آپ نے فرمایا جب نماز کا وقت آجاتا ہے تو ایک وضو ظاہر کا کرتا ہوں اور دوسرا باطن کا۔ ظاہری وضو پانی سے اور باطنی وضو تو بہ سے کرتا ہوں ۔ پھر مسجد میں داخل ہوتا ہوں تو مسجد بیت الحرام کا مشاہدہ کرتا ہوں اور مقام ابراہیم کو اپنے دونوں ابروؤں کے سامنے پاتا ہوں ۔ بہشت کو اپنے دائیں طرف اور دوزخ کو بائیں طرف پاتا ہوں ۔ صراط اپنے قدموں کے نیچے ، فرشتہ ملک الموت کو اپنی پیٹھ کے پیچھے محسوس کرتا ہوں ۔ پھر نہایت عظمت و احترام کے ساتھ تکبیر پڑھتا ہوں اور حرمت کے ساتھ قیام، بڑی خشیت کے ساتھ قرآت ، خاکساری کے ساتھ رکوع ، عاجزی علم و وقار کے ساتھ قعود اور پھرآخر میں شکر حق کے ساتھ سلام پھیرتا ہوں۔

حضرت سرخسی ایک روحانی بزرگ گزرے ہیں ۔ قیام صلوۃ میں آپ کو اللہ تعالیٰ سے کس قدر تعلق ہو جاتا تھا اس کا اندازہ ایک واقعہ سے ہوتا ہے۔ لوگوں نے نماز با جماعت کے لیے انہیں امام بنایا تو آپ اثنائے قرآت میں بے ہوش ہو کر گر گئے ۔ ہوش میں آنے کے بعد غشی کا سبب پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ مجھے حمد و ثناء کے جواب میں خدا نے فرمایا ” میں ایسا ہی ہوں جیسا تو نے بیان کیا، مگر جب میں نے ” ایاک نعبد و ایاک نستعین “ کی تلاوت کی تو حکم ہو تیرے قول و فعل میں اتضاد ہے ۔ یہ سن کر میں بے ہوش ہو گیا۔

حضرت ابوالفیض قلندر علی سہروردی فرماتے ہیں نماز ایک ایسی جامع عبادت ہے جس میں حج ، زکوۃ اور روزہ کی تمام کیفیات جمع ہیں ۔ حج بیت اللہ میں عاشق صادق کے لیے تین چیزیں اظہار عشق میں اعانت کرنے والی ہوتی ہیں ۔ معشوق کا بے پردہ دیدار ہمکلامی اور قرب حضوری سے سرفراز کیا جانا، سو یہ تین چیزیں ، نمازی کو بھی حاصل ہیں۔